Connect with us
Sunday,24-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو زبان کے مستقبل سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں : پروفیسر ابن کنول

Published

on

One-day-national-seminar

ہمیں اردو کے مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بس ہمیں اپنے طور پر لوگوں کو اردو پڑھنے کی جانب راغب کرنا چاہیے اردو اخبار، اردو رسالے اور کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی طرف نئی نسل کو راغب کرنا چاہیے، کیونکہ اگر پڑھنے والے نہیں رہے، تو ہمارا عظیم سرمایہ جو کتابی صورت میں موجود ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں رہ پائے گی ان خیالات کا اظہار ہلی یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر ابن کنول نے ’مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال-مسائل اور امکانات‘ کے موضوع پر یک روزہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مغربی بنگال کے ضلع مالدہ کے کالیا چک کالج میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے یہ سیمینار منعقد کیا گیا تھا۔

کالج کے پرنسپل ڈاکٹر نجیب الرحمن نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوششوں سے تین برس قبل ہی کالج میں شعبہئ اردو کا قیام عمل میں آیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی یہاں جنرل کورس کے ساتھ ساتھ آنرس کورس بھی شروع کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

سیمینار کے افتتاحی جلسے میں کالج کی ملحقہ یونیورسٹی گوروبنگا یونیورسٹی کے مدیر امتحانات نے وائس چانسلر کی نیابت میں شرکت کی، اور کئی اہم امور کی جانب توجہ دلائی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تمام تر ضرورتوں کو مدنظر رکھیں گے، اور جلد ہی بی اے آنرس ان اردو کے لیے راہیں ہموار کی جائیں گی۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر غزالی نے کہا کہ مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال دوسری ریاستوں سے قدرے بہتر ضرورت ہے۔ تاہم ہم سب کو مل کر اپنی اپنی ذمہ داریاں اچھے ڈھنگ سے ادا کرنی چاہیے۔ ہم تمام تر ذمہ داریاں حکومتوں کے سر نہیں ڈال سکتے۔ اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دینا اور دلانا ہماری اپنی ذمہ داری ہے اور اپنی ضرورتوں سے متعلق حکومت کو آگاہ کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ پہلے تکنیکی اجلاس میں کل آٹھ مقالے پیش کیے جس میں مغربی بنگال کے اسکولوں کی صورت حال اور ان کی ضرورتوں اور مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

مقالہ نگاروں نے اردو اسکولوں، اردو نصاب، اردو ٹیچرس ٹریننگ کالجوں کے سلسلے میں تفصیل سے گفتگو کی۔ اس سیشن میں ڈاکٹر تسلیم عارف، ڈاکٹر رضی شہاب، ڈاکٹر عبدالواحد مخلص، خالد محمد زبیر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فارسی، مولانا آزاد کالج کولکاتہ) طارق عزیز، نورالہدی وغیرہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔

ڈاکٹر عزیر احمد نے اس سیشن کی نظامت کی اور دوران گفتگو کئی اہم مسئلوں کی جانب توجہ دلائی۔موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے سیمینار کا ایک سیشن آن لائن بھی رکھا گیا تھا، جس میں کئی اہم مقالہ نگاروں نے شرکت کی۔

پروفیسر فاروق انصاری نے مقالہ پیش کرتے ہوئے اردو اسکولوں کی قومی سطح پر موجودہ صورت حال اور مسائل کی تفصیل پیش کی۔ انہوں نے آج کے حالات میں اردو اساتذہ کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں ہے اس لیے ان کو اپنی ذمے داریوں کو پورے طور پر ادا کرنا چاہئے۔پروفیسرمحمد کاظم، شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی نے اپنے خطاب مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ میں نے خود مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔ یہاں پر اردو میڈیم اسکولوں کی حالت ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے۔ اس اجلاس میں چند غیر ملکی مقالہ نگاروں نے بھی شرکت کی۔

محمد صابر گودڑ سابق صدر مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ موریشس نے موریشس کے اسکولوں میں اردو کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے موریشس میں اردو کے بجائے عربی کے انتخاب کارجحان بڑھا ہے جس وجہ سے اردو کی تعلیم پر فرق آیا ہے۔

عین شمس یونیورسٹی قاہرہ سے تعلق رکھنے والی ولا جمال العسیلی نے مصر میں اردو کی تعلیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ برصغیر کے بعد اردو کا سب سے بڑا مرکز مصر بن گیا ہے۔ یہاں کی مادری زبان اردو نہ ہوتے ہوئے بھی لوگ اردو سیکھنا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فرزانہ لطفی، اسسٹنٹ پروفیسر تہران یونیورسٹی ایران نے ایران میں اردو تعلیم کی صورت حال پر روشنی ڈالی۔ تمنا نسیم اور ڈاکٹر محمد شہنواز عالم نے بھی اس آن لائن نشست میں اپنے مقالے پیش کیے۔

اجلاس کی نظامت ڈاکٹر رضی شہاب نے کی جب کہ شکریے کی رسم پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر مجتبیٰ جمال نے ادا کی۔ اجلاس میں کووڈ سے متعلق حکومت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر کو دھیان میں رکھ کر طلبہ، اساتذہ اور مہمانان نے شرکت کی۔ سیمینار کو آف لائن کے ساتھ ساتھ گوگل میٹ پرآن لائن موڈ میں نشر کیا گیا۔

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com