Connect with us
Saturday,02-August-2025
تازہ خبریں

بین الاقوامی خبریں

حجاب تنازعہ میں عدالتی بحث میں حجاب کی مخالفت میں ایران کی مثال دیے جانے پر اسلامی جمہوریہ کو اعتراض

Published

on

Iran-Flag

ملک میں جاری حجاب کے تنازع میں ایران کی بھی انٹری ہوگئی ہے اور اس معاملے میں نیا موڑ آگیا ہے۔ایران نے اس بات کو لے کر اعتراض کیا ہے کہ ہندوستان کی عدالتوں میں ایران کے حجاب تنازعہ کی جو تصویر پیش کی جارہی ہے اور حجاب کی مخالفت کی مثال میں ایران کا نام لیا جا رہا ہے وہ سراسر غلط ہے۔ ایران اس معاملے کو ہندوستانی حکومت کے ساتھ سفارتی سطح پر اٹھائے گا۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ہندوستان میں نمائندے مہدی مہدوی پور نے دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں حجاب کی مخالفت ہو رہی ہے وہ سراسر غلط ہے کیونکہ ایران کے اکثر لوگ حجاب پہنتے ہیں اور حجاب کی حمایت کرتے ہیں ۔

مہدوی پور نے کہا کہ حجاب کے حوالے سے بھارت میں جاری تنازعہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے، یہاں کے لوگوں کو اپنا فیصلہ خود لینا ہے، لیکن ایران کی مثال دے کر حجاب کی مخالفت کی بات کرنا غلط ہے۔ اسلامی ملک ایران کی شبیہ حجاب کی مخالفت میں پیش کرنے کے مسئلہ کو ہم ہندوستانی حکومت کے سامنے سفارتی سطح پر اٹھائیں گے۔ سفیر ہند ایران سے ہماری بات ہوئی ہے۔ کہ اس مسئلے کو سفارتی سطح پر اٹھایا جائے گا۔

مہدی مہدوی پور نے کہا کہ ہم ہندوستان کے اندرونی معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہر ملک کا اپنا کلچر ہوتا ہے اور مختلف قسم کے قوانین ہوتے ہیں، اسلام میں حجاب ضروری ہے اور اس کی 1400 سال سے سنی یا شیعہ علماء کوئی بھی مخالفت نہیں کرتا ہے۔ ایران میں حجاب پہننا قانونی طور پر ضروری ہے لیکن حجاب نہ پہننے پر کوئی سزا یا جرمانہ نہیں ہے، صرف کونسلنگ کی جاتی ہے، ایک بھی ایسا کیس نہیں جس میں حجاب نہ پہننے پر سزا دی گئی ہو لیکن بعض جگہوں پر بغیر حجاب کے داخلہ ممنوع ہے اسی طرح قومی ٹیم میں سلیکشن نہیں ہوتا ہے۔

ایران میں حجاب کے خلاف احتجاج کا چہرہ بننے والی مہسہ امینی پر ایران کا کہنا تھا کہ مہسہ امینی کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، اس کے پہلے بھی کئی آپریشن ہوچکے تھے، اک کے سر کا آپریشن بھی ہوا تھا،مہسہ کے والدین نے قبول کیا ہے کہ اس پر کوئی تشدد نہیں ہوا، مورال پولیس نے اسے دیکھا، اس کے کپڑے ٹھیک نہیں تھے، اسے کونسلنگ سینٹر لے جایا گیا جہاں اس کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا، آٹھ سال کی عمر میں اس کا آپریشن ہواتھا اس کی موت صرف ایک حادثہ تھا ۔

مہدی مہدوی پور نے کہا کہ حجاب کے خلاف مظاہرین زیادہ تعداد میں نہیں ہیں، لاکھوں لوگوں نے حجاب کی حمایت میں مظاہرہ کیا لیکن میڈیا کی سطح پر اس کو دکھایا نہیں گیا ، حجاب کے خلاف 100 سے 200 اور دو چار ہزار مظاہرین جمع ہوئے لیکن اس کو بڑی کوریج دی گئی، تاہم مظاہرین کے لیڈروں نے تشدد کیا، تھانے کو آگ لگا دی گئی۔ 100 بینک جلائے گئے،تشدد میں ملوث لیڈران کو گرفتار کیا گیا ہے سچائی یہ ہے تشدد کے پیچھے امریکہ پاکستان اسرائیل اور مغربی ممالک کی حمایت ہے، پاکستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں جیش عدل نامی تنظیم سامنے آئی، اس تنظیم کے پیچھے امریکہ اور پاکستان ہیں پاکستان کا اپنی دہشت گرد تنظیموں پر کنٹرول نہیں ہے۔افسوس کی بات یہ ہے پاکستان کی سرزمین دہشت گردی کی پرتشدد سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ایران نے اس بات کو پاکستانی حکومت کے سامنے اٹھایا ہے لیکن کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ امریکہ اور اسرائیل عراق کے سرحدی علاقے میں علیحدگی پسندکرد گروپ کی حمایت کرتے ہیں، امریکہ عراق میں حزب کاملی کو تربیت دیتا ہے اور اسرائیل مدد کرتا ہے ۔

مہدی مہدوی پور نے حجاب مخالف مظاہروں کے پیچھے امریکہ اور مغربی ممالک کا پروپگنڈا بتایا، یہ لوگ بہانے کی تلاش میں تھے اور اب اس کے بارے میں پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، جو ہو رہا ہے وہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے مہدی مہدوی پور نے کہا کہ عوام ایران میں مظاہرہ کر سکتے ہیں، فساد نہیں، جوتشدد کرنے والے لوگ ہیں۔ ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور جانچ کی جارہی ہے چنانچہ اب حالات پرامن اور قابو میں ہیں،لیکن ایران میں کچھ لوگ انقلاب ایران کے وقت سے ہی مغربی ثقافت کے حامی ہیں اور وہی ان مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں مہدی مہدوی پور نے کہا کہ 1982 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 98 فیصد لوگوں نے ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی حمایت کی تھی اور آج بھی عوام کی اکثریت حجاب کی حمایت کرتی ہے ۔

بین الاقوامی خبریں

کینیڈا کی حکومت نے ہزاروں ہندوستانیوں کو دی بڑی خوشخبری، انہیں اپنے والدین اور دادا دادی کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے کا موقع مل رہا ہے

Published

on

Family

اوٹاوا : اگر کینیڈا میں رہنے والے ہندوستانی اپنے پیاروں کو کینیڈا لانے کا سوچ رہے ہیں تو مارک کارنی کی حکومت نے انہیں ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے۔ کارنی حکومت نے غیر ملکی شہریوں کے لیے والدین اور دادا دادی کو کینیڈا لانے کے لیے پروگرام (پی جی پی پروگرام) کھول دیا ہے۔ اس کے تحت 17,860 لوگوں کو موقع ملے گا۔ امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (آئی آر سی سی) نے مستقل رہائشیوں اور کینیڈین شہریوں کو جو اپنے والدین یا دادا دادی کو سپانسر کرنا چاہتے ہیں درخواست کے دعوت نامے (آئی ٹی اے) جاری کرنا شروع کر دیا ہے۔ درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 9 اکتوبر ہے۔ پی جی پی کینیڈا کے شہریوں، مستقل رہائشیوں اور رجسٹرڈ ہندوستانیوں کے والدین اور دادا دادی کے لیے مستقل رہائش کا راستہ ہے۔ کینیڈین حکومت کا کہنا ہے کہ آئی آر سی سی کے 2020 پول سے درخواست دینے کے لیے 17,860 دعوت نامے اگلے دو ہفتوں میں جاری کیے جائیں گے۔ اس کے لیے منتخب لوگوں سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا جائے گا اور انہیں مستقل رہائش کے پورٹل کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن درخواستیں جمع کرانی ہوں گی۔

اسپانسرز اور ان کے والدین یا دادا دادی دونوں کو الگ الگ درخواستیں بھرنی ہوں گی۔ کفالت کی درخواست اسپانسر کے ذریعہ جمع کرائی جائے گی۔ مستقل رہائش کی درخواست اسپانسر شدہ والدین یا دادا دادی کے ذریعہ پُر کی جائے گی۔ آئی آر سی سی کے مطابق دونوں درخواستیں ایک ساتھ آن لائن جمع کرائی جانی چاہئیں۔ اگر ایک سے زیادہ افراد کو سپانسر کیا جا رہا ہے، تو ہر ایک کے لیے علیحدہ مستقل رہائش کی درخواست بھرنی ہوگی۔ درخواست گزار کے لیے کل سرکاری فیس 1,205 کینیڈین ڈالر (76,000 روپے) ہے۔ آئی آر سی سی نے کہا ہے کہ درخواست دہندگان کو درخواست دیتے وقت دعوت نامے کی ایک کاپی منسلک کرنا ہوگی۔ اگر درخواست کے پاس مطلوبہ دستاویزات نہیں ہیں تو اسے واپس کیا جا سکتا ہے۔ درخواست جمع کرانے کے بعد، درخواست دہندگان کو میڈیکل ٹیسٹ سے گزرنا پڑے گا۔ اس میں 14 سے 79 سال کی عمر کے تمام درخواست دہندگان کے لیے بائیو میٹرکس (فنگر پرنٹس اور تصاویر) لازمی ہیں۔

سپر ویزا کینیڈا میں رہنے والے غیر ملکیوں کے لیے ایک اچھا موقع ہے جنہیں والدین اور دادا دادی کی کفالت کے لیے درخواست نہیں ملتی ہے۔ ایسے لوگ سپر ویزا کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں۔ یہ ویزا والدین یا دادا دادی کو ایک وقت میں 5 سال تک کینیڈا میں رہنے کی اجازت دیتا ہے۔ سپر ویزا پر آنے والے والدین اور دادا دادی کینیڈا میں قیام کے دوران اپنے قیام کی مدت میں 2 سال کی توسیع کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

پاکستان : بچوں نے کھلونا سمجھ کر مارٹر گولہ اٹھا لیا، گھر میں کھیلتے ہوئے دھماکہ، 5 ہلاک، 12 زخمی

Published

on

Blast

اسلام آباد : پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی کے) میں مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 بچے ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ کے پی کے کے ضلع لکی مروت کے ایک گاؤں میں پیش آیا۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں چار لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔ بچوں کا یہ گروپ اس گولے سے کھیل رہا تھا جب یہ پھٹ گیا۔ مقامی پولیس کے مطابق بچوں کو کھیتوں میں ایک پرانا مارٹر آر پی جی 7 گولہ ملا۔ کھیلتے کھیلتے وہ اسے اٹھا کر گھر لے آئے۔ گاؤں میں آنے کے بعد وہ گھر کے اندر اس سے کھیلنے لگے۔ اس دوران گولہ پھٹ گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی بچوں اور خواتین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

بنوں ریجن پولیس کے ترجمان امیر خان نے ڈان کو بتایا کہ بچوں کو کھیت میں مارٹر گولہ ملا اور وہ اسے کھلونا سمجھ کر اپنے گاؤں سوربند لے گئے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب شیل گھر کے اندر پھٹ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جاں بحق اور زخمی بچوں کو خلیفہ گل نواز اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بنوں کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سجاد خان نے ہسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت کی۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کے بارے میں معلومات لینے کے ساتھ ساتھ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو موقع پر روانہ کر دیا گیا ہے اور حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پاکستان کے بلوچستان اور کے پی کے طویل عرصے سے تشدد کا گڑھ رہے ہیں۔ اس علاقے میں گولے اور دھماکہ خیز مواد ملنے کے واقعات عام رہے ہیں۔ بچوں کو کھلونے سمجھ کر دھماکہ خیز مواد اٹھانا بھی یہاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اکتوبر 2023 میں بلوچستان کے علاقے جارچائن میں اسی طرح کے ایک واقعے میں دستی بم پھٹنے سے ایک بچہ جاں بحق اور آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

چین نے بھارت کے پڑوس میں خطرناک کھیل شروع کر دیا، میانمار میں فوجی حکومت کو بچانے کا منصوبہ بنایا، باغیوں کو پھنسایا

Published

on

myanmar-&-china

نیپیداو : چین میانمار میں ایک خطرناک کھیل میں شامل ہو گیا ہے، جس کا واحد مقصد باغی گروپوں کی پیش قدمی کو روکنا اور فوجی حکمرانی برقرار رکھنا ہے۔ اس کے لیے بیجنگ نے ایک منصوبہ بند مہم شروع کی ہے۔ چین کو خدشہ ہے کہ اگر اس نے فعال حصہ نہیں لیا تو نیپیداو میں جنتا حکومت گر سکتی ہے، جو حالیہ دنوں میں جمہوریت کے حامی مسلح باغی گروپوں کے عروج کے بعد کمزور ہوئی ہے۔ حال ہی میں، میانمار کی نسلی مسلح تنظیموں نے وہ کر دکھایا ہے جو کبھی ناممکن نظر آتا تھا۔ وسیع فوجی آپریشن نے شمالی شان ریاست اور اس سے آگے جنتا فورسز کو شکست دی، جس کے بعد فوجی حکومت نے اہم اڈے، فوجی دستے اور تزویراتی طور پر اہم علاقوں کو کھو دیا ہے۔ اس سے اس امکان کو تقویت ملی ہے کہ جنتا حکومت کا تختہ الٹ دیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ممکنہ نتیجہ ہے جسے میانمار کا طاقتور پڑوسی چین ایک سنگین اسٹریٹجک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس لیے اس نے باغی قوتوں کے خلاف حرکت شروع کر دی ہے۔

سب سے پہلے، چین نے فرنٹ لائنز پر مشرقی ایشیائی ممالک کو اسلحہ، رقم اور رسد کی فراہمی پر سختی سے پابندی لگا دی ہے۔ چین مزاحمتی گروپوں کو پسپائی پر مجبور کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ چین نے ممکنہ مزاحمتی اتحادیوں پر بھی سخت دباؤ ڈالا ہے کہ وہ فوجی مخالف محاذ کی حمایت بند کر دیں۔ اگست 2024 میں، چین کے خصوصی ایلچی ڈینگ جیزول نے یونائیٹڈ وا اسٹیٹ آرمی (یو ڈبلیو ایس اے) کے اراکین سے ملاقات کی اور ان سے میانمار کی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس آرمی (ایم این ڈی اے اے) اور تانگ نیشنل لبریشن آرمی (ٹی این ایل اے) کی فوجی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ چین نے وسیع پابندیوں کی دھمکی دی، بشمول وا خطے کے ساتھ تمام تجارت اور ترقی کو روکنا۔ یو ڈبلیو ایس اے اس طرح اقتصادی تنہائی کے خطرے سے پسماندہ ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے سفارتی حمایت، اقتصادی لائف لائنز اور ہلکی فوجی امداد کے ذریعے فوجی حکومت کی حفاظت جاری رکھی ہے۔

چین نے جان بوجھ کر میانمار کے اخوان الائنس کے اراکین ایم این ڈی اے اے، ٹی این ایل اے اور اراکان آرمی کے اتحاد کو الگ الگ دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے شامل کر کے کمزور کیا ہے۔ بات چیت کو تقسیم کر کے اور منتخب مراعات کی پیشکش کرکے، بیجنگ نے ہر گروپ پر غیر متناسب اثر و رسوخ حاصل کیا ہے۔ اس نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کوئی بھی دھڑا چین-میانمار کی سرحد پر اس کے تسلط کو چیلنج نہیں کر سکتا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com