Connect with us
Friday,20-September-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

فسادات مسلمانوں کو معاشی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی طور پر پیچھے دھکیلنے کا ایک حربہ، جمعیۃ مذہب اور ذات پات سے اوپر اٹھ کرمتاثرین کی مدد کرتی ہے۔ مولانا ارشد مدنی

Published

on

ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف برپا ہونے والے فسادات کو مسلمانوں کو معاشی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی طور پر پیچھے دھکیلنے کا ایک حربہ قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ فسادات متاثرین کو جمعیۃ نے مذہب اور ذات پات سے اوپر اٹھ کر مدد کی ہے اور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بات اللہ والی مسجد کراول نگر کی ازسرنو مرمت،تزئین کار ی اور فسادات میں جلائے گئے مکانات کو متاثرین کے حوالے کرنے کے موقع پر کہی۔
انہوں نے کہا کہ فسادکے فوراًبعد طویل لاک ڈاؤن میں بھی جمعیۃعلماء صوبہ دہلی کی ریلیف ٹیم مجبوراوربے سہارلوگوں تک ہر طرح کی ضروریات پہنچانے کیلئے متاثرہ علاقہ میں مستقل سرگرم رہی، ان لاک کے بعد جمعیۃعلماء کی ریلیف ٹیم نے فسادمتاثرہ علاقوں میں ترجیحی طورپر سروے کرکے بازآبادکاری کے کاموں کو شروع کیا جو اب الحمدللہ دومرحلوں میں پائے تکمیل کے قریب ہے، پہلے مرحلہ میں 55 مکانات اور دومسجدوں کی تعمیر نوومرمت کا کام پوراکرکے صاحب خانہ کو مکانات سپردکئے جاچکے ہیں اورمساجد میں باقاعدہ نمازباجماعت بھی شروع ہوگئی ہے۔ باقی متاثرین کے 45مکانات اور کراول نگر کی وہ مسجد جس پر کچھ شرپسند عناصرنے بھگواجھنڈالگاکر خاکسترکردیا تھا اس کی تعمیر ومرمت مکمل ہوچکی ہے اور پوری طرح سے تیارہے اور یہ چار منزلہ مسجد ہے۔ تیسرے مرحلہ کے طورپراب جمعیۃعلماء کی یہ کوشش ہے کہ فسادمیں ماخوذ بے گناہوں کی قانونی چارہ جوئی کی جائے تاکہ ان بے گناہوں کو جیل کے سلاخوں سے باہر لایاجائے۔ اس سلسلہ میں ایڈوکیٹ چوہان کی سربراہی میں ایک لیگل ٹیم پورے معاملہ کو دیکھ رہی ہے اوراب تک کم وبیش 16افرادکو ضمانت مل چکی ہے، قانونی امدادااور چارہ جوئی کاکام بہت صبر آزمااور طویل مدت تک چلنے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند امداد اور فلاح کا کام مذہب دیکھ کر نہیں کرتی بلکہ انسانیت کی بنیادپر کرتی ہے۔خواہ فسادات ہو یا سیلاب ہو،لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی مشکلات ہو یا دیگر قدرتی آفات کے دوران لوگوں کی مدد، جمعیۃ نے ہمیشہ انسانیت کی بنیاد پر مدد کی ہے اور کبھی یہ نہیں دیکھا کہ وہ ہندو ہے یا مسلمان یا کس ذات سے ہے۔ انہوں نے الزام لگایاکہ دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والافساد انتہائی بھیانک اور منصوبہ بندتھا، اس میں پولس اور انتظامیہ کا رول مشکوک رہا ہے جس کے متعدد ویڈیو وائرل بھی ہوئے ہیں۔ جس طرح مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا اورگھروں کو جلایا گیا وہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ فساداچانک نہیں ہواتھا بلکہ اس کی پہلے سے منصوبہ بندی ہوئی تھی اور نشان زد طریقے سے مکانات اور دکانوں میں آگ لگائی گئی اور چن چن کرکے مسلمانوں کے مکانات، دکان اور تجارتی اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ منصوبہ بند فسادکی ذمہ داری سے حکومت بچ نہیں سکتی اور امن و امان کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے لیکن دعوی کیا کہ فسادات دوران ہمیشہ امن و مان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور ہندوستان میں اس کی ایک تاریخ ہے۔ انہوں نے کہاکہ، ہمارا ہزاروں بارکا تجربہ ہے کہ فساد ہوتانہیں ہے بلکہ کرایا جاتاہے۔ حکومت اور انتظامیہ نہ چاہے تو ہندوستان میں کہیں بھی فساد نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بعض مرتبہ تو پولیس ایکشن ہوتا ہے اور دہلی فسادمیں بھی پولس کا یہی کردارہے اور تمام حکومتوں میں ایک چیز جو مشترک نظرآتی ہے کہ حملہ بھی مسلمانوں پر ہوتاہے اورمسلمان مارے بھی جاتے ہیں اورانہی کے مکانات ودوکان کو جلایا جاتاہے اور انہی پر سنگین دفعات لگاکر گرفتاربھی کیا جاتاہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس طرح مسلمانوں پر دوہری قیامت توڑی جارہی ہے ایک طرف تو اس فساد میں سب سے زیادہ وہی مارے گئے ان کی دوکانوں اورگھروں کو نقصان پہنچااور اب تفیش کے نام پر یکطرفہ طورپر انہی کو ملزم بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے کسی لاگ لپیٹ کے بغیر دعوی کیا کہ قانونی کارروائی کے نام پر مسلمانوں کو سبق سیکھانے کا خطرنا کھیل چل رہا ہے، قانون انصاف بالائے طاق رکھ کر ایک ہی فرقہ کے لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں اور فسادکا ساراالزام انہی کے سرمنڈھ دیا گیاہے۔
واضح رہے اللہ والی مسجد وہی مسجد ہے جسکو شرپسندوں نے فساد کے موقع پر خاکستر کرکے اس میں مورتی رکھ دی تھی اور منار پر بھگوا جھنڈا لہرا دیا تھا جیسے ہی جمعیۃ علماء ہند دہلی کے ناظم اعلیٰ مفتی عبدالرازق کو یہ معلوم ہوا تو فوراً وفد کے ہمراہ پولیس کو ساتھ لیکر مورتی اور جھنڈے سے مسجد کو پاک کرایا اگرچہ اس وقت وفد کو فرقہ پرستوں کی طرف سے مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسکے علاوہ تعمیراتی کام کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے جنتی مسجد گوکل پوری اور قبرستان جیوتی نگر جسکی چہاردیواری اور کمرہ وغیرہ کو شرپسندوں نے تباہ کردیا تھا انکی تجدید کاری اور مرمت کام ابھی جاری ہے۔

(جنرل (عام

یکم اکتوبر تک بلڈوزر ایکشن پر پابندی عائد، بلڈوزر انصاف کی غیر قانونی بند ہونی چاہیے : سپریم کورٹ

Published

on

bulldozer-&-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے منگل کو بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگا دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہماری اجازت کے بغیر کارروائی نہ کریں۔ اس کیس کی اگلی سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔ تاہم سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یہ ہدایت غیر قانونی تعمیرات پر لاگو نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی تمام فریقین کو سننے کے بعد جلد ہی رہنما خطوط جاری کیے جائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ یکم اکتوبر تک کسی بھی جائیداد کو اس کی اجازت کے بغیر بلڈوزر سے گرایا نہیں جائے گا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس حکم کا اطلاق عوامی سڑکوں، فٹ پاتھوں اور کسی بھی غیر مجاز تعمیرات پر نہیں ہوگا۔ اس سے قبل کی سماعت کے دوران بھی سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر کی کارروائی پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

آج ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریاستوں کو ہدایت دی کہ بلڈوزر انصاف کی تسبیح بند کی جائے۔ قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی تجاوزات کو ہٹایا جائے۔ اس سے قبل بھی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے بلڈوزر جسٹس پر سخت ریمارکس دیے تھے۔

عدالت نے کہا کہ سرکاری افسران کا ایسا کرنا ملک کے ‘قانون کو منہدم کرنے’ کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جرم میں ملوث ہونا کسی کی جائیداد کو گرانے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔ یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ ملزم مجرم ہے یا نہیں۔ 2 ستمبر کو سپریم کورٹ نے بھی ایسے ہی ریمارکس دیئے تھے اور بلڈوزر کی کارروائی کو روکنے کے لئے رہنما خطوط بنانے کو کہا تھا۔

Continue Reading

قومی

برا بولنے والا ایم ایل اے سنجے گائیکواڈ کا سارا مزہ ہی ختم کر دے گا : نانا پٹولے

Published

on

Nana-Patole-&-Sanjay-Gaikwad

بلڈھانہ کے ایم ایل اے سنجے گایکواڑ، جو اپنے ناشائستہ بیانات اور غیر اخلاقی رویے کے لیے بدنام ہیں، نے ایک بار پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوک سبھا کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی زبان کاٹنے والے کو 11 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے سخت انتباہ دیا ہے کہ حکومت کو اس غنڈے ایم ایل اے کے بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہئے۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ شندے گروپ کے اس پاگل ایم ایل اے کے بیانات کو فوری طور پر بند کیا جائے ورنہ کانگریس کارکنان غنڈوں کی زبان بولنے والے شندے کے اس ایم ایل اے کو سخت سبق سکھائیں گے۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ جن نائک راہول گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ہے۔ اس لیے حکمران جماعت کے رہنما مایوس ہیں۔ وہ ہمارے لیڈر راہل گاندھی کے بیان کو توڑ مروڑ کر ان کو بدنام کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔ ہمارے لیڈر نے کبھی ریزرویشن ختم کرنے کی بات نہیں کی۔ اس کے برعکس کہا گیا ہے کہ ریزرویشن کی حد 50 فیصد بڑھا کر سماج کے دیگر طبقات کو بھی ریزرویشن دینے کا حل نکالا جائے گا۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے ایجنٹ مسلسل افواہیں پھیلا رہے ہیں اور فرضی کہانی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور اس کے حلیفوں کے غنڈے بھی آگے آکر جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ حکومت اس غنڈے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ ایسے میں لوگوں کے ذہنوں میں سوال یہ ہے کہ کیا ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا بی جے پی کے غنڈوں کا راج؟

پٹولے نے کہا کہ سنجے گائکواڑ جیسے کم معلومات والے ایم ایل اے کو بھی معلوم ہے کہ راہول گاندھی نے امریکہ میں کیا کہا؟ ہمارے لیڈر مودی اور شاہ سے نہیں ڈرتے۔ پھر لوگ سنجے گائیکواڑ جیسے گاؤں کے غنڈوں کی دھمکیوں سے کیوں ڈرتے ہیں؟ مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں ہم جیسے کروڑوں کانگریس کارکن راہول گاندھی کی ڈھال بن کر ان کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے خبردار کیا کہ کسی کو ہمارے لیڈر کا بال بھی خراب کرنے کی کوشش کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے۔ زبان کاٹنا تو دور کی بات ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر ایسے لیڈروں کو کیسے سبق سکھانا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

گیانواپی معاملے میں ہندو فریق کو بڑا جھٹکا، عدالت نے تہہ خانے میں نماز پر پابندی سے انکار اور مرمت پر پابندی لگا دی

Published

on

gyanvapi-masjid

وارانسی : کاشی وشوناتھ مندر سے متصل گیانواپی مسجد سے متعلق جاری قانونی معاملے میں ہندو فریق کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ وارانسی کی عدالت نے جمعہ کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے ویاس تہہ خانے کی چھت پر لوگوں کے نماز پڑھنے پر پابندی سے متعلق عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مسلمان نماز کے لیے جمع ہوتے رہیں گے۔ اس کے ساتھ عدالت نے تہہ خانے میں مرمت کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

گیانواپی کیس میں، سول جج سینئر ڈویژن ہتیش اگروال کی عدالت نے تہہ خانے کے متولی ڈی ایم وارانسی کو کسی بھی طرح کی مرمت کا حکم دینے سے انکار کر دیا، اور تہہ خانے میں ہی پوجا جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہندو فریق کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

اس کیس کی سماعت کے دوران مسلم فریق کے اعتراض اور معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہونے کی وجہ سے عدالت نے درخواست کو مسترد کر دیا۔ اور جمود کو برقرار رکھا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جنوری میں عدالت کے تہہ خانے میں پوجا کرنے کا حق ملنے کے بعد ویاس جی نے ایک تنظیم کی جانب سے عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں مسلمانوں کو ویاس جی کے تہہ خانے کی چھت پر جمع ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com