Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جمعیۃ کی قانونی چارہ جوئی سے دہلی فساد سے متعلق ڈیرھ سو سے زائد مقدمات میں ضمانت

Published

on

Jamiat-Ulema-i-Hind

شمال مشرقی دہلی فساد کے الزام میں دس ماہ سے قیدِ افراد میں سے کل گزشتہ مصطفی باد کے شاہ رخ (ایف آئی آرنمبر 113/2020 گو کل پوری تھانہ) اسی طرح محمد طاہر (ایف آئی آر نمبر 138/2020 گو کل پوری تھانہ) کو کر کر ڈوما کورٹ میں جسٹس ونود یادو نے ضمانت پر رہا ہونے کا حکم دیا۔ یہ اطلاع جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔

ریلیز کے مطابق عدالت نے صاف لفظوں میں کہا کہ ان کے خلاف بادی النظر میں کوئی بھی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہے ہیں۔ واضح رہے کہ دہلی کورٹ نے اسی ہفتے متعد دبے قصور لوگوں کو ضمانت پر رہانے کرنے کا حکم دیا ہے جس میں خالد مصطفی، اشرف علی، محمد سلمان سمیت بڑی تعداد میں بے قصور لوگ ہیں۔ یہ سارے افراد جمعیۃ علماء ہند کی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔

دریں اثناء جمعیۃ علماء ہند کے مقرر کردہ وکلاء ایڈوکیٹ محمد نوراللہ، ایڈوکیٹ شمیم اختراور ایڈوکیٹ سلیم ملک کی پیروی سے مختلف عدالتوں سے تاحال 161 مقدمات میں ضمانت ملی ہے، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جن کے بارے میں عدالتوں نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ ان کے خلاف پولس کوئی قابل توجہ ثبوت جمع کرنے میں کامیاب نہیں رہی ہے، ان لوگوں کو خانہ پری کے لیے فساد کے دو دو ماہ بعد ان کے گھروں سے جبریہ اٹھایا گیااور جیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔

دہلی فساد سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کے قا نونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ پچھلے ماہ کردم پوری کے رہنے والے 28 سالہ شاہ رخ کو ضمانت ملی، وہ رکشہ چلا کر اپنے گھر کا خرچ اٹھاتا ہے، دہلی فساد کے بعد ۳/ اپریل کو اسے کردم پوری پلیہ سے پولس نے اٹھا لیا تھا اور اس پر قتل سمیت متعدد مقدمات عائد کردیے تھے، وہ دس ماہ تک بند رہا، اس کے اہل خانہ جمعیۃ علماء کے دفتر آتے تھے، ان کے پاس یہاں آنے تک کا کرایہ نہیں ہو تا تھا۔ شاہ رخ کو 31/دسمبر ۰۲۰۲ء کو دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس سریش کیٹ نے اپنے فیصلہ میں ضمانت دیتے ہوئے کہا وہ نہ تو وہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہا ہے اور نہ ہی اس کی کال ڈیٹیل ریکارڈ جائے وار دات میں ہونے کو بتلار ہا ہے، اسے محض ایک شخص کی گواہی پر پکڑ لیا گیا۔

ایڈوکیٹ نیاز فاروقی نے بتایا کہ ہمارے پاس جتنے بھی مقدمات ہیں ان میں زیاد ہ تر افراد نہ صرف بے قصور ہیں بلکہ انتہائی غریب اور حالات کے مارے ہیں، آج ان کے گھروں میں چراغ جلانے جیسے حالات نہیں ہیں، انکے گھر کا تنہا کمانے والا دہلی پولس کی غلط سوچ کی بنیاد پر مہینوں سے بندہیں جس نے مزید حالات ابتر کر دیے۔ جمعےۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کا عزم ہے کہ ضمانت حتمی منزل نہیں ہے بلکہ ان کو مقدمات کے چنگل سے آزاد کرانے تک جدوجہد جاری رہے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com