سیاست
مختارعباس نقوی نےکہاکہ این پی آر بھی کسی طور مسلمانوں کے خلاف نہیں

اس تمہید کے ساتھ کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں موجودہ حکومت بلا تفریق مذہب و ملت ہر ضر ورت مند کی آنکھوں میں خوشی اور زندگی میں خوشحالی لانے کے عزم کے ساتھ کام کررہی ہے، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سٹیزن شپ ترمیم ایکٹ،این آر سی اور اب قومی آبادی کا رجسٹر (این پی آر) کو اپ ڈیٹ کرنے کا سرکاری فیصلہ کسی بھی طرح ہندستانی مسلمانوں کے خلاف نہیں ۔
انہوں نے اپنے ایک آرٹیکل میں وزیر اعظم نریندر مودی کی اس وضاحت کی تائید کی ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ، کسی کی شہریت لینے کے لئے نہیں بلکہ شہریت دینے کے لئے ہے اور اینآرسی کا 1951 سے تعلق آسام کے علاوہ کہیں اور سے نہیں۔
مسٹر نقوی نے الزام لگایا کہ سٹیزن شپ ترمیم ایکٹ،این آر سی اور اب قومی آبادی کا رجسٹر (این پی آر) کو اپ ڈیٹ کرنے کے فیصلے کے حوالے سےسماج کے ایک طبقے میں ”خوف اور شک کا بھوت“کھڑا کیا جارہا ہے۔ ”جھوٹ کے جھاڑ سے سچ کے پہاڑ“ کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں 2014 سے اب تک کے سرکاری کام کاج کوقوم کے حق میں مجموعی طو ر پر خودمختاری اور ظاہری خوشحالی سے سرشار ی کی کوشش پر محمول کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جن 2 کروڑ غریبوں کو گھر دیا گیا ہے ان میں 31 فیصد اقلیتی آبادی خاص طور پر مسلم طبقہ کی ہے۔ 6 لاکھ دیہاتوں میں بجلی پہنچائی تو 39 فیصد سے زیادہ اقلیتی طبقے کے گاؤں جن کے مکانات روشن ہیں، 22 کروڑ کسانوں کو ”کسان سمان ندھی“ کے تحت فوائد دیئے گئے تو، اس میں بھی 33 فیصد سے زیادہ اقلیتی طبقے کے غریب کسان ہیں۔ اسی طرح 8کروڑ خواتین کو ”اْجوّ لا یوجنا“ کے تحت مفت گیس کنیکشن دیا تو اس میں 37 فیصد اقلیتی طبقے کے غریب خاندان مستفید ہو ئے۔ 21کروڑ افراد کو ”مدرایوجنا“ کے تحت روزگار سمیت دیگر معاشی سرگرمیوں کے لئے آسان قرضے دیئے گئے ہیں جن میں 36 فیصد سے زیادہ اقلیتی طبقے کے افراد مستفید ہوئے۔ یہی نہیں بلکہ بجلی،سڑک،پانی،تعلیم،روزگار، ذاتی روزگار کے پروگراموں کا بھرپور فائد ہ اقلیتی سماج کے غریب کمزور طبقے کو ہوا، کیونکہ زیادہ تر اسکیمیں غریبوں، کمزور طبقوں کے لئے ہوتی ہیں اور ان 70 برسوں میں، اقلیتی طبقہ خصوصآٓمسلم سماج غربت اور تعلیم کا شکار رہا۔اسی لئے مودی سرکار کی غریب اور کمزور طبقوں کی مضبوطی کی سبھی اسکیموں کا بھرپور فائدہ اقلیتی سماج کو ہو رہا ہے۔
حکومت کے کام کاج کی اس تفصیل کے پس منظر میں مسٹر نقوی سوال کیا کہ سوال کیا کہ جس وزیر اعظم نے کسی بھید بھاؤ کے بغیرغریبوں کو مکان دیا، ان کے گھروں میں اجالا کیا کیا وہ انھیں بے گھر اور ا ن کی زندگی میں اندھیرا ہوتے کبھی دیکھ سکتے ہیں؟اس لحاظ سے دیکھا جائے تو شہریت بل،این۔آر۔سی پر وزیر اعظم نے واضح پیغام یہ دیا ہے کہ کسی قانون سے ہندستانی مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہوگا۔شہریت ترمیمی قانون۔ پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان۔ میں مذہبی بھید بھاؤ اور اقلیتی طبقے کے متاثرہ افراد کو شہریت دینے کا قانون ہے۔ وہ بھی اگر وہ لوگ چاہیں گے تب۔ جہاں تک سوال ہے غیر ممالک میں بسنے والے مسلم سماج کے لوگوں کو شہریت دینے کا، تو یہ شق ہندوستانی سٹیزن شپ ایکٹ 1955 میں آج بھی موجود ہے اورکوئی بھی غیر ملکی شہری،جس میں مسلم بھی شامل ہیں، سٹیزن شپ ایکٹ 1955کے سیکشن 5 کے تحت ہندستانی شہریت لے سکتے ہیں۔ پچھلے 5برسوں میں، 500 سے زیادہ مسلمانوں کو ہندستانی شہریت دی گئی ہے۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا ہے کہ سٹیزن شپ ترمیمی ایکٹ کی تاریخی اہمیت ہے، 1955 میں ہندستان کے وزیر داخلہ پنڈت گووند بلبھ پنت اور پاکستان کے وزیر داخلہ میجر جنرل اسکندر مرزا کے مابین معاہدہ ہوا،اس سمجھوتے کے تحت بھارت سرکار کی ذمے داری ہے کہ پاکستان میں موجودغیر مسلم مذہبی مقامات کی حفاظت کا خیال رکھنا ہے۔ نیز غیر مسلمانوں کے مذہببی۔سماجی سروکار کی بھی فکرکرنی ہے۔
’’پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی پرظلم و ستم اور ایذا رسانی کی پہلے کی ہندستانی سرکاروں نے کوئی فکر نہیں کی۔ جو پناہ گزین مجبور اًبھاگ کر آگئے ان پر بھی پاکستان میں دہشت گردی کی تلوار لٹک رہی تھی۔اور بھارت میں قانون کا ڈنڈ ا لٹکا ہوا تھا۔ وہاں سے جان بچا کر آئے تو یہاں بھی جان مشکلوں سے دو چار ہوتی رہی۔ اسی غیرانسانی توہین کو انسانی احترام دینے کے لئے شہریت ترمیم قانون لایا گیا ہے۔ یہ خالص طور سے پاکستان،بنگلہ دیش افغانستان کی اقلیتوں کو انسانی احترام، تحفظ دینے کے مقصدسے لایا گیا ہے۔ اس کا ہندستانی مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نہ ہی اس سے ان پر کوئی اثر پڑے گا‘‘۔
مسٹر نقوی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں جہاں اقلیتی طبقے کے لوگ بے عزتی او ر توہین کے شکار ہیں وہیں بھارت میں اقلیتی طبقے کے لوگ ترقی میں برابر کے حصے دار رہتے آئے ہیں۔ پچھلے لگ بھگ پانچ برسوں میں ہی مختلف اسکالرشپ اسکیموں سے غریب،کمزور اقلیتی طبقے کے ریکارڈ تقریبآٓ 3 کروڑ 20 لاکھ طلباء مستفید ہوئے ہیں جن میں لگ بھگ 60 فیصد طالبات بھی شامل ہیں۔، 2014 سے ابھی تک ”سیکھو اور کماؤ“ ، ”استاد“ ، ”غریب نواز روزگار یوجنا“، ”نئی منزل“ وغیرہ نئے ترقیاتی پروگراموں کے ذریعہ 8 لاکھ سے زیادہ اقلیتی طبقے کے نوجوانوں کو کوشل وکاس اور روزگار۔ روزگار کے مواقع مہیا کرائے گئے ہیں۔ ان میں تقریبآٓ 50 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔ ”ہنر ہاٹ“ کے ذریعے پچھلے 2برسوں میں 2 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ اقلیتی طبقے کے دستکاروں۔شلپ کاروں کو نہ صرف ملازمت۔ روزگار کے مواقع مہیا کرائے گئے ہیں۔ بلکہ انھیں قومی اور بین الاقوامی مارکیٹ اور مواقع بھی مہیا کرائے گئے ہیں۔
ایک موازنہ کے تحت انہوں نے کہا کہ یو پی اے سرکارمیں صرف 90 اضلاع اقلیتی طبقوں کی ترقیّ کے لئے منتخب کئے گئے تھے وہیں مودی سرکار میں اس کو پھیلا کر دیش کے 308 اضلاع،1300 بلاک میں اقلیتی سماج خصوصاً لڑکیوں کی بنیادی تعلیم کے لئے لازمی سہولیات کے ساتھ جنگی پیمانے پر کام جاری ہے۔’’پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم‘‘کے تحت گذشتہ لگ بھگ 5برسوں کے دوران 8 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے 33 ڈگری کالج، 1 ہزار 398 اسکول کی عمارتیں، 40 ہزار 201 اضافی کلاس روم 574 ہاسٹلز 81 آئی ٹی آئی 50پالی ٹیکنک 39 ہزار 586 آنگن واڑی مراکز 398سدبھاونا منڈپ، 123 رہائشی اسکول، 570 مارکیٹ شیڈ، 104کامن سروس سینٹر وغیرہ سہولیات کا مودی سرکار کے ذریعہ زیادہ اقلیتی آبادی والے علاقوں میں تعمیر کرائی گئی ہیں۔
پاکستان کو اقلیتی طبقے کے لوگوں کے لئے جہنم اور ہندوستان کو جنت گردانتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ’’ یہی حقیقت کچھ غیر منظم قوتوں کی آنکھ میں کر کر ی بنی ہوئی ہے اور وہ بھارت کی کثرت میں وحدت کی طاقت کو کمزور کرنے کی سازشوں کا تانا۔بانا بن رہی ہیں‘‘۔
این آر سی، کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ یہ عمل 1951 سے آسام میں شروع ہوا، پھر 1975 میں اسے آگے بڑھانے کی تحریک اور مانگ ہوئی۔ پھر 2013 میں،سپریم کورٹ نے اسے آگے بڑھانے کا حکم دیا۔ یہ عمل ابھی بھی جاری ہے۔لیکن صرف آسام تک محدود ہے۔ ایک فہرست 31 اگست 2019 کو جاری ہوئی جو نام نہیں آئے سرکار این آرسی سیواکیندروں،ٹربیونلوں میں قانونی طور پر ان کو مددفر اہم کر رہی ہے۔ 1951 سے آسام میں جاری این آرسی کا عمل ابھی بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔
جہاں تک سوال ہے ملک کے دیگر حصوں میں این آر سی کو متعارف کرانے کا،تو اس سے متعلق انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے او ر نہ ہی دوسری ریاستوں میں این آر سی پر عمل کا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جوہنگامہ اور سیا سی ڈرام عروج پر ہے اس کے پس منظر میں من گھڑت اور جھوٹ سے بھرپور کہانی بنا کر ایک خاص سماج کے کندھے پر بندوق رکھ کر “سیاست کی سانپ سیڑھی” کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ دراصل موضوعات کی کنگالی نے کچھ سیاسی جماعتوں کو فروعی معاملات کا موالی “بنا دیا ہے۔ اور اب مردم شماری کو لے کر تشویش اور الجھن کا جال بچھایا جارہا ہے۔اور کچھ سیاسی پارٹیاں لوگوں کو اپنے “چالاکی کے چکرویو ” میں پھنسا نے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مردم شماری یا این پی آر لگاتار جاری رہنے والا عمل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری 1951,1961,1971,1981,1991,2001,2011 میں ہوئی۔ اب اس حوالے سےبھی لوگوں کو گمراہ کرنے کا کام شروع ہوگیا ہے۔’’ ہمیں سمجھناچاہئے کہ جمہوریت سے ہارے لوگ”غنڈہ تنتر“ سے جمہوریت کا اغوا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
مسٹر نقوی نے اس عزم کے ساتھ اپنی بات مکمل کی کہ ’’ ہمارے لئے، ہندستان کی مٹی ہمارا ایمان ہے، اس مٹی میں پیدا ہوا ہر شخص یہیں رہے گا، کسی کے بھی سماجی، مذہبی،دستوری، شہری حق پر کوئی سوال یا خطرہ نہ ہے، نہ ہوگا۔یہی سچاّئی سے بھرپور حقیقت ہے،باقی سب تشویش سے بھرا ا فسانہ ہے۔ آئیے ہم سب متحد ہوکرخوف و ہراس اور شک کے بھوت کا صفایا کریں‘‘۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
جرم
دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔
اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’
بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔
سیاست
جو بالا صاحب نہ کر سکے، فڑنویس نے کر دکھایا… بھائی ادھو کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر راج ٹھاکرے کا بڑا بیان

ممبئی : 20 سال کے طویل وقفے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ آیا جب راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ ‘مراٹھی وجے دیوس’ کے نام سے منعقد کی گئی اس بڑی عوامی میٹنگ میں دونوں لیڈروں نے مراٹھی زبان، مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے واضح اور تیز پیغام دیا۔ اجلاس کا آغاز راج ٹھاکرے کے خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف تین زبانوں کی پالیسی پر حملہ کیا بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔
راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب محاذ پر بات ہوئی تو بی جے پی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بارش کی وجہ سے یہ جلسہ گنبد میں ہونا پڑا۔ میں ان سے معذرت خواہ ہوں جو اندر نہیں آ سکے، جو بالا صاحب نہ کر سکے، وہ آج ہو گیا۔ دیویندر فڑنویس نے ہمیں اکٹھا کیا۔ ہم 20 سال بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ شام کو میڈیا میں بحث ہوگی کہ دونوں بھائی ایک ہوجائیں گے یا نہیں۔ ان دونوں کی باڈی لینگویج کیسی تھی؟ ہم اسے مراٹھی وجے دیوس کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مراٹھی شناخت ہے۔ مہاراشٹر کی طرف کوئی مشکوک نظر سے نہیں دیکھے گا۔ میں مہاراشٹر کے لیے جو بھی کر سکتا ہوں کروں گا۔ آپ کسی پر ہندی مسلط نہیں کر سکتے۔
ہندی کا مسئلہ بغیر کسی وجہ کے اٹھایا جانے والا موضوع تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چھوٹے بچوں پر زبردستی کیا جائے گا؟ آپ کو تین زبانوں کا فارمولا کہاں سے ملا؟ ہندی بولنے والی ریاستیں خود ترقی نہیں کر سکتیں اور یہاں نوکریوں کے لیے آتی ہیں۔ کیا ہمیں ہندی بولنے والی ریاستوں کے لیے ہندی سیکھنی ہوگی؟ ممبئی کو الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو وہ ممبئی میں قسمت آزمائے۔ اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔ دادا بھوسے نے مراٹھی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور وزیر تعلیم بنے۔ دیویندر فڑنویس انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے۔
بالا صاحب ٹھاکرے اور شری کانت ٹھاکرے دونوں نے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کی لیکن کیا کوئی ان کے مراٹھی پر سوال کر سکتا ہے؟ ایل کے اڈوانی نے عیسائی اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن کوئی ان کے ہندوتوا پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ تمل تیلگو کے بارے میں، کوئی پوچھے کہ تم نے یہ کہاں سے سیکھی؟ اگر میں مراٹھی پر فخر کرتا ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جے للیتا، اسٹالن اور کونیموزی، چندرابابو نائیڈو، نارا لوکیش، اے آر رحمان سبھی نے انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، لیکن کیا وہ ہندی بولنا شروع کر دیے۔ اے آر رحمان نے ہندی کے بارے میں سوال اٹھایا اور اسٹیج سے چلے گئے۔
بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں تو بھی مراٹھی کا غرور ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ریاستوں کے نام پر فوج کی مختلف رجمنٹیں ہیں لیکن دشمن پر ایک ہی طرح سے حملہ کرتی ہیں۔ وہاں زبان کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ آج تمام مراٹھی اکٹھے ہیں۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب زبان کے بعد وہ ذات پات کی سیاست کریں گے۔ میرا بھائیندر واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندی میڈیا نے کہا کہ ایک گجراتی تاجر مارا گیا ہے۔ لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر کوئی ڈرامہ رچاتا ہے تو اسے کانوں کے نیچے مارنا چاہیے۔ اگر آپ کبھی ایسا کرتے ہیں تو کبھی اس کی ویڈیو نہ بنائیں۔ اسے ‘مارا مارا’ کہنے دو۔ میرے بہت سے دوست گجراتی بھی ہیں اور بہت اچھی مراٹھی بولتے ہیں۔
شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بات چیت ہوگی یا نہیں؟ پرکاش جاوڈیکر آئے اور کہا کہ وہ بال ٹھاکرے سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مجھ سے نہیں ملے گا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جاوڈیکر نے کہا کہ سی ایم کے معاملے پر فیصلہ ہو چکا ہے، یہ انہیں بتانا ہوگا۔ اس کے بعد میں نے بال ٹھاکرے کو جگایا اور بتایا کہ سریش دادا جین کا نام فائنل ہو گیا ہے۔ پھر بال ٹھاکرے نے کہا کہ جاوڈیکر سے کہو کہ وزیر اعلیٰ صرف مراٹھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھی کے علاوہ کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔ میں بال ٹھاکرے کا خواب پورا کروں گا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا