Connect with us
Saturday,11-October-2025

سیاست

سادھنا رام چندر نے کہاکہ ہندوستان میں جب تک شاہین باغ جیسی بیٹیاں ہیں اس کا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا ہے

Published

on

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین کے حق مظاہرہ کا دفاع کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سادھنا رام چندر نے کہاکہ ہندوستان میں جب تک حق بولنے والی شاہین باغ جیسی بیٹیاں ہیں اس وقت تک ہندوستان کو کوئی خطرہ لاحق (جمہوریت اور آزادی کو) نہیں ہوسکتا۔
سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندر نے شاہین باغ کی دادیوں اور یہاں کی بیٹیوں سے متاثر ہونے اور دعا لینے کی بات کرتے ہوئے کہاکہ تحریک چلانے کا حق آپ کو حاصل ہے اور اس لئے آپ کا شکر گزار ہیں کہ آپ نے سپریم کورٹ میں اور ہندوستان کی آئین میں اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہت سوچھ سمجھ کر اور غور و خوض کے ساتھ اس مسئلہ کو حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کل آپ نے ہمارے سامنے جن مسائل کو اٹھایا ہے وہ ہمارے سامنے ہے اور اس کو اچھی طرح سمجھا ہے، آپ کا سوال سپریم کورٹ کے سامنے ہے اور سی اے اے اور این آر سی کے معاملہ سپریم کورٹ کے زیر سماعت ہے۔ اس پر کیا فیصلہ آسکتا ہے نہ ہم کچھ کہہ سکتے ہیں اورنہ آپ۔ اس لئے اس معاملے پر ہم بات چیت نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہاکہ فی الحال معاملہ آپ کے احتجاج کے حق کا ہے اور دوسرے لوگوں کے حق کا بھی ہے۔ اس پر آپ کو ہم کو مل کر حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے آپ کی طرف ہاتھ بڑھایا ہے۔ ہمیں سننا چاہئے۔ آپ کا شاہین باغ (احتجاج) برقرار رہے گا۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ کا احتجاج بھی جاری رہے گااور راستہ بھی کھل جائے۔ اس پر مظاہرین نے یک زبان میں کہا کہ نہیں ہم یہاں سے بغیر قانون واپس لئے بغیر نہیں ہٹیں گے۔ اس پر ایڈووکیٹ سادھنا رام چندرن نے کہاکہ ہمارا ایمان ہے کہ کوشش کرنی چاہئے اور پوری کوشش سے بھی بات نہیں بنی تو حکومت کو جو کرنا ہوگا وہ کرے گی۔
ایک بار پھر شاہین باغ احتجاج کے برقرار رہنے کا اعادہ کرتے ہوئے مذکرات کار نے کہاکہ سپریم کورٹ نے آپ کے حق مظاہرہ کو تسلیم کرتے ہوئے بڑی جیت دی ہے۔سپریم کورٹ نے آپ کی پریشانیوں اور تکلیف کو سمجھا ہے اور یہ آپ مت سوچئے کہ آپ کی بات کوئی سننے والا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ مظاہرین میں متعدد خواتین نے اس سیاہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے موقف کو سپریم کورٹ کے مذاکرات کار کے سامنے رکھے اور کہا کہ ہمیں راستے کھولنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے حکومت یہ قانون واپس لے لے ہم خود بخود اٹھ جائیں گی۔اس کے بعد مذاکرات اور مظاہرین کے درمیان بات چیت کا دور چلا۔ جس میں مظاہرین نے اپنے موقف کو مضبوطی کے ساتھ رکھا۔
مظاہرین میں شامل خواتین میں سے سماجی کارکن محترمہ ملکہ، محترمہ ثمینہ، محترمہ اپاسنا، محترمہ نصرت آراء نے اور محترمہ سائشتہ ناز نے یو این آئی سے بات چیت میں کہا کہ اسی صورت میں ہم لوگ یہاں سے اٹھ سکتی ہیں یا تو حکومت یا تو اس قانون کو واپس لے یا تو پھر پارلیمنٹ ہاؤس اور امت شاہ کے گھر میں دھرنا دینے کی اجازت دے۔ انہو ں نے کہاکہ پارلیمنٹ دارالعوام ہے یعنی عوام کا گھر ہے اس سے بہتر جگہ اور کون سی ہوسکتی ہے یہاں ہم خواتین آرام سے دھرنا مظاہرہ کرسکتی ہیں سیکیورٹی کا بھی مسئلہ نہیں ہوگا اور حکومت کو ہمارے کھانے پینے کا انتظام بھی کرنا ہوگا کیوں کہ ہم لوگ ٹیکس دہندگان ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پورے ملک کے شاہین باغ والوں کو اس دھرنا میں شامل ہونے کی دعوت دیں گی۔
محترمہ اپاسنا نے وزیر اعظم کے شاہین نہ آنے اور لٹی چوکھا کھانے کے لئے جانے پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم کو ہنر ہاٹ میں جاکر لٹی چوکھا کھانے کا وقت ہے لیکن شاہین باغ آنے کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم خواتین زائد دو ماہ سے شاہین باغ میں ان کا انتظار کر رہی ہیں وہ یہاں آئیں اور ہماری تکلیفوں کو سنیں۔ اس کے علاوہ مذاکرات کار کے تیسرے رکن وجاہت حبیب اللہ دونوں مذاکرات کار کے ساتھ نہیں تھے۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ دقومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیا۔
خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین یہاں پرامن طریقے سے خواتین کا احتجاج جاری ہے مظاہرہ میں تنوع اور حکومت کی توجہ مبذول کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ نیا کر رہے ہیں اور پچاس سے زائد میٹرسیاہ کپڑا پر نو سی اے اے، نو این آر سی، نو این پی آر لکھ کر احتجاج کیا اور اسی کے ساتھ 11میٹر سیاہ کپڑے کا آنچل بناکربھی احتجاج کیا۔ اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ، بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک، بیری والا باغ، نظام الدین، جامع مسجد سمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر، اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال، اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔ خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ، سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔ سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ، سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور، بہار شریف، جہاں آباد، گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ، دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی، آرام پارک خوریجی، حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی، ترکمان گیٹ، دہلی، ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شارانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار، سبزی باغ پٹنہ، ہارون نگر، پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار، بیگوسرائے بہار، پکڑی برواں نوادہ بہار، مزار چوک، چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار، مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار، مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی، سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان، گوپال گنج، کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی، پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد، کونڈوا، پونہ، ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی، روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان، کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور، مانک باغ اندور، اجین، دیواس، کھنڈوہ، مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد، فریدآباد، جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

(جنرل (عام

ممبئی : رئیل اسٹیٹ کنٹریکٹر کو مبینہ طور پر کروڑوں کے فراڈ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

Published

on

ممبئی : مبینہ دھوکہ دہی کے معاملے میں ایک دلچسپ موڑ پر، ایک رئیل اسٹیٹ ٹھیکیدار جس نے اپنے ساتھی کے خلاف کھار پولیس سے رجوع کیا وہ خود ملزم بن گیا اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیشن کورٹ نے حال ہی میں اسے ضمانت دینے سے بھی انکار کر دیا تھا، یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس نے درحقیقت جعلی دستاویزات کے ساتھ 35 لوگوں کو دھوکہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ اگر ٹھیکیدار، 53 سالہ سید ابی احمد کو رہا کیا جاتا ہے، تو “استغاثہ کو بہت نقصان پہنچے گا”۔ احمد کو 25 اگست کو ممبئی ہائی کورٹ کی ہدایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ کے مقدمے کے مطابق اس نے پیر محمد شیخ عرف بابو اور بابو کی بہن کریمہ مجید شیخ عرف لیڈی ڈان کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2014 میں، احمد نے سانتا کروز میں 2,860 مربع فٹ پر پھیلی جائیداد خریدی تھی جو کہ ایک وجے دھولے سے فروخت کے معاہدے کے ذریعے خریدی گئی تھی جسے نوٹرائز کیا گیا تھا۔

مالی مسائل کا دعوی کرتے ہوئے، احمد نے جائیداد کو رہائشی کمپلیکس میں نہیں بنایا۔ 12 اپریل 2024 کو، بابو نے پلاٹ تیار کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیا لیکن جون تک نقصان کا دعویٰ کرتے ہوئے شراکت توڑنا چاہتے تھے۔ احمد نے دعویٰ کیا کہ اس نے بابو کا حصہ 1.60 کروڑ روپے واپس کر دیا جو 35 افراد نے مکانات بک کرائے تھے۔ اسی سال جون میں، بابو نے فلیٹوں پر اپنے حقوق تحریری طور پر چھوڑ دیے، ان کا کردار عمارت کی تعمیر اور اسے احمد کے حوالے کرنے تک محدود تھا۔ اگست 2024 میں، احمد نے دعویٰ کیا کہ بابو نے مزید رقم کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے جھگڑا ہوا اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، احمد کو چار ماہ تک اسپتال میں رکھا گیا۔ احمد نے دعویٰ کیا کہ، اس کی غیر موجودگی میں، بابو نے پہلی منزل پر فلیٹ بیچے۔ خار پولیس نے تفتیش شروع کی تو پتہ چلا کہ مبینہ پلاٹ کی فروخت کا معاہدہ جعلی تھا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ جس وکیل کا نام نوٹری کے طور پر ظاہر ہوا تھا وہ انتقال کر گیا تھا اور اس کے دستخط جعلی تھے۔ اس کے علاوہ، تفتیشی افسر نے پایا کہ احمد نے 35 افراد کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ ایم او یوز کی مبینہ طور پر ایک ایڈووکیٹ مستری نے تصدیق کی، جس نے دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ بابو کے وکیل طارق خان نے 18 اگست کو سماعت کے دوران بابو کی ضمانت کے لیے بحث کرتے ہوئے ان نتائج کی نشاندہی کی۔ عدالت نے بعد میں احمد کو پھنسانے کا حکم دیا، جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔ احمد نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے ضمانت کی درخواست کی کہ دستاویزات حقیقی ہیں۔ اس نے ضمانت کے لیے طبی بنیادیں بھی اٹھائیں، جسے عدالت نے مسترد کر دیا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ اس کے خلاف “اول بنیاد پر مقدمہ ہے”۔

Continue Reading

(جنرل (عام

نوی ممبئی ایئرپورٹ روڈ حادثہ: افتتاح کے بعد پہلا حادثہ رپورٹ گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں،ٹیمپو الٹ گیا۔

Published

on

car

نئی ممبئی، 11 اکتوبر: نئی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے (این ایم آئی اے) سڑک پر جمعہ کی شام 4 بجے کے قریب اپنا پہلا حادثہ پیش آیا، جس سے مقامی لوگوں اور گاڑی چلانے والوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق الوے-پنویل سروس روڈ پر تیز رفتاری سے سفر کرنے والی تین کاریں آپس میں ٹکرا گئیں۔ خوش قسمتی سے، کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا، حالانکہ گاڑیوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ پنویل شہر سے ہوائی اڈے کی طرف جا رہی ایک کار مخالف سمت سے آنے والے ٹیمپو سے ٹکرا گئی۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ حادثے کی آواز پورے علاقے میں سنی گئی۔ کچھ ہی لمحوں میں، پہلی گاڑی کے پیچھے پیچھے آنے والی ایک اور کار جائے حادثہ سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں تین گاڑیاں ڈھیر ہوگئیں۔

حادثے کی شدت کے باعث چھوٹا ٹیمپو الٹ گیا، جس سے سڑک کچھ دیر کے لیے مکمل طور پر بند ہو گئی۔ مقامی لوگ اور گاڑی چلانے والے فوری مدد کے لیے پہنچے اور ٹیمپو ڈرائیور کو بچایا، جسے رپورٹ کے مطابق معمولی چوٹیں آئیں۔ اسے فوری طور پر علاج کے لیے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور ملبے کو ہٹا کر ٹریفک کی روانی بحال کی۔ واقعے کی رپورٹ مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کر لی گئی ہے۔ ابتدائی تحقیقات حادثے کی بنیادی وجوہات کے طور پر تیز رفتاری اور غفلت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ چونکہ یہ نوتعمیر شدہ این ایم آئی اے سڑک پر پہلا اطلاع شدہ حادثہ ہے، اس لیے سڑک کی حفاظت اور رفتار کے انتظام کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس راستے پر بھاری گاڑیوں اور ہوائی اڈے کے منصوبے سے متعلق تعمیراتی سامان کی مسلسل نقل و حرکت نظر آتی ہے۔ پولیس نے گاڑی چلانے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں اور محفوظ ڈرائیونگ کی رفتار برقرار رکھیں۔ اس واقعے نے پنویل کو آنے والے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے جوڑنے والے ہائی اسپیڈ کوریڈور کے ساتھ چوکسی اور حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

نواب ملک اور حسینیہ پارکر کیس میں ڈیجیٹل گرفتاری کے نام پر دھوکہ دینے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

Published

on

aasasas

ممبئی : سابق وزیر نواب ملک اور دؤدابراہیم کی بہن حسینہ پارکر کے منی لانڈنگ کیس میں گرفتار کرنے کی دھمکی دے کر ۱۵لاکھ روپے بینک اکاؤنٹ جمع کروانے والا ایک ایسے ملزم کو پولس نے گرفتار کیا ہے جس نے دلی پولس ہیڈکوارٹر سے فون کر کے کہا تھا کہ شکایت کنندہ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ہے اور اس کےاکاؤنٹ کی تفصیلات نواب ملک اور حسینہ پارکر کے لین دین میں استعمال ہوئی ہے اس لئے اس سے تفتیش کرنی ہے اور وہ ڈیجیٹل اریسٹ ہے ۔ مخاطب نے فون پر خود کو ڈی ایس پی بھوپیش کمار اور ایس پی گوپیش کمار بتایا تھا جس کے بعد پولس نے دھوکہ دہی کا کیس درج کیا تھا شکایت کنندہ کو سی بی آئی کا فرضی اریسٹ نامہ بھی بتایا گیا تھا جس پر اس کا نام بھی مندرج تھا اور فنڈکی تصدیق کےلئے ۱۵ لاکھ روپے جمع کرنے کی ہدایت دی گئی یہ رقم فیڈرل بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی تھی جس میں سے پانچ لاکھ روپے بینک آف بروڈہ میں منتقل کیا گیا اکاؤنٹ ہولڈ سے ملزم کی تفصیل معلوم کی اور پھر پولس نے ملزم کو سانگلی ضلع سے گرفتار کیا ہے اس کی شناخت وکاس سنبھاجی چوان کے طور پر ہوئی ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ملزم کے خلاف ممبئی اور راجستھان میں بھی مجرمانہ معاملہ درج ہے یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم اور ڈی سی پی پرشوتم کراڈ نے انجام دی ہے پولس نے اپیل کی ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ نامی کوئی قانون نہیں ہے اور سی بی آئی ، ای ڈی اور کوئی بھی ایجنسی ڈیجیٹل ارسٹ نہیں کرسکتی اور ہندوستانی دستور میں کوئی قانون بھی ڈیجیٹل اریسٹ کا نہیں ہے اس لئے عوام محتاط رہے ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com