Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

فوزیہ رباب کی کم عمری میں یہ شعری رویہ ان کے تابناک تخلیقی مستقبل کا اشاریہ ہے : پروفیسر

Published

on

فوزیہ رباب کی شاعری میں جو بے ساختگی آمد کی کیفیت اور والہانہ پن ہے وہ ان کے فطری شاعرہ ہونے کی دلیل ہے اور یہی ان کی اصل شناخت ہے۔ یہ بات فوزیہ رباب کے اعزاز میں نشست کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر محی الدین بامبے والا نے کہی۔
انہوں نے کہاکہ اس کم عمری میں ان کا یہ شعری رویہ ان کے تابناک تخلیقی مستقبل کا اشاریہ بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فوزیہ رباب کا تعلق احمد آباد کے ایک علمی خانوادے سے ہے۔ ان کے دادا اور والد کا شمار اپنے وقت کے جید علما میں ہوتا ہے اور ان کی تعلیمی، سماجی اور ملی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
تقریب کے آرگنائزر ابہام رشید خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ فوزیہ رباب کے شعری مجموعہ “آنکھوں کے اس پار” کااجرا جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں ہوا تھا۔ اس مجموعے کو ادبی دنیا میں اتنی جلدی جس قدر مقبولیت ملی ہے وہ بہت ہی کم کسی فن کار کے حصے میں آتی ہے اور ان کے درجنوں علمی مقالے ملک و بیرون ملک کے مشہور اخبارات و رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔انھوں نے درجنوں قومی اور بین الاقوامی سیمناروں میں مقالات پیش کرکے اہل علم سے داد و تحسین وصول کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ فوزیہ رباب نے مشاعروں کی پستی کے اس دور میں بھی اپنے وقار و معیار سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ ساہتیہ اکادمی دہلی، اردو اکادمی مدھیہ پردیش اور اردو اکادمی راجستھان کے علاوہ بیسیوں پروقار مشاعروں میں بحیثیت شاعرہ شریک ہوچکی ہیں۔انھیں ریڈیو، ٹیلی ویژن پروگراموں میں بلایا جاتا ہے۔ ان کے اعزاز میں دلی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور ممبئی میں تقریبات منعقد ہو چکی ہیں۔
یہ تقریب تاریخی لائبریری حضرت پیر محمد شاہ لائبریری، احمد آباد میں منعقد ہوئی۔اس اعزازی نشست میں فوزیہ رباب نے اپنی نظمیں اور غزلیں پیش کر کے سامعین کو مسحور کردیا۔ ان کے علاوہ شبنم انصاری، عمر بارہ بنکوی، معظم ہاشمی، اکرم نگینوی، شبیر ہاشمی، سفیان صوفی، ارشاد انصاری اور ارشاد عاطف نے اپنا کلام پیش کیا۔ محفل میں پروفیسر اختر دیوان اور شہر کے معززین شریک تھے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

Published

on

protest mumbai

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”

مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com