Connect with us
Friday,21-November-2025

(جنرل (عام

مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے: مولانا سید ارشد مدنی

Published

on

maluana

ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن واتحاد اور محبت کا گہوارہ رہا ہے، یہ ایک کثیر ثقافتی اور کثیر لسانی ملک ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں، مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے، ہمارے ملک کا آئین ہرشہری کو برابرکے حقوق دیتاہے اور مذہب زبان، علاقہ کی بنیادپر کسی شہری کے ساتھ بھیدبھاؤ کرنا ہندوستان کے آئین کے روح کے سراسرخلاف ہے،مگر افسوس ادھر چندبرسوں سے جس طرح ملک کی موجودہ حکومت صرف سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے مذہبی بنیادپر نفرت کا بازارگرم کئے ہوئے ہے اور جس طرح اقلیت واکثریت کے درمیان اختلافات کی دیوارکھڑی کرکے ووٹ بینک کی سیاست کررہی ہے،اس سے ملک کے حالات انتہائی دھماکہ خیز ہوچکے ہیں، ان خیالات کا اظہار جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے ممبئی میں شروع ہورہے جمعیۃعلماء ہندکے چارروزہ مجلس عاملہ اور مجلس منتظمہ کے اجلاس سے قبل ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت سی اے اے، این پی آراور این آرسی کی آڑمیں فرقہ ورانہ ایجنڈے کے تحت ملک کو ہندوراشٹر بنانے کے اپنے ناپاک عزائم کی طرف عملی طورپر قدم بڑھارہی ہے جس میں مذہبی اقلیتیں اپنے مذہبی تشخص سے محروم ہوکر اکثریت میں ضم ہوکر رہ جائیں گی، جو یقینا ملک کی سالمیت ویکجہتی کے لئے خطرناک بات ہوگی،صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ سی اے اے کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ جن لوگوں کو شہریت دینا چاہتے ہیں دیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن جس طرح مذہب کی بنیادپر ایک مخصوص طبقہ کو اس قانون کے دائرہ سے الگ کردیا گیا ہے ہمیں اس پر اعتراض ہے کیونکہ یہ ملک کے سیکولردستورکے سراسرخلاف ہے، آپ مذہب کی بنیادپر کسی شہری کے ساتھ امتیاز نہیں برت سکتے اس کی کھلی وضاحت آئین میں موجود ہے ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم این پی آرکی موجودہ شکل کے خلاف ہیں اس کے خلاف جمعیۃعلماء ہند نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے انہوں نے وضاحت کی کہ این پی آرکی موجودہ شکل اس لئے انتہائی خطرناک ہے کہ اس میں جو نئی نکات جوڑی گئی ہیں وہ غیر ضروری ہیں مولانا مدنی نے کہا کہ جب این پی آر شروع ہوگا تو سرکل افسرکو یہ اختیاربھی حاصل ہوگا کہ وہ جس شخص کو بھی چاہے ڈی ووٹر قراردیدے ہم نے آسام میں اس کا خطرناک تجربہ دیکھاہے اس صورت میں مشکوک قراردیئے گئے شخص کو ووٹ دینے کا اختیارنہیں ہوگا انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اس کی زدمیں مسلمان ہی نہیں ہندوبھی بڑی تعدادمیں آجائیں گے ان سے جب پوچھاگیا کہ حکومت نے ابھی این پی آرکا کوئی فارمیٹ جاری نہیں کیا ہے تو آپ اس طرح کے خدشات کا اظہارکیوں کررہے ہیں اس پر مولانا مدنی نے کہا کہ یہ بات سامنے آگئی ہے کہ 1951سے لیکر 2010خطوط پر این پی آریا مردم شماری ہوتی رہی ہے اس باران خطوط پرنہیں ہوگی بلکہ اس میں بعض ایسی معلومات بھی طلب کی جائیں گی جن کی تفصیل فراہم کرنا ہر شہری کیلئے ایک مشکل امر ہوگا انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم اندیشے کا شکار اس لئے بھی ہیں کہ پچھلے چھ برس سے موجودہ حکومت فرقہ ورانہ ایجنڈے پر عمل پیراہے، سی اے اے جیسے قانون کو لانا اس کا بین ثبوت ہے اور اب این پی آرکو لیکر جو کچھ سامنے آرہا ہے وہ حکومت کے ایجنڈے کو ظاہر کردیتاہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ این پی آرہی این آرسی کی اولین شکل ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، قومی رجسٹربرائے شہریت (این آرسی)اور این پی آر کے علاوہ ملک کی موجودہ صورت حال مسلمانوں کو درپیش مسائل سمیت کئی دیگر اہم مسائل پر ملک کی قدیم ترین ملی جماعت جمعیۃعلماء ہند کا ممبئی میں جو چارروزہ اجلاس ہورہا ہے، اس کا اختتام 23/فروری کو آزادمیدان میں کل ہند تحفظ جمہوریت کانفرنس پر ہوگا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے دیوبند میں اجلاس عام منعقد کرنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد اب جمعیۃعلماء ہند اسی اجلاس کو ممبئی میں منعقدکررہی ہے، واضح رہے کہ گزشتہ سال 19-18-17/اکتوبر کو اجلاس مجلس منتظمہ دیوبند میں منعقد ہونا تھا مگر اجازت ملنے کے بعدبھی انتظامیہ کے ذریعہ اچانک اجلاس کو روک دیا گیا اور یہ کہاگیا تھا کہ ضمنی انتخاب ہورہا ہے اس لئے اجلاس نہیں ہوسکتا، یہ پہلاموقع تھا کہ جب جمعیۃعلماء ہند کے اجلاس کو روکا گیا اس کے بعد دہلی میں انہی تاریخوں میں اجلاس کرنے کی کوشش کی گئی مگر یہاں بھی کامیابی نہیں مل سکی، لیکن ہمیں پروگرام کرنا تھا کیونکہ ہم ملک کے موجودہ حالات سے غفلت نہیں برت سکتے تھے،ہمیں اپنے لوگوں کو ایک لائحہ عمل اور پیغام دینا تھا اسی لئے یہ اہم اجلاس یہاں ہورہا ہے۔مولانا مدنی نے ایک بارپھرکہا کہ ہم نہ تو کسی خاص پارٹی کے حامی ہیں اور نہ ہی مخالف، ہم ملک کے اتحاد اور سالمیت کے حامی ہیں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم بی جے پی کی مخالفت کرتے ہیں مگر یہ سچ نہیں ہے ہم تو صرف اس ذہنیت یا نظریہ کی مخالف ہیں جو ملک کے اتحاداور یکجہتی کی بنیادکو اکھاڑدینے کی سازشوں میں مصروف ہیں ملک میں ایک اور تقسیم کے حالات پیداکرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ یہ حکومت اچھے دن لانے کا وعدہ کرکے اقتدارمیں آئی تھی لیکن اب اس نے اپنی تمام ترتوجہ فرقہ وارانہ ایجنڈے پر مرکوزکردی ہے، جو ایک سیکولرملک کے لئے کسی المیہ سے کم نہیں۔، سی اے اے جیسے سیاہ قانون کے خلاف پرامن احتجاج کو جگہ جگہ ڈنڈے کے زورسے کچلنے کی کوشش ہورہی ہے، مولانا مدنی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ 15/دسمبر کو اترپردیش میں آئین کے ذریعہ دیئے گئے احتجاج کے حق کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین جب پرامن طورپر سڑکوں پر اترے تو پولس نے نہ صرف اپنی وحشیانہ کارروائی کا نشانہ بنایا بلکہ مظاہرین کے سینوں پر سیدھے سیدھے گولیاں ماری گئیں، بعد میں دلیل دی گئی کہ خودمظاہرین نے پولس پر حملہ کیا جس کے جواب میں لاٹھی چارج ہوا، انہوں نے کہا کہ یہ کتنی حیر ت انگیز بات ہے کہ مظاہروں کے دوران ہوئے مالی نقصان کی بھرپائی مظاہرین پر بھاری جرمانہ عائد کرکے کی جارہی ہے مگر پولس کے ہاتھوں جو جانی نقصان ہوا اس کی بھرپائی کے بارے میں نہ تو یوپی حکومت نے سوچااور نہ ہی مرکزی حکومت نے۔ انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یہ ڈراور خوف کی سیاست ہورہی ہے اور غیر جمہوری وغیر آئینی فیصلوں کو عوام پر جبراتھوپنے کی سازش ہورہی ہے، چنانچہ جو لوگ جمہوری طریقہ سے ان فیصلوں کی مخالفت کررہے ہیں انہیں غداراور ملک دشمن قراردیا جارہا ہے، مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ ہم سی اے اے اور این پی آرکے نفاذ کے خلاف سپریم کورٹ میں گئے ہیں اور عدالت نے اس پر حکومت ہند کو نوٹس بھی جاری کردیا ہے کیونکہ جمعیۃعلماء ہند ایسے تمام معاملوں میں جن کا سیاسی طورپر کوئی حل نہ نکل سکے قانونی جدوجہد کا راستہ اختیارکرتی ہے، متعدد اہم معاملوں میں عدلیہ سے ہمیں انصاف ملا ہے اس لئے ہم پرامید ہیں کہ سی اے اے اور این پی آر کے معاملوں میں بھی کوئی بہتر اور قابل قبول فیصلہ سامنے آئے گا انہوں نے کہا کہ منتظمہ کے اجلاس میں ان تمام امورپر بحث اور غوروخوض ہوگا اس کے بعد جو بھی لائحہ عمل تیارہوگا اس کا اعلان 23/فروری کو آزادمیدان کے اجلاس میں ہوگا انہوں نے کہا کہ یہ جو حالات پیداہوئے ہیں یا جو ایشوز ہمارے سامنے ہیں ان کا ہندوومسلمان سے کوئی تعلق نہیں ہے اسے مذہب کی عینک سے دیکھنا صحیح نہیں ہوگا بلکہ بڑاسوال آئین کی بالادستی اور ملک کے سیکولرکردارکو باقی رکھنے کا ہے اور اس کے لئے ملک کے ہر سچے شہری کو سوچناہوگا

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ڈکیتی کا مفرور ملزم ۲۰ سال بعد تھانہ سے گرفتار

Published

on

ممبئی : پولس نے ۲۰ سال بعد ڈکیتی کے الزام میں مطلوب ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ممبئی کے رفیع احمد قدوائی مارگ آر اے پولس کی حدود میں ملزم جاوید یوسف شیخ ۴۷ سالہ کے خلاف ۲۰۰۵ میں ڈاکہ زنی کا کیس درج کیا گیا تھا اس دوران پولس نے اسے گرفتار بھی کیا تھا اور وہ ضمانت پر رہا تھا اور عدالتی کارروائی میں حاضری نہیں دیتا تھا جس کے بعد اس کےخلاف سیشن کورٹ نے وارنٹ جاری کیا اور اسے مفرور ملزم قرار دیا گیا اس کے خلاف وارنٹ جاری ہونے کے بعد مفرور ملزمین کی تلاشی کے دوران پولس نے اسے گرفتار کر لیا اس سے متعلق زون ۴ اور پولس کو اطلاع ملی تھی کہ وہ تھانہ میں کرایہ کے مکان مقیم ہے پولس نے تھانہ سے اسے گرفتار کر کے عدالت کے حکم کی تعمیل کی اس کے خلاف عدالت نے پہلے بھی غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے تھے اور اب پولیس نے اسے مفرور قرار دیئے جانے کے عدالتی حکم کے بعد کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کر لیا یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر ڈی سی پی زون چار راگسودھا آر نے انجام دی ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی : بائیکلا اسٹیشن کے قریب پُل کے نیچے رکھے سکریپ آئٹمز میں آگ لگ گئی۔

Published

on

ممبئی : بائیکلہ ریلوے اسٹیشن کے باہر پل کے نیچے رکھے سکریپ میٹریل میں جمعہ کی صبح آگ لگ گئی، جس سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھ رہے تھے جو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں قید ہوئے تھے۔ ایک چلتی کار سے ریکارڈ کی گئی اور ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دھواں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر روڈ کے ایک حصے کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اور موٹرسائیکلوں کے لیے مختصر طور پر مرئیت کو کم کرتا ہے۔ آگ کی اطلاع صبح 10.02 بجے بائیکلہ پولس اسٹیشن کے بالکل سامنے پل کے نیچے رکھے سکریپ مواد میں لگی۔ ممبئی فائر بریگیڈ (ایم ایف بی) نے فوری طور پر فائر انجنوں کو موقع پر تعینات کیا اور ہنگامی کال کے صرف 12 منٹ بعد صبح 10.14 بجے تک آگ پر قابو پالیا گیا۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ٹریفک کی نقل و حرکت، جو بہتے دھوئیں کی وجہ سے سست پڑ گئی تھی، آگ بجھانے کی کارروائیوں کے بعد جلد ہی معمول پر آگئی۔ آگ لگنے کی وجہ ابھی بھی زیر تفتیش ہے، اور شہری حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا نامناسب اسٹوریج یا حادثاتی طور پر آگ لگنے سے آگ لگی۔ اس ویڈیو نے اسکریپ کے ڈھیروں اور فضلے کے مواد سے پیدا ہونے والے بار بار آنے والے خطرے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے جو اکثر پلوں کے نیچے اور بڑی سڑکوں کے ساتھ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ آج کا واقعہ اس ہفتے کے شروع میں کرلا ویسٹ میں ایک اور آگ کی لپیٹ میں آیا ہے، جہاں 19 نومبر کو ایک جے سی بی مشین سے کھدائی کے کام کے دوران ایک خراب گیس پائپ لائن پھٹ گئی۔ اچانک لیک ہونے کے نتیجے میں ایل آئی جی کالونی میں ایک چار منزلہ رہائشی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر آگ لگ گئی۔ فائر بریگیڈ کی چار گاڑیوں کو موقع پر پہنچایا گیا، اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن آگ نے مکینوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ کے علاقے تمہنی گھاٹ میں تھار کار کا خوفناک حادثہ… 500 فٹ گہری کھائی میں تھار گر گئی، حادثے میں چھ افراد ہلاک۔

Published

on

Accident

رائے گڑھ : مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع کے تمہنی گھاٹ علاقے میں تھار کی ایک کار سے خوفناک حادثہ پیش آیا۔ حادثے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ حادثہ منگل کو پونے-مانگاؤں روڈ پر پیش آیا اور تیز موڑ پر ڈرائیور کا کنٹرول کھو جانے کے بعد تھر کار 500 فٹ گہری کھائی میں جاگری۔ اس واقعہ سے ضلع میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور پولیس کو لاشوں کی تلاش کے لیے ڈرون کی مدد لینا پڑ رہی ہے۔ اگرچہ حادثے کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے, لیکن ابتدائی طور پر خیال کیا جا رہا ہے کہ حادثہ ڈرائیور کے کنٹرول کھونے کے باعث پیش آیا۔

اطلاعات کے مطابق کونکن کا سفر کرنے والے سیاحوں سے رابطہ نہیں ہو سکا، اس لیے ان کے رشتہ دار بدھ کو پولیس اسٹیشن گئے۔ اس کے بعد سے پولیس تھار کار کی تلاش میں ہے۔ تاہم، گھاٹوں پر تلاش مشکل تھی۔ اس لیے پولیس نے ڈرون کا سہارا لیا۔ آخر کار آج صبح کچلا ہوا تھار اور چار افراد کی لاشیں وادی تمہنی گھاٹ سے مل گئیں۔ مزید دو افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔

تمہنی گھاٹ کے موڑ پر ڈرائیور نے تھار کار پر کنٹرول کھو دیا جس کے باعث وہ گہری کھائی میں جاگری۔ اس خوفناک حادثے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ جائے وقوعہ پر موجود افراد خطرناک ڈھلوان، گہری کھائی اور تباہ شدہ گاڑی کی باقیات دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ پولیس لاشوں کی تلاش کے لیے ڈرون کا استعمال کر رہی ہے۔ حادثہ بہت شدید ہے، اور کھائی گہری اور چٹانوں سے بھری ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کے لیے لاشوں کو نکالنا مشکل ہے۔

پولیس انسپکٹر نورتی بوراڈے نے کہا کہ حادثے کی صحیح وجہ ابھی واضح نہیں ہے۔ ابتدائی طور پر، ہو سکتا ہے کہ ڈرائیور نے گاڑی پر سے کنٹرول کھو دیا ہو اور اس کی وجہ سے وہ کھائی میں گر گئی۔ ڈرونز علاقے کو سکین کر رہے ہیں، اور چار لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں ریسکیو آپریشن کے لیے رسیوں، کرینوں اور دیگر آلات کا استعمال کر رہی ہیں۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے تفتیش جاری ہے کہ آیا گاڑی میں دیگر افراد بھی تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com