Connect with us
Thursday,10-April-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

شاہین باغ خاتون مظاہرہ میں ہندوستان ہی نہیں دنیا بھر کے سکھ برادری مسلمانوں کے ساتھ :سکھ لیڈران

Published

on

قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے سکھ لیڈروں نے کہا کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ ہندوستان ہی نہیں دنیا کی بھر سکھ برادری مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور حکومت کے سماج کو باٹنے کے منصوبے کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
پنجاب سے سکھ لیڈروں کا ایک جتھہ آج شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت میں آیا اور انہوں نے ان مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجتی کرتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وقت آگیاہے کہ تمام طبقے مل کر فسطائی طاقتوں کے منصوبے کو ناکام کریں، انہوں نے کہاکہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ تمام اقلیتوں سمیت کمزور طبقوں کا ہے۔ انہوں نے یہاں لنگرکا بھی اہتما م کیا ہے۔
سردار سیوا سنگھ سابق وزیر تعلیم حکومت پنجاب نے یو این آئی ارو سروس سے خصوصی بات چیت میں کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ حکومت نے جو نیا قانون لیکر آئی ہے اس کی ملک میں ضرورت نہیں ہے اور یہ ملک کو تقسیم کرنے والی ہے۔اس قانون میں کتنے بھی التزامات ہیں وہ ہندوستا ن کو متحد رکھنے کے لئے نہیں ہیں۔ قومی یکجہتی کو بہت بڑا دھکا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خاص طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس قانون میں مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑی انصافی ہوئی ہے۔ ہم پنجاب سے ایک وفد کے کی شکل میں شرومنی اکالی دل ٹکسالی کی طرف سے آئے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ ہندوستان ہی نہیں دنیا کی بھر سکھ برادری مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اس قانون اقلیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ اقلیت کے خلاف ہے اور ہم بھی ایک اقلیت ہیں۔ اس لئے یہاں شاہین باغ میں اس کی مخالفت کرنے آئے ہیں۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے اس بل میں سکھ اقلیت کو باہر رکھا ہے تو سکھوں کو کیا پریشانی ہے،کے جواب میں مسٹر سیواسنگھ نے کہاکہ حکومت نے اس کے ذریعہ اقلیتوں میں تفرقہ ڈالنے کا کام کیا ہے، کسی کو لے رہے ہے کسی کو چھوڑ رہے ہیں تو میں اس حکومت یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ایسی سازش نہ کریں ہم اس سے الگ نہیں ہوں گے، ہم اس ملک کے باشندہ ہیں۔ اس قانون کے ذریعہ ملک کو تقٖسیم کرنے کی کوشش ہورہی ہے ہم کسی بھی قیمت پر اس حکومت کو اس ملک کو بانٹنے نہیں دیں گے۔
سردار کرنیل سنگھ پیر محمد جنرل سکریٹری شرومنی اکالی دل پنجاب نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت اور حکومت کے اس اقدام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت کا یہ قدم غنڈہ گردی والا قدم ہے۔ یہ غندہ گردی کرکے ووٹ بٹورنا چاہتے ہیں اور ہندوؤں کو مسلمانوں سے لڑانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون حکومت کی گندی سوچ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ امت شاہ اور مودی کو کہنا چاہتے ہیں کہ اس طرح کے قانون سے باز آجائیں اور یہاں انسانیت کی بات کریں۔ یہ ملک ہم سب کا ہے۔ نہ کہ سکھ کی، نہ مسلمان کی، نہ ہندوؤں اور نہ عیسائی کی بلکہ سب کی ہے۔ ہم پہلے انسان ہیں بعد میں ہمارا مذہب ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب مل کا بٹوارہ ہوا تھا تو دس لاکھ لوگ مارے گئے تھے، انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ وہ سول وار چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس قانون کو سول وار (خانہ جنگی) کی سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ سازش رچی جارہی ہے اس سے اسے باز آنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اس طرح کے ارادے کو چھوڑ دیں جو ہٹلر کرتا تھا۔
مسٹر وفد میں شامل نریش گپتا نے اس سوال کہ 1947میں جو بٹوارہ ادھورا رہ گیا تھا اسی بٹوارہ کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کے جواب میں کہاکہ یہ بات نہیں ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ آزدی کے بعد ہندوستان میں عوام کے جو مسائل ہیں وہ حل نہیں کر پائے ہیں۔، روزگار، بہتر زندگی کے مسائل ہیں۔ یہ حکومت ایسے مسائل پیدا کر رہی ہے جس سے لوگ آپس میں لڑیں۔ انہوں نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر اسی سلسلے کی کڑی ہے اور ان کی منشا ہے کہ لوگ آپ میں اس میں لڑیں اور الجھ کر رہ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ یہاں مزدوروں کی حالت دگرگوں ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لئے حؑکومت یہ سب کر رہی ہے۔
سردار سچت پریم سنگھ سابق ایم پی نے سماج کو تقسیم کرنے والے سوال کے جواب میں کہاکہ میں یہ مانتا ہوں کہ جو لوگ اس وقت حکومت میں بیٹھے ہیں وہ حکومت میں آنے کے لائق ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے اس حکومت کی تقسیم کرنے والی پالیسی اور لوگوں کو گمراہ کرنے والی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ جب یہ حکومت آئی ہے آج اس نے تعلیم کے نام پر کچھ نہیں کیا ہے، جی ڈی پی، روزگار پر بات کبھی نہیں کی اور یہ جب سے آئے ہیں تو کبھی ہندو، کبھی مسلم،کسی مسجد تو کبھی مندر کا مسئلہ کھڑا کرکے لوگوں کو الجھائے رکھا۔ اس کے پاس ملک کے لئے کچھ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ سماج کو تقسیم کرنے کے بعد اس کی منشا حق رائے کو چھیننے کا ہے۔ ایک بار ووٹنگ کا حق چھن گیا تو یہ لوگ غلام بنانا چاہتے ہیں جیسا کہ آج صدیوں پہلے اپنے مذہب میں چاروں زمروں میں تقسیم کردیا تھا اور شودروں سے تمام حقوق چھین لئے گئے تھے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح یہ لوگ حکومت کرنا چاہتے ہیں اور لوگوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتے ہیں۔ اس لئے ہم این آر سی، این پی آر اور اس طرح کے تمام قانون کو ریجیکٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس وفد میں سردار جگروپ سنگھ ایڈووکیٹ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ، سردار دیوندر سنگھ سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب،وغیر شامل تھے۔
دہلی کے بعد سب سے زیادہ قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار سے آواز اٹھ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ’سیوان،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور بہت سے ہندو نوجوان مسلمانوں کی حفاظت کرتے نظر آئے۔ سبزی باغ میں خواتین دھرنا آج ساتویں دن بھی جاری رہا اور کئی اہم شخصیات اس میں شرکت کی اور اس قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔مقررین نے کہا کہ سی اے اے کے ذریعہ اس حکومت نے ملک کے باشندوں کے درمیان تفریق اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کو ہم کبھی معاف نہیں کر سکتے اور ہم اس فرقہ وارانہ نظریے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
مشہور سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ عشرت جہاں نے بتایا کہ دہلی کے خوریجی میں قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف خواتین ثابت قدم سے بیٹھی ہیں اور مرد حضرات رات میں موم بتی جلائے رات بھر کھڑے رہتے ہیں۔ یہی نظارہ جعفرآباد میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ روڈ کے کنارے سخت اذیت میں خواتین احتجاج کررہی ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ جب حکومت یہ قانون واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہم لوگ نہیں ہٹیں گی۔ جعفرآباد کے آگے مصفطی آباد میں بھی خواتین نے مظاہرہ شروع کردیا ہے اور کثیر تعداد میں خواتین اور لوگ وہاں آرہے ہیں۔
کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔ انتظامیہ سہولت کی لائن کاٹ کر دھرنا کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن خواتین کے عزم و حوصلہ کے سامنے وہ ٹک نہیں سکی۔
لکھنو میں خواتین نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ 19دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش میں احتجاج پوری طرح بند تھا اور رات میں بھی پولیس خواتین کو بھگانے کی کوشش کی لیکن خواتین ڈٹی رہیں۔آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مطاہرہ کر رہی ہیں-

سیاست

وقف بل کے خلاف عدالت جانے کی تیاریاں، اکھلیش کا اعلان… فرضی انکاؤنٹر میں لوگوں کو مارنے کا الزام، بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کے بیان پر بھی حملہ

Published

on

Akhilesh Yadav

جونپور : اکھلیش یادو نے اتر پردیش کے جونپور میں وقف ایکٹ پر بڑا حملہ کیا ہے۔ انہوں نے وقف ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی بات کی ہے۔ ایس پی صدر منگل کو جونپور میں تھے۔ اس دوران انہوں نے مرکزی اور یوپی حکومتوں پر شدید حملہ کیا۔ وہ سابق بلاک سربراہ مسز سرجودی کے آنجہانی شوہر دھرمراج یادو کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے تھے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی بھی محاذ پر ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ہے۔ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے عوام کو تنگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے وقف بل کے حوالے سے بھی کچھ ایسا ہی کہا۔ اکھلیش یادو نے وقف ترمیمی قانون کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس قسم کے بل کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے وقف بل لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم (سماج وادی پارٹی) نے اسے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھی قبول نہیں کیا۔ پھر بھی قبول نہیں کریں گے۔ ہم اس بل کی قانونی مخالفت کریں گے۔

ایس پی صدر نے الزام لگایا کہ ریاست میں لوگوں کو فرضی انکاؤنٹر میں مارا جا رہا ہے۔ اکھلیش یادو نے ٹک ٹاک بنانے والے مسلم لڑکے کی موت کا معاملہ اٹھایا۔ اس کے علاوہ بینک ڈکیتی کیس میں جونپور کے ایک نوجوان کے انکاؤنٹر کا معاملہ بھی اس دوران اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے ایک یادو نوجوان کے انکاؤنٹر کا معاملہ اٹھایا تو ایک کشتریہ کا بھی سامنا ہوا۔ تم لوگ یہیں سے ہو۔ یہ کیسز آپ کے سامنے ہوئے ہیں۔ اکھلیش یادو نے بلڈوزر ایکشن کیس میں یوپی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ کے ریمارکس پر بھی بات کی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ سپریم کورٹ آج جو کہہ رہی ہے، ہم کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں۔ یوپی میں امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ قانون کی حکمرانی ختم کر کے اہلکار اپنی مرضی کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ من پسند افسران کام کر رہے ہیں۔ جن افسران کو وہ چاہتے ہیں مقدمات درج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوپی میں امن و امان کے نام پر کچھ نہیں بچا ہے۔

بجلی کے معاملے پر اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت بجلی مہنگی کر رہی ہے۔ محکمہ بجلی کی جانب سے صرف میٹر لگانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ دعویٰ کیا گیا کہ اتر پردیش کو ترقی دی جائے گی۔ یوپی میں 10 سالوں میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں۔ سماج وادی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی طرف سے دیئے گئے لیپ ٹاپ اب بھی کام کر رہے ہیں۔ اکھلیش یادو نے ون نیشن ون الیکشن پر مرکزی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو پہلے پورے اتر پردیش کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں۔ ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کے انعقاد کو بھول جائیں۔ بریلی واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس خود ہی مقدمہ درج کر رہی ہے۔ گرفتاری وہ خود کر رہی ہے۔ ای وی ایم کے معاملے پر انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں چھیڑ چھاڑ کا امکان ہے۔ ایس پی صدر اکھلیش یادو نے 2027 کے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ اس میں بی جے پی کا مکمل صفایا ہو جائے گا۔

Continue Reading

سیاست

کانگریس صدر کھرگے نے عالمی یوم صحت کے موقع پر مرکزی حکومت کی صحت پالیسیوں پر تنقید کی، بی جے پی کی دوا، علاج پر مہنگائی کی گولی…

Published

on

kharge

نئی دہلی : کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے عالمی یوم صحت کے موقع پر مرکزی حکومت پر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ‘ملک کے صحت کے نظام کو آئی سی یو میں بھیج دیا ہے’۔ کھرگے نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عام آدمی پر علاج کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بڑھتی مہنگائی، صحت کی سہولیات کی کمی اور کم سرکاری اخراجات پر حکومت پر حملہ کیا۔ کھرگے نے کہا کہ پچھلے 5 سالوں سے طبی مہنگائی ہر سال 14 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے علاج بہت مہنگا ہو گیا ہے۔ اپریل سے اب تک 900 ضروری ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق مہنگے علاج کی وجہ سے ہر سال 10 کروڑ لوگ غربت کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو ہیلتھ اور لائف انشورنس پر 18 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنا پڑتا ہے۔ میڈیکل آکسیجن، پٹیاں، سرجیکل آئٹمز پر 12٪ جی ایس ٹی لگتے ہیں، اور ہسپتال کی وہیل چیئر، سینیٹری نیپکن پر 18٪ جی ایس ٹی لگتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مریضوں کے اخراجات مزید بڑھ گئے ہیں۔ کھرگے نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں ہسپتال کے اخراجات میں 11.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انجیو پلاسٹی کی لاگت دوگنی اور گردے کی پیوند کاری کی لاگت تین گنا ہو گئی ہے۔ جس سے مریضوں پر بھاری بوجھ پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ پالیسی 2017 کے تحت حکومت کو صحت پر جی ڈی پی کا 2.5 فیصد خرچ کرنا تھا لیکن صرف 1.84 فیصد خرچ کیا گیا۔ گزشتہ 5 سالوں میں صحت کے بجٹ میں 42 فیصد کمی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی، عالمی یوم صحت پر پی ایم نریندر مودی نے کہا کہ ‘صحت ہی اصل خوش قسمتی اور دولت ہے۔’ انہوں نے صحت مند معاشرے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت صحت کی خدمات پر توجہ مرکوز رکھے گی۔ پی ایم نے موٹاپے کو بڑا مسئلہ قرار دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق سال 2050 تک 44 کروڑ سے زیادہ ہندوستانی موٹاپے کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کھانے میں تیل کو 10 فیصد کم کرنے اور ورزش کو زندگی کا حصہ بنانے کا مشورہ دیا۔

Continue Reading

سیاست

وقف ترمیمی بل پر بہار میں ہنگامہ۔ اورنگ آباد میں جے ڈی یو سے سات مسلم لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا۔

Published

on

JDU-leaders

اورنگ آباد : وقف بل کی منظوری کے بعد جے ڈی یو کو بہار میں مسلسل دھچکے لگ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جے ڈی یو کو اورنگ آباد میں بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ بل سے ناراض ہو کر اورنگ آباد جے ڈی یو کے سات مسلم لیڈروں نے اپنے حامیوں کے ساتھ ہفتہ کو پارٹی کی بنیادی رکنیت اور عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ استعفیٰ دینے والوں میں جے ڈی (یو) کے ضلع نائب صدر ظہیر احسن آزاد، قانون جنرل سکریٹری اور ایڈوکیٹ اطہر حسین اور منٹو شامل ہیں، جو سمتا پارٹی کے قیام کے بعد سے 27 سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔

اس کے علاوہ پارٹی کے بیس نکاتی رکن محمد۔ الیاس خان، محمد فاروق انصاری، سابق وارڈ کونسلر سید انور حسین، وارڈ کونسلر خورشید احمد، پارٹی لیڈر فخر عالم، جے ڈی یو اقلیتی سیل کے ضلع نائب صدر مظفر امام قریشی سمیت درجنوں حامیوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔ ان لیڈروں نے ہفتہ کو پریس کانفرنس کی اور جے ڈی یو کی بنیادی رکنیت اور پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 کی حمایت کرنے والے نتیش کمار اب سیکولر نہیں رہے۔ اس کے چہرے سے سیکولر ہونے کا نقاب ہٹا دیا گیا ہے۔ نتیش کمار اپاہج ہو گئے ہیں۔

ان لیڈروں نے کہا کہ جس طرح جے ڈی یو کے مرکزی وزیر للن سنگھ لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پر اپنا رخ پیش کر رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا جیسے بی جے پی کا کوئی وزیر بول رہا ہو۔ وقف ترمیمی بل کو لے کر جمعیۃ العلماء ہند، مسلم پرسنل لا، امارت شرعیہ جیسی مسلم تنظیموں کے لیڈروں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن وزیر اعلیٰ نے کسی سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی وقف ترمیمی بل پر کچھ کہا۔ انہوں نے وہپ جاری کیا اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بل کی حمایت حاصل کی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اب جے ڈی یو کو مسلم لیڈروں، کارکنوں اور مسلم ووٹروں کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ نتیش کمار کو بھیجے گئے استعفیٰ خط میں ضلع جنرل سکریٹری ظہیر احسن آزاد نے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ جنتا دل یونائیٹڈ کی بنیادی رکنیت اور عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں سمتا پارٹی کے آغاز سے ہی پارٹی کے سپاہی کے طور پر کام کر رہا ہوں۔ جب جنتا دل سے الگ ہونے کے بعد دہلی کے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں 12 ایم پیز کے ساتھ جنتا دل جارج کی تشکیل ہوئی تو میں بھی وہاں موجود تھا۔ اس کے بعد جب سمتا پارٹی بنی تو مجھے ضلع کا خزانچی بنایا گیا۔ اس کے بعد جب جنتا دل یونائیٹڈ کا قیام عمل میں آیا تو میں ضلع خزانچی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بہار اسٹیٹ جے ڈی یو اقلیتی سیل کے جنرل سکریٹری بھی تھے۔ ابھی مجھے ضلعی نائب صدر کی ذمہ داری دی گئی تھی جسے میں بہت اچھے طریقے سے نبھا رہا تھا لیکن بہت بھاری دل کے ساتھ پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔ جے ڈی یو اب سیکولر نہیں ہے۔ للن سنگھ اور سنجے جھا نے بی جے پی میں شامل ہو کر پارٹی کو برباد کر دیا۔ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کو پورا بھروسہ تھا کہ جے ڈی یو وقف بل کے خلاف جائے گی لیکن جے ڈی یو نے پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے اعتماد کو توڑا اور خیانت کی اور وقف بل کی حمایت کی۔ آپ سے درخواست ہے کہ میرا استعفیٰ منظور کر لیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com