Connect with us
Friday,11-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

خانقاہ رحمانی کے قدیم متوسل اور ذاکر و شاغل بزرگ حضرت مولانا محمد حنیف کی رحلت

Published

on

(خیال اثر)
گزشتہ کل ۱۴۴۲؁ دیر رات کو حافظ محمد امتیازر حمانی (ناظم دارالاشاعت خانقاہ رحمانی مونگیر)کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ خانقاہ رحمانی کے قدیم متوسل اور ذاکر و شاغل بزرگ حضرت مولانا محمد حنیف رحمانیﷲ تعالی کو پیارے ہو گئے ،اناللّٰہ وانا الیہ راجعون
اس تعلق سے اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے خلیفہ حضرت امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی مدظلہ حضرت مولانا عمیرین محفوظ رحمانی نے کہا کہ حضرت مولانا محمد حنیف رحمانی خانقاہ رحمانی کے وابستگان میں نمایاں عالم دین تھے ،اور یکسوئی کے ساتھ ذکر وفکر کا اہتمام کرنے والے شخص تھے،ان کا بیعت کا تعلق پہلے امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد منت ﷲ رحمانیؒ سے رہا اور اس کے بعد انہوں نے شیخ طریقت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی دامت برکاتہم سے تجدیدِ بیعت کی اور ان کی رہنمائی میں سلوک کے مراحل طے کرتے رہے،وہ بڑے یکسو متواضع منکسر المزاج اورصاحب اخلاق شخص تھے،ذکر،نوافل اور تلاوت کا انہیں خاص ذوق تھا،روزانہ دس پارے تلاوت کا معمول تھا،رات کو جلد اٹھ کر تلاوت میں مشغول ہوجاتے تھے،اور بیماری اور صحت دونوں حالتوں میں تلاوت کا معمول پورا کرنے کی کوشش کرتے تھے،ان کے چہرے کی نورانیت اس بات کی گواہی دیتی تھی کہ راتوں کو اٹھ کرﷲتعالی کی یاد اور اس سے مناجات کا خاص ذوق انہیں حاصل ہے،خانقاہ رحمانی کی مسجد میں ان سے ملاقات کا بارہا شرف حاصل ہوا،اور ایک مرتبہ ان کے صاحب زادے گرامی مولانا محمد صبغۃﷲصاحب زید مجدہم (خلیفہ حضرت حکیم کلیم ﷲصاحب ہردوئی)کی دعوت پر ان کے گاؤں گڑھی ضلع جموئی جانے اور ان کے قائم کردہ مدرسے کو دیکھنے کی عزت حاصل ہوئی ،مولاناصبغتہﷲصاحب بھی کارگزار اور مستعد عالم دین ہیں،حضرت مولانا محمد حنیف رحمانی کی تربیت کا پر تو ان کی زندگی میں نظر آتا ہے۔مولانا مرحوم نے لانبی عمر پائی،ان کی پیدائش ۱۹۳۴ ء کی تھی،اس لحاظ سے چھیاسی سال کی عمر ہوئی،انہوں نے جامعہ رحمانی مونگیر میں مشکوۃ تک تعلیم پائی،اس زمانے میں جامعہ رحمانی میں دورٔحدیث کی تعلیم کا نظم نہیں تھا ،اس لیے حضرت امیر شریعت مولانا منتﷲ رحمانی نورﷲمرقدہ کے حکم سے ان کا خط لے کر مولانا مرحوم مدرسہ شاہی مرادآباد چلے گئے،اور وہیں سے دور حدیث کی تکمیل کرکے سند فراغت حاصل کی ،فراغت کے بعد چند سال امامت کرتے رہے،پھر جھریا ضلع دھنباد میں ایک مدرسے میں تدریس اور اہتمام کی ذمہ داری نبھائی ،اس کے بعد گڑھی ضلع جموئی میں ۱۹۷۲ء میں مدرسہ روح العلوم کی بنیاد رکھی،اور تادم زیست اس مدرسے کی خدمت کرتے رہے،ماشاءﷲ اس ادارے نے مولانا مرحوم کے اخلاص اور ان کے صاحبزادے مولانا صبغۃﷲ کی محنت سے ترقی کی ،اور علاقے کے لیے دینی علوم کی خدمت کا مرکزبنا ،ﷲتعالی اس چمنستان علم کو ہمیشہ سدا بہار رکھے۔
آپ نے مزید کہا کہ حضرت مولانا محمد حنیف رحمانیؒ کی زندگی کا یہ پہلو بھی قابل رشک تھا کہ وہ پابندی سے خانقاہ رحمانی حاضر ہوا کرتے تھے اور بڑی یکسوئی سے وہاں وقت گزارتے تھے،انہیں نہ کسی امتیاز ی مقام کی تلاش ہوتی تھی اور نہ بہتر قیام و طعام کے وہ خواہاں ہوتےتھےمسجد کے گوشے میں ٹھہر جاتے اور یاد الٰہی میں مشغول رہتے،باوجود معمر اور سن رسیدہ ہوجانے کے کسی کی خدمت قبول نہیں فرماتے ،اپنے کاموں کو خود اپنے ہاتھوں سے انجام دیتے تھے،اور اس طرح شب وروز گزارتے تھے کہ کوئی ناواقف دیکھ کر اندازہ نہیں کرسکتا تھا کہ یہ جید عالم دین اور اپنے علاقے کی ممتاز شخصیت ہیں۔
مولانا مرحوم کو اپنے مرشد گرامی شیخ طریقت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی دامت بر کاتہم سے بڑا والہانہ تعلق تھا ،جب گفتگو میں حضرت اقدس کا ذکر آتا تو ان کے لب و لہجے کی مٹھاس بڑھ جایا کرتی تھی،اب ایسے ذاکر و شاغل خاموش مزاج اور متواضع علماءکی بڑی کمی ہوتی جارہی ہے، مولانا مرحوم نے جس طرز وانداز کی زندگی گزاری اور جن مومنانہ صفات کے ساتھ انہوںنے اپنی زندگی کے شب وروز بتائےﷲتعالی نے اس کا یہ اثر دنیا ہی میں ظاہر فرمایاکہ انہیں قابل رشک خاتمہ نصیب ہوا اور نماز مغرب کی ادائیگی کرتے ہوئے سجدے کی حالت میں وفات پائی،حدیث شریف میں یہ بات ہے کہ سجدے کی حالت میں انسان اپنےپروردگار سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے،جس بندے نے زندگی بھر قرب الٰہی کے حصول کا اہتما م کیااور اس راہ میں اپنے آپ کو مٹادیاﷲتعالی نے قرب اور نزدیکی کے اعلی مراتب سے نہ صرف یہ کہ انہیں نوازا بلکہ دنیا والوں پر ان کے مقام بلند کا اظہار ان کے حسن خاتمہ کے ذریعے فرمایا،مولانا مرحوم کی رحلت سے دل غمزدہ ہے اور ایک بھلے اور مومنانہ صفات کے حامل انسان کی رحلت پر آنکھیں اشکبار ہیں،دعا ہے کہﷲتعالیٰ مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے،کروٹ کروٹ ان کوجنت نصیب فرمائے،اور انہیں مراتب بلند نصیب فرمائے،اور ان کے پسماندگان بالخصوص حافظ روحﷲ صاحب اور مولانا صبغۃﷲ صاحب اور دیگر اہل خانہ کو صبرجمیل نصیب فرمائے(آمین)

بین الاقوامی خبریں

این آئی اے نے 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ تہور رانا کی امریکہ سے کامیاب حوالگی کو یقینی بنایا

Published

on

Tahur-Hussain-Rana

نئی دہلی، 10 اپریل 2025 : ‎قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کو 26/11 کے مہلک ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ تہور حسین رانا کی حوالگی کو کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیا، برسوں کی مسلسل اور ٹھوس کوششوں کے بعد 2008 کی تباہی کے پیچھے کلیدی سازش کار کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ‎رانا کو امریکہ میں ان کی حوالگی کے لئے ہندوستان-امریکہ حوالگی معاہدے کے تحت شروع کی گئی کارروائی کے تحت عدالتی تحویل میں رکھا گیا تھا۔ حوالگی بالآخر اس وقت ہوئی جب رانا نے اس اقدام کو روکنے کے لیے تمام قانونی راستے ختم کر دیے۔

کیلیفورنیا کے سنٹرل ڈسٹرکٹ کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے 16 مئی 2023 کو ان کی حوالگی کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد رانا نے نویں سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں متعدد قانونی چارہ جوئی کی، جن میں سے سبھی کو مسترد کر دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے سرٹیوریری کی رٹ، دو حبس بندی کی درخواستوں، اور امریکی سپریم کورٹ کے سامنے ایک ہنگامی درخواست دائر کی، جسے بھی مسترد کر دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کی کارروائی اس وقت شروع کی گئی جب بالآخر ہندوستان نے امریکی حکومت سے مطلوب دہشت گرد کے لئے ہتھیار ڈالنے کا وارنٹ حاصل کیا۔

یو ایس ڈی او جے، یو ایس اسکائی مارشل کی فعال مدد کے ساتھ، این آئی اے نے حوالگی کے پورے عمل کے ذریعے دیگر ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں، این ایس جی کے ساتھ مل کر کام کیا، جس نے ہندوستان کی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو بھی ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ تال میل کرتے ہوئے دیکھا تاکہ معاملے کو اس کے کامیاب انجام تک پہنچایا جا سکے۔

رانا پر ڈیوڈ کولمین ہیڈلی @ داؤد گیلانی کے ساتھ سازش کرنے کا الزام ہے، اور نامزد دہشت گرد تنظیموں لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) اور حرکت الجہادی اسلامی (ہوجی) کے کارندوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مقیم دیگر شریک سازش کاروں نے ممبئی میں تباہ کن دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کے لیے، اے260 میں کل 160 افراد کو ہلاک کیا تھا۔ مہلک حملوں میں 238 زخمی ہوئے۔ ‎لشکر طیبہ اور ہوجی دونوں کو حکومت ہند نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی کے ایلفنسٹن پل کو دوبارہ بنایا جائے گا اور اس کے لیے پل دو سال تک ٹریفک کے لیے بند رہے گا، ‘ایسے’ ہیں متبادل راستے

Published

on

Elphinstone-Bridge

ممبئی : ممبئی کا صدی پرانا مشہور ایلفنسٹن روڈ اوور برج (آر او بی) اب جمعرات سے دو سال کے لیے بند رہے گا۔ کیونکہ اس کی تزئین و آرائش ہو رہی ہے۔ حکام نے بدھ کو یہ معلومات دی۔ ملک کی مالیاتی راجدھانی کے مشرقی اور مغربی حصوں کو جوڑنے والے اہم لنکس میں سے ایک یہ پل وسطی ممبئی کے پریل اور پربھادیوی علاقوں کو جوڑتا ہے۔ اس پل کو ممبئی میٹروپولیٹن ریجنل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے) کے ‘سیوری ورلی ایلیویٹڈ کنیکٹر پروجیکٹ’ کے تحت دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ پل کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کرنے سے اسے گرانا آسان ہو جائے گا۔ اس آر او بی کے بند ہونے سے خاص طور پر دادر، لوئر پریل، کری روڈ اور بھارت ماتا کے علاقوں میں ٹریفک جام ہو سکتا ہے۔ ممبئی ٹریفک پولیس نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ٹریفک نظام کے حوالے سے عوام سے اعتراضات طلب کیے ہیں۔ لوگ 13 اپریل تک اپنی رائے بھیج سکتے ہیں۔ موجودہ ایلفنسٹن آر او بی 13 میٹر چوڑا ہے۔

ایلفنسٹن پل دو سال کے لیے بند رہے گا اور اس کے مطابق ٹریفک کا رخ موڑ دیا جائے گا۔ چونکہ اس تعمیر نو کے کام سے ٹریفک میں شدید رکاوٹ پیدا ہوگی۔ اس لیے پل کو گرانے کے لیے 13 اپریل تک نوٹس طلب کیے گئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اگر 13 اپریل تک لوگوں نے اعتراض نہ اٹھایا تو 15 اپریل تک ٹریفک بند کر کے مسمار کرنے کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

ٹریفک پولیس کی طرف سے تجویز کردہ ٹریفک تبدیلیاں

  • گاڑیاں مڈکے بووا چوک (پریل ٹرمینس جنکشن) سے دائیں مڑیں گی اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر روڈ کی طرف بڑھیں گی۔ نیز گاڑیاں خداداد سرکل (دادر ٹی ٹی جنکشن) سے بائیں جانب تلک پل کو لے کر مطلوبہ منزل تک پہنچ سکتی ہیں۔
  • مڈکے بووا چوک (پریل ٹی ٹی جنکشن) سے ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر روڈ تک گاڑیاں سیدھے کرشنا نگر جنکشن، پریل ورکشاپ، سپاری باغ جنکشن اور بھارت ماتا جنکشن کے راستے جائیں گی۔ وہاں سے مہادیو پالو روڈ پر دائیں مڑیں، کری روڈ ریلوے پل کو عبور کریں اور پھر لوئر پریل پل تک پہنچنے کے لیے شنگٹے ماسٹر چوک پر دائیں مڑیں۔
  • خداداد سرکل (دادر ٹی ٹی جنکشن) سے، گاڑیاں دائیں مڑیں گی اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر روڈ سے ہوتے ہوئے تلک پل کی طرف بڑھیں گی۔
  • گاڑیاں سنت روہیداس چوک (ایلفنسٹن جنکشن) سے سیدھی چلیں گی، وڈاچ ناکہ جنکشن سے بائیں مڑیں گی اور لوئر پریل برج سے آگے بڑھیں گی۔ شنگٹے ماسٹر چوک پر لیفٹ ٹرن کا آپشن دستیاب ہوگا۔ مہادیو پالو روڈ اور کری روڈ ریلوے پل سے بائیں مڑ کر منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔
  • سنت روہیداس چوک (ایلفنسٹن جنکشن) سے گاڑیاں سیدھی جائیں گی، وڈاچ ناکہ جنکشن پر بائیں مڑیں گی۔ اس راستے سے گاڑیاں لوئر پریل برج سے شنگٹے ماسٹر چوک تک جائیں گی۔ اس کے بعد گاڑیاں مہادیو پالاو روڈ کی طرف بائیں مڑیں گی اور کری روڈ ریلوے برج سے ہوتے ہوئے بھارت ماتا جنکشن کی طرف بڑھیں گی۔
  • مہادیو پالو روڈ (کوری روڈ ریلوے پل) کامریڈ کرشنا دیسائی چوک (بھارت ماتا جنکشن) سے شنگٹے ماسٹر چوک تک یک طرفہ ٹریفک کے لیے صبح 7 بجے سے دوپہر 3 بجے تک اور مخالف سمت میں 3 بجے سے رات 8 بجے تک کھلا رہے گا۔ دونوں سمتیں رات 10 بجے سے صبح 7 بجے تک ٹریفک کے لیے کھلی رہیں گی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بامبے ہائی کورٹ نے انسانی دانتوں کو خطرناک ہتھیار نہیں مانا، ایف آئی آر منسوخ، خاتون نے اپنے سسرال پر دانتوں سے کاٹنے کا لگایا تھا الزام۔

Published

on

mumbai-high-court

ممبئی : بمبئی ہائی کورٹ نے ایک خاتون کی جانب سے اپنے سسرال والوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی دانتوں کو اتنا خطرناک ہتھیار نہیں سمجھا جا سکتا۔ جس سے شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ اپنی شکایت میں خاتون نے اپنے سسرال کے ایک رشتہ دار پر اسے دانتوں سے کاٹنے کا الزام لگایا تھا۔ 4 اپریل کے اپنے حکم میں، اورنگ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ویبھا کنکن واڑی اور سنجے دیشمکھ کی بنچ نے کہا کہ شکایت کنندہ کے میڈیکل سرٹیفکیٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دانتوں کے نشانات کی وجہ سے اسے صرف معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

خاتون کی شکایت پر اپریل 2020 میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق، جھگڑے کے دوران اسے اس کے سسرال کے ایک رشتہ دار نے کاٹا اور اس طرح اسے خطرناک ہتھیار سے چوٹ آئی۔ ملزمان کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی متعلقہ دفعات کے تحت خطرناک ہتھیاروں سے چوٹ پہنچانے اور زخمی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ انسانی دانتوں کو خطرناک ہتھیار نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے ملزم کی جانب سے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے ایف آئی آر کو خارج کر دیا۔

تعزیرات ہند کی دفعہ 324 (خطرناک ہتھیار کے استعمال سے چوٹ پہنچانا) کے تحت، چوٹ کسی ایسے آلے کی وجہ سے ہونی چاہیے جس سے موت یا شدید نقصان پہنچنے کا امکان ہو۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ موجودہ کیس میں شکایت کنندہ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ ظاہر کرتا ہے کہ صرف دانتوں کی وجہ سے معمولی چوٹ لگی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ جب دفعہ 324 کے تحت جرم ثابت نہیں ہوتا ہے تو ملزم کو ٹرائل کا سامنا کرنا قانون کے عمل کا غلط استعمال ہوگا۔ عدالت نے ایف آئی آر کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملزم اور شکایت کنندہ کے درمیان جائیداد کا تنازع ہے۔ (ان پٹ زبان)

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com