(جنرل (عام
صبیح بخاری کی اردو نواز کی وجہ سے اردو کا قافلہ گل و گلزار رہتا تھا : احمد اشفاق

قطر کے مشہور ہندوستانی صنعت کار، اردو دوست اور اردو زبان و ادب کی آبیاری کرنے والے صبیح بخاری کے انتقال پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قطر کی اولین اردو تنظیم ’بزم اردو’ قطر کے جنرل سکریٹری احمد اشفاق نے کہاکہ ان کی سرگرمی کی وجہ سے اردو کا قافلہ قطر ہی نہیں دیگر جگہ پر گل و گلزار رہتا تھا۔
انہوں نے بزم قطر کی جانب سے منعقدہ تعزیتی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قدرت نے مرحوم کو ایک عجیب با وقار آواز بخشی تھی، دوسروں سے بالکل مختلف، ایسی بارعب آواز تھی کہ سامعین کا دھیان اپنی طرف بے اختیار کھینچ لیتے تھے۔ حافظے میں اچھا خاصا شعری سرمایہ محفوظ تھا۔ موقع محل کے اعتبار سے بڑے دل آویز انداز میں اپنے اشعار سناتے تھے۔ محمد صبیح بخاری صاحب انتہائی فعال سماجی کارکن رہے ہیں، اور سوسائٹی کے اہم بہی خواہوں میں سے تھے۔ قوم و ملت کا کوئی بھی کام ہو آپ ہمیشہ صف اول میں ملتے تھے۔ شعر و ادب اور زبان کی خدمت کا جب بھی کوئی موقع ہوتا آپ ہمیشہ سب سے آگے اور پیش پیش رہتے تھے۔
معروف شاعر احمد اشفاق نے کہا کہ وہ اکثر پروگرام میں کہتے کہ میں اردو کی ترقی کی راہ میں جو بھی میرے بس میں ہوگا میں کرنے کے لیے تیار رہوں گا۔ صبیح بخاری صاحب طبیعت کی ناسازی کے باوجود بھی کئی بار بزم کے پروگرام میں ابتدا سے لے کر کے اختتام تک موجود رہے۔ ان کے یہ جملے آج بھی یاد ہیں کہ ناسازی طبع اپنی جگہ اور شوق اردو اپنی جگہ، کیونکہ میں اردو کے قدر دانوں میں سے ہوں اردو کی خدمت کرنا اپنے لیے باعث فخر سمجھتا ہوں، اس کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داری بھی سمجھتا ہوں کیونکہ اس سے ہماری شناخت ہے اور یہ ہماری مادری زبان ہے۔ پروگراموں میں بر سر عام کہتے کہ اردو میری ماں کی زبان ہے اس لیے اس سے محبت آخر دم تک قائم رہے گی۔ مادری زبان کی اہمیت وہ ہر جگہ واضح کرتے اور دوسروں کو اس جانب سنجیدگی سے توجہ دینے کی تلقین کرتے۔
واضح رہے کہ مرحوم صبیح بخاری کا آبائی وطن بھوپال تھا اور ایک علم پرور فضا میں ان کی پر ورشش ہوئی تھی، اس لیے لا شعوری طور پر اردو شعر و ادب کے عاشق بنے رہے۔دوحہ قطر میں اردو کی بیشتر ادبی تنظیموں کو ان کی سرپرستی حاصل رہی انہوں نے محفلوں کو جان بخشی۔ ہندوستان اور پاکستان کے بعد جس ملک میں اردو کی سرگرمیاں سب سے زیادہ ہیں وہ ملک قطر ہے۔اردو کی نئی بستیوں میں سب سے فعال بستی دوحہ قطر کی قبول کی جاتی ہے کسی نہ کسی حیثیت سے صبیح بخاری کی وابستگی یہان ادبی و نیم ادبی تنظیموں سے رہی۔’
بزم اردو قطر کے سرپرست اعلی دوحہ قطر کی معروف اور ہر دلعزیز شخصیت مرحوم صبیح بخاری کی تعزیتی نشست میں شوکت علی ناز (چئر مین)، منصور اعظمی (نائب چئرمین)ا عجاز حیدر (صدر)اطہر اعظمی (نائب صدر)، احمد اشفاق(جنرل سکریٹری)، راقم اعظمی(نائب سکریٹری) اور ابو حمزہ اعظمی (رکن) نے شرکت کی۔
سب نے مرحوم صبیح بخاری کے ساتھ گذارے وقت اور انکے کارناموں کو یاد کیا۔ بزم اردو قطر کے اس عظیم خسارے سے تمام عہدیداران غم زدہ تھے اور اپنی گفتگو میں رنج و غم کا اظہار کیا ساتھ ہی یہ مشترکہ رائے تھی کہ مرحوم کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے پر ہونا ناممکن ہے انکی موت ایک شخص کی نہیں بلکہ ایک شخصیت کی موت ہے۔
واضح رہے کہ بزم اردو قطر دوحہ کی قدیم ترین تنظیم ہے۔ جس کا سفر اگست ۹۵۹۱ء میں ‘بزم ارباب سخن’ کے نام سے شروع ہوا۔ قطر میں اردو شاعری کی داغ بیل اسی تنظیم کی تاسیس کے ساتھ شروع ہوئی۔
سیاست
قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔
گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔
سیاست
میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔
مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا