Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بمبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد بینچ کا تبلیغی جماعت کے حق میں فیصلہ جمعیۃ علماء ہند کے موقف کی تائید۔ مولانا ارشد مدنی

Published

on

مبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد کی ڈویژن بینچ کے تبلیغی جماعت کے بارے میں کئے گئے فیصلے کا جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے جمعیۃ علماء ہند کے تبلیغی جماعت کے بارے میں اپنائے گئے انتظامیہ کے رویے اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے میڈیا کے خلاف اختیار کئے گئے موقف کی تائید ہوتی ہے۔
مولانا مدنی نے کہاکہ تبلیغی جماعت کے سلسلے میں اپنائے جانے والے انتظامیہ کے مبینہ متعصبانہ رویہ اور میڈیا کے زہریلا پروپیگنڈہ کی وجہ سے جمعیۃ علماء ہند نے میڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کررکھی ہے جس پر اگلی سماعت 26 اگست کو متوقع ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ میڈیا کو ملک کی یکجہتی، سماجی آہنگی، بھائی چارہ، مذہبی رواداری اور ہندو مسلم کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ پیداکرنے کاکام کرنا چاہئے،نہ کہ منافرت پھیلانے کا،حالانکہ کہ ملک کے میڈیاکا ایک بڑا طبقہ ہر واقعہ کو مذہبی رنگ دینے، ہندو مسلم کے اتحاد کو تار تار کرنے، مسلمانوں کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش کرتا رہا ہے۔ مارچ اور اپریل میں کے مہینے میں تبلیغی جماعت کے سلسلے میں میڈیا کا رویہ اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔میڈیا کا ایک طبقہ جان بوجھ کر کورونا کے بہانے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کی اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھا۔ اس لئے اگر بے لگام اور غیر ذمہ دار میڈیا پر شکنجہ نہیں کسا گیا تو یہ ملک کے لئے تباہ کن ہوگا۔لیکن میڈیا کے اس دوہرے رویہ پر حکومت خاموش تماشائی بن کر ان کی تائید کرتی رہی جو کہ افسوسناک ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے وکیل دشینت دوے نے پچھلی سماعت پر عدالت کو بتایا تھاکہ پریس کونسل آف انڈیا اور نیوز براڈ کاسٹرس ایسو سی ایشن صرف ان کے ممبران پر کارروائی کرسکتی ہے لیکن اس معاملے میں کئی ایک ایسے ادارے بھی ہیں جو ان کے ممبر نہیں لہذا ان پر کاررائی کون کریگا؟ اس لیئے حکومت اس معاملے میں فیک نیوز چینلز پر کارروائی کرے۔انہوں نے عدالت کو بتایا اس معاملے میں حکومت بھی کچھ نہیں کررہی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارا تجربہ ہے کہ جب تک ہم حکومت کو حکم نہیں دیتے حکومت کچھ نہیں کرتی، چیف جسٹس نے یونین آف انڈیا کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ تشار مہتا سے کہا وہ ان کو تنقید کا نشانہ نہیں بنا رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ عدالت جب تک حکومت کو حکم نہیں دیتی کچھ نہیں کرتی۔اس سے قبل گزشتہ سماعت کے موقع پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول نے عدالت کی توجہ ان دیڑھ سو چینلوں اور اخبارات کی جانب دلائی تھی جس میں انڈیا ٹی وی،زی نیوز، نیشن نیوز،ری پبلک بھارت،ری پبلک ٹی وی،شدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینلوں کی جانب دلائی تھی جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش کی تھی۔
قابل ذکرہے کہ مہاراشٹر کے بمبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد ڈویژن بینچ نے 29 غیر ملکی تبلیغی جماعت کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جماعت پر دائر ایف آئی آر کو رد کردیا اور کہا ’اتیتھی دیوو بھوا‘کی عظیم روایت پر عمل کرنے کے بجائے غیر ملکی مہمانوں پر ظلم کیا“ عدالت نے کہاکہ ہماری ثقافت میں ’اتیتھی دیوو بھوا‘کی کہاوت مشہور ہے، جس کا مطلب ہے کہ مہمان ہمارے بھگوان جیسے ہیں۔ مگر موجودہ حالات نے اس پر یہ سوال کھڑا کردیاہے کہ کیا ہم واقعی اپنی اس عظیم روایت اور ثقافت پر عمل کر رہے ہیں؟“ تبلیغی جماعت کے خلاف پروپیگنڈہ کے لئے عدالت نے میڈیا کے رویے پر بھی سوال کھڑے کئے اور دالت نے مزید کہا کہ تبلیغی جماعت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ہفتہ کو عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا، ”’دہلی آنے والے غیر ملکیوں کے خلاف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں ایک بہت بڑا پروپیگنڈا کیا گیا۔” ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس میں یہ غیر ملکی ہندوستان میں کووڈ 19 انفیکشن پھیلانے کے ذمہ دار تھے۔ تبلیغی جماعت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔
ہائی کورٹ بینچ نے کہا، ”ہندوستان میں انفیکشن سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ درخواست گزاروں کے خلاف ایسی کارروائی نہیں کی جانی چاہئے تھی۔” غیر ملکیوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تلافی کے لئے مثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔58صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس ٹی وی نلواڈے اور جسٹس ایم جی سیولیکر کے ڈویژن بنچ نے کہا”ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت نے سیاسی مجبوری کے تحت کام کیا اور پولیس نے بھی ضابطے کے مطابق ٹھوس قوانین کی دفعات کے تحت ان کو دیے گئے اختیارات کو استعمال کرنے کی ہمت نہیں کی۔ ایک وبائی بیماری یا آفت کے دوران ایک سیاسی حکومت بلی کا بکرا تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ان غیر ملکیوں کوبلی کا بکرا بنانے کے لئے منتخب کیا گیا“۔عدالت ان 29 غیر ملکی شہریوں کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کررہی تھی جن پراجتماع میں شرکت کرکے سیاحتی ویزا کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں تعزیرات ہند،وبائی بیماری ایکٹ، مہاراشٹر پولیس ایکٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور غیر ملکی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

(جنرل (عام

پانی کی قلت کے درمیان ٹینکر ایسوسی ایشن نے 10 اپریل سے ممبئی میں ٹینکر سروس بند کرنے کا اعلان کیا ہے، آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی رہ گیا ہے۔

Published

on

water tanker

ممبئی : ممبئی میں 10 اپریل سے پانی کے ٹینکر کی خدمات بند کر دی جائیں گی۔ ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سنٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے حوالے سے نئے قوانین کے نفاذ کے بعد لیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ بی ایم سی کے نوٹس کے بعد لیا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ممبئی کو پانی کے بحران کا سامنا ہے۔ آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی بچا ہے۔ سپلائی میں کٹوتی کا بھی امکان ہے۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے لوگوں سے پانی کا درست استعمال کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ پانی کے بحران سے بچا جا سکے۔

ممبئی میونسپل کارپوریشن نے نوٹس جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ممبئی میں کنویں اور بورویل کے مالکان کو سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے قوانین کے مطابق این او سی حاصل کرنا ہوگا، ورنہ پانی کی سپلائی منقطع کردی جائے گی۔ چونکہ یہ پتہ چلا ہے کہ بورویل مالکان کے پاس این او سی نہیں ہے، پانی کی فراہمی کیسے؟ اس تشویش کی وجہ سے ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کے خلاف احتجاجاً پانی کے ٹینکر سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممبئی کے مختلف حصوں میں پہلے ہی پانی کی سپلائی میں خلل کی وجہ سے اگر پانی کے ٹینکروں کو روک دیا جاتا ہے تو ممبئی والوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی میں پچھلے 80 سالوں سے ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ اگر بی ایم سی نے ٹینکر سروس بند کردی تو ممبئی والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ممبئی ٹینکر ایسوسی ایشن کے انکور ورما نے کہا کہ ممبئی واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن 10 اپریل سے اپنا کاروبار بند کرنے جا رہی ہے۔ کیونکہ ہمیں سنٹرل لان واٹر اتھارٹی کے حوالے سے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے نوٹس موصول ہوا ہے۔ 381اے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ یہ آپ کو اپنا بورویل ہٹانے اور پائپ کو ہٹانے کا نوٹس ہے۔ یہ 70 سے 80 سال پرانا کاروبار ہے۔ ٹینکرز نہیں ہوں گے تو پانی کیسے پہنچایا جائے گا؟

ممبئی کی کچھ سوسائٹیوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ کولابا، گھاٹکوپر، ملنڈ، ورلی، بوریوالی، کاندیوالی، ملاڈ، گورے گاؤں، جوگیشوری، اندھیری، کرلا، ودیا وہار میں پانی کی زبردست قلت ہے اور ان علاقوں میں بڑی تعداد میں پانی کے ٹینکر منگوائے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر پینے کے پانی کی آڑ میں بورویل کا پانی بھی فراہم کیا جارہا ہے, جس سے شہریوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ممبئی کو روزانہ 3,950 ملین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت… عدالت نے کامرہ کی گرفتاری سے عبوری تحفظ میں 17 اپریل تک توسیع کر دی۔

Published

on

kunal-kamra

چنئی : اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان کی گرفتاری پر عبوری حکم امتناعی میں 17 اپریل تک توسیع کر دی ہے۔ کامرہ نے یہ ریلیف ان کی ایک پرفارمنس کے بعد ملنے والی دھمکیوں کے باعث طلب کیا تھا۔ انہوں نے ممبئی کے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو میں ایک شو کیا۔ اس کے بعد اسے دھمکیاں ملنے لگیں۔ دراصل، کنال کامرا نے بالی ووڈ فلم ‘دل تو پاگل ہے’ کے ایک گانے ‘بھولی سی سورت’ کی پیروڈی بنائی تھی۔ اس پیروڈی میں انہوں نے مبینہ طور پر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد ان کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی گئیں۔ تنازعہ کے بعد، ایکناتھ شندے کی شیو سینا کی یوتھ ونگ، یووا سینا نے بھی ہیبی ٹیٹ کامیڈی وینیو میں توڑ پھوڑ کی جہاں یہ شو فلمایا گیا تھا۔

تاہم، کامرا نے شندے کے خلاف اپنے ریمارکس پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے۔ کامرہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تفریحی مقام صرف ایک پلیٹ فارم ہے۔ یہ ہر قسم کے شوز کی جگہ ہے۔ ہیبی ٹیٹ (یا کوئی اور مقام) میری کامیڈی کے لیے ذمہ دار نہیں ہے اور مجھے یہ بتانے کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ کیا کہنا یا کرنا ہے۔ کسی سیاسی جماعت کو ایسا کوئی حق حاصل نہیں۔ کسی کامیڈین کے الفاظ پر کسی مقام پر حملہ کرنا اتنا ہی مضحکہ خیز ہے جتنا ٹماٹر لے جانے والے ٹرک کو الٹ دینا۔ کیونکہ آپ کو جو بٹر چکن پیش کیا گیا وہ آپ کو پسند نہیں آیا۔

کنال نے سیاسی رہنماؤں کو بھی جواب دیا جو اسے ‘سبق سکھانے’ کی دھمکی دے رہے تھے۔ انہوں نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ ایک طاقتور عوامی شخصیت کے خرچے پر لطیفے برداشت نہ کرنے سے ان کے اختیار کی نوعیت نہیں بدلتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں یہ قانون کے خلاف نہیں ہے۔

کامرہ نے کہا کہ ہمارے اظہار رائے کی آزادی کا مقصد صرف طاقتور اور امیر لوگوں کی چاپلوسی کرنا نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر آج کا میڈیا ہمیں دوسری صورت میں مانتا۔ ایک طاقتور عوامی شخصیت کی قیمت پر ایک مذاق کو برداشت کرنے کی آپ کی نااہلی میرے اختیار کی نوعیت کو نہیں بدلتی۔ جہاں تک میں جانتا ہوں، ہمارے لیڈروں اور ہمارے سیاسی نظام کا مذاق اڑانا قانون کے خلاف نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاست دانوں کا مذاق اڑانا یا ان پر تنقید کرنا غلط نہیں ہے۔

دریں اثنا، بمبئی ہائی کورٹ نے کنال کامرا کی درخواست پر سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس میں انہوں نے ممبئی پولیس کی طرف سے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کامرہ کے وکیل نے عدالت سے جلد سماعت کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے اسے قبول کرلیا اور اب اس معاملے کی سماعت منگل کو ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق کامرہ نے یہ عرضی 5 اپریل کو دائر کی تھی۔ اس میں انہوں نے ایف آئی آر کو آئینی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایف آئی آر آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل 19 تقریر اور اظہار کی آزادی دیتا ہے جبکہ آرٹیکل 21 جینے کا حق دیتا ہے۔ جسٹس ایس وی کوتوال اور جسٹس ایس ایم موڈک کی بنچ اس کیس کی سماعت کرے گی۔ کامرہ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کی طنزیہ پرفارمنس ان کے شو ‘نیا بھارت’ کا حصہ تھی۔ یہ آزادی اظہار کے تحت محفوظ ہے اور اس پر مجرمانہ مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ کامرہ نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس کے لیے انہیں ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی پولس جدید لیب اور ٹکنالوجی سے لیس : وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

ممبئی : سائبر جرائم اور سائبر فراڈ پر قدغن لگانے کیلئے جدید ممبئی پولیس نے خود کو جدید ٹکنالوجی سے مزین کیا ہے, اسی مناسبت سے ممبئی پولیس نے تین سائبر لیپ سمیت فارنسک لیپ، اسپیشل وین،انٹرسیپٹ وین سمیت دیگر جدید آلات کا افتتاح مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ہاتھوں لیا۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر فراڈ اور آن لائن فراڈ دغابازی پر قدغن لگانے کیلئے پولیس کو جدید کیا گیا ہے, اور یہ جدید آلات کا استعمال پولیس سائبر فراڈ سے لے کر دیگر جرائم کے حل کیلئے کریگی۔

فڑنویس نے کہا کہ جس طرح سے آج آن لائن پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر ڈیجیٹل اریسٹ جیسے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں, ایسے میں ان واقعات پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے طریقہ تفتیش سے لے کر دیگر چیزوں پر کافی اہم انقلاب لایا ہے, انہوں نے کہا کہ خواتین کی مدد کیلئے پولیس اسٹیشنوں میں خصوصی مدد روم بھی قائم کیا گیا ہے, جس میں خواتین کو فوری طور پر مدد میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے اسپیشل وین بھی تیار کی گئی ہے تاکہ فوری طور پر خاتون کی مدد کی جائے۔ اس تقریب میں ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل پولیس کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر ستیہ نارائن چودھری اور اعلی افسران موجود تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com