ممبئی پریس خصوصی خبر
ایس آئی او جنوبی مہاراشٹرا کا اقلیتوں کے پی ایچ ڈی فیلوشپ میں تاخیر اور تعلیمی اداروں میں اسلامو فوبیا ختم کرنے کا مطالبہ
ممبئی : سٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) مہاراشٹرا ساؤتھ زون، جو سماجی انصاف، تعلیمی مساوات اور مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے وقف ہے، نے حکومت مہاراشٹر سے مداخلت کا فوری مطالبہ کیا ہے تاکہ پسماندہ طلباء، خاص طور پر مسلم، ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور دیگر کمزور برادریوں کو متاثر کرنے والے دو سنگین بحرانوں کا حل نکالا جائے۔ یہ مسائل بھارتی آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21 اور 25 کی سنگین خلاف ورزیوں کی نمائندگی کرتے ہیں، جو ریاست بھر میں اعلیٰ تعلیم تک رسائی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اس ضمن میں ایس آئی او مہاراشٹرا ساؤتھ زون نے تقریباً ڈھائی سال سے رکی ہوئی پی ایچ ڈی فلوشپس کے فوری ریلیز اور تعلیمی اداروں میں امتیازی سلوک اور اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم نے اجاگر کیا ہے کہ بیوروکریٹک تاخیروں اور ادارہ جاتی تعصبات نے مالی مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے، جو طلباء کو ڈراپ آؤٹ پر مجبور کر رہے ہیں اور مہاراشٹر کی جاری زرعی اور موسمیاتی چیلنجز کے درمیان اہم تحقیق کو روک رہے ہیں۔
زیرالتوا پی ایچ ڈی فلوشپس : ہزاروں سکالرز کے لئے سنجیدہ بحران, ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور دیگر پسماندہ گروہوں کے 3,200 سے زائد پی ایچ ڈی اسکالرز 2022 سے فلوشپس کا انتظار کر رہے ہیں جو بارٹی، سارتھی، مہاجیوتی، آرٹی اور امروت کے زیر انتظام اسکیموں کے تحت ہیں۔ بجٹ کی تاخیروں، جو اکتوبر 30، 2023 کی متنازعہ گورنمنٹ ریزولیوشن (جی آر) سے مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، جس نے ایوارڈز کی حد مقرر کر دی ہے اور ادارہ جاتی خودمختاری کو محدود کر دیا ہے، نے ادائیگیوں کو منجمد کر دیا ہے اور نئی انرولمنٹس کو روک دیا ہے۔
طلباء کی مسلسل سرگرمیوں، بشمول ستمبر 2025 میں پونے کے گڈلک چوک پر آٹھ دن کا مسلسل احتجاج اور اکتوبر 2025 میں ممبئی کے آزاد میدان پر چار دن کے مظاہرے کے باوجود بھی معاملے کا کوئی حل نہیں نکلا نا ہی کوئی فیلوشپ جاری کی گئی۔ اگرچہ ڈپٹی چیف منسٹر ایکناتھ شندے نے ان احتجاجوں کے بعد 10 دنوں میں اشتہارات جاری کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم کوئی پیش رفت رپورٹ اب تک نظر میں نہیں آئی، جس سے زراعت، موسمیاتی لچک اور سماجی علوم پر اہم تحقیق معطل ہو گئی ہے۔
بڑھتا اسلاموفوبیا : تعلیمی اداروں میں تشویشناک واقعات
یس آئی او نے مسلم طلباء کے خلاف نفرتی ماحول اور ہراسانی کے سنگین واقعات کو بھی اجاگر کیا ہے، جو تعلیمی اداروں میں شدت پسندی اور نفرتی ماحول کو بڑھایا دینے کی نشاندہی کرتا ہے۔
- کلیان آئیڈیل کالج (نومبر 21، 2025) : وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنان نے فارمیسی کالج پر غیر قانونی طور پر حملہ کیا، نماز ادا کرنے کے فوراً بعد تین مسلم طلباء کو شیواجی کی مورتی کے سامنے اٹھک بیٹھک کرنے اور معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ حیرت انگیز طور پر، اب تک کوئی ایف آئی آر اس معاملے میں درج نہیں کی گئی ہے۔
- گوریگاؤں وویک کالج (دسمبر 2025 کے اوائل) : برقعہ/نقاب پر پابندی عائد کرنے والا ایک سرکلر احتجاجوں کا باعث بنا ہے، جو مسلم طالبات کے مذہبی لباس کے خلاف ادارہ جاتی تعصب کو ظاہر کرتا ہے اور فرقہ وارانہ تناؤ کو ہوا دیتا ہے۔
ایس آئی او کا خیال ہے کہ یہ واقعات خوف اور اجنبیت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں، جو نیشنل ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) کی شمولیت پسندانہ اصولوں کو کمزور کر رہے ہیں اور جمہوری اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
- پی ایچ ڈی فیلوشپس : پی ایچ ڈی رجسٹریشن کے 30 دنوں کے اندر 2022 سے تمام بقایا جات کی فوری ریلیز؛ 2023 جی آر کو ترمیم یا واپس لینا تاکہ خودمختاری بحال ہو اور اکتوبر 2025 کے حکم کے مطابق 15 دنوں میں اشتہارات شائع کئے جائیں۔
- بجٹ کی حمایت : اسٹیم اور سماجی علوم کے لئے 5,000 سالانہ فیلوشپ کے لیے 2026-27 ریاستی بجٹ میں ناقابل تسخیر حصہ مختص کیا جائے۔
- شمولیت پسندانہ نگرانی کا میکانزم : اقلیتی گروہوں، طلباء یونینز اور حکومتی افسران کے نمائندوں پر مشتمل ایک مخصوص نگرانی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ فیلوشپ کی تقسیم اور امتیازی سلوک کے خلاف کوششوں کی نگرانی کی جائے، اور شفافیت کے لیے ماہانہ عوامی رپورٹس جاری کی جائیں۔
- کلیان آئیڈیل کالج (نومبر 21، 2025) : 15 دنوں کے اندر اقلیتی کمیشن کے ذریعے ایف آئی آر درج کی جائے اور تحقیقات شروع کی جائے اور تمام ملزمان کو سزا دی جائے۔
- گوریگاؤں وویک کالج (دسمبر 2025 کے اوائل) : مہاراشٹر کے اداروں میں مذہبی لباس پر امتیازی پابندیوں کی روک تھام، فیکلٹی اور عملے کے لیے مذہبی آزادیوں پر لازمی حساسیت تربیت کا آغاز کیا جائے اور فوری شکایات کے ازالہ پروٹوکولز کا نفاذ ہو۔
- روک تھام کے اقدامات : 60 دنوں کے اندر ریاست بھر میں ہدایات جاری کی جائے، جو امتیازی سلوک کی روک تھام، بین المذاہب کمیٹیوں اور جرمانوں کو لازمی قرار دیں تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
ایس آئی او نے تعمیری باچیت کی اپنی وابستگی پر زور دیا ہے لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ اگر یہ مطالبات کا جواب نہ دیا گیا تو بڑے پیمانے پر احتجاج اور قومی اپیلیں کی جائیں گی۔
قانونی تعدد : وفد کے ذریعے ایم ایل ایز سے ملاقات اور مناسب لائحہ عمل تیار کرنے کی اپیل
مہاراشٹر اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران ایک اہم پیش رفت میں، بھیونڈی ایسٹ کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے مائینارٹی ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ (ایم آر ٹی آئی) کے طویل المدتی مسائل اور ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی اور دیگر اقلیتی طلباء کے لئے پی ایچ ڈی فیلوشپس میں تاخیر کا شدید طور پر ذکر کیا۔ ان کی مداخلت ان طلباء کی تشویشناک صورتحال کے گرد بڑھتی ہوئی سیاسی فوریت کو اجاگر کرتی ہے۔
اس کے علاوہ، ایس آئی او مہاراشٹر جنوبی اور شمالی زونز کا مشترکہ وفد حال ہی میں ایم ایل ایز اور ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سے ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں کا فوکس ایم آر ٹی آئی کی تاخیر شدہ فعالیت، سارتھی، بارٹی، امروت، آرٹی اور مہاجیوتی کے تحت فیلوشپ کی تاخیر، تعلیمی اداروں میں بڑھتا اسلاموفوبیا اور بالخصوص مسلم طلباء کے ساتھ نفرتی ہراسانی پر مرکوز تھا۔ وفد نے ان مسائل کو اسمبلی میں فوری طور پر پیش کرنے کی اپیل کی تاکہ فوری حل نکالا جائے۔ ایس آئی او کی یہ کوششیں نتائج دے رہی ہیں، ایم ایل ایز اب ہماری آواز کو طاقت کے ایوانوں میں بلند کر رہے ہیں۔ مل کر، ہمیں یقینی بنانا چاہیے کہ تعصب یا پالیسی کی ناکامیوں کی وجہ سے کوئی طالب علم پیچھے نہ چھوٹے۔
(Monsoon) مانسون
گزشتہ سال کے مقابلے ممبئی میں فضائی معیار میں نمایاں بہتری… فضائی معیار کے لیے سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے آفیشل ڈیٹا سے رجوع کرنے کی اپیل

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ سے دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 1 سے 16 دسمبر 2024 کے دوران فضائی معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ پچھلے سال، 1 سے 16 دسمبر 2024 کی مدت کے لیے ہوا کے معیار کا اشاریہ 167 اور 158 کے درمیان تھا۔ اس سال، 1 سے 16 دسمبر 2025 کے دوران، یہ اشاریہ 105 سے بہتر ہو کر 113 ہو گیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے کی جانے والی مسلسل اور مسلسل کوششوں سے ہوا کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی ) کے مثبت نتائج ہیں۔ ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مشرقی مضافات) ڈاکٹر اویناش ڈھکنے نے کہا کہ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کی طرف سے جاری کردہ (اے کیو آئی ) ڈیٹا۔
اس سلسلے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے ڈاکٹر اویناش ڈھکنے نے کہا کہ ہوا کے معیار کو جانچنے کے لیے شہریوں کو صرف مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کی طرف سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کو ہی چیک کرنا چاہیے۔ اس کے لیے انہوں نے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ https://cpcb.nic.in اور موبائل فون پر دستیاب آفیشل ایپ ’سمیر‘ کا استعمال کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے ذریعہ اختیار کردہ جدید ترین آلات (سی اے اے کیو ایم ایس) کے استعمال سے ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں ہوا کے معیار کی باقاعدگی سے نگرانی کی جاتی ہے۔ اس نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ معیار کا (ریفرنس گریڈ) ہوا کے معیار کی پیمائش کا نظام استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے دستیاب ڈیٹا زیادہ قابل اعتماد ہے۔ اس کے مطابق، یہ ڈیٹا مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کی ویب سائٹ https://cpcb.nic.in اور سرکاری موبائل ایپ ‘سمیر’ پر دستیاب کرایا گیا ہے۔ اس کے مطابق، یکم 1 سے 16 دسمبر کے درمیان 2025 اور 2024 کے درمیان ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی ) کے تقابلی اعداد و شمار (بریکٹ میں اعداد و شمار پچھلے سال کی اسی تاریخ کے اعداد و شمار ہیں) درج ذیل ہیں:-
یکم دسمبر – 105 (167)،
2 دسمبر – 126 (174)،
3 دسمبر – 128 (129)،
4 دسمبر – 138 (139)،
5 دسمبر – 124 (154)،
6 دسمبر – 116 (148)،
7 دسمبر – 113 (126)،
8 دسمبر – 120 (125)،
9 دسمبر – 115 (112)،
10 دسمبر – 101 (131)،
11 دسمبر – 105 (139)،
12 دسمبر – 112 (137)،
13 دسمبر – 115 (128)،
14 دسمبر – 131 (134)،
دسمبر 15 – 122 (159)،
مورخہ دسمبر 16 – 113 (158)۔
مندرجہ بالا اعداد وشمار کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے گزشتہ چند مہینوں میں کی گئی مسلسل کوششیں ان اعداد وشمار سے ظاہر ہوتی ہیں۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے کی جانے والی کوششوں میں بنیادی طور پر پانی کے ٹینکروں کا استعمال کرتے ہوئے سڑکوں کی گہری صفائی، مسٹنگ مشینوں کا استعمال کرتے ہوئے اسپرے کرنا، مناسب اقدامات نہ کرنے والی تعمیرات کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنا اور کام روکنے کے نوٹس جاری کرنا شامل ہیں۔ اس کے تحت یکم سے 16 دسمبر 2025 کے درمیان 376 مقامات پر واٹر ٹینکرز کے ذریعے سڑکوں کی گہرائی سے صفائی کی گئی، 253 مقامات پر سپرے کیا گیا، 353 کیسز میں شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔ جبکہ 121 مقامات پر سٹاپ ورک آرڈر جاری کیے گئے ہیں۔ ان تمام اقدامات کی وجہ سے اس موسم سرما میں ہوا کا معیار بہتر ہو رہا ہے اور یہ اعتدال پسند زمرے میں ہے،
اس سلسلے میں تمام متعلقہ افراد سے ایک بار پھر اپیل کی جاتی ہے کہ وہ کچرا جلانے یا اس جیسے کام کرنے سے گریز کریں۔ اس کے ساتھ ہی، آلودگی پر قابو پانے کے معاملے میں میونسپل کارپوریشن اور آلودگی کنٹرول بورڈ کی طرف سے دی گئی ہدایات پر سختی سے عمل کیا جانا چاہئے اور میونسپل کارپوریشن کے ساتھ تعاون کیا جانا چاہئے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
مسلم خاتون ڈاکٹر کے نقاب کو کھینچنا مذہبی آزادی پر حملہ ہے : الحاج محمد سعید نوری

ممبئی : رضا اکیڈمی کے چیئرمین الحاج محمد سعید نوری نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے نقاب کھینچے جانے کے واقعے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل نہ صرف ایک باوقار مسلم خاتون کی توہین ہے بلکہ مسلمانوں، بالخصوص مسلم خواتین کی مذہبی شناخت اور شخصی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
حضرت سعید نوری نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد نتیش کمار اور ان کی حلیف جماعت بی جے پی کا رویہ جس تیزی سے مسلمانوں کے خلاف ہوتا جا رہا ہے، وہ نہایت افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ ابھی ایک مسلم شخص کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا معاملہ زیرِ بحث ہی تھا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھرے مجمع میں ایک برقعہ پوش مسلم خاتون ڈاکٹر کے ساتھ یہ غیر مہذب اور شرمناک حرکت سامنے آئی، جس نے نام نہاد سیکولرازم کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیج پر ڈگری دیتے وقت خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے نقاب کھینچنا نہ صرف آئینی اقدار اور خواتین کے وقار کے منافی ہے بلکہ یہ پورے مسلم طبقے کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ اس واقعے کے بعد ملک بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
الحاج محمد سعید نوری نے سخت الفاظ میں کہا کہ ایک اعلیٰ آئینی عہدے پر فائز شخص سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اور توہین آمیز عمل کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا وزیر اعلیٰ ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں یا پھر اپنی حلیف جماعت کو خوش کرنے کے لیے جان بوجھ کر مسلمانوں کے جذبات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی نتیش کمار کی جانب سے خواتین کے تعلق سے متنازع بیانات اور حرکات سامنے آتی رہی ہیں، لیکن اس مرتبہ مسلم خاتون ڈاکٹر نصرت پروین کے ساتھ جو سلوک کیا گیا ہے، اس نے مسلم کمیونٹی کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ نتیش کمار اب حقیقی معنوں میں سیکولر نہیں رہے، بلکہ فرقہ پرست طاقتوں کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔
آخر میں رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ الحاج محمد سعید نوری نے وزیر اعلیٰ بہار کو سخت انتباہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اس شرمناک حرکت پر فوری طور پر اعلانیہ معافی مانگیں، بصورتِ دیگر رضا اکیڈمی ملک گیر سطح پر احتجاج درج کرانے پر مجبور ہوگی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
بی ایم سی الیکشن کا اعلان، لیکن مہایوتی اور مہاوکاس اگھاڑی میں انتخابی مفاہمت پر رسہ کشی

ممبئی : ممبئی میونسپل کارپوریشن انتخاب کا بگل بج چکا ہے لیکن سیاسی پارٹیوں میں اب تک انتخابی مفاہمت نہیں ہوئی ہے مہاوکاس اگھاڑی اور مہایوتی میں انتخابی مفاہمت کو لے کر میٹنگوں کا دور تو شروع ہے لیکن اس کے باوجود کوئی تمام پارٹیاں کوئی نتیجہ پر نہیں پہنچی ہے جس کے سبب بی ایم سی الیکشن میں سیاسی پارٹیوں کا انتخابی سمجھوتہ اب تک معلق بنا ہوا ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں 2022 ء کو ادھو ٹھاکرے کی سرکار گر گئی اور پھر اب ادھو ٹھاکرے کی طاقت میں کمی واقع ہوئی ہے اور ادھو ٹھاکرے کے 20اراکین اسمبلی ہی کامیاب ہوئے ہیں جبکہ شندے سینا اور بی جے پی نے اپنی طاقت برقرار رکھی ہے ممبئی میونسپل کارپوریشن انتخابات کا اعلان ہوچکا ہے اور 15جنوری کو عوام اپنے جمہوری حق کا استعمال کریں گے اور 16 کو ووٹوں کی گنتی ہوگی اور اسی روز اعلان کر دیا جائے گا شندے سینا اور بی جے پی کے مابین انتخابی مفاہمت اور نشستوں کی تقسیم کو لے کر میٹنگوں کا دور جاری ہے لیکن اب تک یہ کوئی نتیجہ پر نہیں پہنچے ہیں۔ بی جے پی اور شندے سینا کے مابین ماہم،پریل، دادر بائیکلہ، قلابہ علاقوں کو لے کر مفاہمت نہیں ہوپائی ہے کیونکہ یہ علاقے اتر بھارتی کے ساتھ مراٹھی آبادی پر بھی مشتمل ہے دونوں پارٹیوں نے ان علاقوں پر دعوی کئے ہیں۔ تنظیموں امور کے سبب شندے سینا نے ان علاقوں پر اپنا دعوی کیا ہے اور کہا ہے کہ تنظیموں استحکام کے سبب یہ علاقے شیوسینا کو دئیے جائیں۔بی جے پی کے ووٹرس میں گزشتہ الیکشن میں اضافہ درج کیا گیا ہے یہاں بیوپاری اور ہندوتوا ووٹرس کے سبب بی جے پی کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے اس لئے اب انتخابی مفاہمت مقامی سطح پر طاقت کی بنیاد پر ہونے کا امکان روشن ہے جبکہ مہاوکاس اگھاڑی میں بھی اب تک مفاہمت معلق ہے کیونکہ ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کی مفاہمت کے سبب کانگریس اور این سی پی بھی اب تک انتخابی مفاہمت پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے ایسی صورتحال میں اگر بی ایم سی میں مہاوکاس اگھاڑی اور مہایوتی میں انتخابی مفاہمت نہیں ہوتی ہے تو یہ مقابلہ مزید دلچسپ ہوگا کیونکہ اس الیکشن میں دو شیوسینا دو این سی پی اور دیگر پارٹیاں اپنی قسمت آزمائی کریگی اور انتخابی میدان میں اترنے والے امیدواروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
