Connect with us
Tuesday,26-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

خانقاہ رحمانی کے قدیم متوسل اور ذاکر و شاغل بزرگ حضرت مولانا محمد حنیف کی رحلت

Published

on

(خیال اثر)
گزشتہ کل ۱۴۴۲؁ دیر رات کو حافظ محمد امتیازر حمانی (ناظم دارالاشاعت خانقاہ رحمانی مونگیر)کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ خانقاہ رحمانی کے قدیم متوسل اور ذاکر و شاغل بزرگ حضرت مولانا محمد حنیف رحمانیﷲ تعالی کو پیارے ہو گئے ،اناللّٰہ وانا الیہ راجعون
اس تعلق سے اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے خلیفہ حضرت امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی مدظلہ حضرت مولانا عمیرین محفوظ رحمانی نے کہا کہ حضرت مولانا محمد حنیف رحمانی خانقاہ رحمانی کے وابستگان میں نمایاں عالم دین تھے ،اور یکسوئی کے ساتھ ذکر وفکر کا اہتمام کرنے والے شخص تھے،ان کا بیعت کا تعلق پہلے امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد منت ﷲ رحمانیؒ سے رہا اور اس کے بعد انہوں نے شیخ طریقت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی دامت برکاتہم سے تجدیدِ بیعت کی اور ان کی رہنمائی میں سلوک کے مراحل طے کرتے رہے،وہ بڑے یکسو متواضع منکسر المزاج اورصاحب اخلاق شخص تھے،ذکر،نوافل اور تلاوت کا انہیں خاص ذوق تھا،روزانہ دس پارے تلاوت کا معمول تھا،رات کو جلد اٹھ کر تلاوت میں مشغول ہوجاتے تھے،اور بیماری اور صحت دونوں حالتوں میں تلاوت کا معمول پورا کرنے کی کوشش کرتے تھے،ان کے چہرے کی نورانیت اس بات کی گواہی دیتی تھی کہ راتوں کو اٹھ کرﷲتعالی کی یاد اور اس سے مناجات کا خاص ذوق انہیں حاصل ہے،خانقاہ رحمانی کی مسجد میں ان سے ملاقات کا بارہا شرف حاصل ہوا،اور ایک مرتبہ ان کے صاحب زادے گرامی مولانا محمد صبغۃﷲصاحب زید مجدہم (خلیفہ حضرت حکیم کلیم ﷲصاحب ہردوئی)کی دعوت پر ان کے گاؤں گڑھی ضلع جموئی جانے اور ان کے قائم کردہ مدرسے کو دیکھنے کی عزت حاصل ہوئی ،مولاناصبغتہﷲصاحب بھی کارگزار اور مستعد عالم دین ہیں،حضرت مولانا محمد حنیف رحمانی کی تربیت کا پر تو ان کی زندگی میں نظر آتا ہے۔مولانا مرحوم نے لانبی عمر پائی،ان کی پیدائش ۱۹۳۴ ء کی تھی،اس لحاظ سے چھیاسی سال کی عمر ہوئی،انہوں نے جامعہ رحمانی مونگیر میں مشکوۃ تک تعلیم پائی،اس زمانے میں جامعہ رحمانی میں دورٔحدیث کی تعلیم کا نظم نہیں تھا ،اس لیے حضرت امیر شریعت مولانا منتﷲ رحمانی نورﷲمرقدہ کے حکم سے ان کا خط لے کر مولانا مرحوم مدرسہ شاہی مرادآباد چلے گئے،اور وہیں سے دور حدیث کی تکمیل کرکے سند فراغت حاصل کی ،فراغت کے بعد چند سال امامت کرتے رہے،پھر جھریا ضلع دھنباد میں ایک مدرسے میں تدریس اور اہتمام کی ذمہ داری نبھائی ،اس کے بعد گڑھی ضلع جموئی میں ۱۹۷۲ء میں مدرسہ روح العلوم کی بنیاد رکھی،اور تادم زیست اس مدرسے کی خدمت کرتے رہے،ماشاءﷲ اس ادارے نے مولانا مرحوم کے اخلاص اور ان کے صاحبزادے مولانا صبغۃﷲ کی محنت سے ترقی کی ،اور علاقے کے لیے دینی علوم کی خدمت کا مرکزبنا ،ﷲتعالی اس چمنستان علم کو ہمیشہ سدا بہار رکھے۔
آپ نے مزید کہا کہ حضرت مولانا محمد حنیف رحمانیؒ کی زندگی کا یہ پہلو بھی قابل رشک تھا کہ وہ پابندی سے خانقاہ رحمانی حاضر ہوا کرتے تھے اور بڑی یکسوئی سے وہاں وقت گزارتے تھے،انہیں نہ کسی امتیاز ی مقام کی تلاش ہوتی تھی اور نہ بہتر قیام و طعام کے وہ خواہاں ہوتےتھےمسجد کے گوشے میں ٹھہر جاتے اور یاد الٰہی میں مشغول رہتے،باوجود معمر اور سن رسیدہ ہوجانے کے کسی کی خدمت قبول نہیں فرماتے ،اپنے کاموں کو خود اپنے ہاتھوں سے انجام دیتے تھے،اور اس طرح شب وروز گزارتے تھے کہ کوئی ناواقف دیکھ کر اندازہ نہیں کرسکتا تھا کہ یہ جید عالم دین اور اپنے علاقے کی ممتاز شخصیت ہیں۔
مولانا مرحوم کو اپنے مرشد گرامی شیخ طریقت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی دامت بر کاتہم سے بڑا والہانہ تعلق تھا ،جب گفتگو میں حضرت اقدس کا ذکر آتا تو ان کے لب و لہجے کی مٹھاس بڑھ جایا کرتی تھی،اب ایسے ذاکر و شاغل خاموش مزاج اور متواضع علماءکی بڑی کمی ہوتی جارہی ہے، مولانا مرحوم نے جس طرز وانداز کی زندگی گزاری اور جن مومنانہ صفات کے ساتھ انہوںنے اپنی زندگی کے شب وروز بتائےﷲتعالی نے اس کا یہ اثر دنیا ہی میں ظاہر فرمایاکہ انہیں قابل رشک خاتمہ نصیب ہوا اور نماز مغرب کی ادائیگی کرتے ہوئے سجدے کی حالت میں وفات پائی،حدیث شریف میں یہ بات ہے کہ سجدے کی حالت میں انسان اپنےپروردگار سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے،جس بندے نے زندگی بھر قرب الٰہی کے حصول کا اہتما م کیااور اس راہ میں اپنے آپ کو مٹادیاﷲتعالی نے قرب اور نزدیکی کے اعلی مراتب سے نہ صرف یہ کہ انہیں نوازا بلکہ دنیا والوں پر ان کے مقام بلند کا اظہار ان کے حسن خاتمہ کے ذریعے فرمایا،مولانا مرحوم کی رحلت سے دل غمزدہ ہے اور ایک بھلے اور مومنانہ صفات کے حامل انسان کی رحلت پر آنکھیں اشکبار ہیں،دعا ہے کہﷲتعالیٰ مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے،کروٹ کروٹ ان کوجنت نصیب فرمائے،اور انہیں مراتب بلند نصیب فرمائے،اور ان کے پسماندگان بالخصوص حافظ روحﷲ صاحب اور مولانا صبغۃﷲ صاحب اور دیگر اہل خانہ کو صبرجمیل نصیب فرمائے(آمین)

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی چندو کاکا صرافہ کے نام پر دھوکہ دہی ملزم تین سال بعد گرفتار

Published

on

chandu kaka

ممبئی : ممبئی پونہ کے مشہور صرافہ چندو کاکا کی جی ایس ٹی سرٹیفکیٹ کا غلط استعمال زیورات کی خرید وفروخت کرنے والے کو ممبئی کے ایم آئی ڈی سی پولس نے گرفتار کر کے ۳۱ لاکھ سے زائد کے زیورات برآمد کئے ہیں۔ ملزم نے انٹرنیشنل جیموجیکل انسٹی ٹیوٹ کے نام پر جی ایس ٹی نمبر اپ ڈیٹ کرنے کے بہانے اور سونے کے زیورات خریدنے کے لئے اپنی شناخت پوشیدہ رکھ کر خود کو چندو کاکا جوہری کے نام پر پیش کیا اور اس نے بتایا کہ وہ دو نئے سونے کے شو روم کھولنے والا ہے, اور اسی نبیاد پر جی ایس ٹی نمبر حاصل کیا اور پھر چندو کاکا کی سرٹیفکیٹ کا غلط استعمال کرکے شکایت کنندہ کی کمپنی منی جیولرس ایکسپرٹ ڈائمنڈ ایم آئی ڈی سی اندھیری سے ٢٧ لاکھ کے زیورات جیولری باندرہ میں حاصل کی اور اندھیری مہا کالی میں واقع شکایت کنندہ کی دکان سے چار لاکھ سے زائد کے زیورات کورئیر کے معرفت منگوائے تھے, اس طرح ۳۱ لاکھ روپے کی دھوکہ دہی کی گئی۔ پولس نے اس معاملہ میں مقدمہ درج کر کے ملزم سے متعلق ڈیجیٹل طریقے سے تفتیش شروع کر دی اور ملزم سے ۱۰۰ فیصد زیورات برآمد کرلئے ہیں, اس کے خلاف پولس نے ۲۰۲۳ میں مقدمہ درج کیا تھا اب اسے باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم ۲۰۲۳ سے مطلوب تھا۔ ملزم کی شناخت کارتیک پنکج 32 سالہ کے طورپر کی گئی۔ ملزم اسی طرح صرافہ بازار میں جوہریوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا اس ۲۰۲۳ سے یہ مطلوب تھا۔ پولس نے اس کا سراغ لگایا اور اب اس دھوکہ باز کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر ڈی سی پی زون ١٠ نے انجام دی ہے۔ پولس اس معاملہ میں یہ بھی معلوم کر رہی ہے کہ اس نے کتنے افراد اور کاروباری کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

گنپتی پنڈال میں آنے والوں کے لیے خوشخبری، ممبئی میٹرو 2اے اور 7 آدھی رات تک چلے گی، ہر 6 منٹ پر دستیاب ہوگی ٹرین

Published

on

Metro

ممبئی : ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے) نے گنپتی تہوار کے دوران میٹرو کے بارے میں خوشخبری سنائی ہے۔ اب ممبئی میٹرو کی لائن 2اے اور لائن 7 کی خدمات 27 اگست سے 6 ستمبر تک بڑھا دی گئی ہیں۔ جبکہ ممبئی میٹرو مزید ٹرپ کرے گی، یہ آدھی رات تک بھی چلائے گی۔ اس کی وجہ سے گنیش اتسو کے دوران لوگوں کو آنے جانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ایم ایم آر ڈی اے نے کہا کہ فیسٹیول کے دوران اضافی بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے خدمات کے آپریٹنگ وقت کو بڑھا دیا گیا ہے۔ لائن 2اے یا ‘یلو لائن’ دہیسر (مشرق) سے اندھیری (مغرب) تک چلتی ہے۔ لائن 7 (ریڈ لائن) اندھیری (مشرق) میں داہیسر (مشرق) اور گنداولی کے درمیان چلتی ہے۔ اس سے پہلے، اندھیری ویسٹ (لائن 2اے) اور گنداولی (لائن 7) سے آخری ٹرین رات 11 بجے روانہ ہوتی تھی۔ لیکن اب ان اسٹیشنوں سے آخری ٹرین آدھی رات کو 12 بجے روانہ ہوگی۔

ایم ایم آر ڈی اے نے کہا کہ 10 روزہ تہوار کے دوران، دونوں ٹرمینل اسٹیشنوں، اندھیری ویسٹ (لائن 2 اے) اور گنداولی (لائن 7) سے آخری ٹرین آدھی رات 12 بجے روانہ ہوگی، جب کہ عام اوقات میں آخری سروس رات 11 بجے روانہ ہوتی ہے۔ مہا ممبئی میٹرو آپریشن کارپوریشن لمیٹڈ (ایم ایم ایم او سی ایل) پیر سے جمعہ کے درمیان دونوں لائنوں پر 317 خدمات چلاتا ہے۔ یہ ویک اینڈ پر 256 سروسز چلاتا ہے۔ مسافروں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے میٹرو سروس کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ ہفتے کے دنوں میں 317 دورے ہوں گے۔ یہ معمول سے 12 زیادہ دورے ہیں۔ چوٹی کے اوقات میں، ٹرینیں ہر 5 منٹ 50 سیکنڈ میں دستیاب ہوں گی۔ باقی وقت کے دوران، ٹرینیں ہر 9 منٹ 30 سیکنڈ میں دستیاب ہوں گی۔ ہفتہ کو 256 اور اتوار کو 229 دورے ہوں گے۔ ان دونوں دنوں مزید 12 دورے ہوں گے۔ اتوار کو، ہر 10 منٹ پر ایک ٹرین دستیاب ہوگی۔ ضرورت پڑنے پر مزید ٹرینیں چلائی جائیں گی۔

ایم ایم ایم او سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر روبل اگروال نے کہا کہ توسیعی خدمات انہیں تہواروں کے دوران آنے والے ہجوم کا بہتر انتظام کرنے میں مدد کریں گی۔ چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ گنیش اتسو مہاراشٹر کا فخر ہے۔ میٹرو کے اوقات کو آدھی رات تک بڑھانے سے عقیدت مندوں کے لیے سفر محفوظ اور آسان ہو جائے گا۔ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ گنپتی تہوار کے دوران لاکھوں لوگ شہر کا رخ کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ لوگ نقل و حمل کی فکر کیے بغیر تہواروں سے لطف اندوز ہو سکیں۔

مہاراشٹر نو نرمان سینا کے رہنما امیت ٹھاکرے نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ ریاست کے کچھ اسکولوں اور کالجوں میں گنیش اتسو کے دوران امتحانات کا شیڈول ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت ان 10 دنوں میں تعطیلات کو یقینی بنائے۔ ٹھاکرے نے اپنے مطالبے پر زور دینے کے لیے ثقافتی امور کے وزیر آشیش شیلر سے بھی ملاقات کی۔ ایم این ایس کے طلبہ ونگ کے صدر نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے گنیشوتسو کو ریاستی تہوار قرار دیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سپریم کورٹ : سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، یو اے پی اے کے تحت ملزم کو دی گئی ضمانت برقرار رکھی گئی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی اس اپیل کو خارج کر دیا ہے جس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے سلیم خان کو ضمانت دینے کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج کیا گیا تھا اور ملزم پر ‘الہند’ تنظیم سے تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 20 اگست کو اپنے فیصلے میں کہا کہ ‘الہند’ تنظیم یو اے پی اے کی فہرست میں ممنوعہ تنظیم نہیں ہے اور کہا کہ اگر کوئی شخص اس تنظیم کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے تو اسے یو اے پی اے کے تحت پہلی نظر میں جرم نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔

جسٹس وکرم ناتھ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ ملزم سلیم خان کی درخواست ضمانت پر غور کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے نوٹ کیا تھا کہ چارج شیٹ میں لگائے گئے الزامات کا تعلق ‘الہند’ نامی تنظیم سے اس کے روابط سے ہے، جو کہ یو اے پی اے کے شیڈول کے تحت ممنوعہ تنظیم نہیں ہے۔ اس لیے یہ کہنا کوئی بنیادی جرم نہیں بنتا کہ وہ مذکورہ تنظیم کی میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا۔” جنوری 2020 میں، سی سی بی پولیس نے 17 ملزمان کے خلاف سداگونٹے پالیا پولیس اسٹیشن، میکو لے آؤٹ سب ڈویژن میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس میں دفعہ 153اے، 121اے، 1221 بی، 1221 بی، 123 بی، 123، 120 آئی بی سی کی 125 اور یو اے پی اے کی دفعہ 13، 18 اور 20 کے تحت کیس کو بعد میں این آئی اے کے حوالے کر دیا گیا جبکہ ہائی کورٹ نے ایک اور ملزم محمد زید کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس پر ڈارک ویب کے ذریعے آئی ایس آئی ایس کے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے کا الزام تھا۔

سلیم خان کے معاملے میں، ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ گروپ ‘الہند’ کی میٹنگ میں شرکت کرنا اور اس کا رکن ہونا، جو کہ یو اے پی اے کے شیڈول کے تحت کالعدم تنظیم نہیں ہے، یو اے پی اے کی دفعہ 2(کے) یا 2(ایم) کے تحت جرم نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکم تمام متعلقہ پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد دیا گیا ہے۔ اس طرح سلیم خان کی ضمانت برقرار رہی اور محمد زید کو ضمانت نہیں ملی۔ اس کے ساتھ سپریم کورٹ نے ٹرائل جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ عدالت نے کہا کہ ملزم کو زیادہ دیر تک زیر سماعت قیدی کے طور پر جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لیے دو سال کی مہلت دی تھی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com