Connect with us
Sunday,03-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ممتاز فکشن نگار ذکیہ مشہدی صوفی جمیل اختر میموریل ایوارڈ سے سرفراز

Published

on

mumtaz

اردو کی ممتاز فکشن نگار اور مترجم ذکیہ مشہدی کو2020 کا صوفی جمیل اختر میموریل ایوارڈ دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ ایوارڈ کمیٹی کی میٹنگ میں اتفاق رائے سے کیا گیا۔
یہ انعام 13جنوری کو ممبئی کے انجمن اسلام کے آڈیٹوریم میں پیش کیا جائے گا۔ یہ اطلاع صوفی جمیل اختر لٹریری سوسائٹی کے پیٹرون فہیم اختر (لندن)نے دی ہے۔
ذکیہ مشہدی ہندستانی ادب کیلئے محتاج تعارف نہیں۔ اردو دنیا کے ساتھ ساتھ دوسری زبان والے بھی ان کے ادب کے قدر دان ہیں۔ ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ’پرائے چہرے‘ 1984 میں منظر عام پر آیا۔ اس مجموعے میں شامل افسانے نے نہ صرف سنجیدہ قارئین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی بلکہ اہم ناقدین نے ان افسانوں کی خوبیوں اور ان کے فن پر کھل کے لکھا۔ اس کے بعد ”تاریک راہوں کے مسافر (۳۹۹۱)، صدائے باز گشت (۳۰۰۲)، نقش ناتمام (۸۰۰۲)، یہ جہان رنگ و بو (۳۱۰۲)، منتخب افسانے (۶۱۰۲)“ افسانوی مجموعے اور ایک ناولٹ ”پارسا بی بی کا بگھاڑ (۶۱۰۲) کی اشاعت نے نہ صرف اردو فکشن کے خزانے میں بیش بہا اضافہ کیا بلکہ ہندستانی ادب کا اہم حصہ ثابت ہوا۔
ذکیہ مشہدی نے کئی اہم ادب پارے کو اردو اور اردو کے شہہ پارے کو ہندی اور انگریزی کے قالب میں پیش کیا ہے۔ ان میں سے رام لال کے افسانوی مجموعے ”پکھیرو“ کا اردو سے ہندی میں ساہتیہ اکادمی کے لیے ترجمہ کیا۔ شیو پرساد سنگھ کی ہندی تخلیق ”نیلا چند“، بھبانی بھٹاچاریہ کی انگریزی کتاب’شیڈو فرام لداخ‘ اور سنتوش کمار گھوش کے بنگلہ ناول کے انگریزی ترجمہ ’دی لاسٹ سیلوٹ ‘ کا اردو ترجمہ ساہتیہ اکادمی نے شائع کیا۔اسی طرح نیشنل بک ٹرسٹ، خدابخش لائبریری اور ملک و بیرون ملک کے اہم اداروں نے ان کے ترجمہ شدہ انگریزی، ہندی اور اردو شہہ پاروں کو اہتمام سے شائع کیا ہے۔
محترمہ کے افسانے کئی اہم زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے صوفی جمیل اختر میموریل ایوارڈ کمیٹی نے انھیں 2020 کا انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ بارہ برسوں سے صوفی جمیل اختر میموریل ایوارڈ ہر برس اردو زبان و ادب سے متعلق خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے اردو دنیا کی کسی ایک شخصیت کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ 2007 میں پہلا صوفی جمیل اختر میموریل ایوارڈ اردو کے اہم صحافی احمد سعید ملیح آبادی کو پیش کیا گیا تھا۔ ان کے بعد جن شخصیات کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ان میں شمس الرحمن فاروقی، مجتبیٰ حسین، انیس رفیع، ملک زادہ منظور احمد، علقمہ شبلی، وسیم الحق، عزیز برنی، خواجہ محمد اکرام الدین، خلیل طوقار(ترکی) اور یوسف عامر (وائس وائس چانسلر۔الااظہر یونیورسٹی، قاہرہ، مصر) کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔

(جنرل (عام

پاکستان : بچوں نے کھلونا سمجھ کر مارٹر گولہ اٹھا لیا، گھر میں کھیلتے ہوئے دھماکہ، 5 ہلاک، 12 زخمی

Published

on

Blast

اسلام آباد : پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی کے) میں مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 بچے ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ کے پی کے کے ضلع لکی مروت کے ایک گاؤں میں پیش آیا۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں چار لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔ بچوں کا یہ گروپ اس گولے سے کھیل رہا تھا جب یہ پھٹ گیا۔ مقامی پولیس کے مطابق بچوں کو کھیتوں میں ایک پرانا مارٹر آر پی جی 7 گولہ ملا۔ کھیلتے کھیلتے وہ اسے اٹھا کر گھر لے آئے۔ گاؤں میں آنے کے بعد وہ گھر کے اندر اس سے کھیلنے لگے۔ اس دوران گولہ پھٹ گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی بچوں اور خواتین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

بنوں ریجن پولیس کے ترجمان امیر خان نے ڈان کو بتایا کہ بچوں کو کھیت میں مارٹر گولہ ملا اور وہ اسے کھلونا سمجھ کر اپنے گاؤں سوربند لے گئے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب شیل گھر کے اندر پھٹ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جاں بحق اور زخمی بچوں کو خلیفہ گل نواز اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بنوں کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سجاد خان نے ہسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت کی۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کے بارے میں معلومات لینے کے ساتھ ساتھ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو موقع پر روانہ کر دیا گیا ہے اور حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پاکستان کے بلوچستان اور کے پی کے طویل عرصے سے تشدد کا گڑھ رہے ہیں۔ اس علاقے میں گولے اور دھماکہ خیز مواد ملنے کے واقعات عام رہے ہیں۔ بچوں کو کھلونے سمجھ کر دھماکہ خیز مواد اٹھانا بھی یہاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اکتوبر 2023 میں بلوچستان کے علاقے جارچائن میں اسی طرح کے ایک واقعے میں دستی بم پھٹنے سے ایک بچہ جاں بحق اور آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

Continue Reading

جرم

آئی آئی ٹی بامبے کے طالب علم کی 10ویں منزل سے گر کر موت، حادثہ یا خودکشی؟ تفتیش جاری ہے۔

Published

on

Death

ممبئی آئی آئی ٹی بامبے میں گزشتہ شب ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے ایم ای ایم ایس ڈیپارٹمنٹ میں بی ٹیک کے آخری سال میں زیر تعلیم 22 سالہ طالب علم روہت سنہا کی عمارت کی 10ویں منزل سے گر کر موت ہو گئی۔ یہ واقعہ تقریباً 2.30 بجے پیش آیا۔ ‎پولیس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق روہت اچانک عمارت کی چھت سے نیچے گر گیا۔ اسے فوری طور پر شدید زخمی حالت میں ہیرانندانی اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ ‎فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ محض ایک حادثہ تھا یا خودکشی۔ پوائی پولیس نے اس معاملے میں اے ڈی آر (حادثاتی موت کی رپورٹ) درج کی ہے اور تحقیقات جاری ہے۔
معلومات کے مطابق جس وقت روہت نیچے گرا اس وقت وہاں ایک اور طالب علم بھی موجود تھا جو فون پر بات کر رہا تھا۔ پولیس نے واقعے سے متعلق تمام پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی ہے۔

روہت کا کنبہ بشمول اس کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد آج صبح دہلی سے ممبئی پہنچے۔ بیٹے کی بے وقت موت کے بعد ماں بے چین ومغموم تھی۔ روہت دہلی کا رہنے والا تھا اور انسٹی ٹیوٹ میں ایک اچھے طالب علم کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ‎آئی آئی ٹی بامبے کی طلبہ برادری اور فیکلٹی مایوسی میں مبتلا ہے۔ ایک طالب علم کی موت روشن مستقبل کی امید کا اچانک ختم ہونا سب کے لیے ناقابل برداشت نقصان ہے۔ ‎پوائی پولیس نے روہت کے اہل خانہ کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہر زاویے سے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

Continue Reading

جرم

توہین رسالت کے مرتکبین نفرت انگیز یوٹیوبر کے خلاف جمیل مرچنٹ کی شکایت، ممبئی پولس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ

Published

on

Jamil Marchent

ممبئی ملک میں توہین رسالت اور اسلام مخالف پروپیگنڈہ کے خلاف سماجی کارکن جمیل مرچنٹ نے اشتعال انگیز اور نفرت انگیزی کے پر ممبئی پولس میں شکایت درج کی ہے۔ اپنی تحریری شکایت میں جمیل مرچنٹ نے کہا ہے کہ پانچ یوٹیوبر اور سوشل میڈیا پر فعال سستی شہرت حاصل کر کے متنازع اور قابل اعتراض ویڈیو وائرل کر کے دو فرقوں میں نفرت پیدا کرنے کے ساتھ نظم و ضبط خراب کرنے کی سازش میں ملوث ہے۔ اس کے ساتھ ان ویڈیو سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں, اس میں توہین رسالت کا ارتکاب کیا گیا ہے ایسے میں ان پانچوں یوٹیوبر اور سوشل میڈیا نفرتی افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سماجی کارکن جمیل مرچنٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے شکایت درج کرائی ہے۔ ابھیشیک ٹھاکر، داس چودھری، ڈاکٹر پرکاش سنگھ، گورو اور امیت سنگھ راٹھور سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام اور اسلام مخالف پروپیگنڈے و اشتعال انگیز بیانات دے کر سماج میں نفرت پھیلا رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر یوٹیوبرز ہیں, جو خود کو ایک مخصوص کمیونٹی کا لیڈر بتا کر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

جمیل مرچنٹ نے اپنی شکایت میں ان افراد کی انسٹا آئی ڈی بھی شیئر کی ہیں, جو اس طرح کی تقاریر کے ذریعے دو برادریوں کے درمیان نفرت پھیلا رہے ہیں۔ شکایت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جائے۔ مرچنٹ نے پولیس حکام کے ساتھ ساتھ ریاستی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی اپنی شکایت درج کرائی ہے۔ انسٹاگرام اور یوٹیوب چلانے والے میٹا کو بھی اس بارے میں تحریری شکایت دے کر ان کی آئی ڈیز پر پابندی لگانے کو کہا گیا ہے۔ جمیل مرچنٹ اس سے قبل مہاراشٹر حکومت کے وزیر نتیش رانے کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے معاملہ میں کارروائی کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی اور اشتعال انگیز تقاریر کے معاملہ میں جمیل مرچنٹ نے عرضی داخل کی تھی۔ اس پر عدالت عالیہ نے سخت احکامات بھی جاری کیا تھا اور اشتعال انگیز تقاریر پر پابندی عائد کرنے کے لئے اداروں اور سرکاروں کو ایسے عناصر پر سخت کارروائی کا حکم بھی جاری کیا تھا جو نفرت انگیزی کا مظاہرہ کرکے ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک طبقہ کو نشانہ بناتے ہیں۔ جمیل مرچنٹ ان پانچ عرضی گزاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے وقف بورڈ ترمیمی ایکٹ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جس پر فیصلہ ابھی باقی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com