Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

قرآن کے تراجم اور اسلامی لٹریچرکو ہندی زبان میں منتقل کیا جانا وقت کی اہم ترین ضرورت : مولانا ارشد مدنی

Published

on

arshad madni

قرآن کی اہمیت اور اسے اپنی زندگی میں اتارنے پر زور دیتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ہماری نئی نسل اردو زبان سے نابلد ہوتی جا رہی ہے، اس لئے اب اسلامی لٹریچر کو ہندی زبان میں منتقل کیا جانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان سے جب فارسی زبان بھی رخصت ہونے لگی تو علماء نے قرآن کے ترجمہ اور اسلامی لٹریچر کو اردو میں منتقل کرنے کا فریضہ ادا کیا، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے صاحبزادے اور اس وقت کے دوسرے بڑے علماء نے قرآن کے تراجم اور اسلامی لٹریچر کو اردو زبان میں منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے آگے کہا کہ اب جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اردو زبان بھی ہندوستان میں زوال پذیر ہے، اور ہماری نئی نسل میں ایک بڑی تعداد اردو زبان سے ناآشنا ہو چکی ہے، تو ہم نے ضروری سمجھا کہ اسلامی لٹریچر کو ہندی زبان میں بھی منتقل کیا جائے۔ تاکہ عام مسلمان اسلام کی تعلیمات سے واقف ہو جائے، یہی وہ بنیادی سبب ہے کہ ہم نے قرآن کا ہندی میں ترجمہ منتقل کرنے کا کام شروع کیا۔

انہوں نے واضح طور پر یہ بات کہی کہ ہمارے سامنے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ جو بچے اردو زبان سے ناواقف ہیں، انہیں کس طرح اپنا مذہب سکھایا جائے، اس پر ہم سب کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، اللہ کا شکر ہے کہ آٹھ سال کی محنت کے بعد قرآن کا ترجمہ ہندی زبان میں منتقل ہو گیا۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے قرآن کی بعض آیات پر طرح طرح کے اعتراضات بھی ہمارے سامنے آتے رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسا قرآن کے مفہوم کو اس کے سیاق وسباق میں نہیں سمجھنے کی وجہ سے ہو رہا ہے، چنانچہ ہم نے قرآنی آیات کے سلسلہ میں صحیح رخ اپنایا تاکہ اس طرح کے اعتراضات کا بھرپور طریقہ سے ازالہ کیا جا سکے۔

انہوں نے آگے کہا کہ اس ترجمہ اور تفسیر کی نوے فیصد بنیاد حضرت شیخ الہند کا ترجمہ اور تفسیر ہے، شیخ الہندؒ کے ترجمہ کا امتیازیہ ہے کہ ہر عربی لفظ کے نیچہ اس کا ترجمہ آ گیا ہے اور یہ سلیس زبان میں ہے، لیکن ہندی زبان میں یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ ہندی زبان بائیں طرف سے لکھی جاتی ہے، چنانچہ ہر لفظ کے نیچہ اس کا ترجمہ نہیں آ سکتا تھا، اس کے پیش نظر ہندی میں آج کے زمانہ کے اعتبار سے کلمات کی جو ترتیب ہونی چاہئے ہم نے اس ترتیب کا خیال رکھا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندی میں ترجمہ کرتے وقت دس فیصد ترجمہ کے لئے حضرت تھانوی ؒ کے ترجمہ سے استفادہ کیا گیا ہے، مولانا مدنی نے آخر میں کہا کہ اس ترجمہ اور تفسیر سے ہمارے غیر مسلم بھائی بھی استفادہ کر کے قرآن کے تعلق سے اپنی غلط فہمیاں دور کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ آٹھ سال کی محنت ِشاقہ کے بعد مولانا سید ارشد مدنی کا کیا گیا قرآن کا ہندی میں ترجمہ نہ صرف شائع ہو چکا ہے، بلکہ انہوں نے اس کی تفسیر بھی (ہندی میں) سادہ اور سلیس زبان میں لکھی ہے، تاکہ تھوڑی بہت بھی ہندی جاننے والا قرآن کی ہدایات واحکامات سے کماحقہ استفادہ کر سکے، اس پس منظر میں انہوں نے یہ وضاحت کی کہ قرآن کے ترجمہ کی اصل بنیاد عربی ہے، لیکن جب اسلام ہندوستان میں آیا تو یہاں فارسی زبان کا چلن تھا، اس وقت کے علماء نے اپنی ضرورت کے مطابق عربی زبان کا فارسی زبان میں اسلامی لٹریچر اور قرآن کے ترجمہ کو منتقل کیا۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com