Connect with us
Thursday,27-November-2025

قومی خبریں

اقراء انٹرنیشنل اسکول بنگلور کوبرٹش کونسل انٹرنیشنل اسکول ایوارڈ

Published

on

بنگلور کے دینی وعصری تعلیم کا سنگم اقرا انٹرنیشنل اسکول کو عالمی معیار کے کلاس روم، بہترین سہولت، اچھے طریقہ تعلیم اور تعلیم میں اختراعات کے لئے برٹش کونسل انٹرنیشنل اسکول ایوارڈ (آئی ایس اے) سے نوازا جائے گا۔ یہ ایوارڈ سال رواں میں منعقد ہونے والی گالا تقریب میں دیا جائے گا۔
اقرا انٹرنیشنل اسکول، بنگلورکی بانی منیجنگ ڈائرکٹر عائشہ نور نے جاری ایک ریلیز میں بتایا کہ اقرا انٹرنیشنل اسکول، بنگلور نے عالمی معیار کے کلاس روم، عالمی معیار کے طریقہ تدریس اوراسمارٹ کلاس کے اعتراف میں سال 2019-22 کے لئے برٹش کونسل انٹرنیشنل اسکول ایوارڈ (آئی ایس اے) جیتا ہے۔قبل ازیں اسکول کو نمایاں کارکردگی کی وجہ سے متعدد قومی ایوارڈ مل چکے ہیں۔
یہ ایوارڈ بینچ مارکنگ اسکیم ہے جس میں اسکولوں کو اپنے نصاب میں بین الاقوامی جہت شامل کرکے اور کلاس روم کی بات چیت اورتبادلہ خیالات،ا ختراعات کرنے،تدریسی طریقوں میں ایک نمایاں سطح حاصل کرنا ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ آئی ایس اے اسکولوں کو ایک ایکشن پلان تیار کرنے اور بین الاقوامی سرگرمیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک فریم ورک مہیا کرتا ہے، اور اسکولوں کو آئی سی ٹی کے استعمال، تخلیقی تعلیمی طریقوں اور سیکھنے کے حقیقی تناظر کے ذریعہ طلباء کے تعلیم و تعلم کا بھر پور تجربہ فراہم کرتا ہے۔اسی کے ساتھ آئی ایس اے ایک قائدانہ چیلنج ہے اور ٹیم کی تشکیل، جدت اور پروجیکٹ مینجمنٹ کو فروغ دیتا ہے۔
محترمہ عائشہ نور نے بتایا کہ اقراء انٹرنیشنل اسکول نے اپنے طلبا کو بین الاقوامی اور عالمی پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لئے برٹش کونسل میں اندراج کیا ہے۔ انٹرنیشنل اسکول ایوارڈ کا حصول اسی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس ایوارڈ کے لئے، سال بھر، طلباء اور اساتذہ تعلیمی عمل میں بین الاقوامی جہتوں کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے متعدد منصوبوں اور سرگرمیوں میں شریک ہوئے ہیں۔جس سے طلباء کو بہت فائدہ ہو اور ان سرگرمیوں نے انہیں عالمی ثقافتی کی تقابلی بصیرت روشناس کرایا۔
محترمہ عائشہ نور نے کہاکہ یہ ایوارڈ ان طلباء اور اساتذہ کی محنت سے ممکن ہوا ہے جو جبوتی، افغانستان، بنگلہ دیش، پاکستان، برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا، جاپان، فرانس، چین، سری لنکا جیسے ممالک کے ساتھ سائنس، تاریخ وغیرہ کے ذریعہ مختلف باہمی تعاون کی سرگرمیوں میں شریک ہوئے۔بانی مینیجنگ ڈائریکٹر نے عملے کو مبارکباد اور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسکول اساتذہ محترمہ شمیمہ پروین، محترمہ انیقہ خان، محترمہ تحیتہ ملا ، محترمہ مہناز روزہ احمد، محترمہ لمینہ ایم کے، محترمہ ممتاز بیگم، محترمہ نغمہ اور محترمہ فاطمہ جبیں کاخصوصی تعاون کے لئے شکر گزار ہے۔
واضح رہے کہ اس اسکول ایک کی نویں کلاس کی طالبہ ام ہانی ٹی کا’ایرو اسپیس گرلز ان اسٹیم مینٹرشپ پروگرام‘ میں انتخاب ہوا ہے اور گریڈ آٹھ کے دو طالب علم عزیزم حافظ محمد عمر اور عزیزم حافظ محمد عقیل نے عصری علوم کے IGCSE Syllabus۔کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن کریم مکمل کیا تھا۔محترمہ عائشہ مسلم بچے اور بچیوں کو کس طرح جدید طریقے سے دینی اور عصری تعلیم کا سنگم بنایاجائے اس پر مسلسل کوشاں رہتی ہیں۔

قومی خبریں

دلی لال قلعہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے فدائین حملہ کو اسلامی شہادت قرار دیا تھا

Published

on

ممبئی دلی لال قلعہ بم دھماکہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے بم دھماکہ سے قبل ایک ویڈیو جاری کیا تھا, جس میں اس نے خودکش بمبار کے تصور کو جائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خودکش بمباری جائز ہے اور یہ اسلامی شہادت اور اسلامی آپریشن ہے۔ اس نے اپنے اس ویڈیو میں یہ بھی کہا ہے کہ خودکش بمبار کو غلط قرار دینا درست نہیں ہے, کیونکہ خودکش بمباری میں موت کا وقت تعین ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عمر نے نہ صرف یہ کہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا ہے بلکہ اس نے اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی منافی پروپیگنڈہ اور بنیاد پرست بیان جاری کیا ہے۔ اس ویڈیو کو اس نے ذہن سازی اور دہشت گردانہ ذہنیت کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا تھا, عمر اسی ذہنیت کے سبب ڈاکٹر سے دہشت گرد بن گیا اور اس نے خودکش بمبار بن کر بم دھماکہ کو انجام دیا۔

اسلام میں خودکشی حرام, اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ نے انسان کو حیات بخشی ہے اور اسے تلف کرنے کا اختیار صرف اللہ کا ہی ہے ایسے میں کوئی اپنی جان ہلاکت میں اگر ڈالتا ہے یا خودکشی کرتا ہے تو وہ قطعا حرام ہوگا, جبکہ ڈاکٹر عمر نے اپنی بے جا دلیل کے معرفت خودکش بمباری کو اسلامی شہادت قرار دیا ہے, جبکہ یہ گمراہ کن اور بے بنیاد ہے۔ اسلام میں خودکشی کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے اور اگر کوئی ناحق کسی کا خون بہاتا ہے یا اسے قتل کرتا ہے تو اسلام میں اسے پوری انسانیت کا قتل تصور کیا جاتا ہے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کے لال قلعے کے قریب زور دار دھماکہ… 8 افراد ہلاک، دھماکے کے بعد دہلی بھر میں ہائی الرٹ، فرانزک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

Published

on

Delhi Blast

نئی دہلی : پیر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کار دھماکے سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی کا ایک حصہ لال قلعہ کے قریب واقع لال مندر پر جاگرا۔ مندر کے شیشے ٹوٹ گئے، اور کئی قریبی دکانوں کے دروازے اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔ واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

دھماکے کے فوری بعد قریبی دکانوں میں آگ لگنے کی اطلاع ملی۔ دھماکے کے جھٹکے چاندنی چوک کے بھاگیرتھ پیلس تک محسوس کیے گئے اور دکاندار ایک دوسرے کو فون کرکے صورتحال دریافت کرتے نظر آئے۔ کئی بسوں اور دیگر گاڑیوں میں بھی آگ لگنے کی اطلاع ہے۔

فائر ڈپارٹمنٹ کو شام کو کار میں دھماکے کی کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد اس نے فوری طور پر چھ ایمبولینسز اور سات فائر ٹینڈرز کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا۔ راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں، اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔

دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تفتیشی ادارے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایک کار میں ہوا تاہم اس کی نوعیت اور وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔ واقعے کے بعد لال قلعہ اور چاندنی چوک کے علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

Continue Reading

بزنس

کانگریس نے ایل آئی سی میں 33,000 کروڑ روپے کے بڑے گھپلے کا الزام لگایا، جے پی سی – پی اے سی تحقیقات کا مطالبہ کیا

Published

on

LIC

نئی دہلی : کانگریس نے ہفتہ کو الزام لگایا کہ ایل آئی سی نے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے 30 کروڑ پالیسی ہولڈرز کے پیسے کا استعمال کیا۔ اڈانی گروپ کے بارے میں مودی حکومت کے خلاف اپنے الزامات کو تیز کرتے ہوئے، کانگریس نے دعوی کیا کہ ایل آئی سی نے پالیسی ہولڈرز کے تقریباً 33,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر کے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچایا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری (کمیونیکیشن) جے رام رمیش نے اسے ایک ‘میگا اسکام’ قرار دیتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا اور اس سے پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

کانگریس ایم پی جے رام رمیش نے انسٹاگرام پر لکھا، "حال ہی میں میڈیا میں کچھ پریشان کن انکشافات ہوئے ہیں کہ کس طرح ‘موڈانی جوائنٹ وینچر’ نے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اس کے 300 ملین پالیسی ہولڈرز کی بچتوں کا منظم طریقے سے غلط استعمال کیا۔” انہوں نے مزید لکھا، "اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے، مئی 2025 میں، ہندوستانی حکام نے LIC فنڈز سے 33,000 کروڑ کا انتظام کیا تاکہ اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔” اسے ’’میگا اسکام‘‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ صرف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی اس کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ تاہم، اس سے پہلے پی اے سی (پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی) کو اس بات کی جانچ کرنی چاہیے کہ ایل آئی سی کو مبینہ طور پر اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کس طرح مجبور کیا گیا۔ انہوں نے اپنا مکمل تحریری بیان بھی شیئر کیا ہے اور اسے "موڈانی میگا اسکیم” قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس کے ان الزامات پر اڈانی گروپ یا حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ رمیش نے اپنے بیان میں کہا، "سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ اور نیتی آیوگ کے عہدیداروں نے کس کے دباؤ میں یہ فیصلہ کیا کہ ان کا کام مجرمانہ الزامات کی وجہ سے فنڈنگ ​​کے مسائل کا سامنا کرنے والی ایک نجی کمپنی کو بچانا ہے؟ کیا یہ ‘موبائل فون بینکنگ’ کا کلاسک معاملہ نہیں ہے؟” جب سے امریکی شارٹ سیلنگ فرم ہندنبرگ ریسرچ نے اڈانی گروپ کے حصص کے بارے میں کئی سنگین الزامات لگائے ہیں تب سے کانگریس حکومت سے مسلسل سوال کر رہی ہے۔ اڈانی گروپ نے پہلے کانگریس اور دیگر کے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ تاہم، کانگریس نے ایک بار پھر ایک بڑا حملہ کیا ہے، موجودہ اور دیگر مسائل کو اٹھایا ہے اور کئی مرکزی ایجنسیوں پر اڈانی گروپ کے مفاد میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے، پہلے جے پی سی اور پھر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کے معاملے کی تجدید کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com