Connect with us
Friday,01-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

متعدد مرتبہ حتمی بحث ہونے کے باوجود فیصلہ دینے سے قبل ججوں کو ٹرانسفر کردیا گیا، گلزار اعظمی

Published

on

gulzar azmi

ممبئی 16 اکتوبر
اترد یش کے شہر ورانسی میں واقع مشہور سنکٹ موچن مندر میں 2006میں ہوئے دہشت گردانہ واقعہ جس میں 28افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے مقدمہ کے اکلوتے ملزم مفتی ولی اللہ کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے، گذشتہ کل جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ کے روبرو ضمانت عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے مقرر کیئے گئے وکیل عارف علی نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں تمام سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج مکمل ہوچکا ہے نیز فریقین کی جانب سے متعدد مرتبہ حتمی بحث بھی کی گئی لیکن فیصلہ ظاہر کرنے سے قبل ہی ججوں کو منتقل کردیا گیا جس کی وجہ سے مقدمہ ختم نہیں پارہا ہے لہذا ملزم کو ضمانت پررہا کیا جائے۔
ایڈوکیٹ عارف علی نے عدالت کو مزید بتایاکہ گذشتہ دو دسالوں سے اس مقدمہ میں کوئی کا پیش رفت نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے ملزم ذہنی تناؤ کا شکار بھی ہوچکا ہے اور اس کے اہل خانہ بھی مایوس ہوتے جارہے ہیں اور دفاعی وکلاء بھی کئی بار حتمی بحث کرچکے ہیں لیکن ججوں کی منتقلی کی وجہ سے مقدمہ فیصل نہیں ہوپارہا ہے۔
ایڈوکیٹ عارف علی کی بحث سماعت کرنے کے بعد تین رکنی بینچ نے نچلی عدالت سے رپورٹ طلب کی ہیکہ آیا ابتک اس معاملے میں کیوں فیصلہ نہیں کیا گیا جبکہ عدالتی ریکارڈ سے لگ رہا ہیکہ متعدد مرتبہ حتمی بحث ہوچکی ہے۔ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپنی سماعت ملتوی کردی۔
اس ضمن میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزم مفتی ولی اللہ کے معاملے میں تمام سرکاری گواہوں کی گواہی مکمل ہوچکی تھی اور استغاثہ اور دفاع کی حتمی بحث کا اختتام بھی ہوچکا تھا بس فیصلہ کا انتظار تھا لیکن سیشن جج کے اچانک تبادلے سے معاملہ التوا ء کا شکار ہوگیا جس کے بعد ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا جس پر عدالت عظمی نے نچلی عدالت سے رپورٹ طلب کی ہے۔
گلزار اعظمی نے معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ7مارچ 2006 سنکٹ موچن مندر میں شام چھ بجے بم دھماک ہوا تھا جبکہ دوسرا دھماکہ ورانسی ریلوے اسٹیشن پر ہوا تھا جبکہ ایف آئی آر کا اندراج بم دھماکوں کے دوسرے دن یعنی کے8/ مارچ کو پولس اسٹیشن لنکا میں سب انسپکٹر سمرجیت کی فریاد پر درج ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مفتی ولی وللہ کو 5/ اپریل 2006ء کو لکھنؤ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر مندر میں بم دھماکہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعات 304,302,307,324 اور آتش گیر مادہ کے قانون کی دفعات 3,4,5 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ملزم ولی وللہ کے خلاف دو مقدما ت کا اندراج کیا گیا تھا جن کے نمبر 1786/2006اور 815/2011 ہیں جو زیر سماعت ہیں۔
سال2011ء میں غازیہ آباد کی خصوصی عدالت نے دونوں مقدمات کو یکجہ کرکے مقدمہ کی سماعت کا آغاز کیا،دوران مقدمہ ملزم کے خلاف گواہ دینے کے لیئے استغاثہ نے 48/ گواہوں کو عدالت میں پیش کیا تھا۔

سیاست

مالیگاؤں بم دھماکہ اسلامی دہشت گرد ہے اور رہے گا… مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی زہر افشانی، بھاگوت کو پھنسانے کی سازش بے نقاب

Published

on

bhagwat-&-mujawar

ممبئی ۲۹ ستمبر ۲۰۰۸ میں مالیگاؤں میں ایک بم دھماکہ ہوا تھا، اس معاملہ میں این آئی اے کی خصوصی عدالت نے 17 سال بعد اس معاملے میں بڑا فیصلہ سنایا۔ مرکزی ملزم سادھوی پرگیہ اور کرنل پروہت سمیت تمام 7 ملزمین کو بری کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد اب اے ٹی ایس کے ایک سابق افسر نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ سابق افسر نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کی گرفتاری کے احکامات ملے تھے۔ اے ٹی ایس کے اس سابق پولیس افسر کے دعوے کے مطابق آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو گرفتار کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ ریٹائرڈ سبکدوش انسپکٹر محبوب مجاور نے کہا، بھگوا دہشت گردی کی تھیوری غلط تھی، مجھے موہن بھاگوت کو پھنسانے کا حکم دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موہن بھاگوت کو گرفتار کرنے کے لیے کہا گیا تھا تاکہ یہ دھماکہ “زعفرانی دہشت گردی” ثابت ہو سکے۔

محبوب مجاور نے بڑے انکشافات کئے
‎سابق افسر محبوب مجاور نے کہا، “مجھے اس کیس میں ‘زعفرانی دہشت گردی’ ثابت کرنے کے لیے شامل کیا گیا تھا۔ مجھے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو پھنسانے کے لیے براہ راست ہدایات دی گئی تھیں اور یہ حکم اس وقت کے مالیگاؤں دھماکے کے چیف تفتیشی افسر پرمبیر سنگھ اور ان کے اعلیٰ افسران نے دیا تھا، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا۔” حکومت اور ایجنسیوں کا مقصد تھا کہ اس کیس میں دیگر لوگوں کو پھنسانا اور موہن بھاگوت کو پھنسایا جائے۔ زعفرانی دہشت گردی کا پورا تصور غلط تھا۔ اس نے یہ بھی کہاکہ زندہ لوگوں کو مردہ قرار دے کر چارج شیٹ میں ان کے نام شامل کیے گئے۔ مجاور نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مارے گئے ملزمان سندیپ ڈانگے اور رام جی کلسانگرا کو چارج شیٹ میں جان بوجھ کر زندہ دکھایا گیا ہے۔ اگرچہ وہ مر چکے تھے، مجھے ان کے ٹھکانے تلاش کرنے کا حکم دیا گیا۔ جب میں نے ان باتوں پر اعتراض کیا اور کوئی غلط کام کرنے سے انکار کیا تو میرے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ محبوب مجاور نے کہا کہ جھوٹے مقدمات بنائے گئے لیکن میں بے گناہ ثابت ہوا۔ یہی نہیں، مجاور نے سابق وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو بھی نشانہ بنایا۔ “کیا واقعی ہندو دہشت گردی جیسا کوئی نظریہ تھا؟

مجاور بے بری ہونے والوں کے بارے میں کیا کہا؟
مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کے تمام ملزمین کو کل بری کر دیا گیا۔ مجاور نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ تمام بے گناہ بری ہو گئے ہیں اور میں نے بھی اس میں تھوڑا سا حصہ دیاہے۔ ‎گزشتہ روز اس کیس میں عدالتی فیصلہ سنائے جانے کے بعد ریٹائرڈ انسپکٹر مجاور نے چند اہم انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے سابق بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت تمام 7 ملزمان کو بری کرنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے نے اے ٹی ایس کے ذریعہ کئے گئے “فرضی کام” کو منسوخ کر دیا ہے۔ دراصل، مالیگاؤں دھماکہ کیس کی جانچ پہلے اے ٹی ایس کے پاس تھی، جس کے بعد نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو معاملے کی جانچ کا حکم دیا گیا تھا۔

ایک سینئر افسر کا نام لیتے ہوئے مجاور نے مزید کہا کہ اس فیصلے نے ایک جعلی افسر کی جانب سے کی گئی جعلی تحقیقات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مجاور نے کہا کہ وہ اے ٹی ایس ٹیم کا حصہ تھے جس نے 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں دھماکے کی تحقیقات کی تھی، جس میں 6 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اے ٹی ایس نے اس وقت کیا تفتیش کی اور کیوں۔ لیکن، میرے پاس رام کلسانگرا ہے، سندیپ ڈانگے، دلیپ پاٹیدار اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت جیسی شخصیات کے بارے میں کچھ خفیہ احکامات دیے گئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ تمام احکامات ایسے نہیں تھے کہ کوئی ان پر عمل کرے۔

‎مجاور نے کہا کہ اس نے بھی ان احکامات پر عمل نہیں کیا کیونکہ وہ (احکامات) “خوفناک” تھے اور وہ ان احکامات کے نتائج کو جانتے تھے۔ موہن بھاگوت جیسی شخصیت کو پکڑنا میری طاقت سے باہر تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ میں نے احکامات پر عمل نہیں کیا، اسی وجہ سے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا اور اس کی وجہ سے میرا 40 سالہ کیریئر تباہ ہوگیا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مالیگاؤں دھماکہ کیس میں عدالت نے سبھی ساتوں ملزمین کو بری کر دیا، عدالت کے فیصلے پر اسد الدین اویسی برہم، پی ایم مودی پر بھی نشانہ سادھا

Published

on

asaduddin-owaisi

حیدرآباد/ممبئی : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مہاراشٹر کے بہت چرچے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں سابق بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت سمیت سبھی ساتوں ملزمین کے بری ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے این آئی اے عدالت کے فیصلے پر پانچ سال کا وقت مانگا ہے۔ ستمبر 2008 میں مالیگاؤں میں ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ اس میں چھ افراد مارے گئے۔ یہی نہیں 100 افراد زخمی بھی ہوئے۔ رمضان کے مہینے میں ہونے والے اس دھماکے کی ابتدائی جانچ پولس اور اے ٹی ایس نے کی تھی، تاہم بعد میں اس کی جانچ این آئی اے کو سونپ دی گئی۔ این آئی اے عدالت نے 17 سال بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا۔

اویسی نے پانچ بڑے سوال پوچھے :

  1. مالیگاؤں دھماکہ کیس کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ دھماکے میں 6 نمازی شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔ اسے اس کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ جان بوجھ کر ناقص تفتیش/استغاثہ بری ہونے کا ذمہ دار ہے۔
  2. دھماکے کے 17 سال بعد عدالت نے تمام ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔ کیا مودی اور فڑنویس کی حکومتیں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی، جس طرح انہوں نے ممبئی ٹرین دھماکوں کے ملزمین کی بریت پر روک مانگی تھی؟ کیا مہاراشٹر میں سیکولر سیاسی جماعتیں احتساب کا مطالبہ کریں گی؟ ان 6 لوگوں کو کس نے مارا؟
  3. یاد کریں کہ 2016 میں اس کیس میں اس وقت کے پراسیکیوٹر روہنی سالیان نے عوامی طور پر کہا تھا کہ این آئی اے نے ان سے کہا تھا کہ وہ ملزم کے ساتھ نرمی برتیں۔ یاد رہے کہ 2017 میں این آئی اے نے سادھوی پرگیہ کو بری کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہی شخص 2019 میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بنے۔
  4. کرکرے نے مالیگاؤں کی سازش کو بے نقاب کیا اور بدقسمتی سے 26/11 کے حملوں میں پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کھلے عام کہا کہ اس نے کرکرے پر لعنت بھیجی تھی اور ان کی موت اسی لعنت کا نتیجہ ہے۔
  5. کیا این آئی اے/اے ٹی ایس حکام کو ان کی ناقص تفتیش کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا؟ میرے خیال میں ہمیں اس کا جواب معلوم ہے۔ یہ مودی سرکار ہے جو دہشت گردی کے خلاف سخت ہے۔ دنیا یاد رکھے گی کہ اس نے دہشت گردی کا ملزم رکن اسمبلی بنایا۔

دھماکہ ہوا، کس نے کیا؟
این آئی اے عدالت نے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں فیصلہ سنایا۔ استغاثہ نے ثابت کیا کہ مالیگاؤں میں دھماکہ ہوا تھا، لیکن یہ ثابت نہیں کر سکا کہ اس موٹر سائیکل میں بم رکھا گیا تھا۔ عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ زخمیوں کی تعداد 101 نہیں بلکہ 95 تھی اور کچھ میڈیکل سرٹیفکیٹس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

Continue Reading

جرم

منشیات فروشوں کے خلاف پولس کا ایکشن، پوائی میں رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات ایم ڈی کی فیکٹری چلانے کا پردہ فاش ابتک ۸ گرفتار

Published

on

MD-Factory

ممبئی ساکی ناکہ منشیات مخالف دستہ نے پوائی ہیرا نندانی رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات کے کاروبار کو بے نقاب کر کے ۴۴ کروڑ کی منشیات ایم ڈی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملہ میں اب تک پولس نے ۸ ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ۲۴ جولائی کو ساکی ناکہ پولس اسٹیشن کی حدود میں منشیات فروشی کے لئے تین منشیات فروش آنے والے تھے۔ اس اطلاع پر پولس نے جال بچھا کر انہیں گرفتار کیا اور وسئی پالگھر سے ۴ کلو ۵۳ گرام وزن ایم ڈی ضبط کی منشیات اور اس کا سازو سامان کل ۸ کروڑ کا مالیت ضبط کیا گیا۔ میسور کرناٹک میں اسی بنیاد پر پولس نے ایم ڈی فیکٹری بے نقاب کیا۔ پالگھر میں بھی پولس نے چھاپہ مار کر چار کلو ایم ڈی ضبط کی تفتیش کے دوران ۲۶ جولائی کرناٹک میسور سے ایک کو گرفتار کیا گیا اس دوران ملزمین سے تفتیش کے بعد ۳۰ جولائی کو مفرور ملزمین کی تلاش شروع کی گئی, اور ہیرا نندانی پوائی میں چھاپہ مار کارروائی گی گئی, یہاں رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات کی فیکٹری چلائی جا رہی تھی, اس گودام سے پولس نے ۴۴ کروڑ کی منشیات ضبط کی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر کی ایما پر ڈی سی پی دتہ نلاوڑے نے انجام دی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com