Connect with us
Monday,25-November-2024
تازہ خبریں

خصوصی

12/ سالوں سے جیل میں مقید ملزمین کا مقدمہ ختم، سپریم کورٹ نے جیل سے رہا کیئے جانے کا حکم دیا

Published

on

Maulana Arshad Madani

ممبئی 4/ اپریل : دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت 14/ سال قید با مشقت کی سزا پانے والے ملزمین کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے بڑی راحت دیتے ہوئے ان کے ابتک جیل میں گذارے گئے ایام کو سزا قبول کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے حکم سے 12 / سالوں کے طویل عرصہ بعد ملزمین رمضان المبارک کے مقدس ایام اپنے گھر پر اہل خانہ کے ساتھ گذار سکیں گے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس یو یو للت اور جسٹس نرسیمانے ملزمین کی جانب سے جئے پور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل اور راجستھان حکومت کی جانب سے ملزمین کی سزاؤں میں توسیع کیئے جانے والی عرضداشتوں پر سماعت کرتے بجائے اپیلوں پر میرٹ کی بنیاد پر سماعت کرنے کے ملزمین کے ابتک جیل میں گذارے گئے ایام کو سزا مانتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کا حکم دیا، سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت کی ملزمین کے خلاف عائد جرمانے کی رقم فی کس دس لاکھ روپئے برقرار رکھنے کی گذارش کو بھی مسترد کردیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے ایک جانب جہاں ملزمین کی رہائی کا راستہ ہموار ہوگیا ہے وہیں اب فی کس دس لاکھ روپئے جرمانے کی رقم بھی ادا کرنا نہیں پڑے گی۔

ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، ملزمین کے دفاع میں جسٹس رتنا کر داس (سابق جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ)، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال، ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر کو مقرر کیا گیا تھا۔

عدالتی کارروائی کے بعد ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے مقدمہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جئے پور ہائیکورٹ نے ملزمین کی عمر قید کی سزا کو 14/ سالوں میں تبدیل کر دیا تھا جس کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیامیں اپیل داخل کی گئی تھی، دوران سماعت ریاستی حکومت نے بھی ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھنے کی عدالت سے گذارش کی۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے ملزمین اصغر علی محمد شفیع، بابو علی حسن علی، حافظ عبدالمجید کلو خان، قابل خان امام خان، شکر اللہ صوبے خان اور محمد اقبال بشیر احمد کو راحت حاصل ہوئی ہے، ہمارے وکلاء نے بہت کوشش کی کہ ملزمین کے مقدمہ کی جلد از جلد سماعت ہوسکے لیکن نچلی عدالت کا ریکارڈ ہندی زبان میں ہونے کی وجہ سے تراجم کرنے پڑے اور وقت کی کمی کی وجہ سے عدالت طویل بحث سننے کے حق میں نہیں تھی جس کے بعد عدالت نے درمیانی راستہ نکالتے ہوئے ملزمین کو فوری راحت دے دی جس سے ملزمین اور ان کے اہل خانہ کو راحت حاصل ہوئی۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ جئے پور ہائی کورٹ سے سزا ملنے کے بعد ملزمین نے راجستھان جمعیۃ علماء کے صدر مفتی حبیب اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن مفتی یوسف کے توسط سے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی سے رابطہ قائم کیا تھا جس کے بعد مقدمہ کے دستاوزیزات کا مطالعہ اور ملزمین کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد جمعیۃ علماء نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے فیصلہ صادر کیا کہ ملزمین کو جیل سے رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ راجستھان اے ٹی ایس نے ملزمین کو یو ے پی اے کی دفعات 10,13,17,18,18A,18B, 20, 21 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 511 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکرطیبہ کے رکن ہیں اور وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے نیز پاکستان کیلئے جاسوسی کر رہے تھے۔

خصوصی

پی ایم مودی نے سب کو چھٹھ تہوار کی مبارکباد دی، نتیش کمار نے چھٹھ پوجا سے متعلق رسومات ادا کیں، تیجسوی نے بھی سب کو مبارکباد دی۔

Published

on

Chhath Puja & Modi

نئی دہلی : لوک عقیدے کا عظیم تہوار چھٹھ بہار-جھارکھنڈ سمیت کئی ریاستوں میں منایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو چھٹھ تہوار کی شام کی آرگھیہ کے لیے سب کو نیک خواہشات پیش کیں۔ پی ایم مودی نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ‘چھٹھ کی سندھیہ ارگھیہ کے مقدس موقع پر آپ سب کو میری نیک خواہشات۔ دعا ہے کہ یہ عظیم تہوار، سادگی، تحمل، عزم اور لگن کی علامت، ہر ایک کی زندگی میں خوشیاں، خوشحالی اور خوش قسمتی لائے۔ جئے چھتی مایا!’ اس سے پہلے، جب 5 نومبر کو چھٹھ تہوار نہائے-کھے کے ساتھ شروع ہوا تھا، پی ایم مودی نے بھی ہم وطنوں کو مبارکباد دی تھی۔

پی ایم مودی نے 5 نومبر کو ایک ٹویٹ میں لکھا، ‘مہاپروا چھٹھ میں آج نہائے-کھے کے مقدس موقع پر تمام ہم وطنوں کو میری نیک خواہشات۔ خاص طور پر تمام روزہ داروں کو میری طرف سے مبارکباد۔ چھٹی مایا کی برکت سے میری تمنا ہے کہ آپ کی تمام رسومات کامیابی سے مکمل ہوں۔ آج چھٹھ کے تہوار میں غروب آفتاب کو ارگھیا چڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس خاص موقع پر عوام کو مبارکباد کا پیغام بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھٹھ کی شام ارگھیہ کے مقدس موقع پر آپ سب کو میری نیک خواہشات۔ دعا ہے کہ یہ عظیم تہوار، سادگی، تحمل، عزم اور لگن کی علامت، ہر ایک کی زندگی میں خوشیاں، خوشحالی اور خوش قسمتی لائے۔ جئے چھتی مایا!

کانگریس پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھرگے، لوک سبھا لیڈر آف اپوزیشن راہول گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ہم وطنوں کو چھٹھ کی مبارکباد دی۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ کے ذریعے ہم وطنوں کو چھٹ کی مبارکباد دی۔ انہوں نے لکھا، ‘چھٹ پر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد، سورج دیوتا کی عبادت کا عظیم تہوار، طاقت کا سرچشمہ اور عقیدت، لگن، ایمان، نئی تخلیق کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ ہماری عظیم ہندوستانی تہذیب، جو غروب اور چڑھتے سورج کو یکساں عزت اور احترام دیتی ہے، یہ ظاہر کرتی ہے کہ فطرت کا احترام ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ فطرت کی عبادت کے لیے وقف یہ مقدس تہوار ہر ایک کی زندگی میں بے پناہ خوشی، خوشی، امن اور ہم آہنگی لائے۔

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے ‘X’ پر لکھا، ‘سورج کی پوجا اور لوک عقیدے کے عظیم تہوار چھٹھ پوجا کے لیے دلی مبارکباد۔ مجھے امید ہے کہ یہ تہوار آپ سب کی زندگیوں میں نئی ​​توانائی اور طاقت ڈالے گا۔ اسی وقت، کانگریس پارٹی کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آنجہانی شاردا سنہا کے لوک گیت کے ذریعے لوگوں کو لوک پرو چھٹھ کی مبارکباد دی۔ انہوں نے ‘X’ پر لکھا، ‘دکھوا مٹائی چھٹی مائیا، روے آسرا ہمارا، سب کے پورویلی مانسا، ہمرو سورج لینا پوکر…’ سورج کی پوجا، فطرت کی عبادت اور لوک عقیدے کے عظیم تہوار ‘چھٹھ پوجا’ کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔ چھٹی مایا آپ کی تمام زندگیوں میں خوشیاں، خوشحالی اور امن پھیلائے۔ جئے چھتی مایا۔

آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے چھٹھ تہوار کے موقع پر ہم وطنوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل پوجا ہے۔ آج ہم سب ڈوبتے سورج کو ارغیہ پیش کریں گے۔ بڑی تعداد میں لوگ آئے ہیں۔ ہم چھٹی مائیا سے دعا کریں گے کہ امن قائم رہے، بہار ترقی کرتا رہے، ہر ایک کی زندگی میں خوشی اور سکون آئے، بہار اور ملک آگے بڑھے… اب یہ چھٹھ پوجا ملک سے باہر کئی ریاستوں میں منائی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کو جو چھٹھ پوجا منا رہے ہیں۔

چار روزہ چھٹھ پوجا، جو کہ لوک عقیدے کی علامت ہے، ملک بھر میں منائی جارہی ہے۔ چھٹھ تہوار کے پہلے دن نہائے کھائے، دوسرے دن کھرنہ اور تیسرے اور چوتھے دن سورج دیوتا کو ارگھیا چڑھایا جاتا ہے۔ تیسرے دن شام کا ارگیہ اور چوتھے دن صبح کا ارگیہ دیا جاتا ہے۔ آج چھٹھ کے تیسرے دن کئی بڑے لیڈروں نے ہم وطنوں کو چھٹھ کی مبارکباد دی۔

Continue Reading

خصوصی

ممبئی نیوز : واشی فلائی اوور پر ٹریلرز کے ٹکرانے کے بعد سائین – پنول ہائی وے پر بڑے پیمانے پر ٹریفک جام

Published

on

By

Accident

ممبئی: سیون-پنویل ہائی وے کے ذریعے پونے کی طرف جانے والے مسافروں کو پیر کے روز ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو چار گھنٹے سے زیادہ تک چلنے والی ٹریفک کی جھڑپ میں پھنسا ہوا پایا۔ واشی فلائی اوور پر دو ٹریلر آپس میں ٹکرانے کے بعد بھیڑ بھڑک اٹھی۔

صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ ٹریفک نے تیزی سے 30 سے زائد پولیس اہلکاروں کو جمبو کرینوں کے ساتھ متحرک کیا تاکہ گاڑیوں کو ہٹانے اور معمول کی روانی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ایک کلومیٹر تک پھیل گیا۔

یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب پیش آیا جب دو ملٹی ایکسل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں کیونکہ معروف ٹریلر کا ڈرائیور بروقت بریک نہ لگا سکا۔ واشی ٹریفک کے انچارج سینئر پولیس انسپکٹر ستیش کدم نے وضاحت کی کہ بارش کے موسم نے سڑکوں کو پھسلن بنا دیا ہے۔ سامنے کا ٹریلر، بھاری دھات کے پائپوں کو لے کر، اس کے کلچ کے ساتھ تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں رفتار کم ہوئی۔ پیچھے آنے والا ٹریلر وقت پر رکنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا اور اس کے بعد ٹریفک جام ہوگیا۔

خوش قسمتی سے حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، مسافروں، بشمول دفتر جانے والے اور طلباء، نے ٹریفک جام کی وجہ سے ہونے والی نمایاں تاخیر پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ چیمبر سے واشی کا سفر کرنے والے طلباء اسکول کے اوقات کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اپنی منزل پر پہنچے۔

سڑک کے پورے حصے کو بلاک کر دیا گیا، جس سے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے گاڑیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ دوپہر تک، بھیڑ کم ہوگئی کیونکہ دونوں ٹریلرز کو کامیابی کے ساتھ سڑک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے فلائی اوور پر ایک لین کھلی رکھی گئی اور گاڑیوں کو پرانے فلائی اوور کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

Continue Reading

خصوصی

ٹیپوسلطانؒ سرکل راتوں رات مہندم، ٹیپوسلطانؒ سے زیادہ ساورکرکو دی گئی اہمیت

Published

on

By

Tipu Sultan's Circle

انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکر کے مجسمہ کی تزئین کاری کے نام پر 20 لاکھ روپئے کے فنڈز کو مختص کئے جانے پر مسلمان تذبذب میں مبتلا تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے عامداروں نے ساورکر کے نام پر فنڈز کو منظوری نہیں دی، وہیں پہلی بار منتخب ہونے والے مسلم عامدار کی جانب سے 20 لاکھ روپئے کے فنڈ کو ہری جھنڈی ملنے کی مہیش مستری کی ویڈیو نے مسلم ووٹرس کو حیرت میں ڈالا تھا۔

گزشتہ چند ماہ قبل کی بات ہے، ایک چوراہے کا نام ٹیپوسلطانؒ کے نام سے منظوری لینے کی بات پر مسلم لیڈران میں آپس میں کریڈیٹ لینے کی زبانی جنگ شروع تھی، مسلم نگرسیوکوں کی جانب سے میئر اور آیوکت کو نیویدن دیا گیا تھا۔ حالانکہ اجازت اور منظوری نہیں ملی تھی۔ پھر اچانک ماریہ ہال کے پاس ٹیپوسلطانؒ کے نام سے سرکل تعمیر کیا، جس میں مختصراً ٹیپوسلطانؒ کے بارے میں لکھا تھا، شیر کا چہرہ اور دو تلواریں تھی، سب کو منہدم کر دیا گیا۔ اتنی بڑی شخصیت کے مالک کے نام سے منسوب سرکل کو بغیر سرکاری اجازت تعمیر کرنا عقلمندی ہے؟ یا پھر بی جے پی کو ہوا دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے یہ کام کیا گیا تھا؟ بی جے پی کو اچانک مندر کی مورتی توڑے جانے پر ٹیپو سلطانؒ سرکل کی یاد کیوں آئی؟ کئی مہینوں سے بنے سرکل کو مہندم کرنے کے لیے 9 جون کو ہی کیوں چنا گیا؟ پہلے بھی مہندم کیا جاسکتا تھا، اگر غیرقانونی اور بغیر سرکاری اجازت کے سرکل بنا تھا تو بنتے وقت ہی کاروائی ہونا چاہئے تھا، سیاست گرمانے کے لئے مندر کا مدعا آتے ہی ٹیپوسلطانؒ کی یاد اچانک کیسے آگئی؟ برادرانِ وطن کے چند لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹیپوسلطانؒ کا مذاق بنایا جا رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلمانوں میں ولی کامل کی بےعزتی پر بہت زیادہ افسوس جتایا جارہا ہے۔ بغیر سرکاری اجازت کے سرکل کو کون، کیوں، اور کیسے بنایا تھا؟ دھولیہ ضلع کلکٹر جلج شرما نے ایک مقامی مراٹھی روزنامہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنایا تھا، اس نے خود توڑ دیا. ضلع کے سب سے زیادہ ذمہ داری والے فرد کا یہ جملہ دانتوں میں انگلی دبانے پر مجبور کرتا ہے.

ٹیپوسلطانؒ جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ہیرو تھے، ان کا مجسمہ یا سرکل شہر کے قلب میں یعنی پانچ قندیل پر یا پھر بس اسٹیشن پر نہیں بنایا جاسکتا ہے؟ ساورکر کے مجسمہ کو 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے تو ٹیپوسلطانؒ کے مجسمہ یا سرکل کے لیے 40 لاکھ کا فنڈ منظور نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلور کے بوٹینیکل گارڈن میں ٹیپوسلطانؒ کا مجسمہ موجود ہے تو مہاراشٹر میں کیوں نہیں؟ ٹھیک ہے مجسمہ بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن سرکل سے کسی کو کیوں تکلیف ہو سکتی ہے؟ دھولیہ میں ساورکر کے پہلے سے بنے ہوئے مجسمے پر الگ سے 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے، تو ٹیپوسلطانؒ کے لیے کیوں نہیں؟ ٹیپوسلطانؒ کے نام سے ہندو فرقہ پرست پارٹی اور مسلم فرقہ پرست پارٹی دونوں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی؟ سیکولر پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنوایا گیا تھا؟ بہرحال راتوں رات سرکل منہدم کرنے سے ایک طرف بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا ہے وہیں دوسری جانب ولی کامل حضرت شہید ٹیپوسلطانؒ کی بے حرمتی و بے عزتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناک کٹ گئی ہیں.

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com