Connect with us
Friday,04-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

درگا ماں کی بھگتی کی شکتی ہے کہ میں دہلی میں رہ کر خود کو کلکتہ میں محسوس کررہاں ہوں۔ وزیر اعظم

Published

on

درگا پوجا کے موقع پر وزیر اعظم مودی نے مغربی بنگا ل کے عوام سے خطاب کے دوران اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے خواتین کو امپاور منٹ کےلئے کئی اقدامات کئے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی اپنی تقریر میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل آخری درگا پوجا کے موقع پر ووٹروں کو لبھانے کی بھی کوشش کی ۔
بنگال بی جے پی کی دعوت پر ریاست کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہیشاسور کو مارنے کے لئے ماں درگا کا ایک ہی عضو ہی کافی تھا ، لیکن اس کام کے لئے تمام آسمانی طاقتیں متحد ہوگئیں۔ اسی طرح خواتین میں ہمیشہ تمام چیلنجوں پر قابو پانے کی طاقت ہوتی ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ منظم انداز میں خواتین کے امپاورمنٹ اور انہیں طاقت بخشنے کیلئے کھڑے ہوں ۔
اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکرکرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عصمت دری کی سزا سے متعلق قوانین سخت کئے گئے ہیں۔ عصمت دری کے ارتکاب کرنے والوں کےلئے سزائے موت مقررکیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے آتم نربھرکا جو عہد اور سنکلپ لیا ہے اس میں ناری شکتی کا بہت ہی اہم رول ہے ۔
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ درگا پوجا کا تہوار ہندوستان کے اہم تہواروں میں سے ایک ہے ۔ بنگال کی پوجا ہندوستان کو ایک ہی رنگ میں رنگ دیتی ہے اور یہ ہندوستان پر بنگال کے اثرات کے تاریخی شواہد ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پوجا کے اس موقع پر میں بنگال کی مقدس سرزمین کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھکتی کی طاقت ایسی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ میں آپ سب کے درمیان حاضر ہوں ، دہلی میں نہیں بلکہ بنگال میں ہوں ۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہم سب کورونا بحران سے واقف ہیں اوراس سایہ اس سال درگا پوجا کا تہوار منایاجارہا ہے اس لئے ہم سب کو احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے ریاست کے عوام اور درگا پوجا کمیٹیوں کے تحمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حالات کی نزاکت سمجھتے ہوئے ہم سب نے اپنے جذبات پر قابوپاتے ہوئے تحمل سے کام لیا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا بحران کی وجہ سے درگا پوجا کا اہتمام محدود پیمانے پر کیا ہے لیکن ہم سب کی شکتی اور عظمت و احترام میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ہماری سرگرمیاں محدود ضرور ہیں مگر خوشیاں لامحدود ہے ۔ یہ بنگال کی شناخت ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ دو گز کا فاصلہ بناکر دیوی درگا کی پوجا کریں ، ماسک پہنیں اور تمام اصولوں پر عمل کریں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بنگال کے عظیم سپوتوں نے بھارت ماتا کی خدمت کی ہے۔ بنگال میں پیدا ہوے والی شخصیات نے پوری انسانیت کو راہیں دکھائی ہیں ۔عظیم شخصیات رام کرشن پرم ہنس ، سوامی ویویکانند ، چیتنیا مہاپربھو ، ارووبندو گھوش ، بابا لوک ناتھ ، سری سری ٹھاکر سکھ چندر ، ماں آنندی، رابند ناتھ ٹیگور ، بنکم چندر چٹوپادھیائے ، شرد چندر چٹوپادھیائے کو سلام پیش کرتا ہوں ، جنہوں نے معاشرے کو ایک نئی راہ دکھائی۔
اس کے علاوہ ، وزیر اعظم نے کہا کہ ایشور چندر ودیاساگر ، راجہ رام موہن رائے ، گروچند ٹھاکر ، ہری چند ٹھاکر ، پنچان برما کا نام لینے سے شعور و آگہی آتی ہے۔ مودی نے کہا کہ یہ موقع ان کے سامنے جھکنے کا ہے ،انہوں نے ہندوستان کی تحریک آزادی کو ایک نیا رخ دیا۔میں نیتاجی سبھاش چندر بوس ، شیاما پرساد مکھرجی ، شہید خودی رام بوس ، شہید پرفل چاکی ، ماسٹر دا سوریہ سین ، باگا جتن کو سلام پیش کرتا ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماں کا صرف ایک حصہ مہیشورا کو مارنے کے لئے کافی تھا ، لیکن اس کام کے لئے تمام خدائی طاقتوں کو منظم کیا گیا تھا۔ اسی طرح خواتین میں ہمیشہ تمام چیلنجوں پر قابو پانے کی طاقت ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میںہم سب کی ذمہ داری ہے کہ منظم انداز میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔ مودی نے کہا کہ ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کی مہم تیز رفتار سے جاری ہے۔ عصمت دری سے متعلق قوانین کو سخت کئے گئے ہیں۔یہاں تک کہ سزائے موت کا بھی انتظام کیا گیاہے۔
وزیر اعظم نے 22 کروڑ خواتین کے بینک کھاتہ کھولنے یا مدرا اسکیم کے تحت کروڑوں خواتین کو آسان قرض دینے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ’’بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھائو‘‘ مہم ہو یا طلاق ثلاثہ کے خلاف قانون خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مسلسل کام جاری ہے۔ بھارت نے جو نیا عہد لیا ہے اور جس مہم کا ہم نے آغاز کیا ہے اس میں خواتین کی طاقت کا بہت بڑا کردار ہے۔
وزیر اعظم نے 2021 میں ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر رائے دہندگان کو راغب کرنے کی بھی کوشش کی۔ اپنی تقریر میں وزیر اعظم مودی نے مرکزی حکومت کی کامیابیوں کو بھی گنایا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نےشمال مشرقی ہندوستان کی ترقی کے لئے کئی اہم فیصلے کیے ہیں۔ بنگال کے بنیادی ڈھانچے کے لئے ، رابطے کو بہتر بنانے کے لئے بھی مسلسل کام کیا جارہا ہے۔ کلکتہ میں ایسٹ ویسٹ میٹرو راہداری منصوبے کے لئےساڑھے 8ہزار کروڑ روپئے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کل ٹویٹ کرکے اطلاع دی تھی کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کلکتہ میں ہونے والے درگا پوجا کی تقریبات میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے لوگوں سے زیادہ سے زیادہ براہ راست پروگراموں میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔وزیر اعظم کے اس خطاب کو بی جے پی کے تمام دفاتر ، ریاست کے ہر ضلع کے 10 درگا پوجا پنڈال اور پولنگ بوتھ علاقےمیں بڑے بڑے اسکرین لگائے گئے تھے ۔بی جے پی بنگال میں پہلی بار درگا پوجا کا اہتمام کررہی ہے۔ کلکتہ کے سالٹ لیک میں ایسٹرن زونل کلچرل سنٹر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی خواتین مورچہ کے ذریعہ درگا پوجا کا اہتمام کیا گیا ہے۔ بنگال کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی سیاسی جماعت نے براہ راست درگا پوجا کا انعقاد کیا ہے۔

بین الاقوامی خبریں

امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں رہا… بری سفارت کاری، ناکام حکمت عملی، یوم آزادی پر جانیے اس کے زوال کی کہانی

Published

on

America

واشنگٹن : امریکا آج اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ 4 جولائی 1976 کو امریکہ برطانیہ کی غلامی سے آزاد ہوا اور دنیا کے قدیم ترین جمہوری نظام کی بنیاد رکھی گئی۔ آزادی کے بعد امریکہ نے دنیا کو باور کرایا کہ ایک نئی قیادت سامنے آئی ہے، ایک ایسی قوم جو جمہوریت، آزادی اور عالمی قیادت کی اقدار کا پرچم اٹھائے گی۔ لیکن آج، جیسا کہ ہم 2025 میں امریکہ کے لیے اس تاریخی دن پر نظر ڈالتے ہیں، ایک حقیقت عیاں ہوتی ہے : امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں ہے۔ اس کی وجہ صرف بیرونی چیلنجز نہیں ہیں، بلکہ اندر سے ابھرنے والے سیاسی اور اسٹریٹجک عدم استحکام بھی اس زوال کی وجہ ہیں۔ امریکہ اب عالمی جغرافیائی سیاست کا واحد کھلاڑی نہیں رہا۔ ٹائم میگزین میں لکھتے ہوئے سابق امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی مشیر ڈینس راس جو کہ اب واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے مشیر بھی ہیں، نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ایک بہت مہنگی جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور اس سے بہت محدود فوائد حاصل کیے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور تھا۔ اس نے دنیا کی قیادت کی۔ سوویت یونین کے انہدام نے جغرافیائی سیاست پر امریکہ کی گرفت کو نمایاں طور پر مضبوط کیا۔ 1990 کی دہائی سے 2000 کی دہائی کے وسط تک، امریکہ نے سفارت کاری، فوجی طاقت، اقتصادی اثر و رسوخ اور تکنیکی قیادت کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اپنی شرائط پر چلایا۔ لیکن اس عرصے میں کچھ اہم غلط فیصلوں نے آہستہ آہستہ امریکہ کی پوزیشن کو کمزور کرنا شروع کر دیا۔ خاص طور پر 2003 میں عراق کی جنگ میں امریکہ کا داخلہ بہت غلط فیصلہ تھا۔ عراق جنگ میں امریکہ بغیر کسی ٹھوس حکمت عملی کے ایک طویل اور مہنگی جنگ میں الجھ گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا اور ملکی سطح پر بھی قیادت کے تئیں عدم اعتماد بڑھ گیا۔

انہوں نے لکھا کہ روس ابھی تک ہمیں چیلنج نہیں کر رہا تھا لیکن 2007 میں میونخ سیکیورٹی فورم میں ولادیمیر پوٹن نے ایک قطبی دنیا کے خیال کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا کہ آنے والے وقت میں کیا ہونا ہے اور کہا کہ روس اور دیگر لوگ اسے قبول نہیں کر سکتے۔ اس وقت ان کے دعوے نے امریکی بالادستی کی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا۔ لیکن آج حقیقت بالکل مختلف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر، ہمیں عالمی حریف کے طور پر چین اور روس کا سامنا ہے، چین کے ساتھ اقتصادی اور فوجی دونوں طرح کا چیلنج ہے۔ علاقائی سطح پر ہمیں ایران اور شمالی کوریا کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکہ اقتصادی، تکنیکی اور عسکری طور پر اب بھی دنیا کی سب سے مضبوط طاقت ہو سکتا ہے… لیکن ہمیں اب ایک کثیر قطبی دنیا میں کام کرنا چاہیے جس میں ہمیں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اور یہ رکاوٹیں بین الاقوامی سے لے کر ملکی سطح تک ہوں گی۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس جیسے لیڈروں کی قیادت میں ایک نئی امریکی قوم پرستی ابھری ہے، جس کی کتاب امریکہ کو عالمی رہنما کے طور پر تصور نہیں کرتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ امریکہ کو صرف اپنی قومی ترجیحات پر توجہ دینی چاہیے، چاہے وہ عالمی اتحاد کو نقصان پہنچائے۔ انہوں نے لکھا کہ “2006 میں میں ایک ایسے امریکہ کے بارے میں لکھ رہا تھا جو عراق میں ہمارے کردار پر بحث کر رہا تھا لیکن پھر بھی بین الاقوامی سطح پر امریکی قیادت پر یقین رکھتا تھا۔ عراق اور افغانستان کی جنگوں نے دنیا میں ہمارے کردار کی قیمت کے بارے میں بنیادی سوالات اٹھائے اور اس اتفاق رائے کو ختم کر دیا کہ امریکہ کو قیادت کرنی چاہیے۔”

ڈینس راس کا خیال ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی کی اب سب سے بڑی کمزوری اس کے بیان کردہ مقاصد اور ان کے حصول کے لیے وسائل کے درمیان عدم توازن ہے۔ افغانستان سے عجلت میں واپسی ہو، یا شام میں نیم دلانہ مداخلت، یا یوکرائن کے تنازع میں حمایت پر اٹھنے والے سوالات، ہر جگہ یہی نظر آرہا ہے کہ امریکہ نے اپنے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی۔ اگر قیادت میں تبدیلی نہ لائی گئی اور حالات کو درست نہ کیا گیا تو امریکہ کی پالیسی نہ صرف ناکام ہوگی بلکہ اس کی عالمی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ تر امریکی شراکت دار دور ہوتے جا رہے ہیں اور ان کا امریکہ پر عدم اعتماد گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ کو ایک مضبوط روس اور ایک جارح چین کا سامنا ہے اور اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کو ناراض کرتا رہا تو وہ ناکام ہو جائے گا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

جرم

پونے میں آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والی 22 سالہ خاتون کا ریپ۔ پولیس نے ڈیلیوری بوائے کا تیار کرلیا خاکہ، پولیس تفتیش میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

Published

on

raped

پونے : مہاراشٹر کے پونے میں پولیس نے 22 سالہ آئی ٹی پروفیشنل کے ریپ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے ڈیلیوری بوائے کے روپ میں داخل ہونے والے شخص کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دیں۔ یہ واقعہ بدھ کی شام پونے کی ایک سوسائٹی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے ڈلیوری ایگزیکٹو کے طور پر پیش کیا۔ ملزم نے خاتون کو قلم مانگنے کے نام پر اندر بھیجا تھا۔ اس کے بعد اس نے فلیٹ کے اندر جا کر دروازہ بند کر دیا اور درندگی کی۔ ملزم نے اس کی تصویر کھینچی اور اسے وائرل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پیغام چھوڑ دیا۔

پونے پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پونے پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ شام 7.30 بجے کے قریب خاتون کے فلیٹ میں اس وقت پیش آیا جب وہ گھر میں اکیلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں ایک پرائیویٹ آئی ٹی فرم میں کام کرنے والی خاتون اپنے بھائی کے ساتھ رہتی تھی اور وہ کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا۔ ملزم نے خاتون کو بے ہوش کر دیا تھا۔ کچھ دیر بعد جب خاتون کو ہوش آیا تو وہ فرار ہو چکا تھا۔ پونے پولیس کے ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، ڈیلیوری بوائے کے طور پر ظاہر کرنے والے شخص نے متاثرہ لڑکی کو بتایا تھا کہ اس کے لیے کورئیر میں بینک کے کچھ دستاویزات آئے ہیں۔ اس نے رسید دینے کو کہا اور کہا کہ وہ قلم بھول گیا ہے۔ متاثرہ خاتون جب اندر گئی تو ملزم فلیٹ میں داخل ہوا اور اندر سے دروازہ بند کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی۔

ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ملزم نے متاثرہ کی تصویر اس کے فون پر لی تھی۔ اس نے اس کے فون پر ایک پیغام بھی چھوڑا جس میں دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو وہ تصویر وائرل کر دے گا اور وہ دوبارہ آئے گا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ہم نے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور جائے وقوعہ کی فرانزک جانچ کی گئی ہے۔ کتوں کی ٹیم بھی طلب کر لی گئی ہے۔ ہم سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور دیگر تکنیکی سراغ کی چھان بین کر رہے ہیں۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم کے فون پر لی گئی تصویر میں متاثرہ کے چہرے کا ایک چھوٹا سا حصہ پکڑا گیا ہے اور اس کی بنیاد پر ایک خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ پونے پولیس نے بتایا کہ خاتون مہاراشٹر کے دوسرے ضلع کی رہنے والی ہے۔ پولیس نے علاقے کے پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 64 (ریپ)، 77 (وائیورزم) اور 351-2 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ پونے کے کونڈوا علاقے میں پیش آیا۔ پونے مہاراشٹر کے آئی ٹی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس واقعے نے خواتین کے تحفظ پر ایک بار پھر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com