Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

آپ مظاہرین کو اشتعال میں آئے بغیر یہ لڑائی صبر و استقلال کے ساتھ لڑنی ہوگی : انوراگ کشیپ

Published

on

قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ہدایت کار انوراگ کشیپ نے کہا کہ یہ لڑائی بہت لمبی ہے اور آپ مظاہرین کو اشتعال میں آئے بغیر صبر واستقلال کے ساتھ یہ لڑائی لڑنی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی منشا ہے کہ اس لمبی لڑائی سے آپ تھک جائیں اور تھک کر دھرنا مظاہرہ کر نا چھوڑ دیں اور شاہین باغ کے اس دھرنے کو ختم کردیں لیکن آپ کو صبر واستقلال کے ساتھ اس لڑائی کو لڑنی ہے اور کسی بھی لمحے اسے کمزور نہیں ہونے دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ مظاہرین اپنے حق کے لئے سڑکوں پر ہیں اور اس لڑائی میں سب سے ضروری یہ ہے کہ اپنے حق کی لڑائی سچائی کے ساتھ لڑنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو آپ مظاہرین کے سوالوں کا جواب دینا چاہئے اور جب تک بات چیت نہیں ہوگی اس مسئلہ کا حل کیسے نگلے گا۔
قبل ازیں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین سے خطاب کرتے مسٹر کشیپ نے کہاکہ ہمیں اس وقت مظاہرہ جاری رکھنا ہے جب تک حکومت اس سیاہ قانون واپس نہیں لیتی۔ انہوں نے کہاکہ یہ لڑائی آپ کو کسی اشتعال کے بغیر لڑنی ہے کیوں کہ بار بار آپ کو اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی ہے اور کوشش کی جائے گی لیکن آپ کو مشتعل نہیں ہونا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مظاہرے سے دیگر مظاہرین کو طاقت ملتی ہے اور پورے ملک میں شاہین باغ اور جامعہ کے طرز پر مظاہرے ہورہے ہیں اس لئے کو صبر استقلال کے ساتھ جاری رکھنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے حکومت کی منشا اور رویے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں یہ نہیں دیکھنا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہاں پورے ملک کے لوگ اکٹھا ہوکر مظاہرہ کر رہے ہیں اور یہاں پورا ملک نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر اچھا لگ رہا ہے کہ اس سیاہ قانون کے تئیں لوگ بیدار ہیں۔ انہوں نے حکومت کی بے حسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اس کے باوجود اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے اور وہ مظاہرین سے کوئی بات چیت نہیں کر رہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو کے طلبہ اور عام شہریوں نے شرجیل امام، ڈاکٹر کفیل احمد خاں اور اس قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے والے دیگر گرفتار کی حمایت میں جامعہ ملیہ اسلامیلہ سے شاہین باغ تک مارچ نکالا۔ ان کے ہاتھوں مختلف طرح کے پوسٹر تھے جن پر لکھا تھا کہ ڈاکٹر کفیل کو رہا کرو، شرجیل امام کو رہا کرو اور دیگر گرفتار شدگان کو رہا کرو۔ واضح رہے کہ شرجیل امام اور ڈاکٹر کفیل احمد خاں علی گڑھ میں مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں جیل میں بند ہیں اور ڈاکٹر کفیل احمد کو ضمانت مل گئی تھی لیکن اترپردیش حکومت نے ان پر قومی سلامتی ایکٹ لگا کر پھر جیل میں ڈال دیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اورعام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ دقومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش وخروش کے ساتھ جاری ہے۔تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیا۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کااہم مقام ہے۔ خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے پلوامہ حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر پلوامہ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اسٹیج پر اس کے پران شہیدوں کے پوسٹر لگائے گئے۔ اس طرح خوریجی بھی شاہین باغ کی طرز پر کچھ نیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک، بیری والا باغ، نظام الدین، جامع مسجد سمیت ملک تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں میں سے ایک کے مرنے کی خبر ہے۔ اس کے خلاف آج چننئی میں مظاہرہ ہور ہا ہے۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کافی بیدار ہیں۔ یہاں پر بھی مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19 دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22 لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔بلیریا گنج (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی 20 سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ، سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ، اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے ارریہ کے فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ کے مولوی ٹولہ، سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد، گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو رہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیار پور سب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
مہاراشٹر کے سلوڑ میں 13 فروری سے خواتین کا مظاہرہ شروع ہوا ہے۔ جس کو خطاب کرنے کے لئے مرکزی وزیر راؤ صاحب پاٹل موجود تھے۔ انہوں نے کہاتھاکہ حکومت جلد ہی اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔ شاید یہ پہلا مظاہرہ ہے جس سے کسی مرکزی وزیر نے خطاب کیا ہے۔
شاہین باغ، دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی، آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ، دہلی،۔جامع مسجد، دہلی، ترکمان گیٹ، دہلی، ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیار پور ضلع سہرسہ بہار، سبزی باغ پٹنہ – بہار، ہارون نگر، پٹنہ’ شانتی باغی گیا بہار، مظفرپور بہار، ارریہ سیمانچل بہار، بیگوسرائے بہار، پکڑی برواں نوادہ بہار، مزار چوک، چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار، مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار، مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی بہار، سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔ گوپال گنج بہار، کلکٹریٹ بتیا‘ ہردیا چوک دیوراج بہار، نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر، ہنگولی مہاراشٹر، پرمانی مہاراشٹر، آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی، روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔ محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان، کوٹہ، اپدے پور، جودھپور، راجستھان، اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور، مانک باغ اندور، اجین، دیواس، کھنڈوہ، مندسور‘ احمد آباد گجرات، بنگلور، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور، سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی، ہریانہ کے میوات اور یمنا نگر فتح آباد، فریدآباد، اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو، لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

سیاست

بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کا حکم… ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے تحقیقات کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ یہ درخواست الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے فیصلے کے خلاف ہے۔ ای سی آئی بہار میں ووٹر لسٹ کی دوبارہ جانچ کا کام کر رہی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم درست نہیں ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے لاکھوں لوگ ووٹ ڈالنے سے روک سکتے ہیں، یعنی ان کے نام ووٹر لسٹ سے نکالے جا سکتے ہیں۔ لائیو لا نے ایکس پر پوسٹ کیا، ‘بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کے حکم کے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نامی تنظیم نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم صوابدیدی ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتا ہے۔

اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بوتھ لیول آفیسرز (بی ایل او) بہار میں تقریباً 1.5 کروڑ گھروں کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہ دورہ جمعہ کو مکمل ہوا۔ 24 جون 2025 تک، بہار میں 7,89,69,844 (تقریباً 7.90 کروڑ) ووٹر ہیں۔ ان میں سے 87 فیصد ووٹرز کو گنتی کے فارم دیے گئے ہیں۔ یہ اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے دوران کیا گیا ہے۔ کچھ گھر بند تھے یا ان میں رہنے والے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ کچھ لوگ دوسرے شہروں میں گئے تھے، یا کہیں سیر پر گئے ہوئے تھے۔ اس لیے بی ایل او ان گھروں تک نہیں پہنچ سکے۔ بی ایل او اس کام کے دوران تین بار گھروں کا دورہ کریں گے۔ اس لیے یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق مختلف پارٹیوں کے 1,54,977 بوتھ لیول ایجنٹ (بی ایل اے) بھی اس کام میں مدد کر رہے ہیں۔ 2 جولائی تک کے اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 52,689 بی ایل اے کی تقرری کی ہے۔ آر جے ڈی کے پاس 47,504، جے ڈی یو کے پاس 34,669 اور کانگریس کے پاس 16,500 بی ایل اے ہیں۔ اس کے علاوہ راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے 1913 بی ایل اے، سی پی آئی (ایم ایل) ایل کے 1271، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے 1153، سی پی ایم کے 578 اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے 270 ہیں۔ بی ایس پی کے پاس 74، این پی پی کے پاس 3 اور عام آدمی پارٹی کے پاس 1 بی ایل اے ہے۔ ہر بی ایل اے ایک دن میں 50 تصدیق شدہ فارم جمع کرا سکتا ہے۔

ووٹر لسٹ کی تصدیق 2 اگست 2025 سے شروع ہوگی۔ ڈرافٹ ووٹر لسٹ کے جاری ہونے کے بعد کوئی بھی پارٹی یا عام شہری 2 اگست 2025 سے ووٹر لسٹ پر دعویٰ یا اعتراض درج کرا سکتا ہے۔ حتمی ووٹر لسٹ 30 ستمبر 2025 کو جاری کی جائے گی۔ اس کے بعد بھی آپ ڈی ایم (ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ آفیسر) اور ضلع مجسٹریٹ آفیسر سے اپیل کر سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز کے لیے خوشخبری سنا دی۔ اب ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ آپ فارم ای سی آئی پورٹل اور ای سی این ای ٹی ایپ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ آپ کو یہ فارم پہلے سے بھرے ہوئے ملیں گے۔ اگر آپ چاہیں تو آپ خود بھرا ہوا فارم ای سی این ای ٹی ایپ پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔

Continue Reading

سیاست

پارلیمنٹ کا مانسون سیشن 21 جولائی کو شروع ہوگا اور 21 اگست تک جاری رہے گا جو پہلے سے ایک ہفتہ زیادہ ہے۔

Published

on

Assembly

نئی دہلی : ایوان کا مانسون اجلاس 21 جولائی کو شروع ہو کر 21 اگست کو ختم ہوگا۔ اس لیے خیال کیا جاتا ہے کہ اس عرصے میں کافی کام ہو گا۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ صدر دروپدی مرمو نے 21 جولائی سے 21 اگست تک اجلاس بلانے کی حکومت کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ یوم آزادی کی تقریبات کے پیش نظر 13 اور 14 اگست کو کوئی اجلاس نہیں ہوگا۔ پہلے یہ سیشن 12 اگست کو ختم ہونا تھا لیکن اب اسے ایک ہفتہ بڑھا دیا گیا ہے۔ اجلاس میں توسیع کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حکومت کئی اہم بلوں کو متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جن میں سے ایک جوہری توانائی کے شعبے میں نجی شعبے کے داخلے کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

حکومت نیوکلیئر ڈیمیج ایکٹ 2010، اور جوہری توانائی ایکٹ میں ترمیم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ جوہری شعبے کو نجی کمپنیوں کے لیے کھولنے کے لیے مرکزی بجٹ میں کیے گئے اعلان کو نافذ کیا جا سکے۔ سیشن شروع ہونے سے پہلے ہی، اپوزیشن آپریشن سندھور پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہے، جس کے تحت ہندوستانی مسلح افواج نے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت تنازع کے دوران جوہری جنگ کو روکنے کے لیے ثالثی کرنے کے دعوؤں پر حکومت سے ردعمل کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ تاہم حکومت نے ٹرمپ کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ٹرمپ کو فون پر کہا تھا کہ ہندوستان نے کبھی ثالثی کو قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی مستقبل میں اسے قبول کریں گے۔ مودی نے ٹرمپ کو یہ بھی بتایا کہ فوجی کارروائی روکنے کا فیصلہ پاکستان کی درخواست پر کیا گیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com