(جنرل (عام
اسرائیل مظلوم فلسطینیوں سے ان کے جینے کا حق چھین رہا ہے، حالیہ بربریت پرعالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش کیوں؟ مولانا ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے مظلوم فلسطینیوں پر، مسجد اقصی میں ہوئے حالیہ اسرائیل حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور اسے ظلم وبربریت کی انتہا قرار دیتے ہوئے ان حملوں کو انسانیت پر ایک سنگین حملے سے تعبیر کیا۔ انہوں نے یہ بات آج یہاں جاری ایک بیان کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ عالمی برادری اور خاص طور پر مسلم ممالک کی خاموشی سے شہہ پاکر اسرائیل اب نہتے اور لاچار فلسطینی عوام سے ان کے جینے کا حق چھین لینے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس تاریخی سچائی سے انکار کرنے کی جرأت نہیں کرسکتی کہ اسرائیل ایک غاصب ملک ہے، جس نے فلسطین کی سر زمین پر بعض عالمی طاقتوں کی پشت پناہی سے جبرا قبضہ کر رکھا ہے، اور اب وہ اسی خاموشی کے نتیجہ میں اس سر زمین سے فلسطینی عوام کے وجود کو ختم کر دینے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قبضہ کے بعد سے ہی اسرائیل فلسطینی عوام کو مسلسل ظلم و جبر کا نشانہ بنائے ہوئے ہے، اس دوران مصالحت اور مفاہمت کی لا تعداد کوششیں ہوئیں، لیکن سب کا سب بے سود رہیں، بعض طاقتور ملکوں کی در پردہ حمایت کے نتیجہ میں اسرائیل فسلطین کے تعلق سے اقوام متحدہ سے وقت وقت پر منظور ہوئی قراردادوں کو بھی اپنے پیروں تلے روندتا رہا ہے، اور اب تو مسلم ملکوں سے سفارتی تعلقات قائم ہونے بعد اس کے ناپاک حوصلے اتنے بڑھ گئے ہیں، کہ مسجد اقصی میں عبادت میں مصروف فسلطینی مرد وخواتین یہاں تک کہ معصوم بچوں کو بھی اپنی بربریت کا نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کر رہا ہے۔
مولانا مدنی نے کہاکہ اس میں ہماری بے حسی اور خاموشی کا دخل کچھ زیادہ ہے، اگر ہم نے یعنی مسلم ممالک نے اس مسئلہ کی اہمیت اورسنگینی کا ابتداہی میں اندازہ کر کے کوئی مؤثر مشترکہ حکمت عملی فسلطین کے تعلق سے تیار کر لی ہوتی تو آج اسرائیل اس طرح فلسطینی شہریوں کو ظلم اور جبر کا نشانہ بنانے کا خوصلہ نہیں کر سکتا تھا، انہوں نے تازہ حملوں کو انسانی حقوق پر ہونے والا سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کی وہ مہذب دنیا بھی اس پر خاموش ہے، جو عالمی امن اور اتحاد کی نقیب ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، انسانی حقوق کا مسلسل ورد کرنے والے عالمی ادارے بھی چپ ہیں، انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے، جس کا مذاکرات کے ذریعہ کوئی حل نہ نکالا جاسکے، عالمی برادری بالخصوس دنیا کے وہ طاقتور ملک جو اقوام متحدہ کے مستقل ممبر ہیں، اگر مخلص ہوتے تو اس مسئلہ کا بھی کوئی پر امن اور قابل قبول حل نکال سکتے تھے، مذاکرات کی میز پر بات چیت کا ڈھکوسلا تو کئی بار ہوا، مگر افسوس اس مسئلہ کا کوئی حتمی اور پائیدار حل نکال نے کی کوئی ذمہ دارانہ کوشش کبھی نہیں ہوئی۔
مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے لئے بربریت انتہا پسندی اور اس کی مستقبل کی خطرناک منصوبہ بندی ظاہر کر دیتی ہے، کہ یہ صہیونیت اور اسلام کی ایک جنگ ہے، اور شاید یہی وجہ ہے کہ یورپین یونین ہو، عالمی ادارے ہو یا پھر دنیا کے باثر ممالک کوئی بھی کھل کر فلسطینیوں کے حقوق کی بات نہیں کرتا، بلکہ ان کی طرف سے اگر کوئی بیان بھی جاری ہوتا ہے، تو نپے تلے لفظ ہوتے ہیں، اور در پردہ اس میں اسرائیل کی حمایت بھی شامل ہوتی ہے، دوسرے اس طرح کے اسرائیلی اقدامات سے اس پورے خطہ میں قیام امن کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے، انہوں نے اقوام متحدہ یورپین یونین، ورلڈ مسلم لیگ، حکومت ہند اور تمام انصاف پسند بین لاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کی جارحانہ ہشت گردی کے خلاف پختہ قدم اٹھائیں، ساتھ ہی اسرائیلی فوج کو بلا تاخیر مسجد اقصی کی حدود سے باہر کیا جائے، اور مشرقی یروشلم میں اس کی مداخلت کو روکا جائے۔ مولانا مدنی نے آخر میں یہ کہہ کر مسلم ممالک کی غیروحمیت کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی کہ اگر وہ اب بھی خاموش رہے، تو پھر یہ معاملہ فلسطین کی حدود تک ہی محدود نہیں رہے گا، مسلم ممالک اگر اب بھی نہ جاگے تو کل تک بہت دیر ہو چکی ہو گی۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا