Connect with us
Friday,22-August-2025
تازہ خبریں

جرم

آج مالیگاؤں کے بھکو چوک بم بلاسٹ کو 12سال مکمل!!

Published

on

خیال اثر مالیگانوی
2006 کو بڑا قبرستان اور مشاورت چوک بم دھماکوں کے زخم ابھی تازہ ہی تھے کہ 29 ستمبر 2008 رمضان المبارک میں شب قدر کے موقع پر قلب شہر کے تاریخی بھکو چوک پر ایک اور بم بلاسٹ ہو گیا تھا. بم بلاسٹ کی طاقت اتنی زیادہ تھی کہ دور بہت دور تلک اس بلاسٹ کی گونج سن کر شہریان کے رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے. اس بلاسٹ میں ایک 11سالہ بچی سمیت بے شمار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے. کئی درجن افراد شدید طور پر مجروح بھی ہوئے تھے.یہ بم بلاسٹ رمضان کی مبارک ساعتوں اور خاص طور پر شب قدر کے موقع پر منظم سازش کے تحت کیا گیا تھا. بم بلاسٹ کا مقام انتہائی بھیڑ بھاڑ والا علاقہ رہا کرتا ہے. امت مسلمہ شب قدر کی مناسبت سے اسی علاقہ کے عظیم تبلیغی مرکز نورانی مسجد سے نماز ادا کرکے بھکو چوک پر پہنچے ہی تھے کہ بم دھماکہ ہوا. 2006 کے بم دھماکوں کے خونچکاں مناظر اور یادیں ایک بار پھر تازہ ہو گئیں تھیں. لوگوں تک جیسے جیسے یہ خبریں پہنچتی گئیں لوگ اپنے عزیز و اقرباء کی تلاش اور امداد کے لئے دوڑتے ہوئے مطلوبہ مقام تک پہنچ گئے تھے. پورے شہر میں سراسیمگی کا عالم طاری تھا. چاروں طرف خوف و ہراس پھیل گیا تھا. شہریان یہی سمجھ بیٹھے تھے کہ اس بم بلاسٹ کے الزام میں ایک بار پھر شہر کے ہی بے گناہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے انھیں مجرم ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی مگر آنجہانی ہیمنت کرکرے کی ایماندارانہ تفتیش نے ملک میں پہلی بار بھگوا دہشت گردوں کے چہروں سے نقاب نوچ کر بھگوائی سازشوں کا پردہ فاش کردیا تھا. اس بم بلاسٹ کی خبریں عام ہوتے ہی ریاستی حکومت کے ذمہ داران وزیر داخلہ آر آر پاٹل سمیت دیگر وزراء مالیگاؤں آئے. اس بلاسٹ کے پس پردہ رہنے والے ذمہ داران کو قانون و عدلیہ کے دائرے میں لانے کے لئے اے ٹی ایس اور این آئی اے جیسے فعال محکموں کو ذمہ داریاں تقویض کی گئیں. ہندوستان کی تاریخ گواہ ہے کہ اے ٹی ایس چیف آنجہانی ہیمنت کرکرے نے انتہائی ذمہ داری اور فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھگوا دہشت گردی کا چہرہ بے نقاب کیا.بم بلاسٹ میں استعمال شدہ ایل ایم فریڈم موٹر سائیکل جو کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے نام پر تھی. ہیمنت کرکرے نے سادھوی پرگیہ سنگھ کو ٹارگیٹ بناتے ہوئے جب اپنی تفتیش کے دائرے وسیع کئے تو بھگوا دہشت گردوں کے سارے چہرے ایک کے بعد ایک منظر عام پر آتے گئے. ان دہشت گردوں میں ایک نمایاں نام فوج کے اعلی عہدے دار کرنل پروہت کا بھی تھا یہ وہی کرنل ہے جو ناسک کے بھونسلہ ملٹری کالج کا تربیت یافتہ کرنل تھا اور یہ بم بلاسٹ کرنے میں ماہر تھا. اس بم بلاسٹ کو 12سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن قانونی منہ شگافیوں کی بدولت بھگوا دہشت گردوں کے خلاف یہ مقدمہ شیطان کی آنت کی طرح لمبا ہوتا جارہا ہے. اس طویل ترین دورانیے میں اس بم بلاسٹ کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ قید و بند کی اذیتیں جھیلتے ہوئے زندگی اور موت کی کشکمش میں مبتلا ہے. اب خدا معلوم یہ اذیتیں خدائی قہر ہے یا پھر سزا سے بچنے کا کوئی حربہ ہے. یہ وہی ملزمہ ہے جو بھگوا پارٹی سے رکن پارلیمنٹ بھی منتخب ہوئی ہے.
ہمیں یاد ہے کہ بم بلاسٹ کے فورأ بعد وزیر داخلہ آر آر پاٹل جائے وقوع پر آن موجود ہوئے تھے تو اسی علاقے کے بےباک عوامی خادم مرحوم آصف علی ڈرائیور اور این سی پی کے صدر حاجی یوسف نیشنل کے علاوہ بے شمار سماجی خادمین نے اپنی بےباک نمائندگی سے حکومت وقت اور وزیر داخلہ کا ناطقہ بند کردیا تھا.آج بھی اس بم بلاسٹ کے متاثرین اپنے زخموں کو لے کر مجرمین کو سزا دینے کے تمنائی ہیں لیکن 12سال کے بعد انصاف کی دیوی اپنی آنکھوں سے پٹی ہٹانے کو تیار نہیں ہے. اس بم بلاسٹ کے سبھی بھگوا دہشت گرد ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی دھجیاں اڑاتے ہوئے دندناتے گھوم رہے ہیں اور جیل کی سلاخیں پھانسی کے پھندوں کے ہمراہ ان کی منتظر ہیں. بم دھماکہ کے مقام کے سامنے واقع نثار ڈیری میں موجود دیوار گھڑی آج بھی بم بلاسٹ کے اوقات کو لے کر اول دن سے بند ہے اور شاید اس بند گھڑی کی سوئیاں اسی وقت حرکت میں آئیں جب ان بھگوا دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندوں پر لٹکایا جائے گا. ہندوستان میں راج کر رہی فسطائی پارٹی. کے طفیل اس بم بلاسٹ کے سبھی مجرمین ہو سکتا ہے کہ سزائے موت سے بچ جائیں لیکن یہاں کی عدالتوں سے بالا ایک اور عدالت بھی موجود ہے جہان ان کے کالے کارناموں کی سزا یقنأ ملے گی کیونکہ خدا کی عدالت میں دیر ہے مگر اندھیر نہیں اور ویسے بھی یہ دنیا دارالعمل ہے انسانوں کے کئے کی سزا دنیا ہی میں اسے بھگتنا پڑتی ہے. سادھوی جیسی ملزمہ کی آج جو بھی حالت ہے اسی کا نتیجہ ہے. ساری دنیا نے وہ منظر بھی دیکھا ہے کہ بابری مسجد کی شہادت کا ذمہ دار کہلانے والے وزیر اعظم کا انتم سنکار ہونے کے بعد ان کی نعش کیا حال ہوا تھا ہو سکتا ہے اس بم بلاسٹ کے ایک اور ملزم کرنل پروہت کی بار بار ضمانت کی عرضداشت کورٹ میں پیش کرنے میں بھی خدا کی کوئی مصلحت شامل ہو اور ہو سکتا ہے سادھوی پرگیہ سنگھ اور کرنل پروہت کا انجام بھی آنجہانی پی وی نرسہما راؤ جیسا ہو.
بہرحال یہ حقیقت ہے کہ مرحوم آصف علی ڈرائیور اور یوسف نیشنل کی بےباک نمائندگی اور ایک منظم سازش کے تحت آنجہانی ہوئے اے ٹی ایس. چیف شری ہیمنت کرکرے کی ایماندارانہ تفتیش رائیگاں نہیں جائے گی. اس بم بلاسٹ کے بھگوا دہشت گردوں پر یہ دنیا روز بروز تنگ ہوتی جائے گی اور یہ سبھی یکے بعد دیگرے کیفر کردار تک پہنچیں گے تبھی اس بم بلاسٹ میں شہید اور مجروحین کو انصاف نصیب ہوگا اور وہی دن حق و انصاف کی جیت کا دن ہوگا. شہیدوں کا خون اور مجروحین کی آہ و بقا ایک نہ ایک ضرور رنگ لائے گی کیونکہ
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

جرم

جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔

‎آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔

جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے ‎کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔

ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ ‎آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

سی بی آئی نے سعودی عرب میں 1999 میں قتل کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے مفرور ملزم کو کیا گرفتار، حکام نے بتایا

Published

on

arrested-

نئی دہلی : سی بی آئی نے اس ہفتے کے شروع میں ایک ملزم کو گرفتار کیا جو 1999 میں سعودی عرب میں قتل کے ایک کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے فرار تھا، ایک اہلکار نے ہفتہ کو بتایا۔ محمد دلشاد کو 11 اگست کو اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بدلے ہوئے نام اور نئے پاسپورٹ کے ساتھ جدہ کے راستے مدینہ واپس آیا تھا۔ حکام کے مطابق، دلشاد، جو ریاض میں موٹر مکینک اور سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا، نے 1999 میں اپنے کام کی جگہ پر ایک شخص کو مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ وہ سعودی حکام کو چکمہ دے کر بھارت فرار ہو گیا، جہاں اس نے دھوکہ دہی سے نئی شناخت حاصل کی اور پاسپورٹ حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دلشاد نئے پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچتا رہا اور اس عرصے کے دوران اکثر خلیجی ملک کا سفر کرتا رہا۔

حکام نے بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست پر سی بی آئی نے اپریل 2022 میں مفرور ملزم کا سراغ لگانے اور اس کے خلاف مقامی طور پر مقدمہ چلانے کے لیے کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اتر پردیش کے بجنور ضلع میں دلشاد کے آبائی گاؤں کا سراغ لگایا، جس کے بعد ایک لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) جاری کیا گیا۔ تاہم، یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا کیونکہ ایل او سی ان کی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا، اس لیے وہ بیرون ملک سفر کرتے رہے۔

سی بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ دلشاد نے جعلی شناخت کی بنیاد پر قطر، کویت اور سعودی عرب کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے کئی تکنیکی لیڈز اور انٹیلی جنس جمع کی جس سے نئے پاسپورٹ کا پتہ لگانے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میں ایک تازہ ایل او سی جاری کیا گیا۔ اس سے بے خبر دلشاد آسانی سے 11 اگست کو مدینہ سے جدہ کے راستے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس کے پہنچنے پر محکمہ امیگریشن نے سی بی آئی کو اطلاع دی اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔

Continue Reading

جرم

جلگاؤں مسلم نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد، مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اور ناانصافی پر پابندی عائد ہو، خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

Mob violence

ممبئی : جلگاؤں کے جامنیر میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک مسلم نوجوان کو شرپسندوں نے صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ ایک غیر مسلم دوشیزہ کے ساتھ سائبر کیفے میں تھا اور اس کی خبر شرپسندوں کو ہوئی اور لو جہاد کے شبہ میں نوجوان سلیمان کو سائبر کیفے کے باہر پہلے زدوکوب کیا اور پھر اسے 25 کلو میٹر دور گاؤں میں لے جاکر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا, اس کے کپڑے پھاڑ دئیے برہنہ کر کے اسے نیم مردہ حالت میں پھینک دیا۔ جب اسے اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ ہندو و مسلمان کے نام پر تشدد اور ہجومی تشدد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ یہ مطالبہ آج یہاں سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے, ہجومی تشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے, اتنا ہی نہیں اگر کوئی غریب مسلم نوجوان کسی غیر مسلم دوشیزہ سے بات کرتا ہے یا اس کا معاشقہ ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے ہر ایک بالغ شہری کو اپنے پسند کی شادی کا حق دستور نے دیا ہے, لیکن یہ فرقہ پرست صرف غریبوں پر اس قسم کی زور آزمائی کرتے ہیں, اگر امیر کسی غیر مسلم سے شادی کرے تو سب معاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات انتہائی خراب اور بد سے بدتر ہوچکے ہیں, اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارا اسے روک کر نظم ونسق برقراری کی سعی کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں پر سخت کارروائی ہو اور اسے انصاف ملے ساتھ ہی اس قسم کی وارداتوں میں ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ آج مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دی گئی ہے, اگر مسلمان اتنے ہی ناپسند ہے تو انہیں پھینک دیجئے یا جیل میں بند کروا دیجئے ریاست میں جس طرح سے حالات خراب ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com