Connect with us
Tuesday,20-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

پربھنی میں حالات حاضرہ پر تاریخی اجلاس کا کامیاب انعقاد CAAملک کے آئین کے لئے خطرناک:مولانا حلیم اللہ قاسمی

Published

on

جمعیۃ علماء ہند ارشد مدنی ضلع پربھنی کے زیر اہتمام شالیمار فنکشن ہال میں پورے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔جس میں خصوصی مقرر حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مہاراشٹر نے شرکت کی۔آں موصوف نے اجلاس میں کثیر تعداد میں موجود برادران وطن اور جم غفیر سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کے تمام سماج کے لوگ دیش کی حفاظت اور اس کے آئین و دستور کی حفاظت کے لئے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ جس دیش کی آزادی کے لئے مسلمانوں نے اپنی ہر قسم کی قربانی دی۔جہاں رام پرشاد نے دیش کی حفاظت و آزادی کے لئے اپنی جان نچھاور کی وہیں اشفاق اللہ خان نے اس کے لئے سولی پر چڑھ کر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔اس کے بدلے آج یہ دن دیکھنا پڑھ رہا ہے کہ مسلمانوں کو اس دیش سے در بدر کرنے کے لئے CAA,NRC,NPRکے ذریعہناپاک کوشش کی جارہی ہے۔
اس موقع پر شہر کی نامور شخصیت سابق ریاستی منسٹر محترمہ فوزیہ تحسین احمد خان صاحبہ نے بھی موجودہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی سخت الفاظ میں مخالفت کی،اور CAA,NCRاور NPRکو مرکزی حکومت کی نیت اور ہندوستانی سب سے بڑی اقلیت ہی نہیں بلکہ آئین ہند بنیادی دفعات کے خلاف کہا۔اور جب تک یہ ایکٹ ریجیکٹ نہیں ہوتا ہم احتجاج اور دھرنے شانتی پوروک کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار جونوں کی رہائی کے لئے بھی ہم انتھک کوشش و محنت کے ساتھ جو بے قصور گرفتار نوجوان ہیں ان کی باعزت رہائی کے ساتھ ان پر لگی دفعات کو ختم کرانے چارہ جوئی کریں گے۔
صدر اجلاس مفتی مرزا کلیم بیگ ندوی صدر جمعیۃعلماء مراٹھواڑہ نے تمام برادران وطن کی شرکت اور اس احتجاج میں تعاون کی یقین دہانی پر جوش استقبال کیا،اور ہمارے اس مشترکہ احتجاج کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک عزیز کی آزادی کی لڑائی ہم سب نے مل کر لڑی تھی،اور نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔اور آج بھی ہم سب ایک پلیٹ فارم پر مجتمع ہوچکے ہیں، لہٰذا کامیابی ہم سے دور نہیں ہے۔
اس سے قبل جمعیۃعلماء مراٹھواڑہ کے نائب صدر مولانا سید نصر اللہ حسینی سہیل ندوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان کی آزادی میں جمعیۃعلماء ہند کے اہم کردار کا ذکر کیا۔
جبکہ وجے واکوڑے ریپلکن پارٹی ضلع پر بھنی کے سربراہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ترمیمی شہریت بل کی مخالفت کی تحریک میں ہم مسلمانوں کے ساتھ ہیں ہم سب ملکر ۹/ ۰۱/ جنوری کو پربھنی میں بل کے خلاف اور جو مسلمانون کی حالیہ گرفتاری ہوئی اس کی مذمت میں ہم سب دھرنا دیں گے۔
نتیش ساونت مانو مکتی مشن کے سر براہ نے بھی حکومت کے حالیہ CAAکے ذریعہ بل پاس کیا،اس کے پیچھے دیش کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور ہندو مسلمانوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش ہے۔ملک اور اس کے باشندوں کے لئے بہت زیادہ خطرناک ہے یہ سنگھی ناپاک پالیسیوں کے مطابق بنایا گیا ہے۔ہم مل جل کر اس کا مقابلہ کریں گے اور اس وقت تک کریں گے جب تک یہ بل رد نہیں ہوجاتا۔
اس پروگرام کی خاص بات یہ رہی ہے کہ اس میں تحصیلدار نے بھی شرکت کی جو بعض جذباتی افراد کی زیادتیوں کی وجہ سے زخمی ہوگئے تھے،لیکن انہوں نے خیر سگالی اور انسانیت کے احترام کا لحاظ کرتے ہوئے اعلیٰ کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کہا کہہم آپ کے ساتھ ہیں۔اور احتجاجات میں امن و شانتی کا مظاہرہ کریں قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔
ایڈوکیٹ امتیاز نے گرفتار شدہ لوگوں کی رہائی کے لئے جوجمعیۃ علماء ارشد مدنی اور مسلم وکلاء کی مضبوط ٹیم مفت خدمت انجام دے رہی ہے۔جو قابل تحسین ہے۔
مولانا عیسی خان کاشفی نے برادران اسلام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بل کے خلاف دستور ہند کی پاسداری کرتے ہوئے حالات کی مناسبت سے اسباب اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ دینی تعلیمات سے بھی وابستہ رہیں،اور خدا سے دعا بھی کرتے رہیں۔
اس اجلاس کا آغاز حافظ و قاری محمد شفیع معراجی نائب صدر جمعیۃعلماء ضلع پربھنی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،بعدہ علاقہ کے نامور قاری خوش الحان قاری عرفان اللہ خان صاحب کی مسحور کن آواز سے سماں بندھ گیا۔ حافظ عیسیٰ نورانی نے ضلعی جمعیۃ کی شاندارکارگزاری پیش کی۔
اس جلسہ میں موجودہ حالات کے پس منظر میں بڑی تعداد میں شرکت کی مجمع کی کثرت کی وجہ سے ہال اور اس کے باہر ایک بڑا جم غفیر موجود تھا۔جلسہ کی نظامت قاری عبد الرشید حمیدی صدر جمعیۃعلماء ضلع پربھنی نے بحسن و خوبی کے ساتھ انجام دیا۔جبکہ اس اجلاس میں شہر و اطراف کے علماء کرام اور سیاسی و سماجی ہندو مسلم نے بڑی تعداد میں شرکت کی،اور جلسہ کو کامیاب بنانے میں جمعیۃعلماء کے کارکنان مقامی تمام تنظیموں اور جماعتوں کے ذمہ داران اور پر بھنی کے نوجوانان نے انتھک کوششیں کیں۔ اور اس کامیاب پروگرام کو سجانے میں مقامی ذمہ داروں کی محنتیں شامل رہیں،اللہ سب کی خدمات کو قبول فرمائے،اور بہترین جزاء عطا فرمائے۔
اس اجلاس میں اور بہت سے مقررین نے اپنے جذبات و خیالات کا اظہار کیا،جس میں اورنگ آباد سے حافظ اقبال انصاری صاحب،شہر اورنگ آباد کے صدر حافظ عبد العظیم شاہ،راجن سرساگر پربھنی،فاروق احمد ناندیڑ،شیواجی کدم سمبھا جی بریگیڈ پربھنی،مولانا عبد القدوس ملی پر بھنی،مفتی رضوان،محمود بھائی اورحافظ محمد سلیم صاحب قابل ذکرہیں۔
ایسی اطلاع اس اجلاس کے کنوینر جمعیۃعلماء ضلع پر بھنی کے صدر قاری عبد الرشید حمیدی نے اپنی پریس نوٹ کے ذریعہ دی ہے۔

(Monsoon) مانسون

ممبئی موسم باراں کے لئے بی ایم سی تیار، بی ایم سی ایجنسیوں اور محکمہ کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری

Published

on

BMC-Chunav

‎ممبئی ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مانسون جون کی پہلے ہفتے میں ممبئی آمد ہوگی۔ میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مانسون سے پہلے کے کاموں کی تیاریوں کے مطابق، تمام ایجنسیوں کو ضرورت کے مطابق جائزہ اجلاس، مشترکہ دورے اور فوری سروے کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، ممبئی مضافاتی ضلع ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اور ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مغربی مضافات)، ڈاکٹروپن شرما نے ہدایت کی ہے کہ نظام کو تیار رکھا جائے تاکہ ممبئی کے شہریوں کو مانسون کے موسم میں کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ اپیل بھی کی کہ تمام ایجنسیاں اپنے تجربات اور اچھی ہم آہنگی کے ساتھ اجتماعی طور پر اپنا حصہ ڈالیں تاکہ آئندہ مانسون کے موسم میں شہریوں کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

‎اس سال مانسون کے پیش نظر، ایڈیشنل میونسپل کمشنر ڈاکٹر وپن شرما نے آج (20 مئی 2025) کو میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر میں ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ میں ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مشرقی مضافات) ڈاکٹر امیت سینی، ایڈیشنل میونسپل کمشنر (پروجیکٹڈ)نے شرکت کی۔ میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر (جنرل ایڈمنسٹریشن) ابھیجیت بنگر۔ کشور گاندھی کے ساتھ ڈپٹی کمشنرس، اسسٹنٹ کمشنرس، مختلف محکموں کے اکاونٹ ہیڈس اور ساتوں حلقوں کے متعلقہ افسران میٹنگ میں موجود تھے۔

‎اس میٹنگ کے دوران،ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ایمرجنسی مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرمہیش نارویکر نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق جاری سرگرمیوں کے بارے میں کمپیوٹر پریزنٹیشن کے ذریعے معلومات فراہم کیں۔ میٹنگ میں میونسپل کارپوریشن کے مختلف محکموں کے سربراہان اور مرکزی اور مغربی ریلوے، ہندوستانی محکمہ موسمیات، ہندوستانی کوسٹ گارڈ، بحریہ، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، ممبئی ٹریفک پولیس، مہاراشٹر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (مہا ڈا)، سلم ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی (ایس آر اے)، ممبئی کے محکمہ پبلک ورکس ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈبلیو ڈی) سمیت مختلف اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے)، ممبئی بجلی کی فراہمی اور ٹرانسپورٹ انڈرٹیکنگ (بی ای ایس ٹی)، ٹاٹا پاور، اڈانی انرجی وغیرہ۔

‎میونسپل حدود میں کسی بھی واقعے سے نمٹنے کے لیے ‘نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیم’ کا ایک دستہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں بھی تعینات کیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر شرما نے یہ بھی ہدایت کی کہ ٹریفک پولیس اس ٹیم کے لیے ایک خصوصی لین (گرین کوریڈور) تیار کرے تاکہ کسی آفت کی صورت میں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ سکے۔ شرما نے متعلقہ ایجنسیوں کو ضروری احکامات بھی جاری کئے ۔ شہر، مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں تعینات یونٹوں کے ساتھ، یہ یونٹ کسی واقعے کی جگہ پر فوری امدادی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تیار رہیں تاکہ جائے وقوعہ پر شہریوں کو راحت فراہم کرنا ممکن ہو سکے۔

‎اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مانسون کے دوران پانی جمع ہونے کے واقعات کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر رین واٹر ڈرینج ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر پمپس اور ڈیزل جنریٹر سیٹس کی تنصیب کا منصوبہ بنائیں۔ اس کے علاوہ، اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ مین ہول کے ڈھکن کھلے نہ رہ جائیں۔ ڈاکٹر نے یہ بھی ہدایت کی کہ ریلوے اور بارش کے پانی کی نکاسی کا محکمہ مشترکہ طور پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں کہ ریلوے کے علاقے میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے مضافاتی مقامی ٹریفک میں خلل نہ پڑے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے درختوں کی شاخوں کو تراشنے کا عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ، ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مختلف حکام کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں اشتہاری بورڈ موجود ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ساختی استحکام کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ بل بورڈز اچھی حالت میں ہیں۔ ڈاکٹر شرما نے ہدایت کی ہے کہ جن بورڈز کا سٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ حاصل نہیں ہے ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں۔ اسی طرح انہوں نے متعلقہ کمپنیوں کو موبائل ٹاورز کے سلسلے میں اسٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ متعلقہ ادارے مشترکہ مع…

Continue Reading

(جنرل (عام

سعودی عرب میں یرغمال بنائے گئے 400 ہندوستانی، وقت پر کھانا اور تنخواہ نہیں مل رہی، اب پی ایم مودی سے وطن واپسی کی اپیل

Published

on

workers

گوپال گنج : گوپال گنج سمیت بہار کے کئی اضلاع سے بڑی تعداد میں مزدور روزگار کی تلاش میں خلیجی ممالک جاتے ہیں، لیکن قسمت ہر بار ساتھ نہیں دیتی۔ اس بار ایک سنگین معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں سعودی عرب کی ایک کمپنی میں کام کرنے گئے سینکڑوں ہندوستانی ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کمپنی کی طرف سے نہ تو کھانا اور نہ ہی تنخواہ بروقت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہیں اپنے ملک واپس جانے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔ کمپنی نے اس کے ضروری کاغذات جمع کرائے ہیں۔ اب کارکنوں نے پی ایم مودی اور سی ایم نتیش کمار سے اپنے وطن واپسی میں مدد کی اپیل کی ہے۔

گوپال گنج کے درجنوں کارکن پچھلے سال سعودی کی سینڈن انٹرنیشنل کمپنی لمیٹڈ میں کام کرنے گئے تھے۔ لیکن گزشتہ 8-9 ماہ سے انہیں نہ تو وقت پر کھانا مل رہا ہے اور نہ ہی تنخواہ۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ کمپنی نے ان پر اپنے ملک واپس جانے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اور وہ یرغمال جیسی صورتحال میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ان مزدوروں میں راجکشور کمار، بلیندر سنگھ، دلیپ کمار چوہان، شیلیش کمار چوہان، اوم پرکاش سنگھ، روی کمار، راجیو رنجن، ہریندر چوہان اور سیوان کے امیش ساہ شامل ہیں۔ یہ معاملہ صرف گوپال گنج تک محدود نہیں ہے۔ اسی کمپنی میں بہار، اتر پردیش اور مغربی بنگال کے دیگر اضلاع کے تقریباً 400 کارکنان بھی یرغمال ہیں۔ سبھی نے ویڈیو پیغامات بھیجے ہیں جس میں ہندوستانی حکومت سے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد بار ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا، میل اور فون کالز کے ذریعے اپنا مسئلہ بیان کیا، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس مدد نہیں ملی۔ اس سے ان میں مایوسی اور خوف کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ اس معاملے کی اطلاع ملنے پر گوپال گنج کے ایم پی اور جے ڈی یو کے قومی خزانچی ڈاکٹر آلوک کمار سمن نے مداخلت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کارکنوں کے اہل خانہ نے ان سے رابطہ کیا اور مکمل معلومات دی، جو انہوں نے وزارت خارجہ کو بھیج دی ہے۔ ڈاکٹر سمن نے کہا کہ یرغمال بنائے گئے کارکنوں سے رابطہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ وزارت خارجہ ان کی شناخت اور حالت کی تصدیق کر کے ضروری کارروائی کر سکے اور انہیں بحفاظت بھارت واپس لایا جا سکے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری، جب تک کوئی مضبوط کیس نہیں بنتا، عدالتیں مداخلت نہیں کرتیں۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے بدھ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے۔ عدالتیں اس وقت تک مداخلت نہیں کرتیں جب تک کوئی مضبوط کیس نہ بنایا جائے۔ اس دوران سینئر وکیل کپل سبل نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔ اس دوران سی جے آئی گوائی نے کہا کہ یہ معاملہ آئین سے متعلق ہے۔ عدالتیں عام طور پر مداخلت نہیں کرتیں، اس لیے جب تک آپ بہت مضبوط کیس نہیں بناتے، عدالت مداخلت نہیں کرتی۔ سی جے آئی نے مزید کہا کہ اورنگ آباد میں وقف املاک کو لے کر کئی تنازعات ہیں۔

منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ تین امور پر عبوری ہدایات دینے کے لیے دلائل سنے گی، بشمول وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا عدالتوں کا اختیار، صارف کے ذریعہ وقف یا عمل کے ذریعہ وقف۔ بنچ نے 20 مئی کو واضح کیا تھا کہ وہ سابقہ ​​1995 وقف ایکٹ کی دفعات پر روک لگانے کی درخواست پر غور نہیں کرے گی۔ وقف کیس پر سینئر وکیل کپل سبل اور دیگر نے وقف ایکٹ کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حصوں میں سماعت نہیں ہو سکتی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، عدالت سے کہا کہ وہ سماعت کو عبوری حکم منظور کرنے کے لیے نشان زد تین مسائل تک محدود رکھے۔ سنگھوی نے کہا کہ جے پی سی کی رپورٹ دیکھیں۔ 28 میں سے 5 ریاستوں کا سروے کیا گیا۔ 9.3 فیصد رقبہ کا سروے کیا گیا اور پھر آپ کہتے ہیں کہ کوئی رجسٹرڈ وقف نہیں تھا۔ سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے عرض کیا کہ متولی کے لیے سوائے رجسٹریشن کے اور کوئی نتیجہ نہیں ہے۔

مرکز نے منگل کو سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر عبوری حکم پاس کرنے کے لیے تین شناخت شدہ مسائل کی سماعت کو محدود کرے۔ ان مسائل میں عدالت کی طرف سے وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو منقطع کرنے کا حق، صارف کے ذریعہ وقف یا ڈیڈ کے ذریعہ وقف کا حق بھی شامل ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ پر زور دیا کہ وہ خود کو پہلے کی بنچ کی طرف سے طے شدہ کارروائی تک محدود رکھیں۔ لاء آفیسر نے کہا کہ عدالت نے تین مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ ہم نے ان تینوں مسائل پر اپنا جواب داخل کیا تھا۔

تاہم، درخواست گزاروں کے تحریری دلائل اب کئی دیگر مسائل تک پھیل گئے ہیں۔ میں نے ان تینوں مسائل کے جواب میں اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے۔ میری گزارش ہے کہ اسے صرف تین مسائل تک محدود رکھا جائے۔ سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک سنگھوی، وقف ایکٹ 2025 کی دفعات کو چیلنج کرنے والے افراد کی طرف سے پیش ہوئے، اس دلائل کی مخالفت کی کہ سماعت حصوں میں نہیں ہو سکتی۔ ایک مسئلہ ‘عدالت کے ذریعہ وقف، صارف کے ذریعہ وقف یا عمل کے ذریعہ وقف’ کے طور پر اعلان کردہ جائیدادوں کو ڈینوٹائی کرنے کا اختیار ہے۔ عرضی گزاروں کے ذریعہ اٹھائے گئے دوسرا مسئلہ ریاستی وقف بورڈ اور سنٹرل وقف کونسل کی تشکیل سے متعلق ہے، جہاں وہ استدلال کرتے ہیں کہ ان میں صرف مسلمانوں کو ہی خدمت کرنی چاہئے سوائے سابقہ ​​ممبران کے۔ تیسرا مسئلہ اس شق سے متعلق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جب کلکٹر یہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کرے گا کہ جائیداد سرکاری اراضی ہے یا نہیں تو وقف املاک کو وقف نہیں سمجھا جائے گا۔

17 اپریل کو، مرکز نے عدالت عظمیٰ کو یقین دلایا تھا کہ وہ نہ تو وقف املاک کو ڈی نوٹیفائی کرے گا، بشمول ‘یوزر کے ذریعہ وقف’، اور نہ ہی 5 مئی تک سنٹرل وقف کونسل اور بورڈز میں کوئی تقرری کرے گی۔ مرکز نے عدالت عظمیٰ کی اس تجویز کی مخالفت کی تھی کہ وہ وقف املاک کو وقف کے ذریعے استعمال کرنے کی اجازت دینے سمیت وقف کی جائیدادوں کی منسوخی کے خلاف عبوری حکم نامہ پاس کرے۔ سنٹرل وقف کونسلز اور بورڈز میں غیر مسلموں کی شمولیت۔ 25 اپریل کو، اقلیتی امور کی مرکزی وزارت نے ترمیم شدہ وقف ایکٹ، 2025 کا دفاع کرتے ہوئے 1,332 صفحات پر مشتمل ایک ابتدائی حلف نامہ داخل کیا تھا۔ اس نے “آئینیت کے تصور کے ساتھ پارلیمنٹ کے پاس کردہ قانون” پر عدالت کی طرف سے کسی بھی “بلینکٹ اسٹے” کی مخالفت کی تھی۔ مرکز نے گزشتہ ماہ وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کو مطلع کیا تھا، جس کے بعد اسے 5 اپریل کو صدر دروپدی مرمو کی منظوری ملی تھی۔ یہ بل لوک سبھا میں 288 ارکان کے ووٹوں سے پاس ہوا، جب کہ 232 ارکان پارلیمنٹ اس کے خلاف تھے۔ راجیہ سبھا میں 128 ارکان نے اس کے حق میں اور 95 ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com