Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

مہاراشٹر

لاک ڈاؤن کیخلاف منگل کو تجارتی تنظیموں کیساتھ جنتا دل سیکولر کا احتجاج

Published

on

مالیگاؤں : (خیال اثر ) کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے چلتے پچھلے سال ملک بھر میں سرکار کی طرف سے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا. تقریباً تین ماہ سخت لاک ڈاؤن رہا جس کی وجہ سے چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والے کنگال ہوگئے. یہاں تک کہ کئی بڑے کاروباری بھی دیوالیہ ہوگئے۔ کئی نے تو خودکشی بھی کر لی. حالات کچھ حد تک سدھرنے پر کاروبار دھیرے دھیرے اپنی رفتار پر آ ہی رہے تھے کہ مہاراشٹر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی آڑ میں ایک بار پھر ریاستی سرکار نے سخت لاک ڈاؤن کی جانب پیش قدمی کردی۔

مالیگاؤں میں کورونا کی صورتحال اطمینان بخش ہونے کے باوجود گذشتہ تقریباً ایک ماہ سے رات کے کرفیو کا نفاذ کردیا گیا جس کی وجہ سے شہر میں چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والے پھر سے پریشانی کا شکار ہوگئے. انتظامیہ سے گفت شنید پر بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔ انہیں حالات میں مہاراشٹر سرکار کی جانب سے سخت لاک ڈاؤن جیسی شرائط عائد کردی گئیں. جس کی وجہ سے شہر سمیت مہاراشٹر بھر کے چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والوں سمیت دیگر کاروباری افراد بھی سخت نالاں نظر آئے. مالیگاؤں میں کچھ زیادہ ہی بے چینی دیکھنے کو ملی کیونکہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور اس کے فوراً بعد عید کا تہوار ہے. شہر میں دھندہ کاروبار کرنے والے جو پچھلے سال زبردست معاشی بحران سے گذرے تھے، اس سال یہ امید لئے ہوئے تھے کہ اب کی بار رمضان المبارک اور عید کا سیزن اچھا گذرے گا تو پچھلے سال کے نقصان کی کچھ حد تک بھرپائی ہو سکے گی مگر سرکاری رہنمایانہ ہدایات کے چلتے انہیں پھر مایوسی ہوئی۔

جنتادل سیکولر نے شہر کے کاروباری افراد کی اس مایوسی اور فکرمندی کو محسوس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کاروبار جاری رکھنے کے تعلق سے سرکار نے اپنے حکمنامے میں تبدیلی نہیں کی تو جنتادل سیکولر کے ورکر پارٹی سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی کی قیادت میں دوکانیں کُھلوائیں گے- جنتادل سیکولر کے اس اعلان کی شہر بھر کی کئی تنظیموں، ہاکر یونینوں اور سرکردہ شخصیات نے حمایت کی. جنتادل سیکولر کی جانب سے جب دوکانوں کو کُھلوانے کی کوشش کی گئی تو پولیس انتظامیہ نے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی سمیت جنتادل ورکروں اور آندولن کرنے والوں کو گرفتار کر لیا. جس کے بعد جنتادل کے ذمہ داران سے پولیس، پرانت اور کارپوریشن افسران نے کئی گھنٹہ طویل گفتگو کی جس میں یہ طئے پایا کہ 12 اپریل بروز پیر تک سرکار سے بات چیت کرکے انتظامیہ شہر مالیگاؤں کیلئے لاک ڈاؤن سے متعلق کوئی حل پیش کرے گی. اسی وقت جنتادل سیکولر کی جانب سے مستقیم ڈِگنیٹی نے یہ اعلان کیا گیا کہ اگر پیر تک کوئی مثبت فیصلہ نہیں لیا گیا تو منگل کے دن جنتادل سیکولر کی کارگذار صدر شانِ ہند نہال احمد کی قیادت میں چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والوں کے گھر کی خواتین سمیت شہر کے مختلف علاقوں کی خواتین بھی احتجاج کیلئے راستے پر آ جائیں گی۔

جنتادل سیکولر کے جیل بھرو آندولن نے مہاراشٹر بھر میں دھندہ بیوپار کرنے والوں میں جوش و ہمت پیدا کی. ریاست کے کئی علاقوں سے بذریعہ فون مبارکباد دینے کے ساتھ ہی اگلے احتجاجی قدم کا ساتھ دینے کیلئے بھی کئی کاروباریوں نے منشاء ظاہر کی.
مالیگاؤں شہر سمیت مہاراشٹر بھر کے چھوٹے بڑے کاروباری اور عام شہری بھی اب کسی طرح کے لاک ڈاؤن کی حمایت میں نہیں ہیں. کورونا وائرس کی سخت لہر کے دوران بھی کاروباریوں سمیت عوام کو ریاستی سرکار کی جانب سے پچھلے ایک سال میں کوئی خاص مدد فراہم نہیں کی گئی. اس کے برعکس چھوٹے سے لے کر بڑے کاروباریوں نے سرکار کو جی ایس ٹی، سیلس ٹیکس، انکم ٹیکس سمیت ہر طرح کے ٹیکس کی ادائیگی وقت مقررہ پر کی. اب ایسے افراد کی معاشی حالت تشویشناک ہے مگر سرکار ہوش کے ناخن نہیں لے رہی ہے. یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سخت لاک ڈاؤن کورونا سے نپٹنے کا موثر قدم بھی نہیں ہے. اس کی وجہ سے سرکاری خزانہ بھی خالی ہوتا جارہا ہے. اس لئے جنتادل سیکولر نے ایک لائحۂ عمل تیار کیا ہے کہ ہم مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو ایک مطالباتی خط روانہ کریں گے اور ان سے مانگ کریں گے کہ 12 اپریل پیر کے دن تک حکومت لاک ڈاؤن کے تعلق سے اپنی گائیڈ لائن میں تبدیلی لاتے ہوئے چھوٹا موٹا کاروبار جاری کرنے کیلئے مثبت فیصلہ لے. دوکاندار اور کاروباری احتیاطی تدابیر کے ساتھ تجارتی مراکز جاری کرنے پر رضامند ہیں تو حکومت بھی ان کے تعلق سے نرم گوشہ اختیار کرے۔

پچھلے سال رمضان کے مبارک مہینے میں عام لوگوں نے سرکار کی سبھی گائیڈ لائن پر مکمل عمل کرتے ہوئے مساجد کو بند رکھا. صرف پانچ افراد ہی نمازوں کے اوقات میں حاضر رہے مگر اس سال خصوصاً مالیگاؤں میں عوام مساجد بند کرنے کی قطعی حمایت میں نہیں ہیں اس لئے مساجد کے تعلق سے بھی حکومتی رہنمایانہ ہدایات کو تبدیل کرتے ہوئے رمضان المبارک میں نمازیوں پر پابندی عائد نہ کی جائے. دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں اور مذہبی مقامات میں عقیدت مندوں کے داخلے پر پابندی عائد نہ کی جائے۔
یہ مطالبات جنتادل سیکولر کی جانب سے وزیراعلیٰ کو روانہ کئے جا رہے ہیں. ان مطالبات کی یکسوئی نہ ہونے یا اطمینان بخش فیصلہ نہ لئے جانے پر اعلان کے مطابق 13 اپریل بروز منگل، دوپہر تین بجے سے چار بجے کے درمیان جنتادل سیکولر کی کارگذار صدر شانِ ہند نہال احمد کی قیادت میں خواتین احتجاج کریں گی. یہ احتجاج صرف مالیگاؤں شہر ہی نہیں جنتادل سیکولر کی جانب سے مہاراشٹر کے کئی شہروں میں منعقد کیا جائے گا جس کیلئے پارٹی کے ریاستی ذمہ داران اور کاروباری یونینوں سے مسلسل رابطہ جاری ہے۔ کچھ شہروں کی یونینوں نے حمایت دینے کی حامی بھی بھری ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال کورونا بھگانے کے نام پر مودی سرکار نے تالی، تھالی بجانے اور موم بتی و ٹارچ جلانے جیسے اقدام اٹھائے تھے جس کا ملک بھر نے بھر پور ساتھ دیا تھا مگر مودی سرکار کے اس قدم سے کورونا ختم تو نہیں ہوا البتہ عوام کی تھالی اور ڈبّے تک خالی ہوگئے۔ اب نوبت کرو یا مرو کی آگئی ہے۔اس لئے جنتادل سیکولر مہاراشٹر بھر میں تجارتی تنظیموں کو ساتھ لے کر منگل کے دن خواتین کا جو احتجاج منعقد کرے گی اس میں تالی، تھالی اور اناج کے خالی ڈبّوں کے ساتھ زوردار احتجاج کیا جائے گا ریاست بھر میں ہونے والا یہ احتجاج اتنا زبردست ہوگا کہ مہاراشٹر سرکار کو چھوٹے کاروباریوں اور عوام کے آگے جھکنے پر مجبور کر دے گا۔ سخت اور بے جا لاک ڈاؤن کے خلاف عوامی غم و غصے کی ترجمانی کیلئے مالیگاؤں سمیت مہاراشٹر جنتادل سیکولر کمربستہ ہے. جنتادل سیکولر سبھی چھوٹے بڑے کاروبار کرنے والوں سے درخواست کرتی ہے کہ آپ کے اپنے حق کیلئے چلائی جانے والی اس تحریک میں شامل رہ کر اسے طاقتور بنائیں.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

سیاست

جو بالا صاحب نہ کر سکے، فڑنویس نے کر دکھایا… بھائی ادھو کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر راج ٹھاکرے کا بڑا بیان

Published

on

Raj-Thackeray

ممبئی : 20 سال کے طویل وقفے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ آیا جب راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ ‘مراٹھی وجے دیوس’ کے نام سے منعقد کی گئی اس بڑی عوامی میٹنگ میں دونوں لیڈروں نے مراٹھی زبان، مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے واضح اور تیز پیغام دیا۔ اجلاس کا آغاز راج ٹھاکرے کے خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف تین زبانوں کی پالیسی پر حملہ کیا بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب محاذ پر بات ہوئی تو بی جے پی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بارش کی وجہ سے یہ جلسہ گنبد میں ہونا پڑا۔ میں ان سے معذرت خواہ ہوں جو اندر نہیں آ سکے، جو بالا صاحب نہ کر سکے، وہ آج ہو گیا۔ دیویندر فڑنویس نے ہمیں اکٹھا کیا۔ ہم 20 سال بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ شام کو میڈیا میں بحث ہوگی کہ دونوں بھائی ایک ہوجائیں گے یا نہیں۔ ان دونوں کی باڈی لینگویج کیسی تھی؟ ہم اسے مراٹھی وجے دیوس کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مراٹھی شناخت ہے۔ مہاراشٹر کی طرف کوئی مشکوک نظر سے نہیں دیکھے گا۔ میں مہاراشٹر کے لیے جو بھی کر سکتا ہوں کروں گا۔ آپ کسی پر ہندی مسلط نہیں کر سکتے۔

ہندی کا مسئلہ بغیر کسی وجہ کے اٹھایا جانے والا موضوع تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چھوٹے بچوں پر زبردستی کیا جائے گا؟ آپ کو تین زبانوں کا فارمولا کہاں سے ملا؟ ہندی بولنے والی ریاستیں خود ترقی نہیں کر سکتیں اور یہاں نوکریوں کے لیے آتی ہیں۔ کیا ہمیں ہندی بولنے والی ریاستوں کے لیے ہندی سیکھنی ہوگی؟ ممبئی کو الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو وہ ممبئی میں قسمت آزمائے۔ اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔ دادا بھوسے نے مراٹھی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور وزیر تعلیم بنے۔ دیویندر فڑنویس انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے۔

بالا صاحب ٹھاکرے اور شری کانت ٹھاکرے دونوں نے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کی لیکن کیا کوئی ان کے مراٹھی پر سوال کر سکتا ہے؟ ایل کے اڈوانی نے عیسائی اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن کوئی ان کے ہندوتوا پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ تمل تیلگو کے بارے میں، کوئی پوچھے کہ تم نے یہ کہاں سے سیکھی؟ اگر میں مراٹھی پر فخر کرتا ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جے للیتا، اسٹالن اور کونیموزی، چندرابابو نائیڈو، نارا لوکیش، اے آر رحمان سبھی نے انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، لیکن کیا وہ ہندی بولنا شروع کر دیے۔ اے آر رحمان نے ہندی کے بارے میں سوال اٹھایا اور اسٹیج سے چلے گئے۔

بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں تو بھی مراٹھی کا غرور ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ریاستوں کے نام پر فوج کی مختلف رجمنٹیں ہیں لیکن دشمن پر ایک ہی طرح سے حملہ کرتی ہیں۔ وہاں زبان کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ آج تمام مراٹھی اکٹھے ہیں۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب زبان کے بعد وہ ذات پات کی سیاست کریں گے۔ میرا بھائیندر واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندی میڈیا نے کہا کہ ایک گجراتی تاجر مارا گیا ہے۔ لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر کوئی ڈرامہ رچاتا ہے تو اسے کانوں کے نیچے مارنا چاہیے۔ اگر آپ کبھی ایسا کرتے ہیں تو کبھی اس کی ویڈیو نہ بنائیں۔ اسے ‘مارا مارا’ کہنے دو۔ میرے بہت سے دوست گجراتی بھی ہیں اور بہت اچھی مراٹھی بولتے ہیں۔

شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بات چیت ہوگی یا نہیں؟ پرکاش جاوڈیکر آئے اور کہا کہ وہ بال ٹھاکرے سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مجھ سے نہیں ملے گا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جاوڈیکر نے کہا کہ سی ایم کے معاملے پر فیصلہ ہو چکا ہے، یہ انہیں بتانا ہوگا۔ اس کے بعد میں نے بال ٹھاکرے کو جگایا اور بتایا کہ سریش دادا جین کا نام فائنل ہو گیا ہے۔ پھر بال ٹھاکرے نے کہا کہ جاوڈیکر سے کہو کہ وزیر اعلیٰ صرف مراٹھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھی کے علاوہ کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔ میں بال ٹھاکرے کا خواب پورا کروں گا۔

Continue Reading

سیاست

20 سال بعد راج اور ادھو ٹھاکرے مراٹھی شناخت کے لیے اسٹیج پر ہوئے اکٹھے۔ ہندی کی مخالفت اور مراٹھی سے محبت، بی ایم سی انتخابات کا انہوں نے طے کیا ایجنڈا۔

Published

on

Raj-Uddhav

ممبئی : مراٹھی شناخت کے معاملے پر 20 سال بعد اسٹیج پر اکٹھے ہونے والے راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے نے بی ایم سی انتخابات کا ایجنڈا طے کیا۔ مراٹھی وجے ریلی میں دونوں بھائیوں نے واضح کر دیا کہ وہ ایک ساتھ الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے ہندی کی مخالفت کی لیکن ہندو اور ہندوستان کو اپنے ایجنڈے میں رکھا۔ این سی پی (ایس پی) قائدین وجے ریلی میں شامل ہوئے، لیکن کانگریس نے اس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم کانگریس کو بھی ٹھاکرے برادران نے مدعو کیا تھا۔

بی ایم سی انتخابات کے پیش نظر وجے ریلی کو کافی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ وجے ریلی کے ذریعے ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے نے سیاسی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ ہندی مخالف مسئلہ پر ایک سیاسی ریلی کو ایک بڑے پروگرام میں تبدیل کر دیا گیا۔ مہاراشٹر کی دوسری ریاستوں سے دونوں بھائیوں کے حامیوں کو ممبئی بلایا گیا۔ کارکنوں نے اپنے ہاتھوں میں ٹھاکرے خاندان کے لیڈروں اور ٹھاکرے برادران کی پرانی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔ ورلی کے این ایس سی آئی ڈوم میں ثقافتی پروگرام منعقد کیے گئے، جس میں مراٹھی فلموں کے فنکاروں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ دونوں بھائیوں کے اکٹھے ہونے کو تاریخی بنانے کی کوشش کی گئی۔

اس کے بعد مہاگٹھ بندھن اور مہاوتی کی سیاست میں تبدیلی کا امکان ہے۔ مراٹھی مانوش کے معاملے پر دونوں بھائیوں کے 20 سال بعد ایک ساتھ آنے کے بعد ایکناتھ شندے کو ممبئی میں بیک فٹ پر آنا پڑ سکتا ہے۔ ایکناتھ شندے نے بھی بالاصاحب ٹھاکرے کی جانشینی کا دعویٰ کیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اب بی جے پی کو بھی بلدیاتی انتخابات اکیلے لڑنے کا اپنا منصوبہ بدلنا ہوگا۔ شیوسینا-ایم این ایس کی مہاراشٹر میں مراٹھی اور مراٹھا کے نام پر پولرائزیشن کی تاریخ ہے۔ شیو سینا بال ٹھاکرے کے زمانے سے ہی اس ایجنڈے پر قائم ہے۔ 2008 میں بھی انتخابات کو شمالی ہند بمقابلہ مراٹھی مسئلہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

جہاں تک بی ایم سی انتخابات کا تعلق ہے، وہ 40 فیصد مراٹھی، 40 فیصد غیر مراٹھی اور 20 فیصد مسلم ووٹوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ مراٹھی ووٹ حاصل کرنے کے لیے ادھو ٹھاکرے کو راج ٹھاکرے کی حمایت کی ضرورت ہے، جن کے پاس سات فیصد ووٹر ہیں۔ بدلے ہوئے حالات میں ادھو، جو مہا وکاس اگھاڑی کا حصہ تھے، مراٹھی اور مسلم ووٹروں پر اپنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ تاہم، ممبئی کے ورلی میں این ایس سی آئی ڈوم میں منعقدہ وجے ریلی میں انہوں نے واضح کیا کہ اب وہ مراٹھی شناخت کے ساتھ ہندوتوا کے ٹریک پر واپس آرہے ہیں۔

مہاراشٹر نو نرمان سینا گزشتہ کئی انتخابات میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ راج ٹھاکرے نے بھی اپنی امیدیں بی ایم سی انتخابات سے وابستہ کر رکھی ہیں، جو گزشتہ تین دہائیوں سے ٹھاکرے خاندان کا گڑھ رہا ہے۔ ایم این ایس اب بی ایم سی میں کنگ میکر بننے کی تیاری کر رہی ہے۔ راج ٹھاکرے کے ممبئی میں سات فیصد ووٹ ہیں، جو انہیں بی ایم سی میں اقتدار میں لانے کے لیے کافی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایکناتھ شندے نے ان کے ساتھ اتحاد کرنے کی پہل کی تھی، لیکن راج ٹھاکرے نے اپنے بھائی کی حمایت کا انتخاب کیا۔ اگرچہ دونوں بھائی اپنے وجود کو بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، لیکن ان کا اصل امتحان بی ایم سی انتخابات سے قبل سیٹوں کی تقسیم پر ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com