ممبئی پریس خصوصی خبر
تجاوزات مکت مالیگاؤں گروپ کی تشکیل، پھولوں کے درمیان کمشنر سے ملاقات

(وفا ناہید) مسجدوں میناروں کے لئے مشہور شہر مالیگاؤں کی سب سے گندی بات یہ ہے کہ جتنا شہر میں علم ہے. اتنے ہی لوگ جاہل ہیں. مطلب پڑھے لکھے جاہل. جاہلوں کو ہم سمجھا سکتے ہیں مگر یہ پڑھے لکھے جاہلوں کو سمجھانا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہوتا ہے. مطلب انہیں سمجھانے والا اپنا ماتھا پیٹ لیتا ہے. کیونکہ جس طرح نیم حکیم خطرہ جان ہوتا ہے اسی طرح ان پڑھے لکھے جاہلوں کے پاس ان کی اپنی ایک منطق ہوتی ہے ایک دلیل ہوتی ہے. جس سے وہ سامنے والے فریق کا منہ بند کرنا جانتے ہیں. خوبیاں تو اس شہر میں بہت ساری تھی. واضح رہے ہم نے لفظ تھی کا استعمال کیا ہے. کیونکہ اس وقت شہر میں کسی جنگل راج کا سماں لگتا ہے. ارے ٹھہرئیے جنگل راج بول کر کہیں ہم جنگل کی توہین تو نہیں کررہے ہیں کیونکہ جنگل میں بھی کچھ قوانین ہوتے ہیں اور جنگلی جانور اس کی پاسداری کرتے ہیں. مگر ہمارے شہر میں تو عام آدمی سے لے کر خواص تک صرف اپنے ہی رنگ میں شہر کو رنگنا چاہتے ہیں. جس کی وجہ سے جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا مقولہ صادق آتا ہے. شہر کی کارپوریشن سے لے کر نیتا تک کو ذرا ذرا سی بات کے لئے میمورنڈم اور دھرنا آندولن کی سیاست چلتی ہیں. شہر میں صاف صفائی نہیں ہو رہی.
مالیگاؤں میں ریل اور تجاوزات ختم کرنے کا خواب گذشتہ نصف صدی سے دکھایا جاتا رہا ہے. ریل اور تجاوزات سے پاک شہر کا خواب دیکھتے دیکھتے نسل در نسل منوں مٹی کے نیچے سو گئی لیکن شہر آج بھی تجاوزات کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ یہاں کے مفاد پرست لیڈران نے اس موضوع کو اپنی سیاسی دوکان چمکانے کے لئے استعمال کیا. اخبارات میں بڑی بڑی تصاویر شائع کروانے کے بعد وہ بھی اپنا گھر اور اپنی جیب کی فکر میں منہمک ہوگئے. کل تجاوزات مکت مالیگاؤں گروپ کا ایک وفد ڈاکٹر اخلاق احمد انصاری کی قیادت میں مالیگاؤں کارپوریشن کمشنر سے ملا سب سے پہلے گروپ کی جانب سے کمشنر کو پھولوں کا نذرانہ پیش کیا گیا پھر تجاوزات مکت مالیگاؤں گروپ کو تشکیل دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی، اس پر روشنی ڈالی گئی اس کے بعد شفیق صاحب نے کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اتی کرمن کے تعلق سے نہ جانے کتنے افراد نے بار بار مطالبہ کیا ہے مگر افسوس کارپوریشن کا تجاوزات مخالف محکمہ ناکارہ اور نکما ہوگیا ہے اور اب تک کی کارکردگی صفر رہی ہے آخر ان سے باز پرس کب ہوگی؟ ڈاکٹر اخلاق احمد نے کمشنر سے پوچھا کہ کارپوریشن انتظامیہ کس مرض کی دوا ہے لوگوں کو جنازہ لے جانے میں تکلیف ہوتی ہے اور خاص طور پر اسکول کے بچوں کو بے حد پریشانی ہوتی ہے. غفران بھائی نے کہا کہ مچھلی بازار پیرا ڈائز اسکول کے عقب میں دس فٹ کا راستہ تھا جس کو بند کر دیا گیا ہے کئی مرتبہ شکایت کی گئی مگر کچھ حاصل نہیں ہوا. عبدالاحد بھائی نے کمشنر سے مطالبہ کیا کہ اتی کرمن اٹھانے کے بعد دوبارہ نہ ہو اس کے لیے کارپوریشن کے پاس آگے کا کیا مستقل حل ہے بتائیے زبانی جمع خرچ نہیں چلے گا. ارشد پٹھان اور حکیم اعظم صاحب نے کہا کہ آگرہ روڈ کی ٹریفک کو کم کرنے کے لئے مرزا غالب روڈ کی تنگی کو دیکھتے ہوئے دگڑو آئل مل کے بازو سے جو راستہ سردار نگر کی طرف جاتا ہے اس کو کھولا جائے جس پر وہاں بیٹھے کرمچاری نے بتایا کہ وہ راستہ 40 فٹ کا نقشے میں نہیں ہے اور محمد علی روڈ کے پاس ایک کارخانہ ہے جو پرائیویٹ ہے اسے خریدنا پڑے گا جس پر کمشنر نے گول مول جواب دے کر فنڈ کی کمی کا بہانہ بنایا. عرفان شاہد صاحب نے کہا کہ آپ اتی کرمن محکمے کو متحرک کریں یا پھر گھر بھیج دیں اور ہمیں اتی کرمن صاف کرنے کے لئے تحریری اجازت نامہ دیں جس پر کمشنر نے ٹالنے کے انداز میں مسکراتے ہوئے کہا کہ جب کارروائی ہوگی تو ہم مل کر کام کریں گے. عمر فاروق الخدمت نے کمشنر سے سوال کیا کہ پچھلے ہفتے جمیعت علماء نے اتی کرمن ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا تو آپ نے ابھی تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جس پر کمشنر نے وہی لولا لنگڑا بہانا بنایا کہ پولس بندوبست ملتے ہی اتی کرمن صاف کیا جائے گا فاروق بھائی نے کمشنر کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ہم نے پولس ڈیپارٹمنٹ کو فیس بھر دی ہے اب آپ کہہ رہے ہو کہ پیسہ بھرا نہیں گیا تو کمشنر کہنے لگے کہ انہوں نے پیسہ لیا ہی نہیں. بہر حال آج کی ملاقات میں یہ محسوس ہوا کہ کمشنر سمجھاؤ سمیتی اور گھر جاؤ سمیتی کا صدر ہے. پورا شہر دھول، گرد غبار، گندگی اور اتی کرمن سے پریشان ہے مگر کمشنر کو کوئی پرواہ نہیں ہے.
اس وفد میں ڈاکٹر اخلاق احمد انصاری، عرفان شاہد، ارشد پٹھان، عبدالاحد، عمر فاروق الخدمت، شفیق ٹنو، شکیل حاجی، غفران بھائی، اعظم بھائی، الطاف کرانہ، لڈو بلڈر اور اطہر عرفان وغیرہ حاضر رہے.
سیاست
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی وزیر اعظم کی رکنیت منسوخ ہو، ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے : پرتھوی راج چوہان

وزیر اعظم نریندر مودی نے۲۰۲۰ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی لیکن ریاستی الیکشن کمیشن ان کے خلاف شکایت پر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ کمیشن نے مان لیا کہ ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس نے صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی، لیکن مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کے خلاف سخت کارروائی کی گئی تھی۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، پھر کمیشن نریندر مودی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہا، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔
تلک بھون میں ایک پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں مزید معلومات دیتے ہوئے پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ 28 دسمبر 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی، اس وقت کے ریلوے وزیر اور وزیر زراعت نے سولاپور ضلع کے سنگولا حلقہ میں مغربی بنگال کے سنگولا سے شالیمار تک کسان ریلوے کی 100ویں ٹرین کا افتتاح کیا۔ اس وقت مہاراشٹر میں گرام پنچایت کے انتخابات اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات منعقد تھے یہ پروگرام پورے ملک میں ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ اس پروگرام کے لیے الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی۔ جب ایک کارکن پرفل کدم نے اس بارے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی تو شروع میں وقت ضائع کیا گیا لیکن آخر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تسلیم کی گئی اور صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی گئی۔ چوہان نے کہا کہ اگرچہ یہ واضح ہے کہ اس معاملے میں قانون کی پوری طرح خلاف ورزی کی گئی ہے، نریندر مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔
اس معاملے میں شکایت کرنے والے پرفل کدم نے تمام قواعد و ضوابط کے مطابق ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں جانکاری دی۔ یہ انتخابی مدت کے دوران رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش ہے اور چونکہ یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی صریح خلاف ورزی ہے، اس لیے نریندر مودی کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کی جانی چاہیے۔
مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی کا اعلان :
مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی میں 33 فیصد سینئر اور تجربہ کار لیڈر ہیں، جب کہ 66 فیصد نئے چہروں کو موقع دیا گیا ہے۔ 41 فیصد او بی سی، 19 فیصد ایس سی ایس ٹی اور 33 خواتین کو موقع دیا گیا ہے۔ ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل نے کہا کہ ایگزیکٹو میں جغرافیائی اور سماجی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
متنازعہ وزراء کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ وزرا اسمبلی میں تاش کھیل رہے ہیں جبکہ باہر ڈبلیو ڈبلیو ایف چل رہی ہے۔ وزیر داخلہ کا خاندان ڈانس بار چلاتا ہے لیکن حکومت اسے سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ کانگریس پارٹی نے ان وزراء کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کے لیے اسمبلی میں اور سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے مسلسل آواز اٹھائی ہے۔ لیکن حکومت کی کھال گینڈے کی کھال سے بھی موٹی ہے۔ دھننجے منڈے کا استعفیٰ بھی اخلاقیات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں اور سماج کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے لیا گیا تھا۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ دیگر داغدار وزراء کو بھی استعفیٰ دینا چاہئے۔ کانگریس کی ریاستی صدر پرنیتی شندے نے کہا کہ انہوں نے آپریشن سندوریا فوجیوں کی توہین نہیں کی، ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی۔ ہمیں فوجیوں کی بہادری پر فخر ہے، لیکن اس کا کریڈٹ لینے کے لیے بی جے پی نے پورے ملک میں فوجی وردی میں مودی کے ہورڈنگز لگا دئیے۔ سپکال نے کہا کہ پرنیتی شندے کا بیان بی جے پی لیڈروں کے ایک خاتون افسر کے بارے میں انتہائی گھٹیا بیان دینے کے سلسلے میں تھا۔
آپریشن سندور کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے راہل گاندھی کے پوچھے گئے سوال کا واضح جواب نہیں دیا ہے۔ مودی 30 بار کہہ چکے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن مودی اس پر خاموش ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تردید کیوں نہیں کرتے؟ واضح رہے کہ مودی جھوٹ بول رہے ہیں یا ٹرمپ۔پرتھوی راج چوان نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ کیا مرکز کی بی جے پی حکومت نے شملہ معاہدہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو منسوخ کیا ہے۔
دہشت گرد قصاب کے بارے میں اجول نکم کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ قصاب کو قانون اور عدالتی عمل کے مطابق موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ سزائے موت اس وقت دی گئی جب کانگریس کی حکومت تھی۔ اس لیے اجول نکم کے بیان کا کوئی مطلب نہیں ہے، بی جے پی نے انہیں راجیہ سبھا کی رکنیت دی ہے، اس لیے وہ کچھ کہہ رہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان، سابق رکن پارلیمنٹ کمار کیتکر، ریاستی کانگریس کے سینئر ترجمان اتل لونڈے، اننت گاڈگل اور دیگر موجود تھے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی ٹرین بم دھماکہ ۵۸ دنوں تک غیر قانونی حراست : محمد علی کا سنگین الزام

ممبئی : ممبئی ۷/۱۱ا ٹرین بم دھماکوں میں بری محمد علی شیخ نے پولس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم و ناانصافی اور منشیات کے خلاف تحریک چلاتے تھے, اسی لئے پولس نے ان پر نظر رکھی اور بم دھماکہ کے مقدمہ میں انہیں ماخوذ کر دیا اور ۵۸ دنوں تک غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا تھا۔ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ وجئے سالسکر نے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور اہل خانہ کو بارہا یہ بتایا گیا کہ مجھے چھوڑ دیا جائے گا۔ محمد علی نے کہا کہ ٹرین بم دھماکہ کے الزام میں گرفتاری سے میری زندگی تناہ ہوگئی۔ ۱۹ برس تک ناکردہ گناہوں کے لئے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ اسی گھر میں ۷ پریشر کوکر میں بم کی تنصیب کا الزام اے ٹی ایس نے لگایا تھا, اتنا ہی نہیں ٹارچر کر کے ہمارا اقبال بیان درج کیا گیا تھا۔ ۱۰۰ دنوں کے بعد گواہ نے گواہی دی اور جس پنچ کو شامل کیا گیا تھا وہ پیشہ وارانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صحیح فیصلہ دیا اور ہمیں بے گناہ قرار دیا ہے, جبکہ ہم روز اول سے ہی یہ کہتے تھے کہ ہم بے گناہ ہے۔ محمد علی نے بتایا کہ اے ٹی ایس عدالت میں ہمارے رابطے اور ٹیلیفون ریکارڈ پیش کرنے میں بھی ناکام رہی, اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ بم دھماکوں میں ماخوذین ایکدوسرے کے رابطے میں تھا, جبکہ ہماری تو شناسائی تک نہیں تھی, جیل میں ہماری ملاقات ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہائیکورٹ نے ہماری بے گناہی تسلیم کر کے جو حکمنامہ جاری کیا ہے ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھے گا۔ محمد علی نے کہا کہ مجھے اس بم دھماکہ میں منظم طریقے سے پولس نے پھنسایا تھا یہ بات عدالت میں ثابت ہو گئی ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
مولانا ساجد رشیدی بی جے پی کے دلال، ڈمپل یادو کے خلاف تبصرہ اعظمی برہم

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈراور رکن اسمبلی ابوعاصم نے رکن پارلیمان ڈمپل یادو پر مولانا ساجد رشیدی کے متنازع تبصرہ کی مذمت کی اور کہا کہ مولانا موصوف بی جے پی کے دلال ہے اور اسی نہج پر ٹیلیویژن چینلوں پر بی جے پی کی حمایت بھی کرتے ہیں اکثر بحث میں وہ متنازع بیانات دیتے ہیں, مسجد میں ہر ایک کو جانے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مسجد میں ڈمپل یادو کو مدعو کیا گیا تھا لیکن مولانا ساجد نے انتہائی تضحیک آمیز تبصرہ کیا ہے۔ مسلمان کبھی بھی کسی خاتون کے خلاف اس قسم کا تبصرہ نہیں کرتا وہ خواتین کو احترام کرتے ہیں, لیکن جو تبصرہ مولانا ساجد نے کیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد میں ڈمپل یادو کی حاضری پر تبصرہ کرنے کا مولانا موصوف کو تبصرہ کا کوئی حق نہیں ہے, مولانا کو اپنے بیان پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ انہیں شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ایک قابل احترام خاتون کے لئے تضحیک آمیز بیان جاری کیا ہے, اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی اعظمی نے کیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا