(جنرل (عام
ہندوستانی صنعت پر بیرونی قبضے کا خوف، اداروں کو بیچنے کی مودی حکومت کی ضد خطرناک

ممبئی :ریلوے کے پرائیویٹائزیشن یعنی نجکاری کے ساتھ ہی مودی حکومت اب ائیر انڈیا کو فروخت کرنے کے بھی پیچھے پڑی ہے۔ حکومت ائیر انڈیا کو پوری طرح سے بیچنا چاہتی ہے۔ حالانکہ حکومت ہوائی سروس کی نجکاری بہت پہلے کر چکی ہے، لیکن لوگ اب بھی ائیر انڈیا میں سفر کرنا پسند کرتے ہیں۔ اس کی وجہ ہے نجی کمپنیوں کی من مانی۔ حکومت کے ہی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نجی ائیر لائنس سے پریشان مسافروں کی شکایتوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔ اس میں جیٹ ائیرویز کے ساتھ ساتھ اسپائس جیٹ، انڈیگو اور وستارا ائیر لائنس بھی شامل ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں مئی تک جہاں ائیر انڈیا سے شکایت کرنے والے مسافروں کی تعداد 37079 رہی، جب کہ اسپائس جیٹ سے ناراض مسافروں کی تعداد 70060، انڈیگو سے 62958 اور جیٹ ائیرویز سے ناراض مسافروں کی تعداد 50920 ہے۔ ماہرین مانتے ہیں کہ ائیر انڈیا کے ’ڈِس انویسٹمنٹ‘ کے بعد نجی کمپنیوں کی من مانی اور بڑھ جائے گی۔ اس سے جہاں ہوائی سفر مہنگا ہو جائے گا، وہیں مسافروں کی پریشانی بھی بڑھ جائے گی۔یہی حالت ملک میں ٹیلی مواصلات سروس کی ہے۔ حکومت نے منصوبہ بند طریقے سے بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کو اس حد تک حاشیے پر پہنچا دیا ہے کہ لوگوں کو ان کے کنکشن مجبوراً بند کرنے پڑ رہے ہیں اور دونوں کمپنیوں کی معاشی حالت بے حد خراب ہے۔ یہ حال اس وقت ہے جب کہ بی ایس این ایل کا نیٹورک پورے ملک میں پھیلا ہے۔ موبائل ٹاور بھی ملک کے تقریباً ہر گوشے میں لگے ہیں، بلکہ کئی جگہ تو نجی کمپنیاں بی ایس این ایل کے ٹاور کے ذریعہ اپنی خدمات پہنچاتی ہیں، لیکن اب اس کمپنی کے فروخت ہونے کے آثار بن گئے ہیں۔ اسے خریدنے کی قطار میں وہی کمپنی سب سے آگے ہے جس کی وجہ سے اس کمپنی کو ہی نہیں بلکہ دوسری نجی کمپنیوں کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔حالانکہ ٹیلی کام سیکٹر کو نجی کمپنیوں کےلیے کھولنے کا فائدہ گاہکوں کو ملا ہے، کیونکہ ایسا کرنے سے کمپنیوں کے درمیان مقابلہ آرائی بڑھی ہے اور خدمات سستی ہوئی ہیں۔ مقابلہ آرائی کی اس دوڑ میں بی ایس این ایل بھی شامل تھا، لیکن نریندر مودی حکومت کے دور اقتدار میں صرف ایک ہی کمپنی کو فائدہ پہنچانے کی لگاتار کوششوں کے سبب اس کی بالادستی ہوتی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں اس کمپنی نے دوسرے نیٹورک پر بات کرنے پر ٹیکس وصولنے کا فیصلہ اس لیے لیا تاکہ وہ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی (ٹرائی) پر انٹرکنیکٹ یوزیز چارج (آئی یو سی) واپس لینے کے لیے دباؤ بنا سکیں۔ اسے صحت مند مقابلے کے ختم ہونے اور کمپنیوں کی منمانی کی شروعات مانا جا رہا ہے۔بلاسبب سرکاری بوجھ برداشت کرنے والی ایک اور کمپنی ہے بھارت پٹرولیم جو سیدھے سیدھے صارفین سے جڑی ہے۔نریندر مودی حکومت اس کمپنی کو بھی فروخت کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اسے خریدنے کی دوڑ میں ریلائنس سب سے آگے ہے۔ جس طرح سے ریلائنس نے پچھلے کچھ سالوں کے دوران پٹرولیم بزنس میں تیاری کی ہے، اس سے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس سیکٹر پر بھی اس کی اجارہ داری ہو سکتی ہے۔ ریلائنس نے انگلینڈ کی کمپنی بی پی اور سعودی عرب کی کمپنی آرامکو کے ساتھ شراکت داری شروع کی ہے۔ایمپلائی لیڈر اشوک راؤ کہتے ہیں کہ سرکار پی ایس یو فروخت تو کر رہی ہے، لیکن ہندوستانی کمپنیاں اپنے دم پر انھیں خرید نہیں سکتیں۔ اس لیے وہ بیرون ملکی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر پی ایس یو میں حصہ داری بڑھا رہی ہیں۔ ایسے میں ڈر اس بات کا ہے کہ ایک دن ہندوستانی کمپنیاں اپنا حصہ بھی بیرون ملکی کمپنیوں کو نہ فروخت کر دیں اور دھیرے دھیرے ہندوستانی بازار اور صنعت پر بیرون ملکی کمپنیوں کا قبضہ نہ ہو جائے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
سیاست
مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا