سیاست
سونیا گاندھی نے پی ایم مودی کو لکھا خط، کورونا کے تعلق سے پیش کیا 8 نکاتی مشورہ

(پریس ریلیز )
سونیا گاندھی نے پی ایم کو لکھے خط میں کہا کہ کووڈ-19 نے سماج کے سب سے کمزور طبقہ کے لوگوں کی روزی روٹی اور معمولات زندگی پر برا اثر ڈالا ہے۔ اس مشکل وقت میں پورا ملک منظم ہو کر ایک ساتھ کھڑا ہے۔
ہندوستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کے پیش نظر کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے کئی اہم مشورے دیئے ہیں۔ انھوں خط میں لکھا ہے کہ “کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اس وبا نے ملک بھر میں فکر، خوف اور افرا تفری کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ کووِڈ-19 نے لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے اور پورے ملک میں، خصوصاً سماج کے سب سے کمزور طبقہ کے لوگوں کی روزی روٹی اور معمولات زندگی پر برا اثر ڈالا ہے۔ کورونا وبا کو روکنے و ہرانے کی جدوجہد میں پورا ملک منظم ہو کر ایک ساتھ کھڑا ہے۔”
اس خط میں سونیا گاندھی مزید لکھتی ہیں کہ “کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے آپ کی حکومت کے ذریعہ اعلان کردہ 21 دن کے ملک گیر لاک ڈاؤن کی ہم حمایت کرتے ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس کی صدر کے طور پر میں یقین دلاتی ہوں کہ اس وبا کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے ہر قدم میں ہم حکومت کو اپنا مکمل تعاون دیں گے۔” وہ آگے لکھتی ہیں کہ “آج کے چیلنج سے بھرپور اور غیر یقینی والے وقت میں ہم میں سے ہر ایک شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ نجی مفاد سے اوپر اٹھ کر ملک اور انسانیت کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔ تعاون اور تنظیمی جذبہ کے ساتھ میں کچھ مشورہ دے رہی ہوں جن سے ہمیں ملک کے باشندوں کی صحت پر آئے اس زبردست بحران سے نمٹنے اور اس کے سبب ہمارے سماج کے سب سے کمزور طبقہ پر آنے والے بحران کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔” خط میں سونیا گاندھی نے 8 نکات پر مبنی مشورے پیش کیے ہیں جو اس طرح ہیں…
یہ اعلان کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 15 ہزار کروڑ الاٹ کیا ہے جس میں ہمارے ڈاکٹرس، نرس اور صحت عملہ کی ضرورتیں بھی شامل ہیں۔ میں ایک بار پھر ہمارے ڈاکٹرس، نرس اور صحت عملہ کو ذاتی تحفظ اشیاء مثلاً این-95 ماسک اور ہزمت سوٹ دیئے جانے پر زور دیتی ہوں جو کہ ان کی پہلی ضرورت ہے۔ ہمیں ان سامانوں کی فراہمی اور مینوفیکچرنگ کی شروعات و اسکیلنگ یقینی کرنی چاہیے جس سے کسی بھی صحت اہلکار کو ‘ذاتی تحفظ اشیاء” کی عدم موجودگی کے سبب کووڈ-19 انفیکشن ہونے یا اس کا شکار ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ یکم مارچ 2020 سے چھ مہینے کے لیے ڈاکٹرس، نرس اور ہیلتھ عملہ کو ‘اسپیشل رِسک الاؤنس’ دیا جانا ضروری بھی ہے اور وقت کی مانگ بھی۔ صحت اہلکار اور ان کی معاون ٹیم اپنی زندگی کو جوکھم میں ڈال کر کووِڈ-19 کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے رہ کر کام کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی طرف سے ہر ممکن تحفظ اور انسینٹیو دیں۔
گزشتہ کچھ ہفتوں سے کووِڈ-19 کے علاج والے مقررہ اسپتالوں اور ان کے پتے، وہاں پر بیڈس کی تعداد، آئسولیشن چیمبرس، وینٹی لیٹرس، کام کرنے والی میڈیکل ٹیم، میڈیکل سپلائی وغیرہ کے بارے میں غیر یقینی کی حالت ہے۔ ایسا جانکاری موجود نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ ہر مقررہ اسپتال کا پتہ اور ان کے ایمرجنسی فون لائن نمبر کے ساتھ سبھی ضروری جانکاری عوام کے درمیان زیادہ سے زیادہ پھیلانا ضروری ہے تاکہ اس وبا کو قابو کرنے میں مدد مل سکے۔ یہ جانکاری اور دیگر اہم جانکاریاں دینے کے لیے ایک علیحدہ ویب پورٹل ہونا چاہیے۔
دنیا میں سب سے جدید اور وسیع ہیلتھ کیئر سسٹم کا انتظام بھی اس وبا سے متاثر مریضوں کے اوور لوڈ کی وجہ سے چرمرا رہی ہے۔ اس لیے جن مقامات پر مستقبل قریب میں اس وبا کے سب سے زیادہ پھیلنے کے آثار ہوں، وہاں پر مرکزی حکومت کو فوراً عارضی اسپتال کی سہولت دینے کا عمل شروع کرنا چاہیے جن میں بڑی تعداد میں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر ہوں۔ہمارے سماج کے سب سے کمزور طبقات میں دہاڑی مزدور، منریگا مزدور، فیکٹری مزدور، کنسٹرکشن اور غیر منظم سیکٹر کے مزدور، ماہی گیر، کھیت مزدور وغیرہ ہیں۔ حال میں خبر آئی ہے کہ متعدد کمپنیاں اور تاجر بھی مستقل اور عارضی ملازمین کی بڑی تعداد میں چھٹنی کر رہے ہیں۔ حکومت کو ان لوگوں کے لیے وسیع سماجی حفاظتی چکر بنانے کی ترکیب نکالنی ہوگی۔ ایسے طبقات کے بینک کھاتوں میں سیدھے نقد مالی مدد دی جانی چاہیے تاکہ وہ اس مشکل دور کا سامنا کر سکیں۔ میں نے آگے کے نکات میں ایسی کچھ تراکیب کا مشورہ دیا ہے۔
یہ 21 دن کا لاک ڈاؤن اس وقت ہوا ہے جب کسان کی فصل کٹائی کے لیے تیار ہے۔ مارچ کے آخر میں زیادہ تر ریاستوں میں فصل کی کٹائی زور و شور سے شروع ہو جاتی ہے۔ ہندوستان کی تقریباً 60 فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے۔ اس لیے مرکزی حکومت کے ذریعہ فصل کی کٹائی اور ایم ایس پی پر فصلوں کی خرید یقینی کرنے کے لیے مکمل انتظام کرنا ضروری ہے۔ اس مشکل وقت میں کسانوں کے قرض و بقایہ رقم کی وصولی کو چھ مہینوں کے لیے روک دی جانی چاہیے اور نئے سرے سے وسیع قلب کے ساتھ کسانوں کی قرض معافی کے بارے میں فیصلہ لیا جانا چاہیے۔
میرا ماننا ہے کہ اس وقت انڈین نیشنل کانگریس کے ذریعہ مجوزہ ‘نیائے منصوبہ’ یعنی ‘کم از کم آمدنی گارنٹی منصوبہ’ کو نافذ کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ اس مشکل دور میں جن غریبوں پر اس وبا کی سب سے زیادہ معاشی مار پڑنے والی ہے، انھیں ‘نیائے منصوبہ’ سے سب سے زیادہ راحت ملے۔ یا پھر ہر ‘جن دھن’ اکاؤنٹ ہولڈر، ‘پی ایم کسان یوجنا’ اکاؤنٹ ہولڈر، سبھی بزرگوں/بیوہ خواتین/ معذوروں کے پنشن اکاؤنٹس، منریگا مزدوروں کے اکاؤنٹس میں یکمشت 7500 روپے ڈالا جانا چاہیے جس سے وہ 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کی مدت میں اپنی اور اپنی فیملی کی پرورش کر سکیں۔ میں ہر راشن کارڈ ہولڈر کی فیملی کے ہر رکن کو پی ڈی ایس کے ذریعہ مفت 10 کلو چاول یا گیہوں کی تقسیم کا مشورہ دیتی ہوں، تاکہ وہ اگلے 21 دنوں کے مشکل دور سے گزر سکیں۔
تنخواہ پانے والے ملازمین بھی اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھائے گئے سخت اقدام سے متاثر ہیں۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ ان کی ای ایم آئی کو چھ مہینوں کے لیے روکا جا سکتا ہے۔ اس مدت میں بینکوں کے ذریعہ لیے جا رہے سود کو معاف کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح سرکاری ملازمین کی تنخواہ سے سبھی قرض قسطوں کی کٹوتی کو بھی چھ مہینے کے لیے روکا جائے۔
سبھی تاجر، خصوصاً مائیکرو، اسمال اور میڈیم تاجر اس وبا کے پھیلنے سے پہلے ہی زبردست بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس وبا نے ان کی مشکل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ مرکزی حکومت کو ہر سیکٹر کے لیے خصوصی راحت پیکیجز کا اعلان کرنا چاہیے اور انھیں ضروری ٹیکس بریک، سود معافی اور قرضوں پر چھوٹ دینا ضروری ہے۔
آخر میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پی ایم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “آفت کے اس وقت میں ہمارے ملک کے ہر شہری کو ہماری مدد، تعاون اور تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ان خصوصی ترکیبوں کو نافذ کرنے سے ہمارے شہریوں کے تئیں ہماری ذمہ داریاں اور عزائم مزید مضبوط ہوں گے۔ اپنے ملک کے باشندوں کی صحت اور معاشی تحفظ کی اس لڑائی میں اپنے اجتماعی وسائل کا صحیح استعمال کرنے کا یہ مناسب وقت ہے۔ کانگریس پارٹی ملک پر آئے اس مشکل وقت کے دوران اپنے ملک کے ہر شہری کے ساتھ کھڑی ہے اور اس مشکل چیلنج سے نمٹنے کی ہر کوشش میں ملک کے باشندوں اور حکومت کو اپنا پورا تعاون و حمایت دے گی۔”
بین الاقوامی خبریں
فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی روکنے اور انسانی امداد پر پابندیاں ختم کرنے کے مطالبے پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بھڑک گیے

تل ابیب : اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان ممالک کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کو اقتدار میں رکھنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں پر سوال اٹھایا تھا اور وہاں کی انسانی صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیا تھا۔ بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کو یہ بات پسند نہیں آئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ پر برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے تبصروں کو خطے میں امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان رہنماؤں کے بیانات حماس کو ہمیشہ لڑنے کی ترغیب دیتے رہیں گے اور یہاں کبھی امن نہیں ہو گا۔
نیتن یاہو نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حماس اسرائیل اور یہودی عوام کی مکمل تباہی چاہتی ہے۔ میں سمجھ نہیں سکتا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے لیڈر اس سادہ سچائی کو کیوں نہیں دیکھ سکتے۔ اگر بڑے پیمانے پر قاتل اور اغوا کار حماس آپ کا شکریہ ادا کر رہی ہے تو آپ غلط سمت میں ہیں۔’ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا برسوں سے اسرائیل کے قریبی اتحادی رہے ہیں۔ ان تینوں ممالک نے جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی کی حمایت کی تھی تاہم حالیہ دنوں میں ان ممالک نے اسرائیل کے موقف سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کے درمیان خاص طور پر غزہ میں انسانی امداد روکنے پر اختلاف ہے۔ تینوں ممالک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال تشویشناک ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں لڑائی جاری ہے، اس تنازع کا سب سے زیادہ اثر غزہ کے عام لوگوں پر پڑا ہے۔ غزہ میں اب تک کم از کم 53 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد چھوٹے بچوں کی ہے۔ غزہ کی زیادہ تر آبادی اس وقت خوراک اور رہائش جیسی سہولیات کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ دنیا بھر کی ایجنسیاں اس معاملے پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔
جرم
ریپ کیس : میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری، فلم دکھانے کے بہانے اپارٹمنٹ میں لے جاکر اس کے مشروبات میں نشہ آور ملا دی گئی گولی۔

کولہاپور : سانگلی کی ونگھم باگ پولیس نے منگل کی رات ایم بی بی ایس کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ الزام ہے کہ 18 مئی کو ملزم نے طالب علم کے مشروب میں نشہ آور چیز ملا دی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ وینلیس واڑی میں ایک ملزم کے کرائے کے اپارٹمنٹ میں پیش آیا۔ گرفتار نوجوانوں میں دو طالب علم کے ہم جماعت تھے۔ تیسرا ملزم بھی سانگلی سے اس کا دوست ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مقتول کرناٹک کے بیلگام کا رہنے والا تھا۔ واقعہ کے بعد ملزم نے منہ کھولنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کے مطابق ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ کو اس کے جاننے والے تین نوجوانوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ملزم کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہے۔ درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی رات 10 بجے سے 12 بجے کے درمیان پیش آیا۔ ایک ملزم طالبہ کو فلم دیکھنے جانے کے بہانے اپارٹمنٹ لے گیا۔ تینوں ملزمان نے شراب پی اور اسے نشہ آور چیز بھی پلائی۔ جلد ہی اسے چکر آنے لگے اور تینوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد اس نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر ونگھم باگ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔
ونگھم باگ پولیس انسپکٹر سدھیر بھلیراو نے بتایا کہ شکایت کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی اور تینوں ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ اسے بدھ کو سانگلی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے اسے 27 مئی تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس طالب علم کے بیان کی تصدیق کر رہی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ ملزم کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 70(1) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ دفعہ گینگ ریپ سے متعلق ہے۔ اگر ملزمان جرم ثابت ہوتے ہیں تو انہیں کم از کم 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
بزنس
مہاراشٹر حکومت نے 2030 تک 35 لاکھ سستے مکانات بنانے کے ہدف کے ساتھ نئی ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کیا ہے، جانئے کیسے ملے گا

ممبئی : مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت نے ایک نئی ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کیا ہے، جس میں 2030 تک 35 لاکھ سستے مکانات بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس مہتواکانکشی منصوبے میں کچی آبادیوں کی بحالی سے لے کر تعمیر نو تک ایک جامع حکمت عملی شامل ہے۔ اس کی بنیادی توجہ اقتصادی طور پر کمزور طبقات اور کم آمدنی والے گروپوں پر ہے۔ اس پروجیکٹ میں کل 70,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز ہے۔ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے جمعرات کو کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی عام آدمی کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا بنیادی منتر ‘میرا گھر میرا حق’ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی بزرگ شہریوں، خواتین، صنعتی کارکنوں، طلباء اور کم آمدنی والے طبقے کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔
چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ 2007 کے بعد پہلی بار ریاستی حکومت نے اس طرح کی جامع اور جامع ہاؤسنگ پالیسی تیار کی ہے۔ تمام اسکیموں اور اسٹیک ہولڈرز کو اب ایک ہی پورٹل مہا آواس کے ذریعے جوڑا جائے گا۔ اس کے علاوہ سرکاری زمینوں کی نشاندہی کر کے رہائش کے لیے دستیاب کرائی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہاؤسنگ سکیموں میں پائیدار ترقی کو بھی ترجیح دی جائے گی۔
چیف منسٹر فڑنویس نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ پالیسی صرف شہری علاقوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دیہی علاقوں کی رہائشی ضروریات کو بھی یکساں اہمیت دیتی ہے۔ اس پالیسی کو انقلابی قرار دیتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ اور ہاؤسنگ کے وزیر ایکناتھ شندے نے کہا کہ اس سے نہ صرف سستے مکانات ملیں گے بلکہ ریاست کی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی شہری ترقی اور ہاؤسنگ سیکٹر میں ایک بڑی تبدیلی لائے گی اور یہ 2032 تک مہاراشٹر کو 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے ہدف میں اہم کردار ادا کرے گی۔ شندے نے کہا کہ اس پالیسی میں بزرگ شہریوں، کام کرنے والی خواتین، طلباء، صنعتی کارکنوں، صحافیوں، معذور افراد اور سابق فوجیوں کی رہائشی ضروریات کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کرایہ پر مبنی مکانات اور لینڈ بینک کی تشکیل جیسے اہم مسائل پر بھی توجہ دی گئی ہے۔
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا