سیاست
مراکا تنظیم کی جانب سے کے. ایم. ای. سوسائٹیز کے نو منتخب صدر اور سیکریٹری کو پیش کی گئی مبارکباد

بھیونڈی۔ (نامہ نگار )
گذشتہ دنوں کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹیز کے جنرل الیکشن منعقد ہوئے تھے. اس انتخاب میں طلحہ نجم الدین فقہیہ اور سہیل مشتاق فقہیہ بالترتیب صدر اور سیکریٹری کے عہدے کے لیے منتخب ہوئے ہیں. عبدالرحمن یوسف کے مطابق کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹیز میں ہر چار برس مکمل ہونے پر جنرل بورڈ کا انتخاب عمل میں آتا ہے. گزشتہ کئی برسوں سے اسلم فقہیہ اور ان کے گروپ منتخب ہوتے آئے ہیں. انھوں نے اپنی سوسائٹیز کے زیر انتظام اسکول اور کالجز میں بہترین نمائندگی کی. باوجود اس کے اس مرتبہ کے انتخابات میں ان کے اپوزیشن گروپ نے اسلم فقہیہ کے گروپ کو شکست دے کر انھیں مزید چار سال تعلیمی خدمات کا موقع نہیں دیا. کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹیز کا انتخاب گذشتہ 28 فروری 2021 ء بروز اتوار کو عمل میں آیا. اس انتخاب میں ان کے قریب ترین حریف طلحہ نجم الدین فقہیہ اور سہیل مشتاق فقیہ کے گروپ نے کامیابی حاصل کی. طلحہ نجم الدین فقیہ اور سہیل مشتاق فقیہ بالترتیب صدر اور سیکریٹری پر منتخب ہوئے.
مراکا تنظیم بھیونڈی کی روایت رہی ہے کہ شہر میں کسی بھی سرکاری ادارے یا تعلیمی اداروں میں کسی کا انتخاب ہو یا کوئی سرکاری افسر شہر میں فائز ہوتا ہے تو ان کو حسبِ حیثیت ان کا استقبال کیا جاتا ہے. اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹیز کے انتخابات میں نومنتخب صدر اور سیکریٹری کی گل پوشی کی گئی اور ساتھ ہی شال و مراکا تنظیم کی ڈائری ان کی خدمات میں پیش کی گئی اور اسی کے ساتھ ہی عہدے داران اور اراکین نے انھیں نیک خواہشات اور مبارکباد پیش کیں. یہ پروگرام طلحہ نجم الدین فقیہ کے گھر پر بعد مغرب منعقد ہوا. بعد گل پوشی کے خوشگوار ماحول میں دونوں نو منتخب صاحبان نے تعلیمی میدان میں آزادی کے ساتھ کام کرنے کی یقین دہانی کرائی ساتھ ہی ہر طرح سے سوسائٹی کو بامِ عروج پر لے جانے کا ارادہ ظاہر کیا. راقم نے طلحہ فقیہہ سے دریافت کیا کہ صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد مستقبل میں اس سوسائٹیز کے لیے کیا کرنے کا ارادہ ہے. اس سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ اس سوسائٹیز کے تعلیمی ادارے میں کام کرنے کا مجھے برسوں کا تجربہ ہے. مجھے آگے کون سے کام کرنے ہیں اس پر عمل کروں گا. ٹیچرس کوارٹر کے پاس ایک عمارت تعمیر کرکے تعلیم گاہ بنانی ہے. برسوں پہلے ایم بی بی ایس میڈیکل کالج شروع کرنے کا ارادہ تھا مگر چند وجوہات کی بناء پر یہ خواب، خواب ہی رہا. اس کے لیے پڑگھا میں 25 ایکڑ اراضی مختص کی ہوئی تھی لیکن باوجود کوشش کے میڈیکل کالج نہیں بن پایا.
انجمن خیرالسلام والوں نے بھی تعاون کرنے کا یقین دلایا ہے. ان شاء اللہ دیگر کورسیس شروع کر کے طلبہ کو روزگار کے مواقع فراہم کرائیں جائیں گے. سروش عبداللہ بھورے (صدر مراکا تنظیم تھانہ) نے کہا کہ کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹیز کے بعد مختلف شہروں میں شروع ہونے والے تعلیمی ادارے کتنی بلندی پر پہنچ گئے ہیں مگر بھیونڈی میں اس نہج پر قابل فخر تعلیمی درسگاہ شروع نہیں ہوئی ہے یہ بڑے افسوس کی بات ہے. اس طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے. انھوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اورنگ آباد، مالیگاؤں، دھولیہ ،پونہ اور اکل کنواں جیسے شہروں میں ہمارے شہر بھیونڈی کے طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لئے جاتے ہیں. پرنسپل ضیاء الرحمٰن انصاری (رئیس ہائی اسکول اینڈ جونئیر کالج اور مراکا نائب صدر تھانہ) نے کہا کہ ایسے کورسیس شروع کرنے کی ضرورت ہے جس سے طلبہ کو روزگار آسانی سے مل جائے.اسی طرح ہیڈ ماسٹر شبیر فاروقی (رفیع الدین فقہیہ بوائز ہائی اسکول اور صدر مراکا بھیونڈی) نے طلحہ فقیہہ اور سہیل فقیہہ کے سامنے پالی ٹیکنیک کالج شروع کرنے کی تجویز رکھی اس کے علاوہ شکیل سر (اسٹار اکیڈمی کے بانی)، ہلال سر (سابق ٹیچر شادآدم شیخ ٹیکنیکل ہائی اسکول اینڈ جونئیر کالج اور اسٹار اکیڈمی معاون) شاکر عبدالرحمن شیخ (معاون معلم ضلع پریشد اردو اسکول کھونی) اور نائلہ میڈم (مراکا ورکنگ کمیٹی) موجود تھے ۔ آخر میں سہیل مشتاق فقیہہ (سیکرٹری کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹیز نے اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مراکا تنظیم کے عہدے دار اور اراکین سے مل کر کافی خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی ہورہی ہے. حیرت اس لیے کہ آپ تمامی حضرات اپنے آپ میں بہت سی خوبیاں رکھتے ہیں. آپ لوگوں کے خیالات سن کر مجھے بہت اچھا لگا. میری دلی خواہش ہے کہ تعلیمی سلسلے میں ہماری دوبارہ ملاقات ہونی چاہیے. سروش عبداللہ بھورے نے انھیں مراکا تنظیم کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور ہر سو سوسائٹیز کے کاموں میں مدد کے لیے تیار رہیں گے.
سیاست
شیو سینا یو بی ٹی غیر مراٹھی لوگوں کو مراٹھی سکھانے کی مہم شروع کرے گی، زبان کے نام پر ایم این ایس پر تشدد کی مذمت، بی جے پی پر ملی بھگت کا الزام۔

ممبئی : مہاراشٹر میں ‘زبان’ کا تنازع ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آنند دوبے نے مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے کارکنوں کے ذریعہ غیر مراٹھی لوگوں کی مسلسل پٹائی کے معاملے پر بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کارکنوں سے کسی بھی قسم کی توقع رکھنا بے کار ہے۔ اس لیے اب شیو سینا (یو بی ٹی) لوگوں کو مراٹھی سکھائے گی۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان آنند دوبے نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ خبریں آرہی ہیں کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے کارکن غیر مراٹھی بولنے والوں پر حملہ کررہے ہیں۔ وہ اس کی توہین کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اسے مراٹھی نہیں آتی۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ ایسے ہوں جو یہاں روزگار کی تلاش میں آئے ہوں اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مراٹھی کا احترام نہیں کر رہے ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ وہ کیسے سیکھیں گے؟ انہیں کون سکھائے گا؟ پھر ہمارے ذہن میں خیال آیا کہ ہم انہیں پڑھائیں گے۔ اس کے لیے ایک ٹیوٹر کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو لوگوں کو مراٹھی زبان سکھائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے مہاراشٹر میں لوگوں کو مراٹھی سکھانے کا نعرہ بھی دیا گیا ہے۔ ایم این ایس والے لوگوں کی توہین کریں گے اور مار پیٹ کریں گے۔ لیکن ہم انہیں پیار سے مراٹھی زبان سکھائیں گے۔ یہی فرق ہے ان کی اور ہماری ثقافت میں۔ اس مہم کے تحت ہم لوگوں کے درمیان جائیں گے اور انہیں مراٹھی سیکھنے کی ترغیب دیں گے۔ آنند دوبے نے مراٹھی پڑھانے کے فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مراٹھی بولنے والوں کو مراٹھی سکھانے کے فیصلے کو ووٹ بینک کی سیاست کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے جب کسی غریب کو زبان کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔ اس لیے ہم نے انہیں مراٹھی سکھانے کا فیصلہ کیا۔ میں مہاراشٹر نو نرمان سینا سے بھی کہنا چاہوں گا کہ وہ لوگوں کو مارنے کے بجائے مراٹھی سکھانے پر توجہ دیں۔
انہوں نے بی جے پی اور مہاراشٹر نو نرمان سینا پر ملی بھگت کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پہلے لوگوں کو مارتی ہے اور پھر ان کے زخموں پر مرہم رکھتی ہے اور ان کے ووٹ لیتی ہے۔ یوپی، بہار اور مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومتیں ہیں اور یہاں اگر کوئی غیر مراٹھی مارا پیٹا جائے تو یہ بی جے پی کی بدقسمتی ہے۔
سیاست
وقف ترمیمی بل پر بہار میں ہنگامہ۔ اورنگ آباد میں جے ڈی یو سے سات مسلم لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا۔

اورنگ آباد : وقف بل کی منظوری کے بعد جے ڈی یو کو بہار میں مسلسل دھچکے لگ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جے ڈی یو کو اورنگ آباد میں بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ بل سے ناراض ہو کر اورنگ آباد جے ڈی یو کے سات مسلم لیڈروں نے اپنے حامیوں کے ساتھ ہفتہ کو پارٹی کی بنیادی رکنیت اور عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ استعفیٰ دینے والوں میں جے ڈی (یو) کے ضلع نائب صدر ظہیر احسن آزاد، قانون جنرل سکریٹری اور ایڈوکیٹ اطہر حسین اور منٹو شامل ہیں، جو سمتا پارٹی کے قیام کے بعد سے 27 سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔
اس کے علاوہ پارٹی کے بیس نکاتی رکن محمد۔ الیاس خان، محمد فاروق انصاری، سابق وارڈ کونسلر سید انور حسین، وارڈ کونسلر خورشید احمد، پارٹی لیڈر فخر عالم، جے ڈی یو اقلیتی سیل کے ضلع نائب صدر مظفر امام قریشی سمیت درجنوں حامیوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔ ان لیڈروں نے ہفتہ کو پریس کانفرنس کی اور جے ڈی یو کی بنیادی رکنیت اور پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 کی حمایت کرنے والے نتیش کمار اب سیکولر نہیں رہے۔ اس کے چہرے سے سیکولر ہونے کا نقاب ہٹا دیا گیا ہے۔ نتیش کمار اپاہج ہو گئے ہیں۔
ان لیڈروں نے کہا کہ جس طرح جے ڈی یو کے مرکزی وزیر للن سنگھ لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پر اپنا رخ پیش کر رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا جیسے بی جے پی کا کوئی وزیر بول رہا ہو۔ وقف ترمیمی بل کو لے کر جمعیۃ العلماء ہند، مسلم پرسنل لا، امارت شرعیہ جیسی مسلم تنظیموں کے لیڈروں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن وزیر اعلیٰ نے کسی سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی وقف ترمیمی بل پر کچھ کہا۔ انہوں نے وہپ جاری کیا اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بل کی حمایت حاصل کی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اب جے ڈی یو کو مسلم لیڈروں، کارکنوں اور مسلم ووٹروں کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ نتیش کمار کو بھیجے گئے استعفیٰ خط میں ضلع جنرل سکریٹری ظہیر احسن آزاد نے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ جنتا دل یونائیٹڈ کی بنیادی رکنیت اور عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں سمتا پارٹی کے آغاز سے ہی پارٹی کے سپاہی کے طور پر کام کر رہا ہوں۔ جب جنتا دل سے الگ ہونے کے بعد دہلی کے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں 12 ایم پیز کے ساتھ جنتا دل جارج کی تشکیل ہوئی تو میں بھی وہاں موجود تھا۔ اس کے بعد جب سمتا پارٹی بنی تو مجھے ضلع کا خزانچی بنایا گیا۔ اس کے بعد جب جنتا دل یونائیٹڈ کا قیام عمل میں آیا تو میں ضلع خزانچی تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بہار اسٹیٹ جے ڈی یو اقلیتی سیل کے جنرل سکریٹری بھی تھے۔ ابھی مجھے ضلعی نائب صدر کی ذمہ داری دی گئی تھی جسے میں بہت اچھے طریقے سے نبھا رہا تھا لیکن بہت بھاری دل کے ساتھ پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔ جے ڈی یو اب سیکولر نہیں ہے۔ للن سنگھ اور سنجے جھا نے بی جے پی میں شامل ہو کر پارٹی کو برباد کر دیا۔ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کو پورا بھروسہ تھا کہ جے ڈی یو وقف بل کے خلاف جائے گی لیکن جے ڈی یو نے پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے اعتماد کو توڑا اور خیانت کی اور وقف بل کی حمایت کی۔ آپ سے درخواست ہے کہ میرا استعفیٰ منظور کر لیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل 2025, دستور کی واضح خلاف ورزی ہے، اس پر دستخط کرنے سے صدر جمہوریہ اجتناب کریں۔

ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔
ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔
اس قانون کے مندرجات سے بالکل واضح ہے کہ اوقاف کو بڑے پیمانے پر متنازع بناکر اس کی بندر بانٹ کر دی جائے اور ان پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو کھلی چھوٹ دے دی جائے۔ بلکہ صورت حال یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر اوقاف پر ناجائز قبضے ہیں جن کو ہٹانے کے ضمن میں اس بل میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔ بلکہ قانون حدبندی (حد بندی ایکٹ) کے ذریعے اوقاف پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو اس کا مالک بنایا جائے گا, اور سرمایہ داروں کو اوقاف کی جائیدادوں کو سستے داموں فروخت کرنا آسان ہو جائے گا۔
اس بل میں میں زیادہ تر مجہول زبان استعمال کی گئی ہے جس کے کئی معنی نکالے جا سکتے ہیں، اس طرح یہ بل مزید خطرناک ہو جاتا ہے۔ موجودہ وقف ترمیمی بل کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے عوامی احتجاج و مخالفت کی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیصلوں کو وحدت اسلامی ہند کا تعاون حاصل ہوگا۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا