Connect with us
Friday,22-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جمعیۃعلماء مراٹھواڑہ کے زیر اہتمام ہنگولی میں تعزیتی اجلاس, مولانا ناظر احمد خان ؒ کی ہمہ جہت شخصیت کو خراج عقیدت پیش کیا گیا‎

Published

on

مولانا ناظر احمد خان ملی اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک،ہمہ جہت شخصیت،مختلف شعبوں اور تحریکوں کے محرک تھے۔آپ کے اچانک انتقال سے ہم ایک عظیم رفیق،بہترین رہنما اور عمدہ صلاحیتوں کے مالک اعلیٰ انسان کو کھو دیا۔ان خیالات کا اظہار مفتی مرزا کلیم بیگ ندوی صدر جمعیۃعلماء علاقہ مراٹھواڑہ نے مسجد مستان شاہ نگر ہنگولی میں منعقدہ تعزیتی اجلاس میں کیا۔
مفتی کلیم بیگ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہمولانا ناظر احمد خان ملی کے اچانک وصال سے تمام اہل علم اور دینی حلقوں میں اضطراب و بے چینی محسوس کی گئی،اور اسے ملت اسلامیہ کے لئے بڑے نقصان سے تعبیر کیا گیا۔مولانا مرحوم مسلمانوں کی قدیم جماعت جمعیۃعلماء ہند اور اس کے اکابر سے بہت عقیدت رکھتے تھے،آپ جمعیۃعلماء علاقہ مراٹھواڑہ کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھے۔
اس تعزیتی اجلاس میں جمعیۃعلماء علاقہ مراٹھواڑہ کے اکابر اور مقامی علماء کرام،سیاسی و سماجی شخصیات نے اپنے تاثرات کااظہار کیا۔ابتدائی کلمات میں نہال بھائی کونسلر نے مختصر انداز میں مولانا کے دینی و تعلیمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا،مولانا محفوظ الرحمٰن صاحب فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مرحوم سے اپنی طویل رفاقت کا تذکرہ کیا اور مرحوم کے مخلصانہ و مجاہدانہ سر گرمیوں کو سلام پیش کیا۔
جناب خلیل صاحب بیلدار نے ملت کے تئیں مولانا کی طویل اور کامیاب سیاسی جد و جہد کا تذکرہ کیا۔مولانا جنید آزاد قاسمی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نہایت جامع انداز میں مولانا کی تعلیمی و ملی میدان میں خدمات کا اعتراف کیا۔مولانا عیسی خان کاشفی خازن جمعیۃعلماء مراٹھواڑہ نے کہا کہ مولانا اپنے چھوٹوں کے ساتھ بھی بڑا ناصحانہ و مشفقانہ برتاؤ کرتے تھے اور ہمارے معاشرہ کا یہ المیہ ہے کہ ہم اپنے بڑوں کی ان کی زندگی میں قدر نہیں کرتے ہیں ان کے رخصت ہوجانے کے بعد انہیں ان کے کاموں سے یاد کرتے ہیں۔مولانا نظام الدین صاحب ملی اورنگ آباد نے مولانا مرحوم کی علاقہ مراٹھواڑہ میں طویل تعلیمی و فلاحی کاموں کو خراج عقیدت خوبصورت انداز میں پیش کیا،اور کہا ان کی زندگی کے خوبصورت گوشے ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔مولانا سید نصر اللہ حسینی سہیل ندوی نے مولانا ممدوح کی ملت اسلامیہ کے لئے مختلف الجہات کاوشوں کا تذکرہ کیا،اور کہا کہ ان کی یہ کاوشیں ناقابل فراموش ہیں میرا ان سے جمعیۃعلماء ہند کے پلیٹ فارم سے تعارف ہوا۔جمعیۃعلماء کے لئے ان کی انتھک جد و جہد اور سب کو ساتھ لیکر چلنے کا سلیقہ و جذبہ اور جمعیۃ کے کاز و کام کو مضبوط و منضبط کرنے کے جذبات ہمارے لئے رہنما خطوط ہیں۔ہم لوگ صرف ان تذکرہ نہ کریں بلکہ ان کی متروکہ دعوتی،تنظیمی،سیاسی و سماجی سرگرمیوں کو اپنے عملی میدان میں اپنانے کی کوشش کریں،یہی مرحوم کے حق میں صحیح معنوں میں خراج تحسین ہوگا۔مولانا شفیق ملی قاضی شریعت ہنگولی نے کہا کہ مولانا کے تلامذہ جن کی انہوں نے بڑی جانفشانی سے تربیت کی وہ آج دینی حلقوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں،وہ ان کے لئے ذخیرہ آخرت ہیں، مولانا نے کسب معاش کے لئے تجارت کا شعبہ اختیار کیا لیکن اس کی وجہ سے ادارہ کے فرض منصبی سے غافل نہیں ہوئے۔ہنگولی ضلع کی بزرگ شخصیت حضرت مولانا محمد مسعود الرحمٰن صاحب فاروقی ملی اشرفی مہتمم مدرسہ کفایت العلوم لمبالہ نے مولانا مرحوم کے اچانک وصال پر بڑے افسوس و غم کا اظہا کیا اور موت کے عنوان سے سیر حاصل بیان کیا اور کہا کہ موت کی اس حقیقت اذا جاء اجلہا لا یستاخرون الخ کا ہمیں استحضار رہنا چاہئے۔حافظ اقبال انصاری اورنگ آباد نے اپنے تعزیتی تاثرات میں کہا کہ مولانا ناظر احمد خان صاحب ہمارے قدیم ترین رفیق تھے،ان کے اعلیٰ اوصاف میں بے باکی، بے خوفی، صحیح کام کرنے اور اس کو انجام تک پہونچانے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا،ان کی اچانک وفات ہم سب کے لئے خصوصاً ناقابل تلافی نقصان ہے۔
قاری عبد الرشید حمیدی صاحب ناظم تنظیم جمعیۃعلماء مراٹھواڑہ نے تعزیتی اجلاس کی بہترین انداز میں نظامت کے فرائض انجام دیئے،مولانا عجاز خان بیتی صدر جمعیۃعلماء ضلع ہنگولی نے تمام شرکاء جلسہ کا شکریہ ادا کیا اس موقع پر انہوں نے مولانا حلیم اللہ قاسمی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مہاراشٹر،لاتور کے صدر مولانا محمد اسرائیل صاحب،عثمان آباد کے صدرحافظ ناصر،ناندیڑ کے سکریٹری مولانا ایوب قاسمی اور ان کے رفقاء کے ارسال کردہ تحریری تعزیتی پیغام کو پڑھ کر سنایا۔اس جلسہ میں اورنگ آباد،جالنہ،پربھنی،جنتور،ہنگولی وغیرہ کے علماء کرام وذمہ داران نے بڑی تعداد میں شرکت کی،دیگر شرکاء میں حافظ عیسیٰ پربھنی،مصطفی خان صاحب خازن جمعیۃعلماء اورنگ آباد،ہنگولی کے مفتی عبد القدیر،حافظ محمد سالارخان کاشفی،حافظ خواجہ صاحب کمالی،مولانا جاوید،حافظ شیخ احمد،حافظ عبد الخالق،مولانا عمران صاحب،مولانا مسرت ملی،حافظ عبد الحکیم،مولانا عقیل ہاشمی،حاظ انیس،حافظ عبد الباسط وغیرہ تھے۔صدر جلسہ کی دعاء پر اس نشست کا اختتام عمل میں آیا۔

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com