Connect with us
Thursday,20-November-2025

(جنرل (عام

مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے: مولانا سید ارشد مدنی

Published

on

maluana

ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن واتحاد اور محبت کا گہوارہ رہا ہے، یہ ایک کثیر ثقافتی اور کثیر لسانی ملک ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں، مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے، ہمارے ملک کا آئین ہرشہری کو برابرکے حقوق دیتاہے اور مذہب زبان، علاقہ کی بنیادپر کسی شہری کے ساتھ بھیدبھاؤ کرنا ہندوستان کے آئین کے روح کے سراسرخلاف ہے،مگر افسوس ادھر چندبرسوں سے جس طرح ملک کی موجودہ حکومت صرف سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے مذہبی بنیادپر نفرت کا بازارگرم کئے ہوئے ہے اور جس طرح اقلیت واکثریت کے درمیان اختلافات کی دیوارکھڑی کرکے ووٹ بینک کی سیاست کررہی ہے،اس سے ملک کے حالات انتہائی دھماکہ خیز ہوچکے ہیں، ان خیالات کا اظہار جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے ممبئی میں شروع ہورہے جمعیۃعلماء ہندکے چارروزہ مجلس عاملہ اور مجلس منتظمہ کے اجلاس سے قبل ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت سی اے اے، این پی آراور این آرسی کی آڑمیں فرقہ ورانہ ایجنڈے کے تحت ملک کو ہندوراشٹر بنانے کے اپنے ناپاک عزائم کی طرف عملی طورپر قدم بڑھارہی ہے جس میں مذہبی اقلیتیں اپنے مذہبی تشخص سے محروم ہوکر اکثریت میں ضم ہوکر رہ جائیں گی، جو یقینا ملک کی سالمیت ویکجہتی کے لئے خطرناک بات ہوگی،صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ سی اے اے کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ جن لوگوں کو شہریت دینا چاہتے ہیں دیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن جس طرح مذہب کی بنیادپر ایک مخصوص طبقہ کو اس قانون کے دائرہ سے الگ کردیا گیا ہے ہمیں اس پر اعتراض ہے کیونکہ یہ ملک کے سیکولردستورکے سراسرخلاف ہے، آپ مذہب کی بنیادپر کسی شہری کے ساتھ امتیاز نہیں برت سکتے اس کی کھلی وضاحت آئین میں موجود ہے ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم این پی آرکی موجودہ شکل کے خلاف ہیں اس کے خلاف جمعیۃعلماء ہند نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے انہوں نے وضاحت کی کہ این پی آرکی موجودہ شکل اس لئے انتہائی خطرناک ہے کہ اس میں جو نئی نکات جوڑی گئی ہیں وہ غیر ضروری ہیں مولانا مدنی نے کہا کہ جب این پی آر شروع ہوگا تو سرکل افسرکو یہ اختیاربھی حاصل ہوگا کہ وہ جس شخص کو بھی چاہے ڈی ووٹر قراردیدے ہم نے آسام میں اس کا خطرناک تجربہ دیکھاہے اس صورت میں مشکوک قراردیئے گئے شخص کو ووٹ دینے کا اختیارنہیں ہوگا انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اس کی زدمیں مسلمان ہی نہیں ہندوبھی بڑی تعدادمیں آجائیں گے ان سے جب پوچھاگیا کہ حکومت نے ابھی این پی آرکا کوئی فارمیٹ جاری نہیں کیا ہے تو آپ اس طرح کے خدشات کا اظہارکیوں کررہے ہیں اس پر مولانا مدنی نے کہا کہ یہ بات سامنے آگئی ہے کہ 1951سے لیکر 2010خطوط پر این پی آریا مردم شماری ہوتی رہی ہے اس باران خطوط پرنہیں ہوگی بلکہ اس میں بعض ایسی معلومات بھی طلب کی جائیں گی جن کی تفصیل فراہم کرنا ہر شہری کیلئے ایک مشکل امر ہوگا انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم اندیشے کا شکار اس لئے بھی ہیں کہ پچھلے چھ برس سے موجودہ حکومت فرقہ ورانہ ایجنڈے پر عمل پیراہے، سی اے اے جیسے قانون کو لانا اس کا بین ثبوت ہے اور اب این پی آرکو لیکر جو کچھ سامنے آرہا ہے وہ حکومت کے ایجنڈے کو ظاہر کردیتاہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ این پی آرہی این آرسی کی اولین شکل ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، قومی رجسٹربرائے شہریت (این آرسی)اور این پی آر کے علاوہ ملک کی موجودہ صورت حال مسلمانوں کو درپیش مسائل سمیت کئی دیگر اہم مسائل پر ملک کی قدیم ترین ملی جماعت جمعیۃعلماء ہند کا ممبئی میں جو چارروزہ اجلاس ہورہا ہے، اس کا اختتام 23/فروری کو آزادمیدان میں کل ہند تحفظ جمہوریت کانفرنس پر ہوگا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے دیوبند میں اجلاس عام منعقد کرنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد اب جمعیۃعلماء ہند اسی اجلاس کو ممبئی میں منعقدکررہی ہے، واضح رہے کہ گزشتہ سال 19-18-17/اکتوبر کو اجلاس مجلس منتظمہ دیوبند میں منعقد ہونا تھا مگر اجازت ملنے کے بعدبھی انتظامیہ کے ذریعہ اچانک اجلاس کو روک دیا گیا اور یہ کہاگیا تھا کہ ضمنی انتخاب ہورہا ہے اس لئے اجلاس نہیں ہوسکتا، یہ پہلاموقع تھا کہ جب جمعیۃعلماء ہند کے اجلاس کو روکا گیا اس کے بعد دہلی میں انہی تاریخوں میں اجلاس کرنے کی کوشش کی گئی مگر یہاں بھی کامیابی نہیں مل سکی، لیکن ہمیں پروگرام کرنا تھا کیونکہ ہم ملک کے موجودہ حالات سے غفلت نہیں برت سکتے تھے،ہمیں اپنے لوگوں کو ایک لائحہ عمل اور پیغام دینا تھا اسی لئے یہ اہم اجلاس یہاں ہورہا ہے۔مولانا مدنی نے ایک بارپھرکہا کہ ہم نہ تو کسی خاص پارٹی کے حامی ہیں اور نہ ہی مخالف، ہم ملک کے اتحاد اور سالمیت کے حامی ہیں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم بی جے پی کی مخالفت کرتے ہیں مگر یہ سچ نہیں ہے ہم تو صرف اس ذہنیت یا نظریہ کی مخالف ہیں جو ملک کے اتحاداور یکجہتی کی بنیادکو اکھاڑدینے کی سازشوں میں مصروف ہیں ملک میں ایک اور تقسیم کے حالات پیداکرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ یہ حکومت اچھے دن لانے کا وعدہ کرکے اقتدارمیں آئی تھی لیکن اب اس نے اپنی تمام ترتوجہ فرقہ وارانہ ایجنڈے پر مرکوزکردی ہے، جو ایک سیکولرملک کے لئے کسی المیہ سے کم نہیں۔، سی اے اے جیسے سیاہ قانون کے خلاف پرامن احتجاج کو جگہ جگہ ڈنڈے کے زورسے کچلنے کی کوشش ہورہی ہے، مولانا مدنی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ 15/دسمبر کو اترپردیش میں آئین کے ذریعہ دیئے گئے احتجاج کے حق کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین جب پرامن طورپر سڑکوں پر اترے تو پولس نے نہ صرف اپنی وحشیانہ کارروائی کا نشانہ بنایا بلکہ مظاہرین کے سینوں پر سیدھے سیدھے گولیاں ماری گئیں، بعد میں دلیل دی گئی کہ خودمظاہرین نے پولس پر حملہ کیا جس کے جواب میں لاٹھی چارج ہوا، انہوں نے کہا کہ یہ کتنی حیر ت انگیز بات ہے کہ مظاہروں کے دوران ہوئے مالی نقصان کی بھرپائی مظاہرین پر بھاری جرمانہ عائد کرکے کی جارہی ہے مگر پولس کے ہاتھوں جو جانی نقصان ہوا اس کی بھرپائی کے بارے میں نہ تو یوپی حکومت نے سوچااور نہ ہی مرکزی حکومت نے۔ انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یہ ڈراور خوف کی سیاست ہورہی ہے اور غیر جمہوری وغیر آئینی فیصلوں کو عوام پر جبراتھوپنے کی سازش ہورہی ہے، چنانچہ جو لوگ جمہوری طریقہ سے ان فیصلوں کی مخالفت کررہے ہیں انہیں غداراور ملک دشمن قراردیا جارہا ہے، مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ ہم سی اے اے اور این پی آرکے نفاذ کے خلاف سپریم کورٹ میں گئے ہیں اور عدالت نے اس پر حکومت ہند کو نوٹس بھی جاری کردیا ہے کیونکہ جمعیۃعلماء ہند ایسے تمام معاملوں میں جن کا سیاسی طورپر کوئی حل نہ نکل سکے قانونی جدوجہد کا راستہ اختیارکرتی ہے، متعدد اہم معاملوں میں عدلیہ سے ہمیں انصاف ملا ہے اس لئے ہم پرامید ہیں کہ سی اے اے اور این پی آر کے معاملوں میں بھی کوئی بہتر اور قابل قبول فیصلہ سامنے آئے گا انہوں نے کہا کہ منتظمہ کے اجلاس میں ان تمام امورپر بحث اور غوروخوض ہوگا اس کے بعد جو بھی لائحہ عمل تیارہوگا اس کا اعلان 23/فروری کو آزادمیدان کے اجلاس میں ہوگا انہوں نے کہا کہ یہ جو حالات پیداہوئے ہیں یا جو ایشوز ہمارے سامنے ہیں ان کا ہندوومسلمان سے کوئی تعلق نہیں ہے اسے مذہب کی عینک سے دیکھنا صحیح نہیں ہوگا بلکہ بڑاسوال آئین کی بالادستی اور ملک کے سیکولرکردارکو باقی رکھنے کا ہے اور اس کے لئے ملک کے ہر سچے شہری کو سوچناہوگا

(جنرل (عام

2031 تک ہندوستان میں 1 بلین سے زیادہ 5جی سبسکر پشنز متوقع ہے۔

Published

on

نئی دہلی، 20 نومبر ہندوستان 2031 کے آخر تک 1 بلین 5جی سبسکرپشنز کو عبور کرنے والا ہے، یہ بات جمعرات کو ایک نئی رپورٹ میں بتائی گئی۔ ایرکسن موبلٹی رپورٹ کے نومبر 2025 کے ایڈیشن کے مطابق، اس سے ملک کو 79 فیصد 5جی سبسکرپشن کی رسائی حاصل ہو جائے گی، جو سروس کے ملک بھر میں شروع ہونے کے صرف تین سال بعد اپنانے میں تیزی سے ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔ رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ ہندوستان عالمی سطح پر تیزی سے ترقی کرنے والی 5جی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ 2025 کے آخر تک، ملک میں 394 ملین 5جی صارفین تک پہنچنے کی امید ہے، جو کہ تمام موبائل سبسکرپشنز کا 32 فیصد ہے۔ ایرکسن انڈیا کے ایم ڈی نتن بنسل نے کہا کہ ہندوستان میں موبائل ڈیٹا کا استعمال دنیا میں سب سے زیادہ ہے، اوسطاً 36 جی بی فی مہینہ اسمارٹ فون کی کھپت، 2031 تک بڑھ کر 65 جی بی ہونے کا امکان ہے۔ عالمی سطح پر، رپورٹ میں 2031 تک 6.4 بلین 5جی سبسکرپشنز کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو کہ تمام موبائل سبسکرپشنز کا تقریباً دو تہائی بنتا ہے۔ صرف 2025 میں، عالمی 5جی سبسکرپشنز 2.9 بلین تک پہنچنے کی توقع ہے، جو ایک سال میں 600 ملین تک بڑھ جائے گی۔ نیٹ ورک کی کوریج بھی تیزی سے پھیل رہی ہے، 2025 میں مزید 400 ملین افراد 5جی تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔ اس سال کے آخر تک، مین لینڈ چین سے باہر عالمی آبادی کا نصف کوریج متوقع ہے۔ سوال3 2024 اور سوال3 2025 کے درمیان موبائل نیٹ ورک ڈیٹا ٹریفک میں 20 فیصد اضافہ ہوا، جو بنیادی طور پر ہندوستان اور چین کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔ 2025 تک، 5جی نیٹ ورکس تمام موبائل ڈیٹا کا 43 فیصد ہینڈل کریں گے، جس کی تعداد 2031 تک بڑھ کر 83 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ فکسڈ وائرلیس رسائی 5جی کے استعمال کے بڑے کیس کے طور پر بڑھ رہی ہے۔ ای ایم آر کا تخمینہ ہے کہ 1.4 بلین لوگ 2031 تک ایف ڈبلیو اے کے ذریعے منسلک ہوں گے، ان میں سے 90 فیصد صارفین 5جی نیٹ ورکس پر ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فی الحال، 159 سروس فراہم کرنے والے پہلے ہی 5جی پر مبنی ایف ڈبلیو اے خدمات پیش کر رہے ہیں، جو کہ دنیا بھر کے تمام ایف ڈبلیو اے آپریٹرز کے تقریباً 65 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بنگال ایس آئی آر : ای سی آئی نے گنتی کے فارموں کی روزانہ ڈیجیٹائزیشن کا ہدف مقرر کیا۔

Published

on

کولکتہ، 20 نومبر مغربی بنگال میں جاری اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے لیے گنتی کے فارم کی ڈیجیٹائزیشن کو مہینے کے آخر تک مکمل کرنے کے لیے، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے بوتھ لیول افسران کے لیے فارموں کی روزانہ ڈیجیٹائزیشن کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس ہدف کے تحت، ہر بی ایل او کو ای سی آئی کی طرف سے فراہم کردہ خصوصی ایپ میں ووٹروں سے جمع کیے گئے 150 گنتی فارم اپ لوڈ کرنے ہوں گے۔ مغربی بنگال کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کے دفتر کے ایک اندرونی نے بتایا کہ نومبر کے آخر تک ڈیجیٹائزیشن کے عمل کو مکمل کرنے کے ای سی آئی کے پہلے ہدف کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہر بی ایل او کے لیے روزانہ کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ نظرثانی کے عمل کے لیے مقرر کیے گئے بی ایل اوز کی کل تعداد 80,681 ہے۔ مغربی بنگال کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کے دفتر کی طرف سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق شام 6 بجے تک بدھ کے روز، تقریباً 1.48 کروڑ گنتی کے فارموں کے لیے ڈیجیٹائزیشن مکمل ہو چکی ہے، جو ریاست میں پہلے ہی ووٹروں میں تقسیم کی گئی کل 7,64,11,983 گنتی میں سے تقریباً 19 فیصد ہیں۔ 27 اکتوبر تک انتخابی فہرست کے مطابق مغربی بنگال میں رائے دہندگان کی کل تعداد 7,66,37,529 ہے، جس کا مطلب ہے کہ 2,25,546 گنتی فارم ابھی تقسیم کیے جانے ہیں۔ اس وقت مغربی بنگال سمیت کل 12 ہندوستانی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں SIR کا عمل جاری ہے۔ توقع ہے کہ یہ سارا عمل اگلے سال مارچ تک مکمل ہو جائے گا۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق، مغربی بنگال میں تقریباً 19 فیصد کے حساب سے مکمل ہونے والے گنتی فارموں کی ڈیجیٹائزیشن کا فیصد دیگر ریاستوں جیسے گوا میں 48.50 فیصد، راجستھان میں 40.90 فیصد اور مدھیہ پردیش میں 22.23 فیصد اور گجرات میں 20.88 فیصد کے مقابلے کم ہے۔ آخری بار جب مغربی بنگال میں ایس آئی آر کا انعقاد 2002 میں کیا گیا تھا۔ موجودہ ووٹرز جن کے یا ان کے والدین کے نام 2002 کی ووٹر لسٹ میں ہیں وہ موجودہ ایس آئی آر کے عمل میں خود بخود درست ووٹر تصور کیے جائیں گے۔ جن لوگوں کے یا ان کے والدین کے نام نہیں ہیں انہیں ووٹروں کی فہرست میں اپنا نام برقرار رکھنے کے لیے ای سی آئی کے ذریعہ بیان کردہ 11 شناختی دستاویزات میں سے کوئی بھی فراہم کرنا ہوگا۔ اگرچہ آدھار کارڈ کو فہرست میں 12ویں دستاویز کے طور پر شامل کیا گیا ہے، لیکن ای سی آئی نے واضح کیا تھا کہ آدھار کارڈ پیش کرنے والوں کو اس کے ذریعہ بیان کردہ 11 دیگر شناختی دستاویزات میں سے ایک اور جمع کرانا ہوگا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کانگریس لیڈر نے ابو اعظمی کے ‘گھمنڈ’ کے ریمارک پر حملہ کیا، کہا کہ ایس پی چیف کو ‘انضباط’ کرنا چاہیے

Published

on

نئی دہلی، 20 نومبر، کانگریس کے سینئر لیڈر ادت راج نے جمعرات کو مہاراشٹر سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ ابو اعظمی کو سابق کی پارٹی کے بارے میں ان کے تبصرے پر نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو ایسے لیڈروں کو "نظم و ضبط” کرنا چاہیے۔ انہوں نے انتخابات میں اکیلے جانے اور کانگریس کے ساتھ الیکشن لڑنے پر ایس پی کی کارکردگی کا بھی موازنہ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ اعظمی کے "بے ہودہ” ریمارکس صرف "این ڈی اے کو مضبوط کریں گے”۔ ابو اعظمی نے کہا ہے کہ کانگریس کا "تکبر” پارٹی کو "ڈوب رہا ہے” اور اب اس کے پاس "مستحکم ووٹ بینک” نہیں ہے۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ادت راج نے میڈیا سے کہا، "میں اکھلیش یادو سے درخواست کروں گا کہ وہ ایسے لوگوں کو تادیب کریں، کیا تکبر ہے؟ کوئی تکبر نہیں ہے، ہم زمینی سطح کی لڑائی لڑ رہے ہیں، قربانیاں دے رہے ہیں، ایک اور بات یہ ہے کہ 2019 میں سماج وادی پارٹی نے 6 سیٹیں جیتی تھیں، اور جب اس نے کانگریس کے ساتھ الیکشن لڑا تو 7 سیٹوں سے فائدہ کس نے کیا، اتنی طاقت بنا کر کس کو فائدہ ہوا؟” بے ہودہ بیانات سے صرف این ڈی اے مضبوط ہوتی ہے، میں اکھلیش یادو سے کہوں گا کہ وہ ایسے لوگوں کو قابو میں رکھیں۔ کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے اعظمی نے الزام لگایا تھا کہ پارٹی ہمیشہ کسی بھی اتحاد میں غلبہ کی پوزیشن سنبھالتی ہے اور دعویٰ کیا کہ ماضی میں اس نے سیٹوں کی تقسیم کے حتمی فیصلوں سے قبل ہی شراکت داری سے واک آؤٹ کیا تھا۔ "اکھلیش یادو نے بہت احتیاط سے اتحاد بنایا، اور ہم نے اچھا کیا… تاہم، کانگریس کو اپنے اعمال کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ان کی حالت دیکھو… کانگریس کا غرور اسے نیچے کھینچ رہا ہے۔ اقلیتوں کے لیے مقابلہ کرنے کے نام پر یہ کیا کرتی ہے؟ پارٹی کے پاس اب مستحکم ووٹ بینک نہیں ہے۔ ایک قومی پارٹی ہونے کے باوجود، اس کا کردار بھی سعی میں نہیں ہے۔” بغیر کسی اتحاد کے انتخاب لڑنے کے اپنے فیصلے کو دہراتے ہوئے اعظمی نے کہا کہ پہلے اتحاد صرف "خیانت” لے کر آئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ایس پی چاہتی ہے کہ تمام سیکولر طاقتیں ووٹ کی تقسیم کو روکنے کے لیے ایک ساتھ کھڑی ہوں، بڑی پارٹیاں "صرف لینا جانتی ہیں اور دینا نہیں جانتی”۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com