Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مسلمانوں کو لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کی میڈیکل تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت: نجمہ اختر

Published

on

najma

مسلم لڑکیوں کی طبی تعلیم پر زور دیتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ مسلمانوں کو لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کی میڈیکل تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے یہ بات آج یہاں ایسوسی ایشن آف مسلم ڈاکٹر س کے پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت خطاب کرتے ہوئے کہی’طبی پیشہ کی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کرنا‘کے تھیم پر منعقدہ سالانہ کانفرنس میں ڈاکٹر نجمہ اختر نے کہاکہ مسلم ڈاکٹرس کو دیکھ کر خوشی ہورہی ہے اور اس سے زیادہ خوشی مسلم لڑکی ڈاکٹر س کو دیکھ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں ڈاکٹر س کی بہت ضرورت ہے تاکہ صحت کی شعبہ میں میں بہتری لائی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ سچر کمیٹی نے بھی مسلمانوں کی تعلیم،صحت اور دیگر شعبوں میں پسماندگی کا ذکر کیا ہےانہوں نے میڈیکل اور پیرا میڈیکل کی تعلیم کو اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ جامعہ ہمدرد نے اس سلسلے میں اہم قدم اٹھایا ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پیرا میڈیکل کی تعلیم دی جارہی ہے اور لیکن اب تک میڈیکل کی تعلیم کا انتظام نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے میڈیکل کالج کھولنے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ڈاکٹروں کو درپیش مختلف چیلنجز کے عنوان پرپینل مباحثے میں ایسوسی ایشن مسلم ڈکٹرس کے سرپرست مشہور سرجن ڈاکٹر عبدالحئی نے کہاکہ طبی تعلیم میں سائیکلو کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹروں کو مریضوں کی سائیکلوجی کو سمجھنا چاہئے۔ مریض کی سائیکلو جی کو سمجھے بغیر نہ تو اس کا صحیح علاج ممکن ہے نہ ہی اس کو مطمئن کرنا ممکن ہے۔ ڈاکٹروں کے ساتھ مار پیٹ کے واقعات پیش آنے کے ضمن میں انہوں نے کہاکہ کمیونی میں اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں اور مریض کے رشتہ دار ڈاکٹروں کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے مریض جلد ٹھیک ہوجائے، ان کا کہنا ہوتا ہے کہ ہم تین دن سے یہاں پڑے ہیں اور کچھ نہیں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسی صورت حال میں ڈاکٹر اور مریض دونوں کو دونوں کی مجبوری سمجھنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں اس کے دونوں ذمہ دار ہوتے ہیں۔
ایسوسی ایشن مسلم ڈکٹرس کے صدر ڈاکٹر حافظ عبدالخالق نے کہاکہ مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ڈاکٹروں کے بارے میں حکومت کی پالیسی کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جیسے ہم ہوں گے ویسے ہمارے ڈاکٹرس ہوں گے۔ انہوں نے اخلاقیات اور خدمت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جب تک ہم اس پیشہ کو خدمات سمجھ کر نہیں اپنائیں گے اس وقت تک طبی پیشے کی عظمت کو بحال نہیں کیا جاسکتا۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com