Connect with us
Sunday,21-September-2025
تازہ خبریں

سیاست

مالیگاؤں میونسپل کمشنر دیپک کاسار پر عدم اعتماد کی لٹکتی تلوار کیاگل کھلائے گی, کون ثابت ہوگا مقدر کا سکندر ,آج جنرل بورڈ میٹنگ میں ہوگا فیصلہ

Published

on

malegaon-muncipal

مالیگاؤں (خیال اثر)
آج فیصلہ ہوگا کہ میونسپل کمشنر پر لائی گئی عدم اعتماد تجویز منظور ہوتی ہے یا ایک بار پھر معاملہ ٹائیں ٹائیں فش ہوجائے گا . بے شمار الزامات میں گھرے ہوئے مالیگاؤں میونسپل کمشنر دیپک کاسار ان دنوں دوبارہ عدم اعتماد کی زد میں آئے ہوئے ہیں. ارباب اقتدار نے بے شمار الزامات میں گھرے ہوئے کمشنر کے خلاف اپنی بلی کو تھیلے سے باہر نکال دیا ہے. کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں نے کمشنر کے خلاف محاذ کھول دیا ہے حالانکہ ماضی میں بھی اولین میئر نے کمشنر ڈی جے فلپ کے خلاف محاذ آرائی کرتے ہوئے اسے عوام کا نوکر ثابت کردیا تھا. یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی کمشنر کے خلاف محاذ آرائی کی گئی ہو. انتہائی سخت گیر خاتون کمشنر سنگیتا دھائگڑے کے خلاف بھی ہنگامہ برپا کرتے ہوئے انھیں خود سے تبادلہ کروانے پر مجبور کردیا تھا بلکہ ان سے پہلے ان کمشنر کا تو منہ کالا کرتے ہوئے مالیگاؤں سے بھاگ جانے پر مجبور کردیا گیا تھا. مذکورہ تینوں کمشنر میونسپل ایکٹ پر سختی سے عمل پیرا رہے تھے ان کے برعکس حالیہ کمشنر کی نااہلی اور لاپرواہی روز روشن کی طرح عیاں ہے. تعمیری اقدامات کی تجاویز کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دینا موجودہ کمشنر کا وطیرہ رہا ہے ساتھ ہی روز بروز رخصت لینا بھی کمشنر کے خلاف محاذ کھڑا ہونا ایک اہم جزو رہا ہے. بے شمار تعمیری اقدامات کمشنر کی عدم شمولیت کی وجہ سے دھول کھا رہے ہیں. عنقریب میونسپل الیکشن کی آمد آمد ہے اور اسی کے تناظر میں عوامی نمائندگان چاہتے ہیں کہ ان کی منظور شدہ تمام تعمیری تجاویز عملی شکل میں ان کے ووٹران کے سامنے آ جائیں اور ان کے منظور شدہ کام زمین پر دکھائی دے جائیں. ٹھیکے داروں کی پھنسی ہوئی رقومات کی نکاسی نہ ہونا بھی کمشنر کی غیر ذمہ دارانہ حرکت پر دلالت کررہی ہے کیونکہ ٹھیکے دار حضرات جس علاقہ میں تعمیری کام انجام دیئے ہیں اور ان کا خطیر سرمایہ پھنس کر انھیں مالی دشواریوں میں مبتلا کرگیا ہے ایسے ٹھیکےدار اپنی رقومات کی واپسی کے لئے ان علاقوں کے عوامی نمائندگان کی ناک میں دم کر رکھا ہے. بے شمار شکایات کے درمیان ارباب اقتدار نے کمشنر کے خلاف عدم اعتماد کی تجاویز کے لئے خصوصی جنرل بورڈ میٹنگ کا ایجنڈا جاری کردیا ہے. کانگریس پارٹی کے 28 ,شیوسینا کے 13اور بی جے پی کے 9 عوامی نمائندگان کو ملاتے ہوئے 50 ووٹیں ارباب اقتدار نے مجتمع کر لی ہیں جبکہ عدم اعتماد کے لئے 53 کا جادوئی عدد درکار ہے. عدم اعتماد کی تجاویز پر ایجنڈا جاری ہوتے ہی حزب اختلاف بھی کھل کر میدان میں آ گئی ہیں. اپوزیشن ارباب اقتدار کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے تو ارباب اقتدار نے متحدہ محاذ کو توڑتے ہوئے این سی پی کے چار نمائندگان کو ہموار کرتے ہوئے عدم اعتماد کی کاروائی کو استحکام عطا کر لیا ہے. اب یہ عدم اعتماد کی تجاویز کتنی کامیاب ہوتی ہے اس کا پتہ تو آج ہونے والی خصوصی جنرل بورڈ میٹنگ میں کھل کر سامنے آ جائے گا کہ کون کمشنر کے خلاف اور کون حمایت میی ہے . بہرحال جو بھی ہے یہ کسی نامزد کردہ کمشنر کے حق میں انتہائی شرمناک اور ذلالت آمیز فعل ہے کہ جس شہر میں اسے ریاستی حکومت نے نامزد کیا ہے اسی شہر میں اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کھڑی کرتے ہوئے اسے برطرف کرنے کی کوشش کی جائے حالانکہ ماضی میں ریاستی وزیر دادا بھسے نے ارباب اقتدار کو منا لیا تھا کہ وہ کمشنر کے خلاف ایسی کوئی کاروائی سے گریز کریں ورنہ ریاستی ذمہ داران یہ سمجھ بیٹھیں گے کہ موجودہ کمشنر ان کی باتیں بھی خاطر میں نہیں لاتا. آج وہ بھی کمشنر کی غلط پالیسوں سے نالاں ہو کر ان کی اپنی پارٹی سے کامیاب ہونے والے عوامی نمائندگان کو کمشنر کے خلاف لائی گئی تجویز عدم اعتماد میں معاونت کرنے کا عندیہ ظاہر کردیا ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

بی جے پی کے سابق کونسلر ہریش کینی مہاراشٹر کانگریس میں شامل، دیویندر فڈنویس کو جھٹکا… پنویل میونسپل کارپوریشن انتخابات میں کیا ہوگا؟

Published

on

Fadnavis-congress

ممبئی / پنویل : مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات سے قبل بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ بی جے پی چھوڑنے والے سابق کونسلر ہریش کینی مہاراشٹر کانگریس صدر کی موجودگی میں کانگریس میں شامل ہو گئے۔ انہیں مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے اندر کئی پارٹیوں سے پیشکشیں موصول ہوئی تھیں، جس سے وہ کس پارٹی میں شامل ہوں گے اس بارے میں کافی بحث چھڑ گئی تھی۔ کینی نے آخر کار کانگریس پارٹی میں شامل ہو کر سب کو حیران کر دیا ہے۔ پنویل پنچایت سمیتی کے سابق صدر اور شیکپ (شیٹکاری کامگار پکشا) کے ٹکٹ پر 2019 کے اسمبلی انتخابات لڑنے والے ہریش کینی نے چار کونسلروں کے ساتھ بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ایم ایل اے پرشانت ٹھاکر کی قیادت سے غیر مطمئن ہریش کینی نے حال ہی میں بی جے پی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ توقع تھی کہ چار کونسلرز کینی میں شامل ہوں گے۔ تاہم، سابق کونسلر ببن مکدم کے جانے کی قیاس آرائیوں کے درمیان، ان کی اہلیہ پریا مکدم کو خواتین کی ضلع صدر کا عہدہ دیا گیا، جب کہ سابق کونسلر پاپا پٹیل نے ذاتی وجوہات کی بنا پر بی جے پی میں رہنے کا فیصلہ کیا۔

اس صورتحال میں سابق کارپوریٹر شیتل کینی نے سابق کارپوریٹر جے شری مہاترے کے شوہر رویکانت مہاترے کے ساتھ کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ وارڈ 1، 2، اور 3 میں کینی کا ایک بڑا حمایتی مرکز ہے۔ اسی وارڈ کے ووٹروں نے 2024 کے اسمبلی انتخابات میں پرشانت ٹھاکر کو مسترد کر دیا۔ یہ ہریش کینی اور ان کے حامیوں کے لیے بڑا دھچکا تھا۔ پنویل میونسپل کارپوریشن انتخابات سے قبل کینی کے استعفیٰ کو بی جے پی کے لیے بڑا جھٹکا سمجھا جا رہا ہے۔ ہریش کینی کے کانگریس میں شامل ہونے سے شیکاپ کے لیے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ جس وارڈ میں شیکاپ کا غلبہ ہے، اتحادی کانگریس کو امیدواری کا مضبوط دعویدار ملا ہے۔ کینی کے بی جے پی چھوڑنے کی افواہیں شروع ہونے کے بعد سے شیکاپ دھڑے میں بے چینی تھی۔ ابتدائی طور پر، کینی نے شیو سینا میں شامل ہونے پر غور کیا تھا، جس نے شیکاپ لیڈروں بشمول بی جے پی کی طرف سے خوشی کا اظہار کیا۔

دوسری طرف بہار میں ’ووٹر رائٹس یاترا‘ کے بعد لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے حال ہی میں براہ راست گجرات کا سفر کیا۔ موقع تھا کانگریس کے پریانادھم ورکرز ٹریننگ کیمپ کا۔ راہول گاندھی نے واضح کیا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی موجودگی میں لوک سبھا میں کیے گئے اس عہد کو نہیں بھولیں گے کہ “کانگریس 2027 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دے گی۔”

Continue Reading

جرم

ڈومبیولی اور کلیان دیہی علاقوں میں جعلی دستاویزات کا استعمال… تعمیر کی گئی 65 غیر قانونی عمارتیں، معاملہ بامبے ہائی کورٹ پہنچا، منہدم کرنے کا حکم

Published

on

Shinde

ممبئی : مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے کلیان-ڈومبیولی میں 65 غیر مجاز عمارتوں کے رہائشیوں کو دھوکہ دینے میں ملوث بلڈروں اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کلیان-ڈومبیوالی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی) کو اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) کے پاس شکایت درج کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ نے ان 65 عمارتوں کو، جو کہ جعلی ریرا سرٹیفکیٹ کا استعمال کرتے ہوئے تعمیر کی گئی تھیں، کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں خاندانوں کو بے دخلی کے خطرے کا سامنا ہے۔

بہت سے رہائشیوں کا الزام ہے کہ ڈویلپرز نے مناسب اجازت کے بغیر فلیٹ بیچ کر ان سے دھوکہ کیا۔ عدالتی ہدایات کے بعد، نائب وزیر اعلیٰ شندے کی صدارت میں سہیادری گیسٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ ہوئی، جس میں متاثرہ رہائشیوں کے لیے ممکنہ امدادی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایکناتھ شندے نے غلطی کرنے والے ڈویلپرز کے خلاف کارروائی کو یقینی بناتے ہوئے رہائشیوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے قانونی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کو آگاہی مہم چلانے، ڈسپلے بورڈز اور مجاز عمارتوں کی تازہ ترین فہرست اپنی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ مستقبل میں دھوکہ دہی سے بچا جا سکے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

یہ عمارتیں جعلی دستاویزات پر تعمیر کی گئیں۔ وہ سرکاری زمین پر بنائے گئے تھے۔ ان پراجیکٹس کی تفصیلات مہا ریرا پورٹل پر بھی اپ لوڈ کی گئی تھیں، جس سے خریداروں کو یہ یقین دلایا گیا کہ عمارتیں جائز ہیں۔ زیادہ تر خریدار متوسط ​​طبقے کے گھرانے تھے جنہوں نے 1بی ایچ کے اور 2بی ایچ کے فلیٹس خریدنے کے لیے بینکوں سے قرض لیا جس کی قیمت ₹15 لاکھ اور ₹40 لاکھ کے درمیان تھی۔ 2022 میں، معمار سندیپ پاٹل نے بمبئی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی، جس کے بعد ایس آئی ٹی کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد، کم از کم 15 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں کچھ بلڈرز اور وہ لوگ جنہوں نے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات تیار کی تھیں۔ کے ڈی ایم سی نے کچھ خالی عمارتوں کو گرا دیا، لیکن خاندانوں کو بے گھر ہونے سے روکنے کے لیے قبضہ شدہ عمارتوں کے خلاف کارروائی روک دی۔

2024 میں، ایک اور غیر قانونی عمارت کے مکینوں نے ایک اور درخواست دائر کی، جس میں بتایا گیا کہ ان کے ساتھ کس طرح دھوکہ کیا گیا تھا۔ تاہم، 19 نومبر 2024 کو، بمبئی ہائی کورٹ نے رہائشیوں کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے عمارتوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کو گرانے کا حکم دیا۔ بڑھتے ہوئے مظاہروں کے درمیان، ڈومبیولی کے بی جے پی ایم ایل اے، رویندر چوان نے مداخلت کی، جس کے بعد فروری میں چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے یقین دہانی کرائی کہ ریاستی حکومت حقیقی گھریلو خریداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ پچھلے ہفتے، کے ڈی ایم سی نے سمرتھ کمپلیکس کو منہدم کرنے کا نوٹس جاری کیا۔ انہدام کی کارروائی شروع کی گئی لیکن عوامی مخالفت کی وجہ سے روک دی گئی۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کلیان ضلع کے سربراہ دپیش مہاترے بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔

Continue Reading

سیاست

سرکاری پیسہ کسی کے باپ کا نہیں مسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر ابوعاصم برہم، بی جے پی لیڈران کی نفرت انگیزی، بہار اور سیکولرعوام کو غور کرنے کی ضرورت

Published

on

asim

‎ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے بی جے پی لیڈر اور رکن پارلیمان و مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے مسلمانوں کو نمک حرام اور غدار کہنے پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سیکولر عوام اور مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہار الیکشن میں بی جے پی کو سبق سکھائیں. انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بی جے پی سرکار میں مسلمانوں کے خلاف نفرت عام ہو گئی ہے, فرقہ پرستی عروج پر ہے اور حالات اس قدر خراب ہے کہ بی جے پی کے لیڈران مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بیج بو رہے ہیں اور وزیرا عظم نریندر مودی اس پر خاموش ہے, لب کشائی تک نہیں کرتے۔

‎مسلمانوں کو غدار کہنے والے گری راج سنگھ کو سمجھنا چاہیے کہ سرکاری پیسہ کسی کے باپ کا نہیں ہے۔ میں بہار اور آندھرا پردیش کے مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو ایک ایسی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں جس کے وزراء مسلمانوں کے بارے میں ایسے نفرتی نظریہ رکھتے ہیں. اعظمی نے کہا کہ مسلمانوں کو بی جے پی سرکار کو ذلیل و رسوا کرنے کا موقع تلاش کرتی ہے اور مسلسل اس کے نفرتی لیڈران مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہیں. مہاراشٹر اور ممبئی میں نتیش رانے بھی مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہیں۔ ایسے میں ان وزرا کی زبان بندی ضروری ہے ایسے وزرا اور لیڈران کے سبب ہی فرقہ پرستی عروج پر ہے. مسلمانوں نمک حرام کہنے کے ساتھ گری راج سنگھ نے کہا کہ سرکاری اسکیمات کا فائدہ مسلمان اٹھاتے ہیں اور ووٹ بھی نہیں دیتے وہ نمک حرام اور غدار ہے. اس پر اعظمی نے کہا کہ سرکار ہر چیز پر ٹیکس وصول کر کے پیسہ جمع کرتی ہے, اس لئے سرکاری پیسہ کسی کے باپ کا نہیں ہے یہ وزیر موصوف کو ذہن نشین رکھنا چاہئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com