Connect with us
Wednesday,09-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

مراٹھا ریزرویشن آرڈیننس کے ساتھ ہی مسلم ریزرویشن آرڈیننس بھی جاری کیا جائے، مہاراشٹر پردیش کانگریس صدر سے آصف شیخ کا مطالبہ

Published

on

ASIF SHAIKH

(خیال اثر)
مہاراشٹر کے مسلمان مسلم ریزرویشن کو لیکر فکر مند ہیں، نوجوان تعلیم اور نوکریوں کے حصول کیلئے پریشان ہوریے ہیں، مسلم ریزرویشن کو لیکر مسلمانوں میں جوش کو ماحول پیدا ہورہا ہے، نوجوان طبقہ اپنے غصے کا اظہار کررہا ہے اور حکومت سے امید لگا بیٹھا ہے کہ مہاراشٹر کی سرکار کامن مینمم پروگرام کے تحت مسلمانوں کو تعلیم اور سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن دے گی تو ایسے میں ہم مہاراشٹر کانگریس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مراٹھا سماج کے لئے آرڈیننس جاری کرنے کے ساتھ ہی ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق مسلم سماج کو ٪5 ریزرویشن کا آرڈیننس جاری کیا جائے۔اسطرح کا مطالبہ مالیگاؤں کے سابق ایم ایل اے و مسلم ریزرویشن فیڈریشن کے بانی و تحریک ریزرویشن کنوینر آصف شیخ رشید نے مہاراشٹر پردیش کانگریس کے صدر بالا صاحب تھورات سے کیا ہے ۔آصف شیخ نے تفصیلی مطالباتی مکتوب میں لکھا ہے کہ ریاست کی کل آبادی میں سے ٪15 آبادی مسلم سماج کی ہیں۔حکومت نے جسٹس راجیندر سچر، رنگن ناتھ مشرا کمیشن اور ڈاکٹر محمود الرحمن کمیٹی کی تشکیل کر احوال طلب کیا تھا اس رپورٹ کی روشنی میں ریاست کی مسلم کمیونٹی تعلیمی ، معاشرتی اور معاشی طور پر پسماندہ ہے اور انتہائی قابل رحم حالت میں ہے۔ لہذا مسلم کمیونٹی کے افراد کو سرکاری نوکری اور تعلیم میں ریزرویشن دینے کی ضرورت ہے۔حکومت نے کمیٹیوں کی تمام سفارشات کو قبول کرلیا تھا۔ لیکن چونکہ حکومت نے منظور شدہ سفارش پر عمل درآمد شروع نہیں کیا ۔آصف شیخ نے کانگریس صدر بالا صاحب تھورات سے کہا کہ میں نے خود بھی متعدد مسلم تعلیمی اور سماجی تنظیموں اور ریاست بھر کے الگ الگ افراد، تنظیموں کے ساتھ مالیگاؤں سے ممبئی تک 300 کلومیٹر پیدل مارچ کیا تھا تاکہ مسلم ریزرویشن کے لئے اس وقت کی حکومت کی توجہ مبذول کروا کر ریزرویشن حاصل کیا جاسکے ۔ اور ہمارے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے ڈیموکریٹک الائنس حکومت نے 2014 میں مراٹھا برادری کو ٪16 اور مسلم برادری کو ٪5 ریزرویشن دینے کا اعلان کیا۔ تاہم ، کچھ لوگوں نے ممبئی ہائی کورٹ میں مسلم ریزرویشن کو چیلنج کیا ، جس کے سبب کورٹ نے ملازمت میں ٪5 منسوخ کرتے ہوئے مسلمانوں کیلئے تعلیم میں ٪5 ریزرویشن کو برقرار رکھا۔ اکتوبر 2014 میں ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد بی جے پی حکومت تشکیل دی گئی اور حکومت نے اپنے پہلے ناگپور کنونشن میں مراٹھا برادری کے لئے ٪16 ریزرویشن کا آرڈیننس پاس کیا۔ لیکن اسی کے ساتھ ٪5 مسلم ریزرویشن آرڈیننس پاس نہیں ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں مسلم ریزرویشن آرڈیننس خود بخود قانونی طور پر منسوخ ہوگیا ۔جس سے ریاست میں مسلم سماج کے طلباء کو بہت بڑا تعلیمی اور معاشی نقصان ہوا ہے۔ مسلم معاشرے کے لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان مرد اور خواتین بے روزگار ہوگئے۔آصف شیخ رشید نے مہاراشٹر پردیش کانگریس صدر بالا صاحب تھورات سے کہا کہ حالیہ خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت مراٹھا ریزرویشن آرڈیننس لائے گی تاکہ مراٹھا سماج کے طلباء کو کسی قسم کا تعلیمی نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ ہم مراٹھا ریزرویشن آرڈیننس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ لیکن مسلم ریزرویشن آرڈیننس لانا بھی انصاف کے نقطہ نظر سے لازمی ہے۔ ریاست میں اقتدار کی تبدیلی نے مسلم کمیونٹی کے تحفظات اور خوش آئند فیصلوں کی امیدوں کو جنم دیا ہے۔ اس سے قبل ، ممبئی ہائی کورٹ نے مسلم ریزرویشن پر فیصلہ سنایا تھا اور نوکریوں میں ریزرویشن کو کالعدم قرار دے کر تعلیمی ریزرویشن کو بحال کیا تھا۔ حکومت مذکورہ فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرے اور مسلم کمیونٹی کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں ٪5 ریزرویشن برقرار رکھنے کی درخواست کرے۔ شیخ آصف نے کہا کہ آپ سے درخواست کی جارہی ہے کہ مہاوکاس اگھاڑی سرکار کے تحت ریاست میں ریزرویشن کا مسئلہ ختم ہونے ہی والا ہے۔ چونکہ مسلم کمیونٹی ایک محروم طبقہ ہے لہذا ان کو تعلیم دینے کے لئے ریزرویشن کی بہت زیادہ ضرورت ہے لہذا مراٹھا ریزرویشن آرڈیننس کے ساتھ ساتھ مسلم ریزرویشن آرڈیننس کو بھی منظور کرکے ریاست کے مسلمانوں کو ریزرویشن دیا جانا چاہئے۔اس مکتوب کی ایک کاپی کانگریس کے وزیر شہری ترقیات و مراٹھا ریزرویشن کمیٹی کے صدر اشوک راؤ چوہان کو بھی دی گئی ہے ۔آصف شیخ نے کانگریس صدر بالا صاحب تھورات اور اشوک چوہان سے کہا کہ میں کانگریس کا سابق ایم ایل اے اور موجودہ ممبر ہوں، مہاراشٹر بھر سے عوام مجھ سے سوال کرتے ہوئے مسلم ریزرویشن پر کانگریس کا موقف جانتے ہیں ۔مسلم نوجوانوں میں ریزرویشن کو لیکر غصہ نظر آتا ہے اس لئے کانگریس پارٹی کامن مینمم پروگرام کے تحت اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرے اور مسلمانوں کو ریزرویشن دے ۔

سیاست

ایم این ایس مراٹھی زبان کے معاملے پر دوبارہ سرگرم ہو گئی، شمالی ہندوستانیوں کو مہاراشٹر میں رہنے کی اجازت دینے پر نظر ثانی کرنے کا انتباہ۔

Published

on

Sandeep Deshpande

ممبئی : مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) نے ایک بار پھر مراٹھی زبان کے معاملے پر اپنا موقف گرم کیا ہے۔ منگل کو ایک شخص نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ راج ٹھاکرے کی پارٹی اس معاملے پر ناراض ہوگئی اور اس نے ایک بار پھر شمالی ہندوستانیوں کو خبردار کیا ہے۔ ایم این ایس لیڈر نے کہا کہ پارٹی کو غور کرنا پڑے گا کہ آیا شمالی ہندوستانیوں کو ریاست میں رہنے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ پارٹی کے ترجمان اور ممبئی یونٹ کے صدر سندیپ دیشپانڈے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر علاقائی جماعتوں کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ حال ہی میں دیویندر فڑنویس کی مداخلت سے زبان کا تنازعہ حل ہوا تھا۔

سنیل شکلا، ممبئی میں مقیم نارتھ انڈین ڈیولپمنٹ آرمی کے کارکن نے کہا کہ پارٹی نے حال ہی میں بینکوں اور دیگر اداروں میں مراٹھی زبان کے استعمال کو نافذ کرنے کے لیے ایک تحریک کی قیادت کی تھی۔ اس کے لیے سپریم کورٹ میں ایم این ایس کے رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ سنیل شکلا نے کہا کہ ایم این ایس نہ صرف شمالی ہند کے مخالف ہے بلکہ ہندو مخالف بھی ہے کیونکہ ایم این ایس کے کارکنوں نے جن بینک اہلکاروں پر حملہ کیا وہ ہندو تھے۔

اس پیش رفت کے بعد، دیش پانڈے نے ایک پوسٹ میں لکھا، ‘ایک عجیب بھیا (شمالی ہندوستانی) نے سیاسی جماعت کے طور پر ایم این ایس کے رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کے لیے عدالت میں درخواست کی ہے۔ اگر شمالی ہندوستانی مراٹھی مانوس کی پارٹی کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو (ہمیں) سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا انہیں ممبئی اور مہاراشٹر میں رہنے دیا جائے؟ دیش پانڈے نے کہا کہ یہ بی جے پی کی علاقائی پارٹیوں کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ یہ کام وہ اپنے حواریوں کے ذریعے کر رہے ہیں۔ ہم ان سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ دریں اثنا، شیو سینا کے رہنما سنجے نروپم نے کہا کہ ایم این ایس یا کسی دوسری پارٹی میں کچھ غلط نہیں ہے کہ مہاراشٹر میں لوگوں سے مراٹھی زبان استعمال کریں۔ تاہم انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ بے گناہ بینک اہلکاروں پر حملہ کرنا غلط ہے۔ انہوں نے پارٹی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وانکھیڈے کا کاشف خان اور راکھی ساونت پر ہتک عزت کا مقدمہ واپس

Published

on

Rakhi-&-Sameer

ممبئی : این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر ایڈیشنل کمشنر آئی آر ایس نے فلم اداکار راکھی ساونت اور ان کے وکیل کاشف علی خان کے خلاف داخل ہتک عزت کا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔ سمیر وانکھیڈے نے راکھی ساونت اور ان کے وکیل کاشف علی خان دیشمکھ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ داخل کر نے کے ساتھ اس سے 11.55 لاکھ کا ہرجانہ بھی طلب کیا تھا، ذاتی نوعیت کی بنیاد پر وانکھیڈے نے یہ کیس واپس لیا ہے۔ شکایت واپسی پر کاشف علی خان نے کہا کہ ہماری ثالثی ہوچکی ہے، آپسی اختلاف کے بجائے ہمارے پوشیدہ دشمنوں کے خلاف ہم لڑائی لڑے اس کی ایک مثال یہ ہے کہ میں سمیر وانکھیڈے کی بہن یاسمین وانکھیڈے کے کیس کی پیروی کی ہے، اور سابق وزیر نواب ملک کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی داخل کیا ہے۔

سمیروانکھنڈے نے کورڈیلیا کروز کیس میں شاہ رخ خان کے فرزند آرین خان کو گرفتار کیا تھا اور اس کیس میں گرفتار منمون دھمیچا کے وکیل کاشف علی خان نے سمیر وانکھیڈے کے خلاف اپنے انسٹا گرام اور سوشل میڈیا ذرائع پر قابل اعتراض اور نازیبا تبصرہ کئے تھے جس کے بعد وانکھیڈے نے ان پر ہتک عزت کا کیس داخل کیا تھا،اور اسی پوسٹ کو راکھی ساونت نے بھی اپنے انسٹا گرام پر شیئر کیا تھا۔چونکہ راکھی ساونت کے کئی معاملہ کی پیروی کاشف علی خان ہی کر رہے ہیں اس لئے وانکھیڈے نے دونوں کے خلاف مقدمہ داخل کیا تھا، لیکن اب وانکھیڈے نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر یہ کیس واپس لے لیا ہے۔ کیس واپسی کیلئے عدالت نے فریقین کو حاضر رہنے کا حکم دیا تھا۔ وہیں وانکھیڈے نے کہا کہ کاشف علی سے ان کی ثالثی ہوگئی ہے اور اس افہام و تفہیم کے بعد وانکھیڈے نے کیس واپس لے لیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

شرابی ڈرائیوروں کے خلاف پولس کارروائی، سات مقدمہ درج

Published

on

traffic-police

ممبئی : ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب پی کر ڈرائیورنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بھی کارروائی کی ہے۔ ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب نوشی کر کے ڈرائیونگ کرنے والوں پر دفعہ 125 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ 8 اپریل کو شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے والوں پر بھارتیہ نیائے سہتا بی این ایس 2023 دفعہ 125 کے تحت 7 مقدمہ درج کیا گیا، ساتھ ہی ان ڈرائیوروں کے لائسنس بھی منسوخ کئے گئے ہیں۔ اس معاملہ میں ٹریفک پولیس نے ساگر پربھاکر 27 سالہ تھانہ، دلیپ سبھاش یادو 28 سالہ مجگاؤں، راکیش شیواجی راٹھوڑ 22 کف پریڈ ممبئی، رحیم شیخ 30 بیلا پور نئی ممبئی، سرجیت سنگھ 26 ساکی ناکہ، پرکاش یشونت 39 کاجو پاڑہ بوریولی، اجئے کمار رام شنکر سنگھ 40 جوگیشوری ساکن پر شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے کا کیس درج کیا ہے۔ ٹریفک پولیس نے ڈرائیونگ کے دوران شراب پی کر اپنی اور دوسروں کی جان خطرہ میں ڈالنے والے ان ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر کے اس پر قدغن لگانے کی سعی کی ہے۔ ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ٹریفک کے اصول وضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے، اور اسی مناسبت سے کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com