Connect with us
Wednesday,06-August-2025
تازہ خبریں

جرم

کتے کے کاٹنے کا اثر ہوا ایسا کے ایک خاتون کو قتل کرنے اور اس کا منہ نوچ نوچ کر گوشت کھانے کا معاملہ آیا سامنے

Published

on

patient

ایک خاتون کو قتل کرنے اور اس کا منہ نوچ نوچ کر گوشت کھانے کا معاملہ راجستھان کے پالی ضلع میں سامنے آیا ہے۔ اس واقعے کو 26 مئی کو انجام دیا گیا۔ ملزم نوجوان بھی دوران علاج دم توڑ گیا، جو ہائیڈروفوبیا نامی بیماری میں مبتلا تھا۔ اس میں سائیکوسس کی علامات بھی پائی گئی ہیں۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان متشدد ہو جاتا تھا۔ ملزم کے قتل کے بعد لوگوں کے ذہنوں میں سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کوئی شخص ایسا کیسے ہو سکتا ہے، اور وہ انسان کا گوشت کیسے کھا سکتا ہے؟

اس کو لیکر پالی میڈیکل کالج کے شریک پرنسپل ڈاکٹر پروین گرگ نے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ بزرگ خاتون کا گوشت کھانے والا ملزم ہائیڈروفوبیا کا شکار تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ہائیڈروفوبیا کیا ہے؟ تو ڈاکٹر پروین گرگ نے اس بارے میں بتایا کہ یہ ہائیڈروفوبیا ریبیز میں مبتلا کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ہے۔ یہ بیماری مریض میں 7 سے 10 دن میں نشوونما پاتی ہے۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ اس میں مریض ہوا، پانی اور روشنی سے ڈرتا ہے۔ جب اس مریض کا ٹیسٹ کیا گیا تو پہلے اسے پانی دیا گیا، لیکن وہ بار بار پانی پھینک رہا تھا اور روشنی سے ڈرتا تھا۔ اسے ہائیڈروفوبیا کہتے ہیں۔ ہائیڈروفوبیا پاگل کتے کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔

ڈاکٹر کے مطابق ہائیڈروفوبیا کی اہم علامات یہ ہیں کہ مریض ہوا، پانی اور روشنی سے ڈرتا ہے۔ یہ ایک لاعلاج بیماری ہے۔ اگر کسی شخص کو ہائیڈروفوبیا ہو جائے تو اس کی موت 10 سے 11 دنوں میں یقینی ہے۔ اس میں سارا دماغ خراب ہو جاتا ہے۔ لیکن ایسے بہت سے مریض ہیں، جو ڈم ریبیز ہائیڈروفوبیا میں مبتلا ہونے کے بعد پرسکون رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ہائیڈروفوبیا کے مریض نے کسی کو قتل کیا۔ اس کو فیورس ریبیز (Furous Rabies) کہتے ہیں۔ اس میں مریض پرسکون نہیں رہتا۔ یہ کسی پر بھی حملہ کر سکتا ہے، کاٹ سکتا ہے اور نوچ سکتا ہے۔ اس کیس کو ہائیڈروفوبیا فیورس ریبیز کہتے ہیں۔ اگر کتے کے شیرخوار (بچے) نے کاٹ لیا ہو اور وائرس بہت کم مقدار میں ہو تو ایسی صورت میں وائرس انسانی جسم میں رہتا ہے اور زندگی میں 3 ماہ یا 6 یا 10 سال میں کسی بھی وقت دوبارہ متحرک ہو جاتا ہے۔ ہائیڈروفوبیا اندر آ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ اب تک دنیا میں ہائیڈروفوبیا فیورس ریبیز کے صرف 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ لیکن کسی مریض نے کسی کو مارا ہو ایسا کبھی نہیں ہوا۔ یہ دنیا کا پہلا کیس بتایا جا رہا ہے۔ یہ بہت مختلف معاملہ ہے۔

26 مئی کو متوفی خاتون شانتی دیوی بیوی نانا کاٹھات سینڈا تھانہ علاقہ کے سردھانا جنگل میں بکریاں چرانے گئی تھیں۔ وہ کھیت سے ہری سبزیاں لے کر گھر لوٹ رہی تھی۔ اس دوران ایک نوجوان نے جنگل میں ایک بڑے پتھر سے اس پر حملہ کیا اور اس کا سر توڑ دیا۔ پتھر کے کئی حملوں کی وجہ سے خاتون کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ اس کے بعد نوجوان نے مقتول کے چہرے کا گوشت نوچ نوچ کر کھا لیا۔ عورت کا خون اس کے چہرے پر لگا ہوا تھا۔

آدھار کارڈ کے ذریعے ملزم کی شناخت ممبئی کے رہنے والے 24 سالہ سریندر کے طور پر ہوئی ہے۔ ملزم کی حالت دیکھ کر پولیس نے اسے گرفتار کرلیا اور علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا، جہاں اس کی بھی موت ہوگئی۔ اس کے بعد تحقیقات میں اس کی بیماری کا انکشاف ہوا۔

جرم

ممبئی شاطر کار چور اور ۷۰ جرائم میں ملوث گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی اور اطراف میں کار سمیت اس میں موجود مہنگے سامان چوری کرنے والے ایک شاطر چور کو ممبئی پولس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ممبئی کے وڈالا علاقہ میں ایک سرخ رنگ کی ہونڈا سٹی کار پارک تھی اور شکایت کنندہ نے اسے لاک کر کے پارک کیا تھا نامعلوم چور نے اسے لاک توڑ کر چوری کر کے فرار ہو گیا۔ یہ کار ۲۶ جون سے ۳۰ جون کے دوران چوری کی گئی تھی۔ ممبئی کے ورلی وڈالا، جے جے، مجگاؤں، ناگپاڑہ سائن میں تقریبا ۱۵۰ سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کیا اور پولس نے ملزم کو سانتا کروز سے حراست میں لیا, اس کے قبضے سے چوری کے تین موبائل برآمد ہوئے۔ آر اے قدوائی مارگ کے کار چوری کے کیس میں اسے گرفتار کیا گیا۔ اس کے قبضے سے مسروقہ مال اور کار برآمد کر لی گئی, اس نے چوری کی اس کار کا استعمال دیگر چوری میں بھی کیا تھا۔ ملزم کے خلاف گجرات، احمد آباد، سورت، پونہ پمپری چنچوڑ، تھانہ میرابھائندر ناسک رائے گڑھ میں ۷۰ سے زائد معاملات درج ہیں ملزم کی شناخت جنید یونس شیخ عرف بمبیا ۳۵ سالہ کے طور ہوئی ہے اور یہ جونا کھار کا رہائشی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر کی ایما پر ڈی سی پی نے انجام دی ہے۔

Continue Reading

جرم

آئی آئی ٹی بامبے کے طالب علم کی 10ویں منزل سے گر کر موت، حادثہ یا خودکشی؟ تفتیش جاری ہے۔

Published

on

Death

ممبئی آئی آئی ٹی بامبے میں گزشتہ شب ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے ایم ای ایم ایس ڈیپارٹمنٹ میں بی ٹیک کے آخری سال میں زیر تعلیم 22 سالہ طالب علم روہت سنہا کی عمارت کی 10ویں منزل سے گر کر موت ہو گئی۔ یہ واقعہ تقریباً 2.30 بجے پیش آیا۔ ‎پولیس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق روہت اچانک عمارت کی چھت سے نیچے گر گیا۔ اسے فوری طور پر شدید زخمی حالت میں ہیرانندانی اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ ‎فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ محض ایک حادثہ تھا یا خودکشی۔ پوائی پولیس نے اس معاملے میں اے ڈی آر (حادثاتی موت کی رپورٹ) درج کی ہے اور تحقیقات جاری ہے۔
معلومات کے مطابق جس وقت روہت نیچے گرا اس وقت وہاں ایک اور طالب علم بھی موجود تھا جو فون پر بات کر رہا تھا۔ پولیس نے واقعے سے متعلق تمام پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی ہے۔

روہت کا کنبہ بشمول اس کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد آج صبح دہلی سے ممبئی پہنچے۔ بیٹے کی بے وقت موت کے بعد ماں بے چین ومغموم تھی۔ روہت دہلی کا رہنے والا تھا اور انسٹی ٹیوٹ میں ایک اچھے طالب علم کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ‎آئی آئی ٹی بامبے کی طلبہ برادری اور فیکلٹی مایوسی میں مبتلا ہے۔ ایک طالب علم کی موت روشن مستقبل کی امید کا اچانک ختم ہونا سب کے لیے ناقابل برداشت نقصان ہے۔ ‎پوائی پولیس نے روہت کے اہل خانہ کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہر زاویے سے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

Continue Reading

جرم

توہین رسالت کے مرتکبین نفرت انگیز یوٹیوبر کے خلاف جمیل مرچنٹ کی شکایت، ممبئی پولس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ

Published

on

Jamil Marchent

ممبئی ملک میں توہین رسالت اور اسلام مخالف پروپیگنڈہ کے خلاف سماجی کارکن جمیل مرچنٹ نے اشتعال انگیز اور نفرت انگیزی کے پر ممبئی پولس میں شکایت درج کی ہے۔ اپنی تحریری شکایت میں جمیل مرچنٹ نے کہا ہے کہ پانچ یوٹیوبر اور سوشل میڈیا پر فعال سستی شہرت حاصل کر کے متنازع اور قابل اعتراض ویڈیو وائرل کر کے دو فرقوں میں نفرت پیدا کرنے کے ساتھ نظم و ضبط خراب کرنے کی سازش میں ملوث ہے۔ اس کے ساتھ ان ویڈیو سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں, اس میں توہین رسالت کا ارتکاب کیا گیا ہے ایسے میں ان پانچوں یوٹیوبر اور سوشل میڈیا نفرتی افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سماجی کارکن جمیل مرچنٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے شکایت درج کرائی ہے۔ ابھیشیک ٹھاکر، داس چودھری، ڈاکٹر پرکاش سنگھ، گورو اور امیت سنگھ راٹھور سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام اور اسلام مخالف پروپیگنڈے و اشتعال انگیز بیانات دے کر سماج میں نفرت پھیلا رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر یوٹیوبرز ہیں, جو خود کو ایک مخصوص کمیونٹی کا لیڈر بتا کر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

جمیل مرچنٹ نے اپنی شکایت میں ان افراد کی انسٹا آئی ڈی بھی شیئر کی ہیں, جو اس طرح کی تقاریر کے ذریعے دو برادریوں کے درمیان نفرت پھیلا رہے ہیں۔ شکایت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جائے۔ مرچنٹ نے پولیس حکام کے ساتھ ساتھ ریاستی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی اپنی شکایت درج کرائی ہے۔ انسٹاگرام اور یوٹیوب چلانے والے میٹا کو بھی اس بارے میں تحریری شکایت دے کر ان کی آئی ڈیز پر پابندی لگانے کو کہا گیا ہے۔ جمیل مرچنٹ اس سے قبل مہاراشٹر حکومت کے وزیر نتیش رانے کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے معاملہ میں کارروائی کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی اور اشتعال انگیز تقاریر کے معاملہ میں جمیل مرچنٹ نے عرضی داخل کی تھی۔ اس پر عدالت عالیہ نے سخت احکامات بھی جاری کیا تھا اور اشتعال انگیز تقاریر پر پابندی عائد کرنے کے لئے اداروں اور سرکاروں کو ایسے عناصر پر سخت کارروائی کا حکم بھی جاری کیا تھا جو نفرت انگیزی کا مظاہرہ کرکے ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک طبقہ کو نشانہ بناتے ہیں۔ جمیل مرچنٹ ان پانچ عرضی گزاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے وقف بورڈ ترمیمی ایکٹ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جس پر فیصلہ ابھی باقی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com