Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بابری مسجد مقدمہ کا فیصلہ حق و انصاف اور صداقت کے تقاضوں پر مبنی ہوگا: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

Published

on

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آج ایک بار پھر امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت بابری مسجدمقدمہ کا فیصلہ حق و انصاف کے مطابق ہوگا۔
یہاں دارالعلوم ندوۃالعلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مختلف امور پر غور و خوض کرنے کے بعد جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے”سپریم کورٹ میں زیر سماعت بابری مسجد مقدمہ میں سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون کی قیادت میں جو دلائل و شواہد پیش کئے گئے ہیں ان کی بنیاد پر پوری توقع کی جاتی ہے کہ فیصلہ بابری مسجد کے ہی حق میں ہوگا، جو حق و صداقت کے تقاضوں پر مبنی ہوگا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس مقدمہ پر نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں اور لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ملک کی عدالت عظمیٰ دستور ہند، ملکی قوانین اور حقائق و شواہد کو پیش نظر رکھے گی۔“
اجلاس کی صدارت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کی۔میٹنگ میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی‘ نائب صدر فخرالدین اشرف کچھوچھوی‘ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی‘ مولانا محمود مدنی‘ ظفر یاب جیلانی‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور مولانا خالد رشید فرنگی محلی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین موجود تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”بابری مسجد کے سلسلہ میں مسلمانان ہند کا موقف وہی ہے جس کا بورڈ کی طرف سے باربار اظہار کیا گیا ہے کہ جو جگہ مسجد کے لئے وقف کردی جائے وہ ہمیشہ مسجد باقی رہتی ہے۔ اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ اس لئے نہ مسلمان اس سے دست بردار ہوسکتے ہیں اور نہ اسے منتقل کرسکتے ہیں۔“ بیان میں کہا گیا ہے ”مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے یا کسی مندر کی جگہ پر تعمیر نہیں کی گئی۔ بابری مسجد کے بارے میں بعض حلقوں سے مصالحت کی بات باربار آتی رہی ہے اور بورڈ نے پورے خلوص کے ساتھ مصالحت کی ایسی کاروائیوں میں شرکت بھی کی، تاکہ انصاف پر مبنی کوئی حل نکل آئے، جو سب کے لئے قابل قبول ہو۔ لیکن باربار کی کوششوں کے بعد یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اس مسئلہ میں بظاہر مصالحت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس لئے واضح کیا جاتا ہے کہ اب جب کہ مقدمہ اپنے آخری مرحلہ میں ہے، مصالحت کا کوئی موقع باقی نہیں رہ گیا ہے۔“
یکساں سول کوڈ کو ملک کے لئے ناموزوں قرار دیتے ہوئے ایک دیگر قرار داد میں بورڈ نے کہا کہ ”ہندوستان ایک کثیر ثقافتی اور کثیر مذہبی ملک ہے۔ یہاں رہنے والے ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اپنی تہذیبی شناخت کے ساتھ زندگی گزارنے کی دستوری آزادی ہے۔ یونیفام سول کوڈ اس ملک کے لئے ہرگز موزوں نہیں ہے۔“
بورڈ نے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی حکومت کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ”یونیفام سول کوڈ لانے کی عدلیہ یا مقننہ کے ذریعہ جو بھی کوشش کی جائے گی، بورڈ اس کی پرزور مخالفت کرے گا۔“ بورڈ نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا ہی نہیں ہے بلکہ اس سے ملک کی دیگر اقلیتیں اور قبائل بھی متأثر ہوں گے۔ بورڈ نے اس طرح کے کسی بھی قدم اٹھانے سے حکومت کو باز رہنے کا مشورہ دیا۔
ایک دیگر قرار داد میں بورڈ نے کہا کہ تین طلاق سے متعلق جو قانون پارلیمنٹ سے پاس کیا گیا ہے وہ قانون شریعت میں مداخلت ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ اور دستور ہند کے بھی مغائر ہے، نیز اس سے عورتوں اور بچوں کا مفاد بھی متأثر ہوگا۔ لہٰذا بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس قانون کو عدلیہ میں چیلنج کرے گا اور عنقریب اس کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل کرے گا۔“

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

Published

on

protest mumbai

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”

مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں مراٹھی کے نام پر تشدد ناقابل برداشت، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

fadnavis-azmi

مہاراشٹر سماجواری پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی نے مراٹھی بنام ہندی تنازع اور تشدد کے خلاف ریاستی وزیر اعلی دیویندرفڑنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اتربھارتی یہاں ممبئی میں کام کاج کی غرض سے آتے ہیں, ان کے بغیر ممبئی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ لیکن لسانیات کے نام پر ان پر تشدد عام ہو گیا۔ ایم این ایس کے ہندی زبان اور اتربھارتیوں کے تشدد پر اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پر اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مراٹھی زبان کے نام پر شمالی ہند کے باشندوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ممبئی میں روزی کمانے کے لیے آنے والے غریبوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, یہ غنڈہ گردی صرف غریبوں پر ہو رہی ہے، کسی بڑے کارپوریٹ پر تشدد کیوں نہیں برپا کیا جارہا ہے, غریبوں پر ہی یہ تشدد کیوں؟ یہ سوال اعظمی نے کیا ہے کہ ‎میں اپنے قومی صدر محترم سے اکھلیش یادو جی سے اپیل کرتا ہوں کہ نفرت کی اس سیاست کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز حق بلند کر کے اتربھارتیوں کو انصاف دلائے اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کی مبینہ پالیسی پر حکومت سے سوال کریں۔

‎میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اعظمی نے مراٹھی کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com