جرم
آج مالیگاؤں بڑا قبرستان بم بلاسٹ کو 14سال مکمل!

(خیال اثر مالیگانوی )
اور پھر یوں ہوا کہ8 ستمبر 2006 شب برات کے موقع پر عین نماز جمعہ کے وقت جب فرزندان اسلام نماز جمعہ سے فارغ ہوکر امت مسلمہ اور امن عالم کی خیرخواہی کے لئے مصروف دعا تھے کہ اچانک شہر کے بڑا قبرستان میں واقع مسجد حمیدیہ کے صحن اور وضو خانہ کے باہر مسلسل طاقتور بم دھماکوں سے شہر خموشاں گونج اٹھا. مسجد کے صحن اور وضو خانہ کے باہر امت مسلمہ کے معصوم بچے, نوجوان اور ضعیف العمر افراد اپنے ہی خون میں نہائے ہوئے تھے یا شدید طور پر مجروح ہو گئے تھے یا پھر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے. عین اسی وقت اس مقام سے تھوڑی دوری پر واقع مشاورت چوک پر بھی ایسا ہی خوفناک بم بلاسٹ ہوا تھا. پورا شہر بم دھماکوں کی اطلاع ملتے ہی چپ کے سناٹوں میں گونج رہا تھا. چہار جانب خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا. جوں جوں بم دھماکوں کی خبر شہر میں پھیلتی گئی عوام و خواص پا برہنہ دونوں مقامات کی جانب دوڑ پڑے. یہاں آنے والا ہر فرد اپنے عزیز و اقارب, اپنے معصوم بچوں کی تلاش میں مصروف دکھائی دیتا تھا. ایسے سنگین حالات میں کسی معصوم بچے کا سر بدن سے جدا ہوگیا تھا تو کسی کا ہاتھ پیر بم دھماکوں نے نوچ کھایا تھا. ہر سماجی خادم مجروحین کو طبی امداد مہیا کرنے کے لئے مختلف اسپتالوں میں لے جاکر اس کی جان بچانے میں لگے تھے. شہر کے تمام ہی بڑے اسپتال زخمیوں اور مرحومین کی نعشوں سے بھرے پڑے تھے. ہندوستان کا شاید مالیگاؤں شہر ہی وہ واحد شہر تھا جہاں کے بم دھماکوں کی خبریں اس وقت بی بی سی لندن کی اردو نشریات سے بھی پوری دنیا میں پہنچ گئی تھی. بم دھماکوں کی خبریں پھیلتے ہی ریاستی وزراء اور آل انڈیا کانگریس پارٹی کی قومی صدر سونیا گاندھی وغیرہ نے بھی مالیگاؤں کا دورہ کرتے ہوئے شہیدان بم بلاسٹ اور مجروحین کی داد رسی کی ناکام کوشش کی تھی. اس وقت کے ریاستی اے ٹی ایس چیف پی کے رگھوونشی بھی اپنی تفتشی ٹیم کے ہمراہ مالیگاؤں تشریف لائے تھے.
مالیگاؤں کی سب سے بڑی بدنصیبی یہ رہی کہ اے ٹی ایس چیف اور ان کی ٹیم نے شہر کے ہی 9 اعلی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانون کو ملزم بناکر اپنی مجرمانہ ذہنیت کو اجاگر کردیا تھا. یہ 9 مسلم نوجوان برسوں تک پابند سلاسل رہے اور مقدمہ کے دوران کوئی ثبوت اور ٹھوس گواہ موجود نہ ہونے کی وجہ سے 11سال بعد باعزت رہا کئے گئے. مزید بدنصیبی یہ رہی کہ زخمیوں اور شہید ہونے والے افراد کو اسپتالوں تک لے جانے والوں کو ایک ایسی لاش بھی دستیاب ہوئی جس کے چہرے پر نقلی داڑی منڈھی ہوئی تھی .نقلی داڑھی والی یہ لاش کہاں غائب ہوئی یا کردی گئی آج تک اس کا کوئی پتہ نہیں چلا ہے. آج مالیگاؤں بلاسٹ کو 14سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد اصل مجرمین قانون و عدلیہ کے ہاتھوں میں نہیں آ پائے ہیں. حالانکہ اس دوران
“سڑکوں کی زباں چلاتی ہے ساگر کے کنارے پوچھتے ہیں
اے رہبر ملک و قوم ذرا آنکھیں تو اٹھا نظریں تو ملا
یہ کس کا لہو ہے کون مرا کچھ ہم بھی سنیں ہم کو بتا ”
شہر مالیگاؤں کی یہ صدائیں قانون و عدلیہ اور ارباب اقتدار کی پتھریلی سماعتوں سے ٹکرا کر باز گشت کی صورت ہر سال بم دھماکوں کی برسی کے موقع پر گونجتی رہتی ہیں مگر وائے ناکامی کے ایسی ہر صدا “صدا بصحرا “ثابت ہوتی رہتی ہے. ان بم دھماکوں میں شہید ہونے والے افراد اور مجروحین کے عزیز و اقرباء آج بھی قانون و عدلیہ کی جانب متلاشی نگاہوں سے محو انتظار ہیں کہ شاید انھیں جیتے جی انصاف میسر ہو جائے. آج بھی مالیگاؤں کے دونوں بم دھماکوں کے مقامات سے گزرنے والے افراد کی نگاہوں میں وہ خونیں مناظر گردش میں آ جاتے ہیں. سارے زخم تازہ ہو جاتے ہیں اور ان کے دل کے نہاں خانوں سے یہی آواز ابھرتی ہے کہ کیا ان بم دھماکوں کے اصل مجرمین کبھی عدلیہ کے کٹہروں میں کھڑے کئے جائیں گے اور انھیں ان کے کئے کی سزا مل پائے گی لیکن شہر کے حساس اور ذی شعور افراد کا یہی کہنا ہے کہ
یہاں قانون نے آنکھوں پہ پٹی باندھ رکھی ہے
شرافت جیل میں سڑتی غندہ چھوٹ جاتا ہے
ایسا کہنے والوں کو یقین ہے کہ قانون کی نگاہوں میں ان بم دھماکوں کے اصل مجرمین کے روپ بدلتے سارے چہرے عیاں ہیں لیکن انھیں باعزت طریقے سے محفوظ رکھنے کی منظم سازش رچتے ہوئے انھیں مجرمین کی صف سے نکال کر عزت مابی کاتمغہ اور سند عطا کردی گئی ہے. المیہ یہ ہے کہ بم دھماکوں کی مذمت اور بےگناہ مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لئے ریاستی و مرکزی حکومتوں تک گہار لگانے والی ملی تنظیمیں اور سیاسی پارٹیاں بھی امسال ان بم دھماکوں کی برسی کے موقع پر خاموش تماشائی بنی رہیں. کہیں سے کوئی آواز تو کیا سرگوشی بھی سنائی نہیں دی. سبھی آہستہ آہستہ بے حسی کے دلدل میں لمحہ بہ لمحہ دھنستے ہوئے سب کچھ بھول بیٹھے ہیں یا پھر
زباں تو چھین لی ہے مصلحت آموز دانش نے
میری خاموشیوں کو بولتے کنکر پہ لکھ دینا
آج بم دھماکوں کے دونوں مقامات کا ذرہ ذرہ, کنکر کنکر اور خون آلود مٹی انصاف کے منتظر ہیں. دیکھنا یہ ہے کہ مذکورہ دونوں بم دھماکوں کے مجرمین کب تک قانون و عدلیہ کی گرفت سے دور رہتے ہیں. ہندوستان کا قانون یہ بھول بیٹھا ہے کہ ایک نا ایک دن حشر بپا ہوگا اور میدان حشر میں آخری عدالت کا انعقاد کرتے ہوئے خالق ارض و سما انصاف کے سارے حقیقی تقاضوں کو روبہ عمل لاتے ہوئے حق و انصاف کا ترازو لے کر طلبگاران انصاف کو انصاف عطا کرتے ہوئے مجرمین کو جنہم کے دہکتے الاؤ کا ایندھن بنا دے گا.
جرم
ممبئی سمیر شبیر شیخ کو منشیات کے کیس میں ۱۵ سال کی قید ایک لاکھ کا جرمانہ کی سزا

ممبئی : ممبئی شہر میں ڈرگس اور منشیات اسمگلر کے خلاف انٹی نارکوٹکس سیل اے این سی کو بڑی کامیابی ملی ہے ممبئی میں منشیات اسمگلر سمیر شبیر شیخ ۳۲ سالہ کو ممبئی باندرہ یونٹ نے ۱۱۰ گرام ایم ڈی میفیڈون کے ساتھ ۱۲ مئی ۲۰۲۲ کو گرفتار کیا تھا اس معاملہ میں پولیس نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی اور اب عدالت نے اس معاملہ میں ملزم کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ۱۵ سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ ملزم کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ سمیت مارپیٹ تشدد اور دیگر جرائم درج ہیں کل ۹ معاملات درج ہیں۔
جرم
ممبئی کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی بین الاقوامی گینگ بے نقاب، کرائم برانچ کی کارروائی 12 ملزمین گرفتار، بینک اکاؤنٹ خرید کر دھوکہ دہی کی گئی : ڈی سی پی

ممبئی : ممبئی کرائم برانچ نے سائبر دھوکہ دہی کے بین الاقوامی ریکیٹ کو بے نقاب کرنے کا دعوی کرتے ہوئے 12 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ملک بھر میں سائبر دھوکہ دہی میں ملوث تھے اور دوسروں کے بینک اکاؤنٹ خرید کر اس کا استعمال سائبر فراڈ سے حاصل رقومات کی منتقلی کیلئے استعمال کیا کرتے تھے۔ اس لئے اس معاملہ میں کرائم برانچ نے باقاعدہ طو رپر پانچ ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا ہے جنہوں نے اپنا بینک اکاؤنٹ فراڈ کیلئے فراہم کئے تھے۔ ان اکاؤنٹ کو 7 ہزار سے 5 ہزار روپے میں خریدا جاتا تھا۔
ممبئی پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی پی ڈٹیکشن راج تلک روشن نے بتایا کہ 60 کروڑ روپے سے زائد دھوکہ دہی کے معاملہ میں ملوث سائبر فراڈ گینگ کو اس وقت بے نقاب کیا گیا جب کاندیولی میں پولیس نے چھاپہ مارا اور یہاں سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس دفتر میں سم کارڈ, لیپ ٹاپ, 25 موبائل فون اور فرضی دستاویزات بھی برآمد ہوئے تھے اس کے علاوہ اے ٹی ایم کارڈ بھی ملا تھا۔ 943 بینک اکاؤنٹ میں سے 181 بینک اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں یہی اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا جاتا تھا۔
ان اکاؤنٹ کا استعمال ڈیجیٹل اریسٹ, شیئر ٹریڈنگ سمیت دیگر فراڈ کے پیسوں کیلئے کیا گیا تھا, اس کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ سائبر فراڈ سے متعلق 1930 پر شکایات موصول ہوئی تھی, جس میں کل 339 شکایت میں سے ممبئی کی 16 اور مہاراشٹر میں 46 شکایت کے بعد 16 جرم درج کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ دیگر صوبوں میں 277 شکایات موصول ہوئی تھی۔ اس میں سے 33 جرم درج کئے گئے ہیں ملزمین پر مزید مقدمات درج ہونے کا امکان بھی ہے۔ یہ گروہ منظم طریقے سے لوگوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا۔ اس گینگ کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پہلے وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتا جو اپنے بینک اکاؤنٹ فروخت کرنے کے خواہاں ہے۔ اس کے بعد ان کے بینک اکاؤنٹ خرید کر سائبر فراڈ کے پیسوں کی اس میں منتقلی کی جاتی۔ اس کے ساتھ ہی ان بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور تمام پاس ورڈ بھی اپنے پاس ہی یہ لوگ رکھتے تھے, اس کے بعد اے ٹی ایم اور دیگر سینٹروں سے بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکالا کرتے تھے۔ ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی آن لائن اور اے ٹی ایم سے پیسے نکالے گئے ہیں۔ جن لوگوں کا اکاؤنٹ سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کے لئے استعمال کیا گیا تھا انہیں اس کا علم تھا اس لئے اب ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا گیا ہے, جنہوں نے اپنا اکاؤنٹ فراہم کیا ہے۔ یہ تمام بھی جرم میں شریک پائے گئے تھے, اس لئے ڈی سی پی راج تلک روشن نے بتایا ہے کہ لالچ میں کسی کو بھی اپنا اکاؤنٹ فروخت نہ کرے اور سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کیلئے آن لائن پر کسی بھی قسم کی دھمکی سے خوفزدہ نہ ہو, کیونکہ ڈیجیٹل اریسٹ وغیرہ نام کی کوئی چیز نہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح سے سائبر فراڈ کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے اسی طرح کرائم برانچ بھی فعال ہے, ایسے میں کرائم برانچ نے 60 کروڑ سے زائد کے فراڈ کے کیس کو حل کر لیا ہے۔ اور 10 کروڑ روپے ان اکاؤنٹ سے منجمد بھی کئے ہیں۔ جن ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ویبو پٹیل, سنیل کمار پاسوان، امن کمار گوتم، خاتون خوشباو سندر جول، رتیک بندیکر شامل ہے ان ملزمین کے قبضے سے دو لیپ ٹاپ، ایک پرنٹر, 25 موبائل فون متعدد بینکوں کی 25 پاس بک, 30 چیک بک, 46 اے ٹی ایم سوئپ مشین و دیگر کمپنی کے موبائل کے 104 سم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف سمتا نگر پولیس اسٹیشن میں سائبر فراڈ سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملہ کی تفتیش میں پیش رفت ہونے کے بعد مزید ملزمین کی گرفتاری عمل لائی گئی ہے اور اب تک اس معاملہ میں 12 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس میں جس خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے اس نے اپنا اکاؤنٹ فروخت کیا تھا۔ اسی لئے پولیس نے شہریوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پیسوں کی لالچ میں ایسے گینگ کے دام میں نہ آئے
جرم
جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔
آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔
جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔
ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا