(جنرل (عام
مسلمان پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں، تعلیمی وظائف کا اعلان کرتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی کی اپیل
ہر سال کی طرح سال 2021-2022 کے لئے بھی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے آج تعلیمی وظائف کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں، اور اب ہمیں ایسے اسکولوں کی ضرورت ہے جس میں مذہبی شناخت کے ساتھ ہمارے بچے دنیاوی تعلیم حاصل کرسکیں۔ یہ بات آج یہاں انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تعلیمی وظائف کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں انتہائی مسرت کا احساس ہو رہا ہے کہ ہماری اس ادنی ٰسی کوشش سے بہت سے ایسے ذہین اور محنتی بچوں کا مستقبل کسی حد تک سنور سکتا ہے، جنہیں اپنی مالی پریشانیوں کی وجہ سے اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں جس طرح کی مذہبی اور نظریاتی جنگ اب شروع ہوئی ہے اس کا مقابلہ کسی ہتھیار یا ٹکنالوجی سے نہیں کیا جاسکتا، بلکہ اس جنگ میں سرخروئی حاصل کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم سے مزین کر کے اس لائق بنا دیں کہ وہ اپنے علم اور شعور کے ہتھیار سے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کو شکست سے دو چار کر کے کامیابی اور کامرانی کی وہ منزلیں سر کرلیں جن تک ہماری رسائی سیاسی طور پر محدود اور مشکل سے مشکل تر بنا دی گئی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد آنے والی تمام سرکاروں نے ایک طے شدہ پالیسی کے تحت مسلمانوں کو تعلیم کے میدان سے باہر کردیا، سچرکمیٹی کی رپورٹ اس کی شہادت دیتی ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسلمان تعلیم کے شعبہ میں دلتوں سے بھی پیچھے ہیں، مولانا مدنی نے سوال کیا کہ کیا یہ خود بخود ہوگیا یا مسلمانوں نے جان بوجھ کر تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کی؟ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ اقتدار میں آنے والی تمام سرکاروں نے ہمیں تعلیمی پسماندگی کا شکار بنائے رکھا، انہوں نے شاید یہ بات محسوس کرلی تھی کہ اگر مسلمان تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے تو اپنی صلاحیتوں اور لیاقت سے وہ تمام اہم اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو جائیں گے، چنانچہ تمام طرح کے حیلوں اور روکاوٹوں کے ذریعہ مسلمانوں کو تعلیم کے قومی دھارے سے الگ تھلگ کر دینے کی کوششیں ہوتی رہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں، ہمیں ایسے اسکولوں اور کالجوں کی اشد ضرورت ہے جن میں مذہبی شناخت کے ساتھ ہمارے بچے اعلیٰ دنیاوی تعلیم کسی رکاوٹ اور امتیاز کے بغیر حاصل کرسکیں، جو حالات ہیں ان میں مسلمانوں کو قیادت کی نہیں بلکہ ان کے اندر تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے قوم کے بااثر افراد سے یہ اپیل بھی کی کہ، جن کو اللہ نے دولت دی ہے وہ ایسے اسکول قائم کریں، جہاں بچے اپنی مذہبی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں، ہر شہر میں چند مسلمان مل کر کالج قائم کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ، بدقسمتی یہ ہے کہ جو ہمارے لئے اس وقت انتہائی اہم ہے اس جانب ہندوستانی مسلمان توجہ نہیں دے رہے ہیں، آج مسلمانوں کو دوسری چیزوں پر خرچ کرنے میں تو دلچسپی ہے لیکن تعلیم کی طرف ان کی توجہ نہیں ہے، یہ ہمیں اچھی طرح سمجھنا ہوگاکہ ملک کے موجودہ حالات کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم سے ہی کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انھیں حالات کے پیش نظر ہم نے دیوبند میں اعلیٰ عصری تعلیم گاہیں جیسے کہ بی ایڈکالج، ڈگری کالج، لڑکے اور لڑکیوں کے لئے اسکولس اور مختلف صوبوں میں آئی ٹی آئی قائم کئے ہیں جن کا ابتدائی فائدہ بھی اب سامنے آنے لگا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور وہ ہر محاذ پر کامیابی سے کام کر رہی ہے، چنانچہ ایک طرف جہاں یہ مکاتیب ومدارس قائم کر رہی ہے، وہیں اب اس نے ایسی تعلیم پر بھی زور دینا شروع کر دیا ہے جو روزگار فراہم کرتا ہے، روزگار فراہم کرنے والی تعلیم سے مراد تکنیکی اور مسابقتی تعلیم سے ہے تاکہ جو بچے اس طرح کی تعلیم حاصل کرکے باہر نکلیں انہیں فورا روزگار اور ملازمت مل سکے، اور وہ خود کو احساس کمتری سے بھی محفوظ رکھ سکیں، انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت جمعیۃ علماء ہند ضرورت مند طلبہ کو کئی برس سے تعلیمی وظائف دینے کا اہتمام کر رہی ہے، تاکہ وسائل کی کمی یا غربت کی وجہ سے ذہین اور ہونہار بچے تعلیم سے محروم نہ رہ جائیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ رواں سال 2021-2022 کے وظیفے کے لئے فارم پر کرنے کی تاریخ 30 جنوری 2021، فارم ویب سائٹ www.jamiatulamaihind.com سے اپلوڈ کیا جاسکتا ہے، انہوں نے مزید وضاحت کی کہ وہ طلباء جو کسی سرکاری یا معروف ادارے سے انجینئرنگ، میڈیگل، ایجوکیشن، جرنلزم سے متعلق یا کوئی بھی ٹیکنکل یا پروفیشنل کورس کر رہے ہوں اور گزشتہ امتحان میں جنہوں نے کم سے کم 70 فیصد نمبر حاصل کئے ہوں، وظیفے کے اہل ہوں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃ علماء ہند یہ کام بھی مذہب سے اوپر اٹھ کر رہی ہے، لیکن اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند اپنے پلیٹ فارم سے مسلمانوں میں تعلیم کو عام کرنے کی غرض سے ملک گیر سطح پر ایک مؤثر مہم شروع کرے گی۔ انہوں نے آگے کہاں کہ قوموں کی زندگی میں گھر بیٹھے انقلاب نہیں آتے، بلکہ اس کے لئے عملی طور پر کوشش کی جاتی ہے اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔
(جنرل (عام
ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان
ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔
بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔
ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
(جنرل (عام
‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔
(جنرل (عام
کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔
جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔
1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے
کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم4 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی4 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں5 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
-
سیاست2 months ago
سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے 30 سابق ججوں نے وشو ہندو پریشد کے لیگل سیل کی میٹنگ میں حصہ لیا، میٹنگ میں کاشی متھرا تنازعہ، وقف بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔