Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

سی اے اے، این آرسی اوراین پی آر کے حامیوں کو وارننگ، تلوار کا جواب تلوارسے اور پتھر کا جواب پتھرسے دیں گے:راج ٹھاکرے

Published

on

thakrey

مہاراشٹر میں سیاسی طور پر پچھڑ جانے والے مہاراشٹر نونرمان سینا(ایم این ایس )کے سربراہ راج ٹھاکرے نے آج یہاں دراندازوں کیخلاف جلوس نکال کر سی اے اے،این آرسی اور این پی آر کے حامیوں کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجود بنگلہ دیشیوں اور پاکستانیوں کوہرحال میں جانا ہوگاجبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمان ہندوستانی ہیں، لیکن مورچہ اور دھرنے کے ذریعہ وہ طاقت اور اتحاد کا مظاہر نہ کریں۔
انہوں نے جنوبی ممبئی میں ہندوجمخانہ چوپاٹی سے آزادمیدان تک نکالے جانے والے مورچہ کے بعد جلسہ سے خطاب کیا اور کہا کہ یہ احتجاج غیرقانونی طورپر ملک میں مقیم پاکستانیوں اور بنگلہ دیشیوںکو ”بھارت چھوڑدو) کے نعرے کے ساتھ کیا جارہا ہے اور انہیں ہرحال میں باہر جانا ہوگا۔اسے انہوںنے ایک صفائی مہم قراردیا ۔راج ٹھاکرے نے مزید کہا کہ سی اے اے کے تحت پاکستان،بنگلہ دیش اور افغانستان کی ستائی جانے والی اقلیت کو پناہ دینا ہے ،لیکن تب سے حالات تبدیل ہوچکے ہیں ۔ملک بھر میں مسلمان جگہ جگہ احتجاج کررہے ہیں اور مورچے نکال رہے ہیں ،اس کا مقصد ملک نہیں جان سکا ہے ،انہیں اپنی طاقت دکھانے کی کیا ضرورت ہے ،ہم مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں ،وہ پمارے ہیں ،مگر پاکستان اور بنگلہ دیش کے غیر قانونی دراندازوں کے خلاف ہیں ۔جن کی تعداد انہوںنے دوکروڑبتائی۔
راج ٹھاکرے نے کہا کہ سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجا اور مورچے کا ایم این ایس سامنا کرے گی ،تلوار کا جواب تلوار سے اور پتھر کا جواب پتھر سے دیا جائیگا۔آج کے جلوس کے ذریعہ ہم نے ان لوگوں کو واخ پیغام دے دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ غیرقانونی افراد نے ملک میں داخل ہوکر یہاں کی معیشت کو نقصان پہنچا یا ہے ،ملازمتوں پر قبضہ کرلیا ،ہماری خواتین سے چھیڑچھاڑ کرتے ہیں اور جرائم اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں جبکہ مراٹھی مسلمان جہاں بھی رہائش پذیر ہیں ،وہاں فساد نہیں ہوتے ہیں۔ہندوستان کوئی دھرم شالہ نہیں ہے کہ بیرونی ملک سے لوگ آئیں اور آسانی سے یہاں بس جائیں ۔ہمارے اپنے مسائل ہیں ،ہندوستانی انسانیت اور انسانی بنیاد پر انہیں پناہ دینے کا ٹھیکہ نہیں لیا ہے۔یورپ ،آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں اسی طرز کی مہم ہناہ گزینوں کے خلاف جاری ہے ،وہاں کوئی احتجاج نہیں ہوتا ہے۔
راج ٹھاکرے نے کہا کہ ان کے چچا زاد بھائی ادھوٹھاکرے کے درپر دستک دینا بے معنی ہے اور وہ یہ معاملہ مرکز کی بی جے پی حکومت کے روبروپیش کریں گے۔
انہوںنے اس الزام کو مسترد کردیا کہ آج کے احتجاج میں انہیں بی جے پی کا تعاون حاصل رہا ہے ،اور کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ اچھا کام کیے جانے پر وہ اس کی ستائش کریں گے اور غلطی پر اسے بپی بخش نہیں جائے گا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً دیڑھ لاکھ افراد نے جن میںمسلمان بھی شامل ہیں ،مورچہ میں شرکت کی ۔ان کی اہلیہ شرمیلا ٹھاکرے اور بیٹا امت ٹھاکرے بھی شامل رہا جبکہ ایم این ایس سے وابستہ لیڈران بھی شریک ہوئے۔پہلے مورچہ بائیکلہ سے آزادمیدان تک نکالا جانا تھا ،لیکن پولیس اورانتظامیہ نے اسے مسلم اکثریتی علاقوں،جے جے روڈ،بھنڈی بازار ،محمد علی روڈ اور کرافورڈ مارکیٹ سے نکالنے کی منظوری نہیں دی ۔دادر شیواجی پارک سے روانہ ہوکر پہلے راج ٹھاکرے شیوسینا کے بانی اور چچا بال ٹھاکرے کی یادگار پر گئے اور سدھی ونائیک مندر مںی درشن کے بعد چوپاٹی پہنچے اور پھر آزادمیدان تک مورقہ نکالا جوکہ تقریباً چار کلومیٹرتھا۔
جنوبی ممبئی کے آزادمیدان میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے ،اتوار ہونے کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کی آمد ورفت پراثر نہیں پڑا اور ٹریفک پولیس نے چوپاٹی اور آزادمیدان جانے والی ٹریفک کو منتقل کردیا-

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

سیاست

جو بالا صاحب نہ کر سکے، فڑنویس نے کر دکھایا… بھائی ادھو کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر راج ٹھاکرے کا بڑا بیان

Published

on

Raj-Thackeray

ممبئی : 20 سال کے طویل وقفے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ آیا جب راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ ‘مراٹھی وجے دیوس’ کے نام سے منعقد کی گئی اس بڑی عوامی میٹنگ میں دونوں لیڈروں نے مراٹھی زبان، مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے واضح اور تیز پیغام دیا۔ اجلاس کا آغاز راج ٹھاکرے کے خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف تین زبانوں کی پالیسی پر حملہ کیا بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب محاذ پر بات ہوئی تو بی جے پی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بارش کی وجہ سے یہ جلسہ گنبد میں ہونا پڑا۔ میں ان سے معذرت خواہ ہوں جو اندر نہیں آ سکے، جو بالا صاحب نہ کر سکے، وہ آج ہو گیا۔ دیویندر فڑنویس نے ہمیں اکٹھا کیا۔ ہم 20 سال بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ شام کو میڈیا میں بحث ہوگی کہ دونوں بھائی ایک ہوجائیں گے یا نہیں۔ ان دونوں کی باڈی لینگویج کیسی تھی؟ ہم اسے مراٹھی وجے دیوس کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مراٹھی شناخت ہے۔ مہاراشٹر کی طرف کوئی مشکوک نظر سے نہیں دیکھے گا۔ میں مہاراشٹر کے لیے جو بھی کر سکتا ہوں کروں گا۔ آپ کسی پر ہندی مسلط نہیں کر سکتے۔

ہندی کا مسئلہ بغیر کسی وجہ کے اٹھایا جانے والا موضوع تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چھوٹے بچوں پر زبردستی کیا جائے گا؟ آپ کو تین زبانوں کا فارمولا کہاں سے ملا؟ ہندی بولنے والی ریاستیں خود ترقی نہیں کر سکتیں اور یہاں نوکریوں کے لیے آتی ہیں۔ کیا ہمیں ہندی بولنے والی ریاستوں کے لیے ہندی سیکھنی ہوگی؟ ممبئی کو الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو وہ ممبئی میں قسمت آزمائے۔ اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔ دادا بھوسے نے مراٹھی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور وزیر تعلیم بنے۔ دیویندر فڑنویس انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے۔

بالا صاحب ٹھاکرے اور شری کانت ٹھاکرے دونوں نے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کی لیکن کیا کوئی ان کے مراٹھی پر سوال کر سکتا ہے؟ ایل کے اڈوانی نے عیسائی اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن کوئی ان کے ہندوتوا پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ تمل تیلگو کے بارے میں، کوئی پوچھے کہ تم نے یہ کہاں سے سیکھی؟ اگر میں مراٹھی پر فخر کرتا ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جے للیتا، اسٹالن اور کونیموزی، چندرابابو نائیڈو، نارا لوکیش، اے آر رحمان سبھی نے انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، لیکن کیا وہ ہندی بولنا شروع کر دیے۔ اے آر رحمان نے ہندی کے بارے میں سوال اٹھایا اور اسٹیج سے چلے گئے۔

بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں تو بھی مراٹھی کا غرور ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ریاستوں کے نام پر فوج کی مختلف رجمنٹیں ہیں لیکن دشمن پر ایک ہی طرح سے حملہ کرتی ہیں۔ وہاں زبان کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ آج تمام مراٹھی اکٹھے ہیں۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب زبان کے بعد وہ ذات پات کی سیاست کریں گے۔ میرا بھائیندر واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندی میڈیا نے کہا کہ ایک گجراتی تاجر مارا گیا ہے۔ لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر کوئی ڈرامہ رچاتا ہے تو اسے کانوں کے نیچے مارنا چاہیے۔ اگر آپ کبھی ایسا کرتے ہیں تو کبھی اس کی ویڈیو نہ بنائیں۔ اسے ‘مارا مارا’ کہنے دو۔ میرے بہت سے دوست گجراتی بھی ہیں اور بہت اچھی مراٹھی بولتے ہیں۔

شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بات چیت ہوگی یا نہیں؟ پرکاش جاوڈیکر آئے اور کہا کہ وہ بال ٹھاکرے سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مجھ سے نہیں ملے گا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جاوڈیکر نے کہا کہ سی ایم کے معاملے پر فیصلہ ہو چکا ہے، یہ انہیں بتانا ہوگا۔ اس کے بعد میں نے بال ٹھاکرے کو جگایا اور بتایا کہ سریش دادا جین کا نام فائنل ہو گیا ہے۔ پھر بال ٹھاکرے نے کہا کہ جاوڈیکر سے کہو کہ وزیر اعلیٰ صرف مراٹھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھی کے علاوہ کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔ میں بال ٹھاکرے کا خواب پورا کروں گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com