Connect with us
Friday,20-September-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جمعیۃ کی قانونی چارہ جوئی سے دہلی فساد سے متعلق ڈیرھ سو سے زائد مقدمات میں ضمانت

Published

on

Jamiat-Ulema-i-Hind

شمال مشرقی دہلی فساد کے الزام میں دس ماہ سے قیدِ افراد میں سے کل گزشتہ مصطفی باد کے شاہ رخ (ایف آئی آرنمبر 113/2020 گو کل پوری تھانہ) اسی طرح محمد طاہر (ایف آئی آر نمبر 138/2020 گو کل پوری تھانہ) کو کر کر ڈوما کورٹ میں جسٹس ونود یادو نے ضمانت پر رہا ہونے کا حکم دیا۔ یہ اطلاع جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔

ریلیز کے مطابق عدالت نے صاف لفظوں میں کہا کہ ان کے خلاف بادی النظر میں کوئی بھی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہے ہیں۔ واضح رہے کہ دہلی کورٹ نے اسی ہفتے متعد دبے قصور لوگوں کو ضمانت پر رہانے کرنے کا حکم دیا ہے جس میں خالد مصطفی، اشرف علی، محمد سلمان سمیت بڑی تعداد میں بے قصور لوگ ہیں۔ یہ سارے افراد جمعیۃ علماء ہند کی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔

دریں اثناء جمعیۃ علماء ہند کے مقرر کردہ وکلاء ایڈوکیٹ محمد نوراللہ، ایڈوکیٹ شمیم اختراور ایڈوکیٹ سلیم ملک کی پیروی سے مختلف عدالتوں سے تاحال 161 مقدمات میں ضمانت ملی ہے، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جن کے بارے میں عدالتوں نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ ان کے خلاف پولس کوئی قابل توجہ ثبوت جمع کرنے میں کامیاب نہیں رہی ہے، ان لوگوں کو خانہ پری کے لیے فساد کے دو دو ماہ بعد ان کے گھروں سے جبریہ اٹھایا گیااور جیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔

دہلی فساد سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کے قا نونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ پچھلے ماہ کردم پوری کے رہنے والے 28 سالہ شاہ رخ کو ضمانت ملی، وہ رکشہ چلا کر اپنے گھر کا خرچ اٹھاتا ہے، دہلی فساد کے بعد ۳/ اپریل کو اسے کردم پوری پلیہ سے پولس نے اٹھا لیا تھا اور اس پر قتل سمیت متعدد مقدمات عائد کردیے تھے، وہ دس ماہ تک بند رہا، اس کے اہل خانہ جمعیۃ علماء کے دفتر آتے تھے، ان کے پاس یہاں آنے تک کا کرایہ نہیں ہو تا تھا۔ شاہ رخ کو 31/دسمبر ۰۲۰۲ء کو دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس سریش کیٹ نے اپنے فیصلہ میں ضمانت دیتے ہوئے کہا وہ نہ تو وہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہا ہے اور نہ ہی اس کی کال ڈیٹیل ریکارڈ جائے وار دات میں ہونے کو بتلار ہا ہے، اسے محض ایک شخص کی گواہی پر پکڑ لیا گیا۔

ایڈوکیٹ نیاز فاروقی نے بتایا کہ ہمارے پاس جتنے بھی مقدمات ہیں ان میں زیاد ہ تر افراد نہ صرف بے قصور ہیں بلکہ انتہائی غریب اور حالات کے مارے ہیں، آج ان کے گھروں میں چراغ جلانے جیسے حالات نہیں ہیں، انکے گھر کا تنہا کمانے والا دہلی پولس کی غلط سوچ کی بنیاد پر مہینوں سے بندہیں جس نے مزید حالات ابتر کر دیے۔ جمعےۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کا عزم ہے کہ ضمانت حتمی منزل نہیں ہے بلکہ ان کو مقدمات کے چنگل سے آزاد کرانے تک جدوجہد جاری رہے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

یکم اکتوبر تک بلڈوزر ایکشن پر پابندی عائد، بلڈوزر انصاف کی غیر قانونی بند ہونی چاہیے : سپریم کورٹ

Published

on

bulldozer-&-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے منگل کو بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگا دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہماری اجازت کے بغیر کارروائی نہ کریں۔ اس کیس کی اگلی سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔ تاہم سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یہ ہدایت غیر قانونی تعمیرات پر لاگو نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی تمام فریقین کو سننے کے بعد جلد ہی رہنما خطوط جاری کیے جائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ یکم اکتوبر تک کسی بھی جائیداد کو اس کی اجازت کے بغیر بلڈوزر سے گرایا نہیں جائے گا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس حکم کا اطلاق عوامی سڑکوں، فٹ پاتھوں اور کسی بھی غیر مجاز تعمیرات پر نہیں ہوگا۔ اس سے قبل کی سماعت کے دوران بھی سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر کی کارروائی پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

آج ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریاستوں کو ہدایت دی کہ بلڈوزر انصاف کی تسبیح بند کی جائے۔ قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی تجاوزات کو ہٹایا جائے۔ اس سے قبل بھی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے بلڈوزر جسٹس پر سخت ریمارکس دیے تھے۔

عدالت نے کہا کہ سرکاری افسران کا ایسا کرنا ملک کے ‘قانون کو منہدم کرنے’ کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جرم میں ملوث ہونا کسی کی جائیداد کو گرانے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔ یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ ملزم مجرم ہے یا نہیں۔ 2 ستمبر کو سپریم کورٹ نے بھی ایسے ہی ریمارکس دیئے تھے اور بلڈوزر کی کارروائی کو روکنے کے لئے رہنما خطوط بنانے کو کہا تھا۔

Continue Reading

قومی

برا بولنے والا ایم ایل اے سنجے گائیکواڈ کا سارا مزہ ہی ختم کر دے گا : نانا پٹولے

Published

on

Nana-Patole-&-Sanjay-Gaikwad

بلڈھانہ کے ایم ایل اے سنجے گایکواڑ، جو اپنے ناشائستہ بیانات اور غیر اخلاقی رویے کے لیے بدنام ہیں، نے ایک بار پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوک سبھا کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی زبان کاٹنے والے کو 11 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے سخت انتباہ دیا ہے کہ حکومت کو اس غنڈے ایم ایل اے کے بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہئے۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ شندے گروپ کے اس پاگل ایم ایل اے کے بیانات کو فوری طور پر بند کیا جائے ورنہ کانگریس کارکنان غنڈوں کی زبان بولنے والے شندے کے اس ایم ایل اے کو سخت سبق سکھائیں گے۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ جن نائک راہول گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ہے۔ اس لیے حکمران جماعت کے رہنما مایوس ہیں۔ وہ ہمارے لیڈر راہل گاندھی کے بیان کو توڑ مروڑ کر ان کو بدنام کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔ ہمارے لیڈر نے کبھی ریزرویشن ختم کرنے کی بات نہیں کی۔ اس کے برعکس کہا گیا ہے کہ ریزرویشن کی حد 50 فیصد بڑھا کر سماج کے دیگر طبقات کو بھی ریزرویشن دینے کا حل نکالا جائے گا۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے ایجنٹ مسلسل افواہیں پھیلا رہے ہیں اور فرضی کہانی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور اس کے حلیفوں کے غنڈے بھی آگے آکر جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ حکومت اس غنڈے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ ایسے میں لوگوں کے ذہنوں میں سوال یہ ہے کہ کیا ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا بی جے پی کے غنڈوں کا راج؟

پٹولے نے کہا کہ سنجے گائکواڑ جیسے کم معلومات والے ایم ایل اے کو بھی معلوم ہے کہ راہول گاندھی نے امریکہ میں کیا کہا؟ ہمارے لیڈر مودی اور شاہ سے نہیں ڈرتے۔ پھر لوگ سنجے گائیکواڑ جیسے گاؤں کے غنڈوں کی دھمکیوں سے کیوں ڈرتے ہیں؟ مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں ہم جیسے کروڑوں کانگریس کارکن راہول گاندھی کی ڈھال بن کر ان کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے خبردار کیا کہ کسی کو ہمارے لیڈر کا بال بھی خراب کرنے کی کوشش کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے۔ زبان کاٹنا تو دور کی بات ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر ایسے لیڈروں کو کیسے سبق سکھانا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

گیانواپی معاملے میں ہندو فریق کو بڑا جھٹکا، عدالت نے تہہ خانے میں نماز پر پابندی سے انکار اور مرمت پر پابندی لگا دی

Published

on

gyanvapi-masjid

وارانسی : کاشی وشوناتھ مندر سے متصل گیانواپی مسجد سے متعلق جاری قانونی معاملے میں ہندو فریق کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ وارانسی کی عدالت نے جمعہ کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے ویاس تہہ خانے کی چھت پر لوگوں کے نماز پڑھنے پر پابندی سے متعلق عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مسلمان نماز کے لیے جمع ہوتے رہیں گے۔ اس کے ساتھ عدالت نے تہہ خانے میں مرمت کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

گیانواپی کیس میں، سول جج سینئر ڈویژن ہتیش اگروال کی عدالت نے تہہ خانے کے متولی ڈی ایم وارانسی کو کسی بھی طرح کی مرمت کا حکم دینے سے انکار کر دیا، اور تہہ خانے میں ہی پوجا جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہندو فریق کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

اس کیس کی سماعت کے دوران مسلم فریق کے اعتراض اور معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہونے کی وجہ سے عدالت نے درخواست کو مسترد کر دیا۔ اور جمود کو برقرار رکھا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جنوری میں عدالت کے تہہ خانے میں پوجا کرنے کا حق ملنے کے بعد ویاس جی نے ایک تنظیم کی جانب سے عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں مسلمانوں کو ویاس جی کے تہہ خانے کی چھت پر جمع ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com