Connect with us
Monday,13-October-2025

سیاست

شیوسینا کا آر ایس ایس چیف کو خط،حکومت سازی میں چ؟

Published

on

shiv sena

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے تقریباً دو ہفتہ بعد بھی حکومت سازی کو لے کر کشمکش کی صورت حال بنی ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے پیر کے روز بی جے پی صدر اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی، لیکن حکومت تشکیل کو لے کر کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا۔ اس درمیان شیو سینا نے اس پورے معاملے کو نیا موڑ دے دیا ہے۔شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کے مشیر کشور تیواری نے اس سلسلے میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو خط لکھ کر مداخلت کی اپیل کی ہے۔ بے حد اہم تصور کیے جانے والے اس خط میں تیواری نے آر ایس ایس سربراہ سے گزارش کی ہے کہ وہ حکومت تشکیل کے معاملے میں مرکزی وزیر نتن گڈکری سے ثالثی کرائیں تاکہ بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان جاری تنازعہ کا عام اتفاق سے حل نکل سکے۔کشور تیواری نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ ’’ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ بی جے پی اس معاملے میں شیو سینا کے ساتھ بات چیت کے لیے مرکزی وزیر نتن گڈکری کو مقرر کرے۔ ہمیں بھروسہ ہے کہ گڈکری نہ صرف ’گٹھ بندھن دھرم‘ کی عزت رکھیں گے، بلکہ صرف دو گھنٹے میں معاملہ کا حل نکال دیں گے۔‘‘کشوری تیواری نے ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ ایک بار رخنہ ختم ہو گیا تو شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کو پہلے 30 مہینوں کے لیے وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف دلایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد بی جے پی جسے چاہے اگلے 30 مہینے کے لیے اپنا وزیر اعلیٰ بنا سکتی ہے۔ کشور تیواری نے کہا کہ ’’بی جے پی اور شیو سینا میں موجودہ ماحول دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس انڈیویجوئلسٹ یعنی انفرادیت پسند ہیں اور ان کے کام کرنے کا طریقہ مختلف ہے۔ دوسری طرف سیاسی طور پر تجربہ کار نتن گڈکری کو اگر مہاراشٹر بھیجا جاتا ہے تو وہ دونوں پارٹیوں کے مشترکہ ایجنڈا ہندوتوا اور ترقی دونوں پر کام کریں گے۔‘‘آر ایس ایس نے تیواری کے خط کا کیا جواب دیا ہے، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ لیکن آر ایس ایس نے اپنے ترجمان ’ترون بھارت‘ میں شائع ایک اداریہ کے ذریعہ شیو سینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت کو جواب دیا گیا ہے۔ اداریہ میں انھیں جھوٹا اور جوکر کہتے ہوئے شیخ چلی تک کہہ دیا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ تیواری کا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس بی جے پی صدر امت شاہ سے اور این سی پی سربراہ شرد پوار کانگریس صدر سونیا گاندھی سے مل کر مہاراشٹر کے معاملے پر غور و خوض کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ شیو سینا لیڈر سنجے راؤت گورنر بی ایس کوشیاری سے بھی ملاقات کر چکے ہیں اور انھوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ سیاسی ماحول پر بات کرنے گئے تھے، لیکن زیادہ کچھ بتانے سے انھوں نے پرہیز کیا۔دراصل بی جے پی کے لیے معاملہ صرف مہاراشٹر بھر کا نہیں ہے، بات اس سے آگے بھی جاتی ہے۔ بی جے پی سیاسی طور پر دوسری سب سے اہم ریاست میں غیر بی جے پی وزیر اعلیٰ نہیں رکھنا چاہتی، خصوصاً ایسے وقت میں جب سپریم کورٹ ایودھیا معاملے پر فیصلہ سنانے والا ہے۔ اسے اس بات کا احساس ہے کہ شیوسینا رام مندر ایشو سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھا سکتی ہے۔دوسری وجہ یہ ہے کہ اگر بی جے پی مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ عہدہ چھوڑتی ہے تو اس سے جھارکھنڈ کےآئندہ اسمبلی انتخابات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ جھارکھنڈ میں اسی ماہ 30 تاریخ سے انتخاب ہیں۔ وہیں کچھ دیگر ریاستوں میں بھی آئندہ سال انتخابات ہونے ہیں، جن میں دہلی اور بہار بھی شامل ہیں۔دوسری طرف کانگریس اور این سی پی مہاراشٹر کے معاملے میں کافی محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ حالات پر گہری نظر رکھتے ہوئے دونوں پارٹیاں آنے والے وقت میں اپنے پتے کھولیں گی۔ حالانکہ کانگریس کے کچھ خیموں سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ کانگریس کو حکومت کے لیے شیو سینا کی نہ ہی حمایت لینی چاہیے اور نہ ہی اسے حمایت دینی چاہیے۔ ایسی آوازوں میں کانگریس لیڈر سنجے نروپم کی آواز سب سے زیادہ تیز ہے۔ اُدھر این سی پی میں بھی ویٹ اینڈ واچ کی پالیسی اختیار کیے جانے کی صلاح دی جا رہی ہے۔

(جنرل (عام

ممبئی کے چیمبور اور مالابار ہل بنگلورو میں مقیم بلڈرز کے ذریعہ 4,800 کروڑ کی تعمیر نو سے گزریں گے۔

Published

on

malabar

ممبئی : ایک بنگلور میں مقیم رئیل اسٹیٹ ڈویلپر، پوروانکارا لمیٹڈ، نے ممبئی میں دو بڑے ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹس کا اعلان کیا ہے، جس نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اپنے مغربی پورٹ فولیو میں اہم وزن کا اضافہ کیا ہے۔ کمپنی، جس نے بنگلور میں دو پروجیکٹس بھی شامل کیے ہیں، ان چاروں پروجیکٹوں میں ₹9,100 کروڑ کی کل مجموعی ترقیاتی قیمت (جی ڈی وی) ریکارڈ کی ہے۔ ممبئی میں، پوروانکارا نے جنوبی ممبئی کے اعلیٰ درجے کے مالابار ہل علاقے میں ایک مارکی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ حاصل کیا ہے۔ 1.43 ایکڑ پر پھیلا ہوا یہ پروجیکٹ 0.7 ملین مربع فٹ ترقیاتی صلاحیت پیش کرے گا، جس کی قیمت تقریباً 2,700 کروڑ روپے ہے۔

دوسرا پروجیکٹ چیمبرز میں واقع ہے اور 4 ایکڑ اراضی پر پھیلے 1.2 ملین مربع فٹ کی ترقی پر مشتمل ہے، جس کی تخمینہ قیمت 2,100 کروڑ روپے ہے۔ میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں پراجیکٹ پروانکرا کی ممبئی کے اہم اور ابھرتے ہوئے رہائشی علاقوں میں اپنے دوبارہ ترقی کے نقش کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ پوروانکارا لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر آشیش پوروانکارا نے کہا، “ہماری ترقی کی رفتار مضبوط ہے، جس کی حمایت مسلسل مانگ اور بروقت پراجیکٹ پر عمل درآمد سے ہوتی ہے۔” مالی سال26 کی پہلی ششماہی میں، ہم نے اپنے پورٹ فولیو کو 6.36 ملین مربع فٹ سے زیادہ قابل ترقی رقبہ کے ساتھ بڑھایا جس کی قیمت تقریباً ₹9,100 کروڑ ہے۔

کمپنی نے مالی سال26 کی جولائی-ستمبر سہ ماہی میں ₹1,322 کروڑ کی قبل از فروخت کی اطلاع دی، جو گزشتہ سال کے ₹1,270 کروڑ سے 4% زیادہ ہے۔ مالی سال26 کی پہلی ششماہی کے لیے، کل پری سیلز ₹ 2,445 کروڑ رہی، جو کہ 4% اضافے کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق، مالی سال 26 کی دوسری سہ ماہی میں اوسط وصولی ₹8,814 فی مربع فٹ ہو گئی، جو کہ سال بہ سال 7% زیادہ ہے۔ صنعت کے ماہرین نوٹ کرتے ہیں کہ جائیداد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور زمین کی محدود دستیابی کی بدولت ممبئی کی دوبارہ ترقی کی مارکیٹ قومی ڈویلپرز کی طرف سے بھرپور دلچسپی حاصل کر رہی ہے۔ اپنے مالابار ہل اور چیمبور پروجیکٹس کے ساتھ، پوروانکارا شہر کے اعلیٰ قدر کی بحالی کے شعبے میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن حاصل کر رہا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے ہندوستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری کا پرزور خیرمقدم کیا۔

Published

on

Owaisi

نئی دہلی : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ہندوستان اور افغانستان کے درمیان نئے سرے سے تعلقات کا پرزور خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 2016 سے اس کی وکالت کر رہے ہیں، لیکن لوگوں نے اس پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر جو کچھ ہوتا ہے وہ ان کا اندرونی معاملہ ہے لیکن افغانستان کے ساتھ ہندوستان کے سفارتی تعلقات علاقائی سفارت کاری کے لیے ضروری ہیں۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اس وقت بھارت کے دورے پر ہیں۔ اے این آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے حیدرآباد کے ایم پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ہندوستان-افغانستان تعلقات میں پیشرفت کے حوالے سے کہا، “میں اس کا خیرمقدم کروں گا۔ 2016 میں، میں نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ طالبان آئیں گے، اور آپ ان سے بات کریں، بی جے پی کے بہت سے میڈیا شخصیات اور سیاسی شخصیات نے مجھے گالی دی… دیکھو، وہ طالبان کے بارے میں بات کر رہا ہے… میں نے کہا کہ یہ میری تقریر ہے”۔

انہوں نے کہا، “چابہار بندرگاہ کی تعمیر ہمارے لیے بہت اہم ہے… ہم جو ایران میں تعمیر کر رہے ہیں، اسے ہم افغانستان میں داخل ہونے کے لیے استعمال کریں گے۔ ہم اس علاقے میں چین اور پاکستان کو کیسے اثر و رسوخ دے سکتے ہیں؟” جب اویسی سے طالبان کی کوتاہیوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، “جناب، ہر ایک میں خامیاں ہوتی ہیں، آپ خامیاں دیکھیں گے… ہم اس جگہ کو چھوڑ دیں گے… آپ کے گھر میں کیا ہوگا، میں اس کی پرواہ کیوں کروں… مجھے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ میں اس جگہ کو کھو نہ دوں”۔

بھارت کے لیے افغانستان کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے، اویسی نے کہا، “افغان وزیر خارجہ یہاں ہیں، اور پاکستان نے ان پر بمباری کی، آپ دیکھتے ہیں کہ حالات کیسے جا رہے ہیں؟ انہوں نے چین، پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش کو بلایا، اور میٹنگیں کیں… کیا یہ ہمارے لیے درست ہے؟ ہمارے مکمل سفارتی تعلقات ہونے چاہئیں۔ وہاں ہماری موجودگی ملک کی سلامتی اور جغرافیائی سیاست کے لیے بہت ضروری ہے۔ … بالکل، جب طالبان کو کہا جائے گا، تو مجھے مکمل طور پر کہا جائے گا کہ جب طالبان کے ساتھ تعلقات ہوں گے تو انہیں مکمل طور پر کہا جائے گا” ہندوستان، برائے مہربانی میڈیکل کے شعبے میں اشتہارات بند نہ کریں، افغانستان میں ہماری بہت بڑی سرمایہ کاری ہے… اور وہاں ہندوستانیوں کی خیر سگالی ہے… وہاں تمام زرمبادلہ سکھوں کے پاس ہے۔”

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی بنگلہ دیشیوں کے نام پر عام مسلمانوں کو ہراساں کیا جانا بند ہو، وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان پر ابوعاصم کا سرکار پر سنگین الزام

Published

on

Asim Azmi

ممبئی : مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر ورکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وزیر داخلہ کو اور مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنگلہ دیشی اور پاکستانی دراندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے بنگلہ دیشیوں کے سبب ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے, یہ سراسر غلط ہے. بنگلہ دیشی اور پاکستانیوں کی آڑ میں مغربی بنگال کے باشندوں اور عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے. انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں اور مرکز میں سرکار آپ کی ہے تو سرحد سے کیسے بنگلہ دیشی درانداز داخل ہوتے ہیں؟ ان کے دستاویزات بنانے والوں کے خلاف سرکار نے اب تک کیا کارروائی کی ہے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کیا جانا چاہیے, جس طرح سے کریٹ سومیا ہر مسلمانوں کی سرٹیفکیٹ اور دستاویزات کو فرضی قرار دینے کی سعی کر کے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کی ہند کی سرحد سے دراندازی کیسے ہوتی ہے, اس پر سرکار کو توجہ دینی چاہئے یہ کام کانگریس، ایس پی یا دیگر پارٹیوں کا نہیں ہے, یہ کام سرکار کا ہے کہ وہ بنگلہ دیشیوں اور پاکستانیوں کے خلاف کاروائی کرے اور اس کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں و پریشان نہ کرے. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کے دستاویزات جو تیار کر رہے ہیں کیا ان افسران پر کارروائی کی جاتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com