Connect with us
Wednesday,26-November-2025

قومی خبریں

بابری مسجد انہدام:کلیدی ملزمین کے ٹرائل پر 31اگست کو فیصلہ متوقع

Published

on

بابری مسجد رام مندر متازع قضیہ معاملے میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق لکھنؤ میں سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ بابری مسجد کی مسماری کے معاملے میں کلیدی ملزمین کے ٹرائل کی تکمیل کے بعداب 31اگست کو فیصلہ سنا سکتی ہے گذشتہ سال 9نومبر 2019 میں بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت کے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد اب پوری توجہ بابری مسجد کی مسماری کے ضمن میں چلنے والے ٹرائل کیس پر مرکوز ہوگئی ہے جو 06دسمبر 1992کے بعد شروع ہوا تھا۔سپریم کورٹ نے اراضی ملکیت معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ بابری مسجد کی مسماری ایک مجرمانہ فعل ہے۔
تاہم مسماری کے 31کلیدی ملزمین بشمول ایل کے اڈوانی، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ، اور اوما بھارتی وغیرہ نے ٹرائل کے درمیان اپنے بیان ریکاڑ میں خود کو بے قصور بتاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ انہیں سیاسی سازش کے تحت اس کیس میں پھنسایا گیا تھا۔
گذشتہ 28سالوں میں کی انوسٹی گیشن اور ٹرائل میں تاخیر کے بعد اب یہ معاملہ بلاآخر لکھنؤ کی سی بی آئی کورٹ میں آخری مقام پر پہنچ گیا ہے۔32ملزمین میں سے 31نےسی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ ابھی تک 351گواہوں کے بیان لئے جاچکے ہیں۔
اس معاملے کی سماعت کررہے خصوصی جج ایس کے یادو کو سپریم کورٹ نے ٹرائل کی تکمیل کے لئے اضافی وقت دیتے ہوئے اس ضمن میں 31اگست تک حتمی فیصلہ سنانے کی ہدایت دی تھی۔ملحوظ رہے کہ سپریم کورٹ نے ملکیت معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے متنازع اراضی پر رام مندر بنانے اور بابری مسجد کے لئے اجودھیا میں ہی 5ایکڑ زمین فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
ایڈوکیٹ ابھیشیک رنجن جو کہ اڈوانی،جوشی اور کلیان سنگھ کے وکیل ہیں انہوں نے کہا کہ’اب کاروائی فیصلہ کن مرحلے میں ہے۔سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت بیان ریکارڈ کے بعد دفاع ایک بار پھر ضرورت کے بقدر گواہوں سے سوال کرے گا۔سپریم کورٹ نے اس معاملے میں حتمی فیصلے کے لئے 31اگست کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ اور اسی کے تحت سماعت جاری ہے۔
دیگر متعدد ملزمین کا دفاع کرنے والے وکیل آئی بی سنگھ نے بتایا کہ ٹرائل آخری مرحلے میں اور ہمیں اس معاملے میں جلد ہی فیصلے کی امید ہے۔28سال کے بعد بھی اس معاملے میں فیصلہ اب بھی سی بی آئی کورٹ میں التوا کا شکار ہے؟ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اول دن سے ہی کافی گنجلک تھا۔کافی سالوں تک یہ مجرمانہ فعل کی سنجیدہ انوسٹی گیشن کے بجائے سیاسی رنگ میں زیادہ رنگا رہا۔

قومی خبریں

دلی لال قلعہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے فدائین حملہ کو اسلامی شہادت قرار دیا تھا

Published

on

ممبئی دلی لال قلعہ بم دھماکہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے بم دھماکہ سے قبل ایک ویڈیو جاری کیا تھا, جس میں اس نے خودکش بمبار کے تصور کو جائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خودکش بمباری جائز ہے اور یہ اسلامی شہادت اور اسلامی آپریشن ہے۔ اس نے اپنے اس ویڈیو میں یہ بھی کہا ہے کہ خودکش بمبار کو غلط قرار دینا درست نہیں ہے, کیونکہ خودکش بمباری میں موت کا وقت تعین ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عمر نے نہ صرف یہ کہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا ہے بلکہ اس نے اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی منافی پروپیگنڈہ اور بنیاد پرست بیان جاری کیا ہے۔ اس ویڈیو کو اس نے ذہن سازی اور دہشت گردانہ ذہنیت کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا تھا, عمر اسی ذہنیت کے سبب ڈاکٹر سے دہشت گرد بن گیا اور اس نے خودکش بمبار بن کر بم دھماکہ کو انجام دیا۔

اسلام میں خودکشی حرام, اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ نے انسان کو حیات بخشی ہے اور اسے تلف کرنے کا اختیار صرف اللہ کا ہی ہے ایسے میں کوئی اپنی جان ہلاکت میں اگر ڈالتا ہے یا خودکشی کرتا ہے تو وہ قطعا حرام ہوگا, جبکہ ڈاکٹر عمر نے اپنی بے جا دلیل کے معرفت خودکش بمباری کو اسلامی شہادت قرار دیا ہے, جبکہ یہ گمراہ کن اور بے بنیاد ہے۔ اسلام میں خودکشی کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے اور اگر کوئی ناحق کسی کا خون بہاتا ہے یا اسے قتل کرتا ہے تو اسلام میں اسے پوری انسانیت کا قتل تصور کیا جاتا ہے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کے لال قلعے کے قریب زور دار دھماکہ… 8 افراد ہلاک، دھماکے کے بعد دہلی بھر میں ہائی الرٹ، فرانزک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

Published

on

Delhi Blast

نئی دہلی : پیر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کار دھماکے سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی کا ایک حصہ لال قلعہ کے قریب واقع لال مندر پر جاگرا۔ مندر کے شیشے ٹوٹ گئے، اور کئی قریبی دکانوں کے دروازے اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔ واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

دھماکے کے فوری بعد قریبی دکانوں میں آگ لگنے کی اطلاع ملی۔ دھماکے کے جھٹکے چاندنی چوک کے بھاگیرتھ پیلس تک محسوس کیے گئے اور دکاندار ایک دوسرے کو فون کرکے صورتحال دریافت کرتے نظر آئے۔ کئی بسوں اور دیگر گاڑیوں میں بھی آگ لگنے کی اطلاع ہے۔

فائر ڈپارٹمنٹ کو شام کو کار میں دھماکے کی کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد اس نے فوری طور پر چھ ایمبولینسز اور سات فائر ٹینڈرز کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا۔ راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں، اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔

دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تفتیشی ادارے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایک کار میں ہوا تاہم اس کی نوعیت اور وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔ واقعے کے بعد لال قلعہ اور چاندنی چوک کے علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

Continue Reading

بزنس

کانگریس نے ایل آئی سی میں 33,000 کروڑ روپے کے بڑے گھپلے کا الزام لگایا، جے پی سی – پی اے سی تحقیقات کا مطالبہ کیا

Published

on

LIC

نئی دہلی : کانگریس نے ہفتہ کو الزام لگایا کہ ایل آئی سی نے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے 30 کروڑ پالیسی ہولڈرز کے پیسے کا استعمال کیا۔ اڈانی گروپ کے بارے میں مودی حکومت کے خلاف اپنے الزامات کو تیز کرتے ہوئے، کانگریس نے دعوی کیا کہ ایل آئی سی نے پالیسی ہولڈرز کے تقریباً 33,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر کے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچایا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری (کمیونیکیشن) جے رام رمیش نے اسے ایک ‘میگا اسکام’ قرار دیتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا اور اس سے پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

کانگریس ایم پی جے رام رمیش نے انسٹاگرام پر لکھا، "حال ہی میں میڈیا میں کچھ پریشان کن انکشافات ہوئے ہیں کہ کس طرح ‘موڈانی جوائنٹ وینچر’ نے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اس کے 300 ملین پالیسی ہولڈرز کی بچتوں کا منظم طریقے سے غلط استعمال کیا۔” انہوں نے مزید لکھا، "اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے، مئی 2025 میں، ہندوستانی حکام نے LIC فنڈز سے 33,000 کروڑ کا انتظام کیا تاکہ اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔” اسے ’’میگا اسکام‘‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ صرف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی اس کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ تاہم، اس سے پہلے پی اے سی (پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی) کو اس بات کی جانچ کرنی چاہیے کہ ایل آئی سی کو مبینہ طور پر اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کس طرح مجبور کیا گیا۔ انہوں نے اپنا مکمل تحریری بیان بھی شیئر کیا ہے اور اسے "موڈانی میگا اسکیم” قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس کے ان الزامات پر اڈانی گروپ یا حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ رمیش نے اپنے بیان میں کہا، "سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ اور نیتی آیوگ کے عہدیداروں نے کس کے دباؤ میں یہ فیصلہ کیا کہ ان کا کام مجرمانہ الزامات کی وجہ سے فنڈنگ ​​کے مسائل کا سامنا کرنے والی ایک نجی کمپنی کو بچانا ہے؟ کیا یہ ‘موبائل فون بینکنگ’ کا کلاسک معاملہ نہیں ہے؟” جب سے امریکی شارٹ سیلنگ فرم ہندنبرگ ریسرچ نے اڈانی گروپ کے حصص کے بارے میں کئی سنگین الزامات لگائے ہیں تب سے کانگریس حکومت سے مسلسل سوال کر رہی ہے۔ اڈانی گروپ نے پہلے کانگریس اور دیگر کے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ تاہم، کانگریس نے ایک بار پھر ایک بڑا حملہ کیا ہے، موجودہ اور دیگر مسائل کو اٹھایا ہے اور کئی مرکزی ایجنسیوں پر اڈانی گروپ کے مفاد میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے، پہلے جے پی سی اور پھر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کے معاملے کی تجدید کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com