Connect with us
Wednesday,09-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

ہم عوام کے مسائل مزید مضبوطی کے ساتھ اٹھائیں گے

Published

on

rahul

ممبئی:مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بالاصاحب تھورات نے کہا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹر کی عوام نے بی جے پی کے اقتدار کا نشہ اتار دیا ہے ۔ بی جے پی کے لیڈران کو عوام نے زمین پر لادیا ہے، اب انہیں اپوزیشن نظر آئیں گے۔ بی جے پی نے اقتدار اور پیسوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے حزبِ مخالف کے لیڈران کو پارٹی چھوڑنے پر مجبور کئے، لیکن عوام نے تمام آیا رام گیا رام کو شکشت دے کر یہ بتادیا ہے کہ انہیں بے وقوف نہ سمجھا جائے۔ بالا صاحب تھورات یہاں گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندو ںسے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس انتخاب میں گوکہ کانگریس واتحادی پارٹیوں کی اتنی نشستیں نہیں آئیں کہ حکومت سازی کی جاسکے، لیکن ہمیں جو کامیابی ملی ہے، وہ اطمینان بخش ہے۔ ہمارے اتحاد کو کل 117نشتیں ملی ہیں، جن میں کانگریس کو ۴۴، راشٹروادی کانگریس کو54، بہوجن وکاس اگھاڑی کو3، سماج وادی پارٹی کو 2، شیتکری کامگار پارٹی کو 1، مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کو 1، سوابھیمانی شیتکری سنگٹھنا کو 1، روی رانا کو 1 اور کانگریس وراشٹروادی کانگریس کے حمایت یافتہ 10آزاد امیدوارشامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس نتائج سے اپوزیشن پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے، اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران وکارکنان نے اس انتخاب میں خوب محنت کئے۔ تھورات نے کہا کہ ہمیں جو سیٹیں حاصل ہوئی ہیں وہ ہماری توقع سے بہت کم ہیں، کیونکہ ہم اس سے زائد سیٹیں حاصل کرنے کے لئے محنت کررہے تھے۔ اس انتخاب میں کانگریس کی مرکزی قیادت سے لے کر ریاستی قیادت تک سبھی نے محنت کی۔راہل گاندھی نے ریاست میں ۵ انتخابی جلسوں سے خطاب کیا تو وہیں میں نے 48، ملکارجن کھڑگے نے 13، چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے 12، راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے 5، راجستھان کے نائب وزیراعلیٰ سچن پائلیٹ نے 4، جیوتی رادتیہ سندھیا نے 5، شتروگھن سنہا نے 5، آل انڈیا کانگریس کے جنرل سکریٹری مکل واسنک نے 28، ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اشوک چوہان نے 15، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سکریٹری وگجرات کے نگراں راجیو ساتو نے 12اور راجیہ سبھا ممبر حسین دلوائی نے 16انتخابی جلسوںسے خطاب کیا جبکہ پارٹی کے دیگر لیڈران نے پدیاترا وغیرہ کے ذریعے انتخابی مہم میں شریک ہوئے۔بالاصاحب تھورات نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر شردپوار نے ریاست بھر میں زوردار انتخابی مہم چلائی، ان کی مہم اور ان کے تجربات کا ہمیں بھی فائدہ ہوا۔ کانگریس، راشٹروادی کانگریس ودیگر اتحادی پارٹیوں کے تمام لیڈران وکارکنان نے بھرپور محنت کرکے اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب کئے، اس کے لئے میں تمام کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آنے والے دنوں میں ہم ریاست کی عوام کے مسائل مزید مضبوطی کے ساتھ اٹھائیں گے اور اس کے حل کے لئے لڑیں گے۔ تھورات نے کہا کہ ناگپور شہر کانگریس کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا رہا جہاں سے ہم نے دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی اور دو جگہوں پر پانچ ہزار ووٹوں سے ہمیں شکست ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی سمیت دیگر شہری علاقوں میں ہمیں توقع کے مطابق کامیابی نہیں ملی۔شہری علاقوں میں اب ہم مزید محنت کریں گے اور پارٹی کو مضبوط کریں گے اور پانچ سال میں نئی کانگریس کھڑی کریں گے۔ شیوسینا کے ساتھ حکومت سازی کی امکانات کے تعلق سے میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے تھورات نے کہا کہ شیوسینا کی جانب سے حکومت سازی کے لئے ہمیں کوئی تجویز نہیں آئی ہے۔ اگر ان کی جانب سے کوئی تجویز آتی ہے تو اس تعلق سے پارٹی کی قیادت سے بات کریں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com