Connect with us
Monday,04-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاؤں جنتا نیوروتی ویتن سنگھٹنا کی جانب سے شان ہند نے کیا دو اہم اعلان

Published

on

(خیال اثر)
ساتھی نہال احمد 65 سالہ بزرگ (مرد و خواتین)، بیوہ، طلاق شدہ، معذور و سنجے گاندھی نِرادھار یوجنا سے ملنے والے فائدے مالیگاؤں جنتا نیوروتی ویتن سنگھٹنا کی معرفت شہریان کو دلانے کا کام کیا کرتے تھے. ساتھی نہال احمد کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے مذکورہ سنگھٹنا کی معرفت ساتھی بلند اقبال مستحقین کو اُن کا حق دلانے کا کام کیا کرتے تھے. ساتھی بلند اقبال کے وصال کو ایک سال ہوگیا اور اِن غریب مستحقین کی جانب کسی نے توجہ نہیں دی جس کا نتیجہ یہ رہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے سرکاری بھتہ مستحقین کو نہیں مل رہا ہے اور اسی کے ساتھ 8، 10 مہینوں سے نئے عریضے کرنے والوں کے اب تک عریضے منظور نہیں کئے گئے. جنتادل سیکولر کارگذار صدر شان ہند نہال احمد نے لوگوں کی تکالیف کو سمجھتے ہوئے آج شام 5 بجے جنتادل آفس پر مالیگاؤں جنتا نیوروتی ویتن سنگھٹنا کی میٹنگ بلوائی جس میں بڑی تعداد میں 65 سالہ بزرگ مرد و خواتین نیز بیوہ، طلاق شدہ و معذور افراد نے شرکت کئے. میٹنگ شان ہند کی صدارت میں ہوئی. شان ہند نے میٹنگ میں تمام باتیں سمجھنے کے بعد عوام سے یہ وعدہ کیا کہ میں میرے لیڈر ساتھی نہال احمد کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے مستحقین کو حق دلانے کیلئے پیش پیش رہوگی. ساتھ ہی صدر صاحبہ نے اعلان کیا کہ ایسے افراد جو بیوہ ہو یا 65 سالہ بزرگ (مرد و خواتین) اُن کے نئے فام بھرنے کا کام جنتادل آفس سے پیر کے دن سے روزانہ صبح 11 سے 1 بجے تک چالو رہے گا. اور جن لوگوں نے فارم بھر چکے اور اب تک اُن کے فارم کو منظوری نہیں ملی ایسے افراد فارم بھرنے کی پاؤتی لے کر بدھ کے دن شام 4 بجے پرانت آفس پہنچ کر عوامی طاقت سے فارم منظور کرانے کی کوشش میں شامل ہوں
آج کی میٹنگ میں شان ہند نہال احمد، ساتھی مستقیم ڈگنیٹی، کارپوریٹر منصور شبیر، سہیل عبدالکریم، ہارون ماسٹر، عارف حسین پاپا، عبدالرحمٰن انصاری، مالیگاؤں جنتا نیوروتی ویتن سنگھٹنا ذمہ دار اشتیاق احمد للو، اور کتاب النساء، صغرہ بی، زہرہ خالہ، ریحانہ آپا، وغیرہ شامل تھے.
نوٹ : مزید معلومات کیلئے اشتیاق احمد للو 7972646364 اور ہارون ماسٹر 9326415034 ذمہ داران سے رابطہ کریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

مالیگاؤں بم دھماکہ سمیت دیگر معاملات میں سابق ممبئی پولس کمشنر پرمبیر سنگھ تنازعات کا شکار

Published

on

parambir singh

ممبئی : ممبئی سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے مالیگاؤں بم دھماکہ میں پرمبیر سنگھ پر سابق اے ٹی ایس افسر محبوب مجاور کو آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو گرفتار کرنے کیلئے مجبور کرنے کا الزام بھی ہے۔ مجاور نے پرمبیر سنگھ پر کئی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ہندو دہشت گردی کی تھیوری کو ناکام قرار دیا ہے۔ جبکہ پرمبیر سنگھ اس وقت اے ٹی ایس کے آئی جی کے عہدہ پر تعینات تھے۔ مالیگاؤں بم دھماکہ میں عدالت نے سادھوی پرگیہ سنگھ سمیت تمام 7 ملزمین کو بری کر دیا ہے۔

مالیگاؤں ہی نہیں بلکہ انٹیلیا میں امبانی کے گھر کے باہر جیٹلین سے لدی دھماکہ خیز کار پارک کرنے اور دھماکہ کی سازش کے معاملہ میں بھی پرمبیر سنگھ کا نام سانے آیا تھا۔ اس وقت پرمبیر سنگھ نے ریاستی سرکار میں وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر 100 کروڑ روپے بار اور ہوٹلوں سے وصولی کا الزام عائد کیا تھا۔ پرمبیر سنگھ 1988 بیچ کے افسر تھے, انہوں نے پنچاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا پرمبیر سنگھ کو ممبئی کا پولیس کمشنر 2020 ء میں مقرر کیا تھا اور ایک ساتھ سے کم عرصہ میں ہی تنازع کے سبب انہیں مارچ 2021 ء میں عہدہ سے ہٹایا گیا تھا۔ سچن وازے کو منسکھ ہرین قتل اور امبانی کی رہائش گاہ پر کار پارک کر نے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس کی تفتیش این آئی اے کے پاس ہے, جس وقت سچن وازے کو گرفتار کیا گیا تو وہ سی آئی یو کرائم انٹلیجنس یونٹ میں بطور سربراہ خدمات انجام رہا تھا۔ منسکھ ہرین کی کار میں ہی جیٹلین کی چھڑیاں رکھی گئی تھی اور اسے امبانی کے گھر پر پارک کیا گیا تھا اور ایک ہفتہ قبل ہی اس نے کار چوری کی رپورٹ بھی درج کروائی تھی جبکہ اس واقعہ کے ایک ہفتہ بعد منسکھ کی لاش تھانہ کی کھاڑی سے پائی گئی تھی۔ منسکھ ہرین کے کیس میں سچن وازے جیل میں مقید ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مدنپورہ مخدوش عمارت تاش کے پتوں کی طرح گر گئی

Published

on

Madanpura..

ممبئی کے مدنپورہ میں ایک مخدوش و خستہ حال عمارت تاش کے پتوں کی طرح منہدم ہوگئی یہ عمارت خستہ حالی کا شکار تھا۔ عمارت خالی تھی جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ یہ عمارت مدنپورہ پوسٹ آفس بلڈنگ بائیکلہ ویسٹ پر واقع تھی اور گراؤنڈ فلور سمیت تین منزلہ تھی۔ عمارت منہدم ہونے کے ساتھ ہی یہاں افراتفری مچ گئی۔ فائر بریگیڈ عملہ بی ایم سی و متعلقہ عملہ جائے وقوع پر پہنچ گیا اور اب ملبہ ہٹانے کا کام بھی جاری ہے۔ عمارت کے منہدم ہونے کے ساتھ ہی زور دار دھماکہ ہوا اور دھواں دھواں فضا میں پھیل گیا۔ عمارت کے منہدم ہونے کے بعد یہاں لوگوں کا مجمع جمع ہوگیا, جس کی وجہ سے ٹریفک نظام میں خلل پیدا ہوگئی اور ٹریفک جام ہوگیا, جس وقت یہ حادثہ پیش آیا عمارت کے اطراف کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر عمارت کے منہدم ہونے کی ویڈیو وائرل ہے, انتظامیہ نے حادثہ کے بعد سڑک سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے۔ اس عمارت کے انہدام کے سبب عوام خوفزدہ ہوگئے۔ عمارت گرنے کے فورا بعد مقامی عوام جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کی جس کے سبب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا۔ جس میں چند لمحوں میں ہی پوری عمارت تاش کے پتوں کے طرح گر گئی۔

ممبئی پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر شہریوں کو یہاں سے منتقل کیا, اس کے ساتھ ہی سڑک کے ٹریفک کو زائل کرنے کیلئے کوشش شروع کر دی۔ فی الوقت مدنپورہ میں عمارت کا ملبہ ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے اور خوش قسمتی سے اس حادثہ میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اس عمارت کو بی ایم سی نے سی ون زمرے میں رکھا تھا اور اسے مخدوش قرار دیدیا گیا تھا۔ پولیس نے جائے حادثہ پر سخت سیکورٹی لگا دی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سپریم کورٹ میں راہل گاندھی کے خلاف ہتک عزت کیس کی سماعت، عدالت نے راہل کے بیان سے اتفاق نہیں کیا اور سخت ریمارکس دیے۔

Published

on

S.-Court-&-Rahul

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کیس میں بہت سخت تبصرہ کیا۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے راہل کے بیان سے اختلاف ظاہر کیا۔ سینئر وکیل ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے راہول گاندھی کی جانب سے جرح شروع کی۔ انہوں نے دلیل دی کہ اگر کوئی اپوزیشن لیڈر کوئی مسئلہ نہیں اٹھا سکتا تو یہ ایک افسوس ناک صورتحال ہوگی۔ اگر پریس میں شائع ہونے والی باتیں بھی نہیں کہی جا سکتیں تو اپوزیشن لیڈر نہیں بن سکتا۔ اس پر جسٹس دتہ نے کہا کہ جو کچھ آپ (راہل) کو کہنا ہے، آپ پارلیمنٹ میں کیوں نہیں کہتے؟ آپ کو سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے؟

راہل گاندھی کے تبصروں سے مزید اختلاف ظاہر کرتے ہوئے جسٹس دتا نے پوچھا : ڈاکٹر سنگھوی، آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ 2000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقہ چینیوں کے قبضے میں ہے؟ کیا تم وہاں تھے؟ کیا آپ کے پاس کوئی معتبر مواد ہے؟ آپ بغیر کسی ثبوت کے یہ بیانات کیوں دے رہے ہیں؟ اگر آپ سچے ہندوستانی ہوتے تو یہ سب نہ کہتے۔

سنگھوی : یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی سچا ہندوستانی کہے کہ ہمارے 20 ہندوستانی فوجیوں کو مارا پیٹا گیا اور یہ تشویشناک بات ہے۔

جسٹس دتہ : کیا یہ غیرمعمولی بات ہے کہ جب تصادم ہوتا ہے تو دونوں طرف سے جانی نقصان ہوتا ہے؟

سنگھوی : راہول گاندھی صرف درست انکشاف اور معلومات کو دبانے پر تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔

جسٹس دتہ : کیا سوالات اٹھانے کا کوئی مناسب فورم ہے؟

سنگھوی : عرضی گزار اپنے مشاہدات کو بہتر انداز میں بیان کر سکتا تھا۔ یہ شکایت محض سوالات اٹھانے پر اسے ہراساں کرنے کی کوشش ہے۔ سوال پوچھنا اپوزیشن لیڈر کا فرض ہے۔ دفعہ 223 بی این ایس ایس کسی مجرمانہ شکایت کا نوٹس لینے سے پہلے ملزم کی پیشگی سماعت کا تقاضا کرتی ہے، جس کی اس کیس میں پیروی نہیں کی گئی ہے۔

جسٹس دتا : دفعہ 223 کا یہ مسئلہ ہائی کورٹ کے سامنے نہیں اٹھایا گیا۔

سنگھوی نے اعتراف کیا کہ اس معاملے کو اٹھانے میں غلطی ہوئی ہے۔

سنگھوی : ہائی کورٹ میں چیلنج بنیادی طور پر شکایت کنندہ کے دائرہ اختیار پر مرکوز تھا۔ سنگھوی نے ہائی کورٹ کے استدلال پر سوال اٹھایا کہ شکایت کنندہ، اگرچہ متاثرہ نہیں ہے، لیکن وہ ذلیل شخص ہے۔ بنچ نے آخر کار اس نکتے پر غور کرنے پر اتفاق کیا اور راہل کی خصوصی رخصت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا جس میں کارروائی کو منسوخ کرنے سے انکار کیا گیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے تین ہفتوں کی مدت کے لیے عبوری روک لگا دی ہے۔

یہ وکلاء شکایت کنندہ کی طرف سے تھے۔
شکایت کنندہ کی جانب سے سینئر وکیل گورو بھاٹیہ اس کیس میں کیویٹ پر پیش ہوئے۔ 29 مئی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے راہل گاندھی کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ ہتک عزت کے کیس کے ساتھ ہی راہل نے فروری 2025 میں لکھنؤ کی ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے ذریعہ سمن کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

راہل گاندھی نے یہ تبصرہ کب کیا؟

ہائی کورٹ کے جسٹس سبھاش ودیارتھی نے کہا تھا کہ تقریر اور اظہار رائے کی آزادی میں ہندوستانی فوج کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے کی آزادی شامل نہیں ہے۔ بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے سابق ڈائریکٹر ادے شنکر سریواستو کی طرف سے دائر ہتک عزت کی شکایت اور فی الحال لکھنؤ کی ایک عدالت میں زیر التوا کہا گیا ہے کہ راہل نے 16 دسمبر 2022 کو اپنی بھارت جوڑو یاترا کے دوران مبینہ توہین آمیز ریمارکس کیے تھے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں راہل گاندھی کو راحت دیتے ہوئے کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com