(جنرل (عام
پربھنی میں حالات حاضرہ پر تاریخی اجلاس کا کامیاب انعقاد CAAملک کے آئین کے لئے خطرناک:مولانا حلیم اللہ قاسمی

جمعیۃ علماء ہند ارشد مدنی ضلع پربھنی کے زیر اہتمام شالیمار فنکشن ہال میں پورے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔جس میں خصوصی مقرر حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مہاراشٹر نے شرکت کی۔آں موصوف نے اجلاس میں کثیر تعداد میں موجود برادران وطن اور جم غفیر سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کے تمام سماج کے لوگ دیش کی حفاظت اور اس کے آئین و دستور کی حفاظت کے لئے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ جس دیش کی آزادی کے لئے مسلمانوں نے اپنی ہر قسم کی قربانی دی۔جہاں رام پرشاد نے دیش کی حفاظت و آزادی کے لئے اپنی جان نچھاور کی وہیں اشفاق اللہ خان نے اس کے لئے سولی پر چڑھ کر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔اس کے بدلے آج یہ دن دیکھنا پڑھ رہا ہے کہ مسلمانوں کو اس دیش سے در بدر کرنے کے لئے CAA,NRC,NPRکے ذریعہناپاک کوشش کی جارہی ہے۔
اس موقع پر شہر کی نامور شخصیت سابق ریاستی منسٹر محترمہ فوزیہ تحسین احمد خان صاحبہ نے بھی موجودہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی سخت الفاظ میں مخالفت کی،اور CAA,NCRاور NPRکو مرکزی حکومت کی نیت اور ہندوستانی سب سے بڑی اقلیت ہی نہیں بلکہ آئین ہند بنیادی دفعات کے خلاف کہا۔اور جب تک یہ ایکٹ ریجیکٹ نہیں ہوتا ہم احتجاج اور دھرنے شانتی پوروک کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار جونوں کی رہائی کے لئے بھی ہم انتھک کوشش و محنت کے ساتھ جو بے قصور گرفتار نوجوان ہیں ان کی باعزت رہائی کے ساتھ ان پر لگی دفعات کو ختم کرانے چارہ جوئی کریں گے۔
صدر اجلاس مفتی مرزا کلیم بیگ ندوی صدر جمعیۃعلماء مراٹھواڑہ نے تمام برادران وطن کی شرکت اور اس احتجاج میں تعاون کی یقین دہانی پر جوش استقبال کیا،اور ہمارے اس مشترکہ احتجاج کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک عزیز کی آزادی کی لڑائی ہم سب نے مل کر لڑی تھی،اور نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔اور آج بھی ہم سب ایک پلیٹ فارم پر مجتمع ہوچکے ہیں، لہٰذا کامیابی ہم سے دور نہیں ہے۔
اس سے قبل جمعیۃعلماء مراٹھواڑہ کے نائب صدر مولانا سید نصر اللہ حسینی سہیل ندوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان کی آزادی میں جمعیۃعلماء ہند کے اہم کردار کا ذکر کیا۔
جبکہ وجے واکوڑے ریپلکن پارٹی ضلع پر بھنی کے سربراہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ترمیمی شہریت بل کی مخالفت کی تحریک میں ہم مسلمانوں کے ساتھ ہیں ہم سب ملکر ۹/ ۰۱/ جنوری کو پربھنی میں بل کے خلاف اور جو مسلمانون کی حالیہ گرفتاری ہوئی اس کی مذمت میں ہم سب دھرنا دیں گے۔
نتیش ساونت مانو مکتی مشن کے سر براہ نے بھی حکومت کے حالیہ CAAکے ذریعہ بل پاس کیا،اس کے پیچھے دیش کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور ہندو مسلمانوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش ہے۔ملک اور اس کے باشندوں کے لئے بہت زیادہ خطرناک ہے یہ سنگھی ناپاک پالیسیوں کے مطابق بنایا گیا ہے۔ہم مل جل کر اس کا مقابلہ کریں گے اور اس وقت تک کریں گے جب تک یہ بل رد نہیں ہوجاتا۔
اس پروگرام کی خاص بات یہ رہی ہے کہ اس میں تحصیلدار نے بھی شرکت کی جو بعض جذباتی افراد کی زیادتیوں کی وجہ سے زخمی ہوگئے تھے،لیکن انہوں نے خیر سگالی اور انسانیت کے احترام کا لحاظ کرتے ہوئے اعلیٰ کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کہا کہہم آپ کے ساتھ ہیں۔اور احتجاجات میں امن و شانتی کا مظاہرہ کریں قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔
ایڈوکیٹ امتیاز نے گرفتار شدہ لوگوں کی رہائی کے لئے جوجمعیۃ علماء ارشد مدنی اور مسلم وکلاء کی مضبوط ٹیم مفت خدمت انجام دے رہی ہے۔جو قابل تحسین ہے۔
مولانا عیسی خان کاشفی نے برادران اسلام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بل کے خلاف دستور ہند کی پاسداری کرتے ہوئے حالات کی مناسبت سے اسباب اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ دینی تعلیمات سے بھی وابستہ رہیں،اور خدا سے دعا بھی کرتے رہیں۔
اس اجلاس کا آغاز حافظ و قاری محمد شفیع معراجی نائب صدر جمعیۃعلماء ضلع پربھنی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،بعدہ علاقہ کے نامور قاری خوش الحان قاری عرفان اللہ خان صاحب کی مسحور کن آواز سے سماں بندھ گیا۔ حافظ عیسیٰ نورانی نے ضلعی جمعیۃ کی شاندارکارگزاری پیش کی۔
اس جلسہ میں موجودہ حالات کے پس منظر میں بڑی تعداد میں شرکت کی مجمع کی کثرت کی وجہ سے ہال اور اس کے باہر ایک بڑا جم غفیر موجود تھا۔جلسہ کی نظامت قاری عبد الرشید حمیدی صدر جمعیۃعلماء ضلع پربھنی نے بحسن و خوبی کے ساتھ انجام دیا۔جبکہ اس اجلاس میں شہر و اطراف کے علماء کرام اور سیاسی و سماجی ہندو مسلم نے بڑی تعداد میں شرکت کی،اور جلسہ کو کامیاب بنانے میں جمعیۃعلماء کے کارکنان مقامی تمام تنظیموں اور جماعتوں کے ذمہ داران اور پر بھنی کے نوجوانان نے انتھک کوششیں کیں۔ اور اس کامیاب پروگرام کو سجانے میں مقامی ذمہ داروں کی محنتیں شامل رہیں،اللہ سب کی خدمات کو قبول فرمائے،اور بہترین جزاء عطا فرمائے۔
اس اجلاس میں اور بہت سے مقررین نے اپنے جذبات و خیالات کا اظہار کیا،جس میں اورنگ آباد سے حافظ اقبال انصاری صاحب،شہر اورنگ آباد کے صدر حافظ عبد العظیم شاہ،راجن سرساگر پربھنی،فاروق احمد ناندیڑ،شیواجی کدم سمبھا جی بریگیڈ پربھنی،مولانا عبد القدوس ملی پر بھنی،مفتی رضوان،محمود بھائی اورحافظ محمد سلیم صاحب قابل ذکرہیں۔
ایسی اطلاع اس اجلاس کے کنوینر جمعیۃعلماء ضلع پر بھنی کے صدر قاری عبد الرشید حمیدی نے اپنی پریس نوٹ کے ذریعہ دی ہے۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا