سیاست
سونیا گاندھی نے پی ایم مودی کو لکھا خط، کورونا کے تعلق سے پیش کیا 8 نکاتی مشورہ
(پریس ریلیز )
سونیا گاندھی نے پی ایم کو لکھے خط میں کہا کہ کووڈ-19 نے سماج کے سب سے کمزور طبقہ کے لوگوں کی روزی روٹی اور معمولات زندگی پر برا اثر ڈالا ہے۔ اس مشکل وقت میں پورا ملک منظم ہو کر ایک ساتھ کھڑا ہے۔
ہندوستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کے پیش نظر کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے کئی اہم مشورے دیئے ہیں۔ انھوں خط میں لکھا ہے کہ "کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اس وبا نے ملک بھر میں فکر، خوف اور افرا تفری کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ کووِڈ-19 نے لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے اور پورے ملک میں، خصوصاً سماج کے سب سے کمزور طبقہ کے لوگوں کی روزی روٹی اور معمولات زندگی پر برا اثر ڈالا ہے۔ کورونا وبا کو روکنے و ہرانے کی جدوجہد میں پورا ملک منظم ہو کر ایک ساتھ کھڑا ہے۔”
اس خط میں سونیا گاندھی مزید لکھتی ہیں کہ "کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے آپ کی حکومت کے ذریعہ اعلان کردہ 21 دن کے ملک گیر لاک ڈاؤن کی ہم حمایت کرتے ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس کی صدر کے طور پر میں یقین دلاتی ہوں کہ اس وبا کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے ہر قدم میں ہم حکومت کو اپنا مکمل تعاون دیں گے۔” وہ آگے لکھتی ہیں کہ "آج کے چیلنج سے بھرپور اور غیر یقینی والے وقت میں ہم میں سے ہر ایک شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ نجی مفاد سے اوپر اٹھ کر ملک اور انسانیت کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔ تعاون اور تنظیمی جذبہ کے ساتھ میں کچھ مشورہ دے رہی ہوں جن سے ہمیں ملک کے باشندوں کی صحت پر آئے اس زبردست بحران سے نمٹنے اور اس کے سبب ہمارے سماج کے سب سے کمزور طبقہ پر آنے والے بحران کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔” خط میں سونیا گاندھی نے 8 نکات پر مبنی مشورے پیش کیے ہیں جو اس طرح ہیں…
یہ اعلان کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 15 ہزار کروڑ الاٹ کیا ہے جس میں ہمارے ڈاکٹرس، نرس اور صحت عملہ کی ضرورتیں بھی شامل ہیں۔ میں ایک بار پھر ہمارے ڈاکٹرس، نرس اور صحت عملہ کو ذاتی تحفظ اشیاء مثلاً این-95 ماسک اور ہزمت سوٹ دیئے جانے پر زور دیتی ہوں جو کہ ان کی پہلی ضرورت ہے۔ ہمیں ان سامانوں کی فراہمی اور مینوفیکچرنگ کی شروعات و اسکیلنگ یقینی کرنی چاہیے جس سے کسی بھی صحت اہلکار کو ‘ذاتی تحفظ اشیاء” کی عدم موجودگی کے سبب کووڈ-19 انفیکشن ہونے یا اس کا شکار ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ یکم مارچ 2020 سے چھ مہینے کے لیے ڈاکٹرس، نرس اور ہیلتھ عملہ کو ‘اسپیشل رِسک الاؤنس’ دیا جانا ضروری بھی ہے اور وقت کی مانگ بھی۔ صحت اہلکار اور ان کی معاون ٹیم اپنی زندگی کو جوکھم میں ڈال کر کووِڈ-19 کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے رہ کر کام کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی طرف سے ہر ممکن تحفظ اور انسینٹیو دیں۔
گزشتہ کچھ ہفتوں سے کووِڈ-19 کے علاج والے مقررہ اسپتالوں اور ان کے پتے، وہاں پر بیڈس کی تعداد، آئسولیشن چیمبرس، وینٹی لیٹرس، کام کرنے والی میڈیکل ٹیم، میڈیکل سپلائی وغیرہ کے بارے میں غیر یقینی کی حالت ہے۔ ایسا جانکاری موجود نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ ہر مقررہ اسپتال کا پتہ اور ان کے ایمرجنسی فون لائن نمبر کے ساتھ سبھی ضروری جانکاری عوام کے درمیان زیادہ سے زیادہ پھیلانا ضروری ہے تاکہ اس وبا کو قابو کرنے میں مدد مل سکے۔ یہ جانکاری اور دیگر اہم جانکاریاں دینے کے لیے ایک علیحدہ ویب پورٹل ہونا چاہیے۔
دنیا میں سب سے جدید اور وسیع ہیلتھ کیئر سسٹم کا انتظام بھی اس وبا سے متاثر مریضوں کے اوور لوڈ کی وجہ سے چرمرا رہی ہے۔ اس لیے جن مقامات پر مستقبل قریب میں اس وبا کے سب سے زیادہ پھیلنے کے آثار ہوں، وہاں پر مرکزی حکومت کو فوراً عارضی اسپتال کی سہولت دینے کا عمل شروع کرنا چاہیے جن میں بڑی تعداد میں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر ہوں۔ہمارے سماج کے سب سے کمزور طبقات میں دہاڑی مزدور، منریگا مزدور، فیکٹری مزدور، کنسٹرکشن اور غیر منظم سیکٹر کے مزدور، ماہی گیر، کھیت مزدور وغیرہ ہیں۔ حال میں خبر آئی ہے کہ متعدد کمپنیاں اور تاجر بھی مستقل اور عارضی ملازمین کی بڑی تعداد میں چھٹنی کر رہے ہیں۔ حکومت کو ان لوگوں کے لیے وسیع سماجی حفاظتی چکر بنانے کی ترکیب نکالنی ہوگی۔ ایسے طبقات کے بینک کھاتوں میں سیدھے نقد مالی مدد دی جانی چاہیے تاکہ وہ اس مشکل دور کا سامنا کر سکیں۔ میں نے آگے کے نکات میں ایسی کچھ تراکیب کا مشورہ دیا ہے۔
یہ 21 دن کا لاک ڈاؤن اس وقت ہوا ہے جب کسان کی فصل کٹائی کے لیے تیار ہے۔ مارچ کے آخر میں زیادہ تر ریاستوں میں فصل کی کٹائی زور و شور سے شروع ہو جاتی ہے۔ ہندوستان کی تقریباً 60 فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے۔ اس لیے مرکزی حکومت کے ذریعہ فصل کی کٹائی اور ایم ایس پی پر فصلوں کی خرید یقینی کرنے کے لیے مکمل انتظام کرنا ضروری ہے۔ اس مشکل وقت میں کسانوں کے قرض و بقایہ رقم کی وصولی کو چھ مہینوں کے لیے روک دی جانی چاہیے اور نئے سرے سے وسیع قلب کے ساتھ کسانوں کی قرض معافی کے بارے میں فیصلہ لیا جانا چاہیے۔
میرا ماننا ہے کہ اس وقت انڈین نیشنل کانگریس کے ذریعہ مجوزہ ‘نیائے منصوبہ’ یعنی ‘کم از کم آمدنی گارنٹی منصوبہ’ کو نافذ کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ اس مشکل دور میں جن غریبوں پر اس وبا کی سب سے زیادہ معاشی مار پڑنے والی ہے، انھیں ‘نیائے منصوبہ’ سے سب سے زیادہ راحت ملے۔ یا پھر ہر ‘جن دھن’ اکاؤنٹ ہولڈر، ‘پی ایم کسان یوجنا’ اکاؤنٹ ہولڈر، سبھی بزرگوں/بیوہ خواتین/ معذوروں کے پنشن اکاؤنٹس، منریگا مزدوروں کے اکاؤنٹس میں یکمشت 7500 روپے ڈالا جانا چاہیے جس سے وہ 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کی مدت میں اپنی اور اپنی فیملی کی پرورش کر سکیں۔ میں ہر راشن کارڈ ہولڈر کی فیملی کے ہر رکن کو پی ڈی ایس کے ذریعہ مفت 10 کلو چاول یا گیہوں کی تقسیم کا مشورہ دیتی ہوں، تاکہ وہ اگلے 21 دنوں کے مشکل دور سے گزر سکیں۔
تنخواہ پانے والے ملازمین بھی اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھائے گئے سخت اقدام سے متاثر ہیں۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ ان کی ای ایم آئی کو چھ مہینوں کے لیے روکا جا سکتا ہے۔ اس مدت میں بینکوں کے ذریعہ لیے جا رہے سود کو معاف کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح سرکاری ملازمین کی تنخواہ سے سبھی قرض قسطوں کی کٹوتی کو بھی چھ مہینے کے لیے روکا جائے۔
سبھی تاجر، خصوصاً مائیکرو، اسمال اور میڈیم تاجر اس وبا کے پھیلنے سے پہلے ہی زبردست بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس وبا نے ان کی مشکل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ مرکزی حکومت کو ہر سیکٹر کے لیے خصوصی راحت پیکیجز کا اعلان کرنا چاہیے اور انھیں ضروری ٹیکس بریک، سود معافی اور قرضوں پر چھوٹ دینا ضروری ہے۔
آخر میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پی ایم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آفت کے اس وقت میں ہمارے ملک کے ہر شہری کو ہماری مدد، تعاون اور تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ان خصوصی ترکیبوں کو نافذ کرنے سے ہمارے شہریوں کے تئیں ہماری ذمہ داریاں اور عزائم مزید مضبوط ہوں گے۔ اپنے ملک کے باشندوں کی صحت اور معاشی تحفظ کی اس لڑائی میں اپنے اجتماعی وسائل کا صحیح استعمال کرنے کا یہ مناسب وقت ہے۔ کانگریس پارٹی ملک پر آئے اس مشکل وقت کے دوران اپنے ملک کے ہر شہری کے ساتھ کھڑی ہے اور اس مشکل چیلنج سے نمٹنے کی ہر کوشش میں ملک کے باشندوں اور حکومت کو اپنا پورا تعاون و حمایت دے گی۔”
(جنرل (عام
‘پی ایم مودی نے ایک بار پھر ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا’: کنگنا رناوت پارلیمنٹ میں وندے ماترم پر بحث

نئی دہلی، 8 دسمبر، بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی پارلیمنٹ میں ‘وندے ماترم’ کی تقریر کی حمایت کی اور کہا کہ ایک بار پھر وزیر اعظم نے ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک فنکار کے طور پر وہ اس بات پر بہت فخر محسوس کرتی ہیں کہ پارلیمنٹ میں ایک گانا، ایک نظم، اس طرح کے فن پارے پر دس گھنٹے بحث ہوتی ہے۔ ایم پی نے کہا کہ وزیر اعظم نے مختصر طور پر ’وندے ماترم‘ کی پوری تاریخ کو بیان کیا کہ کس طرح آزادی کی جدوجہد کے دوران اس نے مزاحمت کے مدھم شعلے کو پھر سے جلایا اور ایک ایسی چنگاری کو بھڑکا دیا جس نے پوری برطانوی سلطنت کو چیلنج کیا۔ ایک فنکار کی حیثیت سے مجھے اس بات پر بے حد فخر ہے کہ پارلیمنٹ میں ایک گانا، ایک نظم، اس طرح کے فن پارے پر دس گھنٹے بحث ہوتی رہتی ہے، آج یہ قوم پرستانہ شعور کی بنیاد کے طور پر دنیا کے سامنے کھڑا ہے اور اس کا سفر صدیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ایک فنکار کے طور پر، میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ہمیشہ فن اور فنکاروں کی قدر کی ہے، جو نرم طاقت کی ایک شکل ہے – خاص طور پر الفاظ – اور وہ کس طرح خود اعتمادی کو بڑھا سکتے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ جب 2014 میں ‘امرتکال’ شروع ہوا تو اس نے ہماری تاریخ کے سنہری دور کا نشان لگایا۔” اداکارہ سے سیاست دان بنی اس نے کہا کہ معیشت کے ساتھ ساتھ ان کے سامنے ایک اہم چیلنج بھی تھا، خواتین کے اس فخر کو بحال کرنا جسے کانگریس نے نقصان پہنچایا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے خواتین کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا ہے وہ مایوس کن ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ خواتین کی توہین کی ہے۔ "میرا ذاتی تجربہ ہے، انہوں نے (کانگریس) میرے کپڑوں، میرے کام پر تبصرہ کیا ہے، اور یہاں تک کہ منڈی کی خواتین کی ‘قیمت’ کے بارے میں پوچھ کر ان کی توہین کی ہے،” انہوں نے کہا۔ رناوت نے مزید کہا کہ جہاں بھی بی جے پی نے حکومت بنائی ہے، جیسے کہ مدھیہ پردیش میں، کانگریس خواتین پر حد سے زیادہ شراب پینے کا الزام لگاتی ہے اور ان کے کردار پر تنقید کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے جس طرح خواتین کے وقار پر حملہ کیا ہے اس سے کوئی شک نہیں رہتا کہ چونکہ ماں درگا کا ’وندے ماترم‘ میں حوالہ دیا گیا ہے، اس لیے انہوں نے اس کی مخالفت بھی کی۔ خواتین کی مخالفت کرنا ان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ اس لیے آج ایک بار پھر وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر سے ہمیں فخر کیا ہے۔ وندے ماترم پر بحث کے دوران لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی عدم موجودگی پر کنگنا نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ وہ اجلاس میں کیوں نہیں آئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی میں واضح طور پر اس تقریر کی اہمیت یا ’وندے ماترم‘ کی اہمیت کو سمجھنے کی ذہنیت نہیں ہے۔ "اگر آپ اس سے اس گانے کا ترجمہ کرنے کو کہتے ہیں تو میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں – وہ اسے گانا یا ترجمہ نہیں کر سکے گا۔ اگر آپ اسے صرف چند الفاظ سمجھانے کو کہیں گے تو بھی وہ ناکام ہو جائے گا، اسی لیے وہ آج اپنا چہرہ نہیں دکھا رہا ہے – اسے کچھ سمجھ نہیں آئے گا۔ وہ خود ہندی کے ساتھ جدوجہد کرتا ہے، اور ‘وندے ماترم’ سنسکرت اور بنگالی کا امتزاج ہے۔” وہ سوچتی ہیں کہ وہ سمجھے گی کہ اسے سمجھ نہیں آئے گی۔ اس سے پہلے دن میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں وندے ماترم کے 150 ویں سال کی یاد مناتے ہوئے ایمرجنسی (1975) کی یادیں تازہ کیں، حب الوطنی کے گیت کو ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کی رہنما قوت اور جبر کے خلاف لچک کی علامت کے طور پر بیان کیا۔
(Tech) ٹیک
اولا الیکٹرک کا اسٹاک پوسٹ لسٹنگ سے 80 فیصد گر گیا۔

ممبئی، 8 دسمبر، اولا الیکٹرک موبیلیٹی کے حصص ان کی فہرست سازی کے بعد کی چوٹی سے تقریباً 80 فیصد گر گئے ہیں، جو مسلسل ساتویں سیشن میں مسلسل گرنے کی وجہ سے گہری مندی میں پھسل گئے ہیں۔ بھاری فروخت، کمزور رہنمائی اور تکنیکی خرابیوں نے اسٹاک کو اس کی آئی پی او قیمت سے بہت نیچے دھکیل دیا ہے، جس سے سرمایہ کاروں میں تازہ تشویش پیدا ہوئی ہے۔ سٹاک بھی اپنی آئی پی او کی قیمت 76 روپے فی حصص سے 50 فیصد سے زیادہ گر گیا ہے۔ اختتامی گھنٹی پر، حصص 1.09 روپے یا 3.07 فیصد گر کر 34.41 روپے پر تھے۔ انٹرا ڈے ٹریڈ کے دوران، اولا الیکٹرک موبلٹی لمیٹڈ کے حصص میں 4 فیصد کی کمی ہوئی اور مسلسل سات تجارتی سیشنز تک ان کے خسارے کا سلسلہ بڑھا دیا۔ اسٹاک پچھلے 25 سیشنز میں سے صرف پانچ میں ہی بڑھنے میں کامیاب ہوا ہے – جو مسلسل فروخت کے دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ کمپنی کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 65,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے مقابلے میں 15,000 کروڑ روپے سے نیچے چلی گئی ہے جب اسٹاک لسٹنگ کے بعد اپنے عروج پر تھا۔
پیر کو تجارتی سرگرمیاں غیر معمولی طور پر بلند رہیں۔ انٹرا ڈے کے دوران، 6 کروڑ سے زیادہ شیئرز نے ہاتھ بدلے، جو کہ اسٹاک کے 20 دن کے اوسط تجارتی حجم 1.6 کروڑ شیئرز سے کہیں زیادہ ہے۔ تجزیہ کار نوٹ کرتے ہیں کہ اسٹاک نومبر کے اوائل سے دباؤ کا شکار ہے، جب یہ اپنی کلیدی موونگ ایوریج سے نیچے چلا گیا اور تب سے ان سے نیچے رہا۔ مارکیٹ شیئر کے رجحانات بھی تشویش کا باعث ہیں۔ واہن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اولا الیکٹرک کا مارکیٹ شیئر دسمبر کے آغاز میں 6.7 فیصد رہا۔ دریں اثنا، کمپنی نے حال ہی میں ایک ایکسچینج فائلنگ میں اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنی 4680 بھارت سیل سے چلنے والی گاڑیوں کی بڑے پیمانے پر ترسیل شروع کر دی ہے، جو بہتر رینج، کارکردگی اور حفاظت کا وعدہ کرتی ہیں۔ تاہم، کمپنی کے مالیاتی نقطہ نظر نے جذبات کو کم کر دیا ہے۔ دوسری سہ ماہی کے اختتام پر، اولا الیکٹرک نے اپنے پورے سال کی آمدنی کی رہنمائی میں تیزی سے نظر ثانی کی، جو اب 4,200 کروڑ سے 4,700 کروڑ روپے کے پہلے تخمینہ کے بجائے 3,000 کروڑ سے 3,200 کروڑ روپے کے درمیان متوقع ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
بھوجپوری اداکار پون سنگھ کو دھمکی سے سنسنی لارنس بشنوئی کی دھمکی کے بعد کرائم برانچ میں شکایت

ممبئی : بھوجپوری اداکار پون سنگھ کو بگ باس میں شامل نہ ہونے اور سلمان خان کے ساتھ کام نہ کرنے کی دھمکی لارنس بشنوئی گینگ نے دی ہے جس کے بعد پون سنگھ نے یہاں ممبئی کرائم برانچ کی انسداد ہفتہ وصولی دستہ میں اس کی شکایت کی ہے پولس نے پون سنگھ کے کیس میں تفتیش بھی شروع کردی ہے بھوجپوری اداکار کو ایک فون کال موصول ہوا جس میں اسے سلمان خان کے بیگ باس میں شامل نہ ہونے اور اس کے ساتھ کام نہ کرنے سمیت برے نتائج کی دھمکی دی گئی تھی ساتھ ہی مخاطب نے کہا ہے کہ وہ لارنس بشنوئی گینگ سے تعلق رکھتا ہے اس معاملہ میں پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے اور یہ معلوم کیا جارہا ہے کہ دھمکی آمیز فون کر نے والا کون ہے اور وہ واقعی لارنس بشنوئی گینگ سے تعلق رکھتا ہے یا نہیں یا پھر لارنس بشنوئی کے نام پر فلم انڈسٹری کو خوفزدہ کر نے کی کوشش کر رہا ہے اس سے قبل مزاجیہ اداکار کپل شرما کو بھی لارنس بشنوئی گینگ نے سلمان خان کے ساتھ فلم نہ کرنے اور اسے اپنے پروگرام میں میزبانی کیلئے نہ مدعو کر نے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد ممبئی پولیس نے کپل شرما کی سیکورٹی میں بھی اضافہ کر دیا تھا اب دوبارہ لارنس بشنوئی گینگ نے ہی بھوجپوری اداکار کو دھمکی دے کر برے نتائج کی دھمکی دی ہے دھمکی کے باوجود بھوجپوری اداکار نے سلمان خان کے ساتھ بگ باس میں شریک ہونے کا فیصلہ لیا ہے جس کے بعد ان کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا ہے ممبئی کرائم برانچ اس معاملہ میں تفتیش کر رہی ہے کہ آیا یہ دھمکی لارنس بشنوئی نے ہی دی ہے یا نہیں اس کی ریکارڈنگ کے ساتھ دھمکی کے سراغ لگانے کی کوشش بھی شروع کر دئیے گئے ہیں
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
