Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

قومی شہریت ترمیمی قانون:شاہین باغ خاتون مظاہرین کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے ملک کے بیشتر میں خواتین کے مظاہرے

Published

on

قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آج ملک کے کچھ حصوں سمیت شاہین باغ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، خوریجی اور جعفرآباد میں بھی سخت سردی اور بارش ہونے کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور اس کا دائرہ بڑھ کے ملک کے کو نے کونے میں پہنچ گیا ہے۔ شاہین باغ میں جہاں رہائی منچ کے راجیو یادو، صدف جعفر اسماء عزت وغیرہ نے حصہ لیا وہیں جامعہ میں جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کی صدر آئیشی گھوش سمیت متعدد اہم لوگوں نے حصہ لیا۔
شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مشہور سماجی کارکن 19دسمبر کو احتجاج کرنے کی پاداش میں جیل جانے والی صدف جعفر نے کہاکہ این سی آر اور این پی آر کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم تھانے میں پولیس کی لاٹھیاں اس لئے نہیں کھائی ہیں کہ ہم کاغذ دکھائیں گے۔ انہو ں نے کہاکہ آپ بالکل طے کرلیں کہ ہم قطعی کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ انہوں نے تھانے میں اپنی بربریت اور وحشیانہ سلوک بیان کرتے ہوئے کہاکہ میری تکلیف کچھ بھی نہیں ہے جو جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو کے بچوں اور بچیوں نے تکلیف برداشت کی ہیں۔
انہوں نے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین کوسلام کرتے اور ان کے حوصلہ ثابت قدمی کی داس دیتے ہوئے کہاکہ چوڑیاں پہننے والی عورتیں کمزور نہیں ہیں اور جب وہ میدان میں آتی ہیں تو بڑی بڑی طاقتوں کو جھک جانا پڑتا ہے۔
سماجی کارکن اسماء عزت نے اترپردیش کے حالات اور پولیس کے رویے کی تصویر کشی کرتے ہوئے کہاکہ 19دسمبر کو اترپردیش میں ایک خاص طبقہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور پولیس نے گھروں میں سیڑھیاں لگاکر گھروں سے ان مردوں کو نکالا جن کا مظاہرہ سے کوئی تعلق نہیں تھا اور پہلے سے ان کو بغیر کسی ثبوت اور فرد جرم کے فسادی (دنگائی) بتاکر تھانے میں بربریت کی گئی۔ ان کو پیٹا گیا، ذلیل کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جو ان مظلوموں کے لئے کام کررہے تھے ان کو پریشان کیا جارہاہے، جو ضمانت لے رہے ہیں ان لوگوں کو پولیس پریشان کر رہی ہے اور ان کا پولیس ویری فیکیشن کی جارہی ہے۔ان سے سوال کیا جارہا ہے کہ وہ لوگ ان کی ضمانت کیوں لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں بھی جب ضمانت لینے کی گئی تو میرے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی۔ میرا فون چھیننے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑا طبقہ جیل میں ہے اور ان کی سدھ لینے والا کوئی نہیں ہے اور کوئی لینا چاہتا ہے تو ان کو پریشان کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کی مسلم خواتین ان مفروضے کو یکسر مستر د کردیا ہے جو اسلامک فوبیا کا شکار ہیں اور ان لوگوں کے لئے منہ پر یہ زبرددست طمانچہ ہے۔
جے این یو اسٹوڈینٹ یو نین کی صدر آئیشی گھوش نے قومی شہریت ترمیمی قانون،این آر اور این آر پی کی مخالفت کرتے ہوے کہاکہ یہ فسطائی طاقتیں ظلم وتشدد سے اپنے خلاف اٹھنے والی تحریکوں کو دبانا چاہتی ہیں۔ جامعہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی باطل کے سامنے دبنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو میں ہونے والے حملے اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اب پوری قومی میدان میں آچکی ہے۔
جمشید پور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر جیسے کالے قانون کے خلاف خواتین کا زبردست احتجاجی جلسہ آزاد نگرعیدگاہ میدان میں ہوا پورا میدان بھرا ہوا تھا مدینہ مسجد روڈ نمبر 8,9,10,واآس پاس کا علاقہ پورا بھرا ہوا تھا۔ آل انڈیا مائینورٹی سوشل ویلفیئر فرنٹ(AIMSWF) کے تحت وا اور بہت سی تنظیموں کے تحت بلاء گئی کال پر احتجاجی جلسہ میں محترمہ زیبا حسن خان نے حبیب جالب کی نظم ہم بھی دیکھیں گے پڑھی،علی گڑھ کی طالبہ عرشی اسرائیل صاحبہ نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف, پر خواتین کو تفصیل سے بتایا، محترمہ زیبا خان صاحبہ نے بھی خطاب فرمایا،خدیجہ صاحبہ نے وباغ عائشہ کی طالبات و جامعہ فاطمہ الزہراء طالبات نے اور بہت سی خواتین نے اسپیچ دیا زیبا قادری نے بھی تقریری. کیں اور شاہین باغ کی مثال دیکر سبھی جوش دلا یا۔
الہ آباد کے روشن باغ کے منصور پارک میں خواتین نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ آج وہ لوگ ہمیں حب الوطنی کا سبق سکھا رہے ہیں جن کو ترنگا تک پکڑنا نہیں آتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس کالے قانون کے خلاف میدان میں اتری ہیں۔ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ قانون ہر غریب، پسماندہ، کمزور انسان کے خلاف ہے۔
پٹنہ کے سبزی باَغ میں شاہین باغ طرز پر خواتین کا زبردست مطاہرہ ہورہا ہے اور اس مظاہرے میں بھی جانی مانی ہستیاں، سماجی کارکن اور تحریک چلانے والے پہنچ رہے ہیں۔ دہلی کے خوریجی میں بھی خواتین نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف رات دن کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ اسی طرح جعفرآباد اور ذاکر نگر کے ڈھلان پر خواتین کا احتجاج جاری رہے۔ شاہین کے طرز پر کلتہ کے پارک سرکس میں خاتون مظاہرین ڈتی ہوئی ہیں اور گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین رات دن کا مظاہرہ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ بہار کے ارریہ، پورنیہ، کشن گنج، مدھوبنی، دربھنگہ،حیدرآباد، مالیگاؤں، سمیت درجنوں مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com