Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اُردو میڈیا سینٹر پر منعقد پریس کانفرنس میں دستور بچاؤ کمیٹی کا این آر سی اور سی اے اے قانون کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان

Published

on

آج 23 دسمبر 2019 کو دوپہر 3 بجے دستور بچاؤ کمیٹی کی جانب سے اردو میڈیا سینٹر پر منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دستور بچاؤ کمیٹی کے سرپرست مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کہا کے آج ہمیں جو اعلان کرنا ہے وہ این آر سی کے بائیکاٹ کا اعلان ہے . جس ملک میں لوگ سطح غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں. انھیں اس سے باہر نکالنے کی بجائے سرکار انھیں این آر سی اور سی اے اے کے جھمیلے میں ڈالنا چاہتی ہے . ہم ایسے قانون کی سخت مخالفت اور بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں . آج کی اس پریس کانفرنس کے ذریعے ہم پورے ملک کے باشندوں سے اپیل کرتے ہے کہ وہ این آر سی کے لاگو ہونے پر وہ اپنے کاغذات جمع نہ کرانے اور اس کا شدت سے بائیکاٹ کریں, آج ہمارے ساتھ برادران وطن بھی این آر سی اور سی اے اے کا بائیکاٹ کررہے ہیں اور اس کی مخالفت میں کھڑے ہیں, دستور بچاؤ کمیٹی میں باضابطہ برادران وطن کو بھی شامل کرنے کی مہم شروع کی جارہی ہیں. جس میں انھیں شامل کر کے اس احتجاج کو آگے بڑھایا جائے گا, جمعہ کے دن دستور بچاؤ کمیٹی کی جانب سے سبھی مساجد میں خطبہ دیا جائے گا . وہیں مہاراشٹر کے سبھی ایم ایل ایز کو لیٹر دیکر اسمبلی ہال میں اس کے خلاف احتجاج کرنے کی اپیل کی جائے گی . جو غلط فیصلے آج سرکار کررہی ہے اس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑے گا جو عوام کے احتجاج کے ذریعے اب سامنے آرہا رہےکہ اگر سرکار این آر سی زبردستی لاگو کرتی ہے تو ہم اس کا بائیکاٹ کرینگے, این آر سی کسی مسلمان کا مسئلہ نہیں ہے یہ پورے دیش کا مسئلہ ہے این آر سی سے صرف مسلمانوں کو پریشانی نہیں ہوگی بلکہ اس ملک کے 100 کروڑ سے زیادہ عوام کو لائن میں لگنا پڑے گا . ہم لوگوں نے پہلے دن ہی یہ بات طے کر لی ہے کہ کے ہمارے سامنے جیسے بھی حالات آئینگے ہم اس کا سامنا کرینگے, شہر میں اسٹوڈنٹ کی جانب سے سی اے اے اور این آر سی کے متعلق جاری میٹنگ اور اقدامات کے سوال پر مولانا عمرین نے کہا کہ انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا تھا تب میں نے انھیں کہا کہ شہر میں اس کے خلاف ریلی ہوچکی ہو آپ لوگ جلسہ کر لیں . اس کے بعد بھی اگر وہ کچھ اور کرنے کا سوچ رہے ہیں تو پھر وہ اپنی ذمہ داری پر کریں . اس کانفرنس میں بہوجن سماج اگھاڑی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے این آر سی اور سی اے اے قانون کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا, اس کانفرنس میں مولانا عمرین, شاکرسر, بھرت مزدے, شکیل فیضی, مولانا قیوم قاسمی, صوفی غلام رسول, یوسف الیاس, یوسف سیٹھ نیشنل والے, جمیل کرانتی, مولانا عبدالحمید جمالی, عبدالعظیم فلاحی, رحمن شاہ, رضوان محمدی, صابر گوہر, مقیم مینا نگری ، سہیل ڈالریا سمیت دستور بچاؤ کمیٹی کے ذمہ داران موجود تھے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com