Connect with us
Friday,20-September-2024
تازہ خبریں

جرم

شاہین باغ مظاہرین نے جسٹس مرلی دھر کا تبادلہ اور خوریجی دھرنا ختم کرانے کو جمہوریت کا قتل اور انصاف کا خون قرار دیا

Published

on

shaheen bagh

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے خوریجی مظاہرہ کو پولیس کی طاقت کے زور پر ختم کرانے اور دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس مرلی دھر کا تبادلہ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کا قتل اور انصاف کا خون قرار دیا ہے۔
مظاہرین نے دونوں واقعہ پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب دہلی جل رہی تھی اور جسٹس ایس مرلی دھر نے اس پر دہلی پولیس کو سخت پھٹکار لگائی تھی اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی تھی اور یہ کہا تھا کہ ہم دہلی کو 1984 بننے نہیں دیں گے، سماعت سے ہٹاکر فوراً پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کردینا نہ صرف عدالتی وقار کو مجروح کرتا ہے بلکہ یہ انصاف کا قتل بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس مرلی دھر نے بہت حد تک عدالت پر اعتماد قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اب اس واقعہ کے بعد کون عدالت پر اعتماد کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ جب تین چار دنوں سے دہلی سے جل رہی تھی سارے رہنما کان تیل ڈال کر سو رہے تھے۔ یہاں تک کے وزیر داخلہ کی طرف سے بھی کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
مظاہرین میں شامل محترمہ شاہین کوثر، ملکہ خاں، نصرت آراء اور محترمہ شیزہ نے بتایا کہ جہاں ایک طرف یہ کارروائی انصاف کے خون کو ظاہر کرتی ہیں وہیں یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ کوئی جج انصاف کرنے اور مظلوموں کے حق میں کھڑا ہونے کی ہمت نہ کرے۔ واضح رہے کہ جسٹس مرلی دھر نے نہ صرف دہلی پولیس پھٹکار لگائی بلکہ ایف آئی آر درج نہ کرنے پر رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ جس پر آج بھی سماعت ہوئی اور عدالت نے اس معاملے ٹالتے ہوئے اگلی سماعت کی تاریخ13اپریل مقرر کردی۔
انہوں نے کہاکہ خوریجی میں جس طرح پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرہ ختم کروایا اور ٹینٹ میں توڑ پھوڑ کرکے وہاں سے خواتین کو ہٹایا ہے یہ نہ صرف جمہوریت کا قتل ہے بلکہ دستور کے بھی خلاف ہے کیوں کہ ہمیں آئین مظاہرہ کرنے کا حق دیتا ہے۔ مظاہرہ کے ذریعہ حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کا اختیار دیتا ہے جسے حکومت نے چھین لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خوریجی میں جس طرح پولیس بربریت کا مظاہرہ کیا ہے امید ہے سپریم کورٹ اس پر کارروائی کرے گی۔کیوں کہ سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ مظاہرہ کرنے کا حق ہے ہم اسے نہیں ہٹاسکتے۔
محترمہ شاہین کوثر، ملکہ خاں، نصرت آراء اور محترمہ شیزہ نے کہا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ شاہین باغ مظاہرہ کی طرح پرامن تھا۔ وہاں اب تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تھا اور وہ لوگ اپنے مظاہرہ کے ذریعہ جمہوریت کو مضبوط کر رہے تھے اور آئین میں لوگوں کے اعتماد کو قائم کرنے رکھنے میں مدد کر رہے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری خواتین مظاہرہ کو ختم کرنے کے لئے دہلی میں فساد کرائے گئے ہیں اور اب تک 34لوگو ں کی موت تعداد کی تصدیق کی جاچکی ہے جب کہ غیر سرکاری اعداد و شمار 40 زائد ہے اور دو سو سے زائد زخمی ہیں۔
شاہین باغ خاتون مظاہرین یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت انتظامی جذبے سے کارروائی کرتی ہے۔ جہاں ایک دہلی کو جلانے والوں کا بال بھی باکا نہیں ہورہا ہے اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی کارروائی کی جارہی ہے وہیں مظاہرین کو حراست میں لیکر جیل بھیج رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس ایک سیاسی پارٹی کی بازو کی طرح کام کررہی ہے۔
دریں اثناء مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے کالیجیم نے مرلی دھر کے تبادلے کی سفارش ضرورکی تھی لیکن دہلی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اس فیصلے کی مخالفت کی تھی لیکن جس طرح جلد بازی میں حکومت نے تبادلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ یکطرفہ فیصلہ تھا۔
واضح رہے کہ کل خوریجی میں پولیس نے طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین کو ہٹادیا تھا اور مظاہرین کا انتظام وانصرام سنبھالنے والی سابق کونسلر ایڈووکیٹ عشرت سمیت پانچ لوگوں کو جہاں پولیس نے پہلے حراست میں لیا اور پھر 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ویڈیو فوٹیج میں پولیس کو وہاں بنائے گئے انڈیا گیٹ کو توڑتے اور ٹینٹ کوپھاڑتے اور اکھاڑتے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔دہلی میں تشدد کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین نے سخت افسوس کااظہار کرتے ہوئے پولیس کے رویے کی مذمت کی ہے۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔حالانکہ حوض رانی میں بھی پولیس کی زیادتی کی خبر سامنے آئی ہے اس کے باوجود میں وہاں خواتین ڈتی ہوئی ہیں۔
مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،،کھجوری، جعفرآباد، سلیم پور، موج پور، نو رالہی کالونی، چاند باغ، مصطفی آباد اور جمنار پار کے دیگر علاقوں میں تازہ فساد کی وجہ سے مظاہرہ بند ہے۔ جب کہ سیلم پور میں خواتین نے دوبارہ مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ جمنار پار کے علاقے میں فساد میں اب تک 34 لوگوں کے مرنے کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 200سے زائد زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت سنگین ہے۔
راجستھان کے امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ23ویں دن میں داخل ہوگیا۔ اس قانون کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کی ٹولی ان لوگوں کو گھروں میں جاکر اس قانون کے بارے میں بیدار کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ دوسری ریاستوں سے سماجی کارکنان اظہار یکجہتی کے لئے پہنچ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ا ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔اس کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی مظاہرہ کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔

جرم

شاہجہاں پور میں مقبرہ توڑ کر شیولنگ کی بنیاد رکھی گئی، دو برادریوں میں ہنگامہ، مقدمہ درج، پولیس فورس تعینات

Published

on

Shahjahanpur

اترپردیش کے شاہجہاں پور سندھولی میں واقع قدیم مذہبی مقام پر مقبرے کو منہدم کر کے شیولنگ نصب کیے جانے کے بعد جمعرات کو سہورا گاؤں میں ایک بار پھر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم لاٹھیاں لے کر جمع ہو گیا۔ مزار کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے کئی تھانوں کی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، لیکن بھیڑ نہیں مانی۔ قبر مسمار کر دی گئی۔ پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس نے ان لوگوں کو سمجھایا جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے۔ پھر ہنگامہ تھم گیا۔ گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔

سہورا گاؤں میں قدیم مذہبی مقام کے احاطے میں ایک اور برادری کا مقبرہ بنایا گیا تھا۔ کئی سال پہلے بھی دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی رہی تھی۔ تب پولیس نے دوسری برادریوں کے ہجوم کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ دن پہلے کسی نے سجاوٹ کے لیے قبر پر اسکرٹنگ بورڈ لگا دیا تھا۔ منگل کو جب لوگوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ بدھ کے روز، اس مقبرے کو ہٹا دیا گیا اور شیولنگ نصب کیا گیا۔

معاملے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ کشیدگی پھیلنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دونوں طرف سے وضاحت کی گئی۔ گاؤں کے ریاض الدین نے پجاری سمیت کچھ لوگوں پر الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ بعد ازاں قبر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ دیواروں پر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی آس پاس کے کئی گاؤں کے سینکڑوں لوگ جمعرات کو موقع پر پہنچ گئے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مقبرے کی دوبارہ تعمیر کے بعد شیولنگا کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ہجوم کے غصے کو دیکھ کر قریبی تھانوں کی پولیس فورس سندھولی پہنچ گئی۔ لوگوں نے تاریں ہٹا کر قبر کو گرا دیا۔ اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم اور سی او بھی موقع پر پہنچ گئے۔ سی او نے جب لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کی بھی بدتمیزی ہوئی۔ اے ڈی ایم انتظامیہ سنجے پانڈے اور ایس پی رورل منوج اوستھی موقع پر پہنچ گئے۔

دوسرے فریق کی جانب سے تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ اے ڈی ایم سنجے پانڈے نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاؤں کی سوسائٹی کی زمین کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے۔ قبر پر کسی نے شرارت کی تھی۔ گاؤں میں پولیس تعینات ہے۔ گاؤں کے حالات بھی نارمل ہیں۔ پولیس اسٹیشن انچارج دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ ایک فریق کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس راج راجیش سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

لبنان میں پیجر حملے میں 500 سے زائد ارکان نابینا ہوگئے، حزب اللہ کو بڑا دھچکا

Published

on

pager-attack

بیروت : منگل کے روز ہونے والے پیجر حملے نے ایران کے حمایت یافتہ لبنانی انتہا پسند گروپ حزب اللہ کو دھچکا لگا دیا ہے۔ پیجر، جسے حزب اللہ مواصلات کے لیے سب سے محفوظ ڈیوائس کے طور پر استعمال کر رہی تھی، اسے ایک خطرناک ہتھیار میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس حملے میں اب تک 9 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جب کہ 3000 کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر پیجرز لوگوں کے ہاتھ یا جیب میں ہوتے ہوئے پھٹ جاتے ہیں۔ سعودی میڈیا آؤٹ لیٹ الحدث ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ دھماکے میں حزب اللہ کے 500 سے زائد ارکان اپنی آنکھیں کھو بیٹھے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن مختلف رپورٹس سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ یقینی طور پر موساد کا کام ہے۔

حزب اللہ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بدلہ مناسب وقت پر لیا جائے گا۔ حزب اللہ کے ارکان نے اسرائیلی ٹریکنگ سسٹم سے بچنے کے لیے سیل فون کی بجائے پرانی ٹیکنالوجی پر مبنی پیجرز کا استعمال کیا، لیکن اس سے بھی وہ محفوظ نہیں رہے۔ پیجر حملے کے بعد حزب اللہ کے جنگجو خوف میں مبتلا ہیں۔ حزب اللہ کے ارکان نے اپنے پیجرز چھوڑ دیے ہیں۔ خوف کی صورتحال یہ ہے کہ لوگ فون ریسیو نہیں کر رہے۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکے کیسے ہوئے۔ لیکن میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان آلات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ پھٹنے والے پیجرز حال ہی میں تائیوان کی ایک کمپنی سے درآمد کیے گئے تھے۔ حزب اللہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسی ہی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں تائیوان کی گولڈ اپولو سے 5000 پیجرز کا آرڈر دیا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ پیجرز حزب اللہ کے حوالے کیے جانے سے پہلے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد تک پہنچ گئے۔ یہاں ان پیجرز کو اپنے اندر چھوٹا دھماکہ خیز مواد رکھ کر بموں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کی ترسیل کو یقینی بنایا گیا۔ ان پیجرز کو باہر سے کمانڈ بھیج کر اڑا دیا گیا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر کئی کتابیں لکھنے والے یوسی میلمن نے اس حملے کو اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کو بھیجی گئی وارننگ قرار دیا ہے۔

حملے سے قبل، اسرائیل کی گھریلو سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نے کہا تھا کہ اس نے ایک سابق اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار کو قتل کرنے کے حزب اللہ کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔ میلمن کا کہنا ہے کہ پیجر حملے حزب اللہ کو اشارہ دیتے ہیں، ‘آپ جو بھی کریں، ہم بہتر کر سکتے ہیں۔’ اس کے ساتھ میل مین نے خبردار کیا کہ اس حملے کی وجہ سے پہلے سے جاری سرحدی بحران جنگ میں بدل سکتا ہے۔ یہ حملہ حزب اللہ کے دل پر حملہ ہے۔ رواں برس جولائی میں اسرائیل نے ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے چند گھنٹے بعد حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ھنیہ کو تہران میں قتل کر دیا گیا۔ ان حملوں کے بعد حزب اللہ اور ایران نے اسرائیل کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

حزب اللہ نے اگست کے اواخر میں اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کیے تھے۔ اب تازہ حملے کے بعد شمال میں حزب اللہ کے ساتھ تناؤ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ تاہم ایران نے اپریل سے اب تک حملہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن اگر اس کا پراکسی جنگ میں داخل ہوتا ہے، تو وہ براہ راست داخل نہیں ہو سکتا، لیکن وہ مدد کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ دوسری جانب یمن میں موجود ایران کے پراکسی حوثی بھی اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں۔ اس اتوار کو حوثیوں نے اسرائیل کے اندر بیلسٹک میزائل فائر کر کے اسرائیل اور مغربی ماہرین کو حیران کر دیا۔

Continue Reading

جرم

دہلی پولیس نے چیف منسٹر اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی۔

Published

on

firecrackers

نئی دہلی : دہلی پولیس نے سول لائنز میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کو کیجریوال کے تہاڑ جیل سے رہا ہونے کے بعد پیش آیا۔ دہلی حکومت نے پیر کو سردیوں کے موسم میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے شہر میں پٹاخوں کی تیاری، فروخت اور استعمال پر پابندی کا اعلان کیا۔

پولیس حکام نے سول لائنز پولیس اسٹیشن میں انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد کے خلاف انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کیجریوال کو جمعہ کو سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ درج دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں ضمانت دے دی۔

دہلی شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے میں کیجریوال کی رہائی کا جشن منانے کے لیے سول لائنز میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر زبردست آتش بازی کی گئی۔ کیجریوال کی رہائی کی خوشی میں کارکنوں نے اس بات کی بھی پرواہ نہیں کی کہ دہلی میں پٹاخے پھوڑنے پر پابندی ہے۔ اس سے قبل دہلی بی جے پی لیڈروں نے سوشل میڈیا پر کارکنوں کی کئی ویڈیوز شیئر کی تھیں جو اروند کیجریوال کی رہائی کے جوش میں پٹاخے پھوڑ رہے تھے۔ دہلی پولیس نے خود نوٹس لیا ہے اور پٹاخے جلانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com