Connect with us
Wednesday,16-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

شاہین باغ نے راستہ روکا نہیں بلکہ راستہ دکھایا ہے:انجینئر محمد سلیم

Published

on

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے کہاکہ شاہین باغ نے راستہ روکا نہیں ہے بلکہ ملک کو راستہ دکھایا ہے جس پر لوگوں کو چلنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم کچھ لوگ بند راستے کا ہوا کھڑا کرکے شاہین باغ مظاہرہ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے شاہین باغ مظاہرین نے کسی کا راستہ روکا نہیں ہے بلکہ لوگوں کو راستہ دکھایا ہے اور آج پورا اس راستہ پر چل رہا ہے اور شاہین باغ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے جب کہ سچائی یہ ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ ملک کے آئین اور دستور کو بچانے کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک کا آئین سیکولر ازم پر مبنی ہے جس میں سب کو یکساں اختیار دیتا ہے اور کسی کے ساتھ تفریق کی اجازت نہیں دیتا اور یہ قانون مذہبی تفریق پر مبنی ہے اس لئے ہمارے ملک کی خواتین سڑکوں پر نکل کر مخالفت کر رہی ہیں۔
انہوں نے خاتون مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہاکہ یہ لڑائی آپ جیت چکی ہیں اور حاکم نے اپنی ہار مان لی ہے۔ انہوں نے خواتین کی ثابت قدمی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے مظاہرے پر طرح طرح کے الزام لگاکر آپ کے مظاہرے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن آپ نے دکھادیا کہ کس طرح پرامن طریقے سے مظاہرہ کرکے دنیا کی توجہ مبذول کرائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آپ پر حملے کئے گئے لیکن آپ نے اس کا جواب اخلاق سے دیا، نفرت کا جواب محبت سے دیا۔جس کی پوری دنیا میں تعریف ہورہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو میں طلبہ پر حملہ کیا گیا لیکن ان لوگوں نے اس کا جواب پرامن طریقے سے دیا۔انہوں نے کہاکہ اس سیاہ قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران شہیدہونے والوں کی قربانی ضائع نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ آپ کی یہ قربانی ہندوستانی جمہوریت کو مضبوط کرے گی۔
شاہین باغ خاتون مظاہرہ میں شروع سے شامل اور انتظام میں ہاتھ بٹانے والی نصرت آراء نے بتایا کہ چننئی سے خواتین اور مردوں کا ایک گروپ شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کے لئے ایک بس میں بھر کر آیا ہے جس میں پچاس کے آس پاس لوگ شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ قانون ملک اور سماج کو باٹنے والا ہے اور اس لئے ہم لوگ یہاں شاہین باغ خواتین کی حمایت کے لئے آئے ہیں۔ ان لوگوں نے بتایا کہ ہم چننئی سے اس لئے آئے ہیں تاکہ یہ بتاسکیں گے ہم لوگ اس قانون کے خلاف ہیں اور شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ کندھا سے کندھا ملاکر چلنے آئے ہیں۔
شاہین باغ مظاہرہ میں پنجاب سے سکھوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی ایک گروپ موجودہے۔ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف سکھ کس بیدار ہیں اس کا اندازہ ان کی ذہنی اور جسمانی شمولیت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔وہ صرف دھرنے میں شریک نہیں ہورہے ہیں بلکہ وہاں کے انتظام و انصرا م میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کا جتھ لنگر کے ساتھ آتا ہے۔ اس وقت ایک سکھ ایڈووکیٹ ڈی ایس بندرا مستقل لنگر چلا رہے ہیں۔ سکھوں کا احساس ہے کہ حکومت اس قانون کے سلسلے میں عوام کو گمراہ کررہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ چار دنوں کے دوران دو بار فائرنگ کا واقعہ کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔طلبہ کے پڑھنے کے مظاہرین نے لائبریری بھی بنائی ہے۔ آج مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پارلیمنٹ تک مارچ نکالنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں ہولی فیملی اسپتال کے پاس ہی روک لیا۔ دونوں فریق میں گفت و شنید جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ گزشتہ رات خوریجی خواتین مظاہرہ سے متعدد اہم شخصیات نے خطاب کیا۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے اور وہاں خواتین نے ایک نیا شاہین باغ بناکر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔اسی طرح راجستھان کے کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کا جذبہ قابل دید ہے اوراندور سمیت پورے مدھیہ پردیش میں خواتین سڑکوں پر نکل رہی ہیں۔ یہاں پر بھی اہم لوگوں کا آنا جانا جاری ہے اور مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔بلیریا گنج (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا تھا اور مولانا طاہر مدنی سمیت 20سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔اترپردیش میں سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف احتجاج اب دوبارہ منظم ہورہا ہے۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے توخواتین کے جوش خروش میں بھی کی کمی نہیں ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے ارریہ کے فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ – بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپال گنج بہار،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج بہار، نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر، ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر، آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اپدے پور،جودھپور،راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور‘ احمد آباد گجرات، بنگلور، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد، اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

سیاست

سینئر مہاراشٹر کے افسر اور سابق وزیر شہد کے پھندے میں پھنس گئے : شکایت درج، مگر تفتیش ابھی نامکمل

Published

on

honey trap

ممبئی، 1 اکتوبر 2023 – مہاراشٹر کے ایک سینئر افسر اور سابق وزیر کے درمیان ایک سنسنی خیز شہد کے پھندے کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے، جہاں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ انہیں خواتین کے ذریعے پھنسایا گیا۔ اس معاملے میں شکایت درج کی گئی ہے، لیکن تفتیش کی حالت واضح نہیں ہے۔

رپورٹس کے مطابق، سابق وزیر اور ایک سینئر سرکاری افسر پر یہ الزام ہے کہ انہیں کئی خواتین کے ذریعے پھنسایا گیا، جس کی وجہ سے ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگیوں میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔ شکایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان افسران پر خواتین کی کشش کا اثر ہوا، جس کے نتیجے میں حساس معلومات حاصل کی گئیں۔

تاہم، کیس پولیس تک پہنچنے کے باوجود تفتیش کی رفتار سست ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کی شناخت کے باوجود کیس میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی، جس سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ سیاسی دباؤ اس معاملے کی کارروائیوں کو سست کرنے میں ایک عنصر ہو سکتا ہے۔

اس سلسلے میں، ایک مقامی سماجی کارکن نے کہا کہ ایسے کیسز کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان معاملات میں طاقتور لوگوں کو جوابدہ ٹھیرانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

شہر کی پولیس ابھی تک اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کر سکی۔ یہ واقعہ مہاراشٹر میں ایک ہلچل پیدا کر رہا ہے اور سیاسی حلقوں میں بھی گونج رہا ہے۔

تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگر مکمل تفتیش نہیں کی گئی تو یہ عوام کا حکومت پر اعتماد کم کر سکتی ہے۔ اس کیس کے بارے میں مزید معلومات آنے والے دنوں میں متوقع ہیں جب پولیس محکمہ تفتیش کی سمت میں ٹھوس اقدامات کرے گا۔

یہ واقعہ مہاراشٹر کی سیاست میں نہ صرف سیکیورٹی کے مسائل پر گفتگو کا آغاز کر رہا ہے بلکہ شہد کے پھندوں جیسے مسائل کے بارے میں آگاہی کی ضرورت کو بھی اجاگر کر رہا ہے

Continue Reading

بزنس

ممبئی میں گھر خریدنے کا خواب اب حقیقت… مہاڈا کی 5285 گھروں کی لاٹری کی درخواستیں شروع، جانئے فلیٹ اور پلاٹ تھانے، وسئی اور سندھو درگ میں دستیاب۔

Published

on

Mahada

ممبئی : اگر آپ گھر خریدنے کا خواب دیکھ رہے ہیں تو آپ کے لیے خوشخبری ہے۔ مہاڈا کونکن ڈویژن نے 5000 سے زیادہ مکانات کی لاٹری نکالی ہے۔ اس لاٹری کے لیے درخواستیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ آپ آن لائن طریقہ کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں۔ یہ لاٹری مختلف اسکیموں کے تحت نکالی جائے گی۔ اس میں 77 پلاٹ (زمین کے ٹکڑے) ہیں۔ قرعہ اندازی کے لیے کل 5,285 فلیٹس کی قرعہ اندازی کی جائے گی۔ تھانے شہر اور ضلع وسئی میں مختلف ہاؤسنگ اسکیموں کے تحت فلیٹ دستیاب ہوں گے۔ اس کے علاوہ سندھو درگ کے اوروس اور کلگاؤں بدلاپور میں بھی 77 پلاٹ فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔ کونکن ڈویژن نے اس لاٹری کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔

20% تمام شامل اسکیم میں 565 فلیٹس ہیں۔ 15% انٹیگریٹڈ سٹی ہاؤسنگ سکیم میں 3002 فلیٹس ہیں۔ مہاڈا کونکن منڈل ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 1,677 فلیٹس دستیاب ہوں گے۔ مہاڈا کونکن منڈل گرہانیرمان یوجنا (50% سستی فلیٹ) کے تحت 41 فلیٹ فروخت کے لیے ہیں۔

مہاڈا لاٹری کے لیے اہم تاریخوں کو ذہن میں رکھیں

  • آن لائن درخواست کا آغاز: 14 جولائی 2025
  • درخواست دینے کی آخری تاریخ : 13 اگست 2025، رات 11.59 بجے تک
    کمائی ہوئی رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ : 14 اگست 2025، رات 11.59 بجے تک
  • اہل افراد کی پہلی فہرست : 21 اگست 2025، شام 6.00 بجے
  • دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی آخری تاریخ : 25 اگست 2025، شام 6.00 بجے
  • حتمی اہل فہرست : 1 ستمبر 2025، شام 6.00 بجے
  • مہاڈا قرعہ اندازی : 3 ستمبر 2025، صبح 10 بجے، کاشی ناتھ گھنیکر تھیٹر میں

براہ کرم درخواست دینے سے پہلے شرائط و ضوابط کو پڑھیں۔ درخواست دیتے وقت، تمام ضروری دستاویزات کو صحیح طریقے سے پُر کریں۔ جن کی درخواستیں درست پائی گئیں ان کی قرعہ اندازی کمپیوٹر کے ذریعے کی جائے گی۔ کونکن منڈل آئی ایچ ایل ایم ایس 2. 0 کی یہ لاٹری کمپیوٹر سسٹم اور ایپ کے ذریعہ ہوگی۔ درخواستیں 14 جولائی کو دوپہر 1 بجے سے شروع ہو گئی ہیں۔

Continue Reading

سیاست

آکولہ بنگلہ دیشیوں کے نام پر پیدائشی اسناد منسوخی، اگر وہ بنگلہ دیشی ہیں تو انہیں بنگلہ دیش بھیجو نہیں تو انتظامی اہلکاروں پر کارروائی ہو، ابوعاصم کا مطالبہ

Published

on

Abu-Asim-Azmi-

‎ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ریاست مہاراشٹر آکولہ میں مقامی باشندوں کو بنگلہ دیشی قرار دے کر ان کی پیدائشی اسناد منسوخ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بنگلہ دیشی قرار دینے کی سازش قرار دیا اور کہا کہ مہاراشٹر کے اکولا ضلع میں بی جے پی لیڈر کی شکایت پر، 2800 باشندوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیے گئے ہیں، جن میں تمام مذاہب اور ذاتوں کے شہری شامل ہیں، انہیں “بنگلہ دیشی” قرار دیا گیا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ مہاراشٹر کے رہائشی ہے, اگر وہ واقعی بنگلہ دیشی ہیں تو انہیں اب تک مہاراشٹر میں رہنے کی اجازت کیسے ملی؟ اور اگر نہیں تو پھر انہیں بنگلہ دیش کیوں نہیں بھیجا گیا؟

‎میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کی جائے۔ اگر یہ تمام 2800 باشندے، جو خود کو مہاراشٹر کے باشندے بتا رہے ہیں، دراصل یہیں کے ہیں اور ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹ غلط طریقے سے منسوخ کیے گئے ہیں، تو ذمہ دار انتظامی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ اور اگر وہ واقعی غیر ملکی شہری ہیں تو انہیں قانون کے مطابق فوری طور پر واپس بھیجنے کا عمل شروع کیا جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com