Connect with us
Wednesday,13-August-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

شاہین باغ خاتون مظاہرہ میں ہندوستان ہی نہیں دنیا بھر کے سکھ برادری مسلمانوں کے ساتھ :سکھ لیڈران

Published

on

قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے سکھ لیڈروں نے کہا کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ ہندوستان ہی نہیں دنیا کی بھر سکھ برادری مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور حکومت کے سماج کو باٹنے کے منصوبے کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
پنجاب سے سکھ لیڈروں کا ایک جتھہ آج شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت میں آیا اور انہوں نے ان مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجتی کرتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وقت آگیاہے کہ تمام طبقے مل کر فسطائی طاقتوں کے منصوبے کو ناکام کریں، انہوں نے کہاکہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ تمام اقلیتوں سمیت کمزور طبقوں کا ہے۔ انہوں نے یہاں لنگرکا بھی اہتما م کیا ہے۔
سردار سیوا سنگھ سابق وزیر تعلیم حکومت پنجاب نے یو این آئی ارو سروس سے خصوصی بات چیت میں کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ حکومت نے جو نیا قانون لیکر آئی ہے اس کی ملک میں ضرورت نہیں ہے اور یہ ملک کو تقسیم کرنے والی ہے۔اس قانون میں کتنے بھی التزامات ہیں وہ ہندوستا ن کو متحد رکھنے کے لئے نہیں ہیں۔ قومی یکجہتی کو بہت بڑا دھکا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خاص طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس قانون میں مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑی انصافی ہوئی ہے۔ ہم پنجاب سے ایک وفد کے کی شکل میں شرومنی اکالی دل ٹکسالی کی طرف سے آئے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ ہندوستان ہی نہیں دنیا کی بھر سکھ برادری مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اس قانون اقلیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ اقلیت کے خلاف ہے اور ہم بھی ایک اقلیت ہیں۔ اس لئے یہاں شاہین باغ میں اس کی مخالفت کرنے آئے ہیں۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے اس بل میں سکھ اقلیت کو باہر رکھا ہے تو سکھوں کو کیا پریشانی ہے،کے جواب میں مسٹر سیواسنگھ نے کہاکہ حکومت نے اس کے ذریعہ اقلیتوں میں تفرقہ ڈالنے کا کام کیا ہے، کسی کو لے رہے ہے کسی کو چھوڑ رہے ہیں تو میں اس حکومت یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ایسی سازش نہ کریں ہم اس سے الگ نہیں ہوں گے، ہم اس ملک کے باشندہ ہیں۔ اس قانون کے ذریعہ ملک کو تقٖسیم کرنے کی کوشش ہورہی ہے ہم کسی بھی قیمت پر اس حکومت کو اس ملک کو بانٹنے نہیں دیں گے۔
سردار کرنیل سنگھ پیر محمد جنرل سکریٹری شرومنی اکالی دل پنجاب نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت اور حکومت کے اس اقدام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت کا یہ قدم غنڈہ گردی والا قدم ہے۔ یہ غندہ گردی کرکے ووٹ بٹورنا چاہتے ہیں اور ہندوؤں کو مسلمانوں سے لڑانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون حکومت کی گندی سوچ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ امت شاہ اور مودی کو کہنا چاہتے ہیں کہ اس طرح کے قانون سے باز آجائیں اور یہاں انسانیت کی بات کریں۔ یہ ملک ہم سب کا ہے۔ نہ کہ سکھ کی، نہ مسلمان کی، نہ ہندوؤں اور نہ عیسائی کی بلکہ سب کی ہے۔ ہم پہلے انسان ہیں بعد میں ہمارا مذہب ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب مل کا بٹوارہ ہوا تھا تو دس لاکھ لوگ مارے گئے تھے، انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ وہ سول وار چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس قانون کو سول وار (خانہ جنگی) کی سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ سازش رچی جارہی ہے اس سے اسے باز آنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اس طرح کے ارادے کو چھوڑ دیں جو ہٹلر کرتا تھا۔
مسٹر وفد میں شامل نریش گپتا نے اس سوال کہ 1947میں جو بٹوارہ ادھورا رہ گیا تھا اسی بٹوارہ کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کے جواب میں کہاکہ یہ بات نہیں ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ آزدی کے بعد ہندوستان میں عوام کے جو مسائل ہیں وہ حل نہیں کر پائے ہیں۔، روزگار، بہتر زندگی کے مسائل ہیں۔ یہ حکومت ایسے مسائل پیدا کر رہی ہے جس سے لوگ آپس میں لڑیں۔ انہوں نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر اسی سلسلے کی کڑی ہے اور ان کی منشا ہے کہ لوگ آپ میں اس میں لڑیں اور الجھ کر رہ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ یہاں مزدوروں کی حالت دگرگوں ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لئے حؑکومت یہ سب کر رہی ہے۔
سردار سچت پریم سنگھ سابق ایم پی نے سماج کو تقسیم کرنے والے سوال کے جواب میں کہاکہ میں یہ مانتا ہوں کہ جو لوگ اس وقت حکومت میں بیٹھے ہیں وہ حکومت میں آنے کے لائق ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے اس حکومت کی تقسیم کرنے والی پالیسی اور لوگوں کو گمراہ کرنے والی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ جب یہ حکومت آئی ہے آج اس نے تعلیم کے نام پر کچھ نہیں کیا ہے، جی ڈی پی، روزگار پر بات کبھی نہیں کی اور یہ جب سے آئے ہیں تو کبھی ہندو، کبھی مسلم،کسی مسجد تو کبھی مندر کا مسئلہ کھڑا کرکے لوگوں کو الجھائے رکھا۔ اس کے پاس ملک کے لئے کچھ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ سماج کو تقسیم کرنے کے بعد اس کی منشا حق رائے کو چھیننے کا ہے۔ ایک بار ووٹنگ کا حق چھن گیا تو یہ لوگ غلام بنانا چاہتے ہیں جیسا کہ آج صدیوں پہلے اپنے مذہب میں چاروں زمروں میں تقسیم کردیا تھا اور شودروں سے تمام حقوق چھین لئے گئے تھے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح یہ لوگ حکومت کرنا چاہتے ہیں اور لوگوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتے ہیں۔ اس لئے ہم این آر سی، این پی آر اور اس طرح کے تمام قانون کو ریجیکٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس وفد میں سردار جگروپ سنگھ ایڈووکیٹ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ، سردار دیوندر سنگھ سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب،وغیر شامل تھے۔
دہلی کے بعد سب سے زیادہ قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار سے آواز اٹھ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ’سیوان،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور بہت سے ہندو نوجوان مسلمانوں کی حفاظت کرتے نظر آئے۔ سبزی باغ میں خواتین دھرنا آج ساتویں دن بھی جاری رہا اور کئی اہم شخصیات اس میں شرکت کی اور اس قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔مقررین نے کہا کہ سی اے اے کے ذریعہ اس حکومت نے ملک کے باشندوں کے درمیان تفریق اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کو ہم کبھی معاف نہیں کر سکتے اور ہم اس فرقہ وارانہ نظریے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
مشہور سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ عشرت جہاں نے بتایا کہ دہلی کے خوریجی میں قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف خواتین ثابت قدم سے بیٹھی ہیں اور مرد حضرات رات میں موم بتی جلائے رات بھر کھڑے رہتے ہیں۔ یہی نظارہ جعفرآباد میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ روڈ کے کنارے سخت اذیت میں خواتین احتجاج کررہی ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ جب حکومت یہ قانون واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہم لوگ نہیں ہٹیں گی۔ جعفرآباد کے آگے مصفطی آباد میں بھی خواتین نے مظاہرہ شروع کردیا ہے اور کثیر تعداد میں خواتین اور لوگ وہاں آرہے ہیں۔
کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔ انتظامیہ سہولت کی لائن کاٹ کر دھرنا کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن خواتین کے عزم و حوصلہ کے سامنے وہ ٹک نہیں سکی۔
لکھنو میں خواتین نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ 19دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش میں احتجاج پوری طرح بند تھا اور رات میں بھی پولیس خواتین کو بھگانے کی کوشش کی لیکن خواتین ڈٹی رہیں۔آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مطاہرہ کر رہی ہیں-

سیاست

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کی ایٹمی حملے کی دھمکی کی مذمت کی، منیر کی زبان کو سڑک چھاپ کہا۔

Published

on

owesi-&-muneer

نئی دہلی : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کی جانب سے ایٹمی حملے کی دھمکی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ منیر کی زبان گلی کے کسی آدمی کی سی لگتی ہے۔ پاکستانی آرمی چیف ان دنوں امریکہ گئے ہوئے ہیں اور وہاں سے بھارت کے خلاف مسلسل آگ اگل رہے ہیں۔ امریکی ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ اور بھارت کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر جو کھٹائی پیدا ہوئی ہے اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ منیر ٹرمپ کے کہنے پر بھارت کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بیانات کے حوالے سے اے این آئی کو بتایا، ‘بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یہ امریکہ سے ہو رہا ہے، جو ہندوستان کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ وہ ایک سڑک کے آدمی کی طرح بول رہا ہے… ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستانی فوج اور ڈیپ سٹیٹ کی طرف سے ہمیں مسلسل درپیش خطرات کے پیش نظر ہمیں اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ ہم تیار ہو سکیں۔’

اویسی نے کہا کہ سب سے بری بات یہ ہے کہ منیر امریکی سرزمین سے ایسی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اویسی کے مطابق، ‘مودی حکومت کی طرف سے سیاسی ردعمل آنا چاہیے، یہ صرف وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے، حکومت کو اپنا احتجاج درج کرانا چاہیے اور اس معاملے کو امریکا کے سامنے سختی سے اٹھانا چاہیے۔’ دراصل امریکہ کے فلوریڈا میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے منیر نے کئی طریقوں سے بھارت کو دھمکیاں دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر مستقبل میں بھارت کے ساتھ کسی تنازع میں پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ تباہ کن طاقت سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ منیر نے کہا، ‘ہم ایٹمی قوم ہیں۔ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہم ڈوبنے والے ہیں تو ہم آدھی دنیا کو ڈوبا جائیں گے۔’

دریں اثنا، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کے پاس رواں سال جنوری میں 170 کے قریب جوہری ہتھیار تھے۔ پیر کو وزارت خارجہ نے منیر کی دھمکی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ بھارت جوہری بلیک میلنگ برداشت نہیں کرے گا۔ اس میں کہا گیا، ‘جوہری ہتھیاروں سے لوگوں کو ڈرانا پاکستان کی عادت ہے’۔

Continue Reading

سیاست

بہار میں ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف ‘انڈیا’ بلاک نے پارلیمنٹ سے الیکشن ہاؤس تک کیا مارچ، راہل، پرینکا گاندھی واڈرا سمیت کئی اپوزیشن لیڈر حراست میں

Published

on

Rahul-Gandhi..3

نئی دہلی : بہار کے انتخابات میں ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں اور مبینہ دھاندلی کے خلاف ‘انڈیا’ بلاک نے پیر کو پارلیمنٹ سے الیکشن ہاؤس تک مارچ نکالا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ اس دوران کافی ہنگامہ ہوا اور دہلی پولیس نے اپوزیشن لیڈروں کو الیکشن کمیشن پہنچنے سے پہلے ہی روک دیا۔ جب پولس نے انہیں روکا تو ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے بیریکیڈ کو پھلانگ دیا۔ اس دوران اپوزیشن لیڈروں کو حراست میں لے لیا گیا۔ حراست میں لیے جانے پر، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے کہا، “حقیقت یہ ہے کہ وہ بول نہیں سکتے۔ سچ ملک کے سامنے ہے۔ یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے۔ یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ یہ ایک آدمی، ایک ووٹ کی لڑائی ہے۔ ہم صاف ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔”

دہلی پولیس نے راہول گاندھی، پرینکا گاندھی واڈرا، سنجے راوت اور ساگاریکا گھوش سمیت انڈیا بلاک کے ممبران پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا۔ دہلی پولیس کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سرجے والا نے کہا، “کیا جیل کی سلاخیں راہول گاندھی اور اپوزیشن کو روک سکیں گی؟ ‘اب ایک ہی نارا ہے- بول رہا ہے پورا دیش، ووٹ ہمارا چھو کے دیکھیں’… اس ملک کے عوام نے مودی حکومت اور الیکشن کمیشن کی شراکت کو مسترد کر دیا ہے۔” جے ایم ایم ایم پی مہوا ماجھی نے کہا، “مرکزی حکومت کبھی نہیں چاہتی کہ اپوزیشن کے مطالبات پورے ہوں، مطالبہ صرف ‘ایس آئی آر’ پر بحث کرنے کا ہے، لیکن وہ ایوان کو چلنے نہیں دے رہے ہیں… اپوزیشن متحد ہے، اور اپوزیشن جو چاہتی ہے وہ قومی مفاد میں ہے اور جمہوریت کو بچانا ہے…” این سی پی-ایس سی پی کی رکن پارلیمنٹ سپریہ سولے نے کہا، “ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم اپنے تصور کو مہاتما گاندھی سمجھتے ہیں…”

Continue Reading

سیاست

راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن پر حملہ کرتے ہوئے ووٹ چوری کے سنگین الزامات لگائے، ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے۔

Published

on

Rahul-G.

نئی دہلی : لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مہاراشٹر کے انتخابی اعداد و شمار دکھائے اور الزام لگایا کہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور 40 لاکھ ووٹ پراسرار طریقے سے جوڑے گئے۔ کانگریس لیڈر نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں 5 مہینوں میں لاکھوں ووٹروں کے نام فہرست میں شامل کئے گئے جو کہ کافی تشویشناک ہے۔ نئے ووٹرز کے اضافے سے ہمارے شکوک میں اضافہ ہوا اور پھر شام 5 بجے کے بعد ووٹنگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔ ہمارے اتحاد نے لوک سبھا انتخابات میں شاندار جیت حاصل کی، لیکن ہمارے اتحاد کو اسمبلی انتخابات میں مکمل شکست کا سامنا کرنا پڑا، جو کہ بہت مشکوک ہے۔

راہول گاندھی نے کہا کہ ہم نے اپنی تحقیقات شروع کر دیں۔ بنگلورو سنٹرل لوک سبھا سیٹ پر ہار کی جانچ کی گئی، خاص طور پر مہادیو پورہ اسمبلی میں۔ بی جے پی کو یہاں سے 1.14 لاکھ کی برتری حاصل ہوئی، جب کہ پورے لوک سبھا حلقے میں کانگریس کو صرف 32,000 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ ووٹر لسٹوں کے 7 فٹ اونچے ڈھیر سے 1 لاکھ سے زائد ووٹوں کی چوری پکڑی گئی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہمیں 5 طرح کے ووٹ چوری کا پتہ چلا۔

راہول گاندھی نے کہا کہ ‘انتخابی دھاندلی’ کے ثبوت جمع کرنے میں کل چھ ماہ لگے۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن ووٹر لسٹوں کا ‘مشین ریڈ ایبل’ ڈیٹا فراہم نہیں کر رہا ہے تاکہ یہ سب پکڑا نہ جا سکے۔ ان کی ٹیم نے بنگلورو سنٹرل لوک سبھا سیٹ کے مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور پھر بے ضابطگیوں کا پتہ چلا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی بنگلورو سنٹرل لوک سبھا سیٹ کے سبھی سات اسمبلی حلقوں میں سے چھ میں پیچھے رہی، لیکن اسے مہادیو پورہ میں یک طرفہ ووٹ ملا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ میں 1,00,250 ووٹ چوری ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پتے پر 50-50 ووٹر تھے۔ بہت سی جگہوں پر نام ایک جیسے تھے لیکن تصاویر مختلف تھیں۔

راہول گاندھی نے کہا کہ ہمارے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے درمیان ایک کروڑ نئے ووٹروں کا اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے یہ مسئلہ الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھایا اور ایک مضمون لکھا جس میں ہماری اصل دلیل یہ تھی کہ مہاراشٹر کا الیکشن چوری ہوا تھا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہر جمہوریت میں حکمراں پارٹی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن بی جے پی واحد پارٹی ہے جو اس لہر سے متاثر نہیں ہوتی ہے۔ راہل نے الزام لگایا کہ ووٹر لسٹ اس ملک کی ملکیت ہے، لیکن الیکشن کمیشن نے اسے دینے سے انکار کردیا۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن نے سی سی ٹی وی فوٹیج کو تباہ کرنے کی بات کہی، جو چونکا دینے والی تھی۔ شام ساڑھے پانچ بجے کے بعد مہاراشٹر میں بھاری ووٹنگ کی بات ہو رہی تھی، لیکن ہمارے لوگوں نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر اتنی بھاری ووٹنگ نہیں ہوئی۔ یہ دونوں چیزیں ہمیں یہ یقینی بناتی ہیں کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کے ساتھ مل کر الیکشن چوری کر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے کچھ اعداد و شمار کا ذکر کیا۔

ہریانہ اور مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایگزٹ پول، رائے شماری اور کانگریس کا اندرونی سروے جو کہ بالکل درست ہے، کچھ اور ہی اشارہ دے رہے ہیں۔ تاہم، نتائج بالکل برعکس تھے. رائے شماری کچھ اور ہی دکھا رہی تھی لیکن نتائج بڑے فرق کے ساتھ بالکل الٹ آئے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر سوال اٹھاتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ملک کے آئین کی بنیاد ‘ایک شخص، ایک ووٹ’ کے اصول پر ہے، لیکن حالیہ انتخابی نتائج اس اصول کو چیلنج کرتے نظر آتے ہیں۔ ہمارے اندرونی سروے اور باقاعدہ رائے شماری ایک خاص رجحان کو ظاہر کر رہے تھے، لیکن نتائج میں بہت بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی۔ یہ نہ صرف حیران کن ہے بلکہ آئین کے بنیادی اصولوں پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com