Connect with us
Saturday,21-September-2024
تازہ خبریں

سیاست

بابری مسجد کی حفاظت میں ناکام رہنے والے سابق کانگریس وزیراعظم نرسمہاراٶ کو بھارت رتن دینے کی سفارش

Published

on

(نامہ نگار)
جس طرح بابری مسجد کی شہادت کو کوٸی ایمان والا کبھی نہیں بھول سکتا ۔ ایمانی غیرت کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بھی بابری مسجد کی شہادت کی معلومات دیں ۔ اسی کے ساتھ ساتھ اس وقت مقتدر کانگریس پارٹی کے دوغلے رویہ کے بارے میں بھی آنے والی نسلوں کو بتانا بھی نہایت ضروری ہے ۔ یہ وہی کانگریس پارٹی ہے جس نے آزادی کے بعد سے مسلسل مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کا کام کیا ہے ۔ پہلے تو سیکولرازم کے نام پر مسلمانوں کے ہمدرد بننے کا ڈھونگ رچایا گیا ۔ بدلے میں ستر سال تک وطن عزیز بھارت میں مسند اقتدار پر قابض رہے ۔ اور ہزاروں فسادات و سینکڑوں بم بلاسٹ کا تحفہ مسلمانوں کو ملا ۔ آج امت جن سیاسی مساٸل سے دوچار ہے اسکی ذمہ دار یہی دوغلی نام نہاد سیکولر کانگریس پارٹی ہے ۔
بابری مسجد میں رات کے اندھیرے میں مورتی رکھ دی جاتی ہے ۔ اسے ہٹانے میں کانگریس ناکام رہتی ہے بلکہ الٹا مسجد کو تالا لگا دیا جاتا ہے ۔ پھر شیلا نیاس کی اجازت بھی اسی کانگریس کے وزیراعظم کی دین ہے ۔ نماز کی اداٸیگی پر پابندی اور پوجا کے لیۓ عارضی چبوترہ بھی انہی کانگریسیوں کی دین ہے ۔ مسجد کی حفاظت کے لاکھ دعوٶں و وعدوں کے باوجود انگریس کے ہی وزیراعظم نرسمہاراٶ کے دور میں 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد شہید کردی جاتی ہے ۔ جس کے قصورواروں کو آج تک سزا نہیں مل سکی ۔ شہادت کے بعد بھی مسلمانوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کا وعدہ دے کر ٹہلایا گیا ۔
کانگریس کا دوغلا پن پھر سامنے آیا جب بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد جب بابری مسجد کی جگہ وہاں مندر بننے کے عمل کا آغاز ہوا تو یہی دوغلی چوگلی کانگریس کے نام نہاد سیکولروں نے مندر کی تعمیر کا کریڈٹ لینے کے لیۓ بڑے بڑے دعوٶں پر مشتمل بیانات جاری کیۓ ۔ مگر کانگریس میں شامل مسلمانوں کے منہ پر نہ جانے کیوں پٹی بندھی رہی ۔ اور وہ منہ میں گھگنی بھرے بیٹھے رہے ۔ اپنے سیاسی آقاٶں کی ناراضگی کے خوف سے پورے ملک کے کسی بھی کانگریسی کی زبان تک نہیں ہلی ۔ بلکہ مقامی طور سے الگ الگ پاکھنڈ رچا کر عوام کی توجہ کو ہٹانے کی کوشش کی گٸی ۔ اس وقت بھی کل ھند مجلس اتحادالمسلمین ہی تھی جس نے ببانگ دہل مسجد کے حق میں بیانات دیۓ تھے ۔
ابھی ایک مرتبہ پھر کانگریس کا دوغلا رویہ دیکھنے کو ملا ۔ تلنگانہ اسمبلی کے جاری اجلاس میں بابری مسجد کی حفاظت میں ناکام رہنے والے کانگریسی وزیراعظم نرسمہا راٶ (جو کہ اب آنجہانی ہوچکے ہیں) کو بعد از مرگ بھارت رتن دینے کی تجویز پیش کی گٸی ۔ تو ابھی پھر سے ایک مرتبہ مجلس اتحادالمسلمین کے تمام ایم ایل ایز نے ہی پوری شدت سے اسکی مخالفت کی ۔ لیکن بڑے افسوس کا مقام ہے کہ کانگریس کے مسلم ایم ایل اے شبیر علی نے اس تجویز کی حمایت کی ۔ اور اسکے بعد بھی اگر تنقید کی جاتی ہے تو صرف کل ھند مجلس اتحادالمسلمین پر ہی ؟
وطن عزیز بھارت کا ہر مسلمان چاہے وہ کانگریسی ہی کیوں نہ ہو جب بھی مسلمانوں کے سیاسی ، سماجی ، و ملی مساٸل پر آفت آتی ہے تو انکے کان نیند میں بھی کل ھند مجلس اتحادالمسلمین کے قومی صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی کی آواز کے منتظر رہتے ہیں ۔ اور بعد میں انکو ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں ۔ مسلمانان وطن کو اس بارے میں غور کرنے اور اپنے پراۓ کا فرق کرنے کی موجودہ دور میں سخت ضرورت یے ۔

سیاست

دھاراوی میں مسجد کے غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کی کارروائی معطل، ورشا گائیکواڑ کی انٹری، لوگوں سے امن کی اپیل

Published

on

Dharavi-Varsha-Gaikwad

ممبئی : ممبئی کی سب سے بڑی کچی بستی دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کارکن دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سالہ محبوب سبحانی مسجد کے ایک غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے پہنچے۔ اس کے خلاف مقامی لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے میونسپل کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ دریں اثنا، شمالی وسطی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ ورشا گایکواڑ، جس کا دائرہ اختیار دھراوی پر ہے، موقع پر پہنچ گئیں۔ گایکواڑ نے لوگوں سے امن اور صبر برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کی کارروائی بھی روک دی گئی ہے۔ یہ کام چھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دھاراوی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ممبئی کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس دھاراوی پہنچ گئے۔ اے سی پی نے صورتحال کا جائزہ لیا۔ اسی درمیان رکن اسمبلی ورشا گائیکواڑ بھی داخل ہوگئی ہیں۔ مسجد کے ٹرسٹی اور ورشا گائیکواڑ نے پولیس کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے خود وقت مانگا ہے۔ اس پر بی ایم سی نے انہیں 6 دن کا وقت دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹھاکرے گروپ کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔

دراصل، دھاراوی میں 25 سال پرانی محبوب سبحانی مسجد کے غیر مجاز حصے کو گرایا جانا ہے۔ جی-نارتھ کے انتظامی وارڈ سے بی ایم سی کے اہلکاروں کی ایک ٹیم صبح تقریباً 9 بجے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع محبوب سبحانی مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے پہنچی تھی۔ جلد ہی مقامی لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہو گئی۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو اس گلی میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں مسجد واقع ہے۔

سڑک پر بھیڑ بڑھنے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور سیکورٹی بڑھا دی۔ مقامی لوگوں نے بات کی اور پولیس نے کشیدہ صورتحال سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا۔ لیکن فی الحال دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ دھاراوی تھانے کے باہر بھی لوگوں کا ہجوم ہے۔ دھاراوی پولیس اسٹیشن کو دھاراویکاروں نے گھیر لیا ہے۔

پولیس افسران نے لوگوں کو سمجھایا اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی کے دھاراوی میں کشیدگی کی صورتحال، بی ایم سی کے ذریعہ سبحانیہ مسجد کے 25 سال پرانے حصے کو منہدم کرنے کے خلاف احتجاج۔

Published

on

Dharavi

ممبئی : اس وقت سب سے بڑی خبر ممبئی سے آرہی ہے۔ ایشیا کی سب سے بڑی کچی بستی سمجھی جانے والی دھاراوی کچی آبادی میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بی ایم سی ملازمین کے ذریعہ وہاں واقع مسجد کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کی وجہ سے ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ اس کے خلاف سینکڑوں لوگ سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بی ایم سی کی جو ٹیم موقع پر کارروائی کرنے گئی تھی اسے بھی مقامی لوگوں نے روک دیا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ بی ایم سی ٹیم کی گاڑی میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

درحقیقت، بی ایم سی نے ممبئی کے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سال پرانی سبحانیہ مسجد کے کچھ حصے کو غیر مجاز بتاتے ہوئے اسے منہدم کرتے ہوئے دکھایا ہے۔ مقامی لوگ کل رات سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد بہت پرانی ہے۔ اس لیے اسے توڑنا نہیں چاہیے۔ ایسے میں جب بی ایم سی کے اہلکار مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے پہنچے تو مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بڑی تعداد موقع پر موجود ہے۔

سینکڑوں لوگ سڑکوں پر موجود تھے پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کے غیر قانونی حصے کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے بھارتی جاسوسوں کے معاملے پر امریکہ اور کینیڈا سے مختلف موقف اختیار کیا۔

Published

on

India-Australia

نئی دہلی : آسٹریلیا میں ہندوستانی “جاسوسوں” کے معاملے پر آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے فائیو آئیز انٹیلی جنس اتحاد کے شریک اراکین امریکہ اور کینیڈا کے ساتھ صف بندی کر دی ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا ہے جب اس ہفتے کے آخر میں امریکہ میں کواڈ سمٹ ہونے جا رہی ہے۔ وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ ایسے معاملات نجی طور پر نمٹائے جاتے ہیں۔

آسٹریلیا میں ہندوستانی جاسوسوں کے بارے میں امریکہ کے دورے کے دوران میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے البانی نے کہا، “ٹھیک ہے، میں جو کام کرتا ہوں وہ سفارتی طور پر کرتا ہوں اور ان پر بات چیت کرتا ہوں۔” بلاشبہ، یہ کچھ ہو گا جو اٹھایا جائے گا، لیکن آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان تعلقات بہت مضبوط ہیں. میں جو کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ میں ذاتی طور پر معاملات کو لیتا ہوں۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم سفارتی طور پر معاملات کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں اور میں ایسا کرتا رہوں گا۔

آسٹریلیا کا نقطہ نظر امریکہ یا کینیڈا سے مختلف ہے۔ جہاں اپنے شہریوں کو نشانہ بنانے میں بھارت کے مبینہ کردار کی یا تو عدالتی تحقیقات ہو رہی ہیں یا پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہو رہی ہے۔ کینیڈا کی سیکورٹی ایجنسی نے ہندوستان پر ملکی انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ فائیو آئیز کا رکن ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم کے تبصرے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے حوصلہ افزا ہیں کیونکہ وہ کواڈ چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں البانی بھی موجود ہوں گے۔

ہندوستان-آسٹریلیا شراکت داری کے دیگر پہلوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے، البانی نے کہا کہ میں وزیر اعظم مودی سے اپنی جامع اقتصادی شراکت داری کے بارے میں بات کروں گا، ہم اسے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہماری دونوں عظیم قوموں کے درمیان اقتصادی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com