Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جمعیۃعلماء ہند پر بے بنیاد الزام:گلزار احمد اعظمی

Published

on

کل بروز جمعرات(مورخہ23/ جولائی 2020ء) رپبلک اردو آن لائن نیوز پورٹل پر متھرا کاشی معاملے میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل کی گئی مداخلت کار کی عرضداشت پر تبصرہ کیا گیا ہے اور تبصرہ کرتے ہوئے ارشاد احمد ولی نے لکھا ہے کہ جمعیۃ علماء ہندنے اپنی عرضداشت میں لکھا ہیکہ ”ان تمام قطع نظر اگر عرض گذار کے تمام اعتراضات اور الزامات کو سچ تصور کرلیا جائے تو یہ کچھ نہیں سوائے تاریخ کی غلطیوں کی درستگی کا مطالبہ کرنا ہے. اس کا مطلب یہ کہ مسلم سلاطین کے ذریعہ ہندو عبادت گاہوں کی مبینہ مسماری اور اس پر مسلم عبادت گاہیں تعمیر کرنا ہے”۔ اولاً معترض کی مذکورہ عبارت ہی کافی گنجلک اور مبہم ہے،جس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہے ہیں،ثانیاً یہ اعتراض برائے اعتراض ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔جبکہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کا سوال سادھوؤں کی تنظیم نے کیا ہے اور جمعیۃ علماء ہند نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کی عرضداشت کے پیراگراف 9(ix) میں لکھا ہیکہ بابری مسجد فیصلہ میں عدالت پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔اس لئے اس پٹیشن کو خارج کیا جائے۔(یہی خبر ملک کے دوسرے اخبارات میں بھی ایجنسی کے ذریعہ چھپی ہے)
تبصرہ نگار اخباری بیان کا سہارا لینے سے پہلے اگر جمعیۃ علماء ہند سے وضاحت طلب کرلیتے یا وہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کا مطالعہ کرلیتے جس کو ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے تیار کیا تھا اور جسے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون نے فائنل کیا تھاتوشاید ان کو اتنا طویل مضمون لکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس طرح کے حساس معاملات پر تبصرہ کرنے سے قبل بابری مسجد مقدمہ کا فیصلہ پڑھنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس فیصلہ میں عدالت نے کہا ہیکہ پلیس آف ورشپ قانون کے تحت عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل ہے۔
جہاں تک گیان واپی معاملے میں جمعیۃ علماء ہند کے مداخلت کار بننے کا سوال ہے تو یہ بات ذہین نشین کرلینی چاہئے کہ مرکزی حکومت پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا،اور جمعیۃعلماء ہند جس کے بنیادی اغراض و مقاصد کی سب سے پہلی شق میں اسلام،شعائر اسلام اور مسلمانوں کے ماٰثر و معابد کی حفاظت شامل ہے، ایسے نازک وقت میں جمعیۃ علماء ہند کیسے خاموش تماشائی بنی رہ سکتی تھی۔احقر نے اس پٹیشن کی مخالفت کرنا اپنا فرض منصبی سمجھا۔ از! گلزار احمد اعظمی سکریٹری قانونی امداد کمیٹی جمعیۃ علماء

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com