Connect with us
Sunday,25-May-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

سنجے ہیگڑے اور سادھنا نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کے موقف کو سپریم کورٹ میں اٹھانے کی یقین دہانی کرائی

Published

on

2020_2$largeimg21_Feb_2020_202448503

قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین کے موقف کو سپریم کورٹ میں اٹھانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے مذاکرات کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن نے کہا کہ آپ کے درد کو سمجھتے ہیں، اور سپریم کورٹ کے سامنے آپ کا مسئلہ کو اٹھائیں گے۔
انہوں نے شاہین باغ مظاہرین سے دل کا راستہ کھولنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ آپ راستہ کھولئے پھر دیکھئے کہ آپ کے لئے کتنے راستے کھلتے ہیں۔ انہوں نے اتفاق رائے سے مسئلہ کو حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ چاہتا ہے کہ آپ کا احتجاج بھی جاری رہے اور راستہ بھی کھل جائے۔ سپریم کورٹ نے آپ کے حق کو تسلیم کیا ہے اس لئے آئین نے آپ کو اس کا حق آئین نے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مذاکرات کار نے مظاہرین کے سیکورٹی کے خدشے پر دہلی پولیس نے تحریری یقین دہانی کرانے کو کہا۔
مظاہرین نے تحفظ کی بات کرتے ہوئے کہاکہ جب بریکیڈ ہٹاکردو بار گولی چلانے والے آسکتے ہیں تو راستہ کھل جانے پر کوئی بھی آسکتا ہے تو مظاہرین کے تحفظ کی ذمہ داری کس پر ہوگی۔ اس پر مذاکرات کار نے کہاکہ آپ کی حفاظت کی ذمہ داری سب پر ہے۔ آپ کی حفاظت کی جائے گی۔ انہوں نے دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا جو درد ہے اس کا درد ہے اور جو اس کا درد ہے وہ ہمارا درد ہے۔ ہمیں کسی کے لئے تکلیف کا باعث نہیں بننا چاہئے۔
آج بھی مظاہرین کو تین بجے سے مذاکرات کار کے آنے کا انتظار تھا لیکن سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندر ن چھ شام کے بعد پہنچے۔
سپریم کورٹ کے مذاکرات کی بار بار سڑک کھولنے کی اپیل اور سپریم کورٹ نے مذاکرات مقرر کرنے اور راستہ کھولنے کی عرضی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مظاہرہ کرنے والی خواتین محترمہ ثمینہ اور ملکہ خاں نے کہاکہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف سپریم کورٹ میں 144 سے زائد عرضی داخل ہیں، جب کہ روڈ کھلوانے کے سلسلے میں محض چھ عرضی داخل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح سپریم کورٹ نے ان چھ عرضیوں پر جلدی کارروائی کی ہے اور مذاکرات کار مقرر کئے ہیں اسی طرح 144 عرضیوں پر جلد سماعت کرے گی اور مذاکرات کار مقرر کرے۔
آج زیادہ ٹریفک کی وجہ سے 45 منٹ کے لئے سریتا وہار کالندی کنج راستہ کھولا گیا تھا۔
قبل ازیں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے مذاکرات کے عمل کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک مظاہرہ ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ مذاکرات کار چاہتے ہیں کہ ہم گروپ میں بات کریں یا کمیٹی تشکیل دیکر بات کریں لیکن مظاہرین اس کے حق میں نہیں ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جو بھی بات چیت ہو اوپن فرنٹ پر ہو اور اسٹیج پر ہو تاکہ سب کو معلوم ہوسکے کہ کیا بات چیت ہورہی ہے۔ اسی لئے مظاہرین میڈیا کی موجودگی کے حق میں ہیں اور مظاہرین نے میڈیا کو آنے دیا تھا۔ جب کہ مذاکرات کار میڈیا کی موجودگی کے خلاف ہیں۔ یہی وجہ ہے دونوں دن انہوں نے میڈیا کو وہاں سے ہٹا دیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ شاہین باغ مظاہرہ کی خاص بات یہی ہے کہ اس کا کوئی لیڈر نہیں ہیں اور خواتین ہی سب کچھ سنبھال رہی ہیں اور مرد حضرات تعاون کرتے ہیں۔ اسٹیج کا سارا کام کاج خواتین ہی سنبھالتی ہیں۔ اس لئے کسی گروپ یا کمیٹی کے طور پر بات کرنے کا کوئی سوال نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ صرف سڑک نہیں ہے بلکہ سڑک پر بیٹھی خواتین کا ہے۔ مذاکرات کار کو ہماری تکلیفوں کو سمجھنا ہوگا اور وہ سمجھ بھی رہے ہیں۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہم نے صرف 150 میٹر سڑک پربند کیا ہے جب کہ ساری سڑکوں کو پولیس نے بند کیا ہے۔
مذاکرات کار کے بار بار بند سڑک کا نام لئے جانے اور اس سے ہونے والی تکلیفوں کا ذکر کرنے پر مظاہرین کا احساس ہے کہ پہلے ہماری تکلیف ہے۔ سڑک بند ہونے سے ہونے والی تکلیف ایک دو گھنٹے کی ہے لیکن اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیاگیا تو ہماری پوری نسل تکلیف میں آجائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ سپریم کورٹ نے راستہ کھلوانے کے لئے مذاکرات تو بھیجے لیکن ہمارے مسئلے کے حل کے لئے انتظامیہ کو کوئی حکم نہیں دیا۔ مظاہرین نے کہاکہ مذاکرات کار نے ہمارے درد کا احساس کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ مذاکرات کار سپریم کورٹ کو ہماری تکلیفوں، پریشانیوں اور ہمارے احساسات سے آگاہ کریں گے۔
مظاہرین میں شامل خواتین میں سے سماجی کارکن محترمہ ملکہ خاں، محترمہ ثمینہ، محترمہ اپاسنا، محترمہ نصرت آراء نے کہا کہ مسئلہ کا حل کئے بغیر ہم لوگ روڈ خالی کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم لوگ روڈ پر بیٹھی ہیں تو اب تک انتظامیہ میں سے کوئی بھی ہماری بات سننے کے لئے نہیں آیا ہے تو روڈ خالی کر دینے اور مظاہرہ کو منتقل کر دینے سے پھر ہماری بات کون سنے گا۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کا ارادہ ہمیں تھکا دینے کا ہے تاکہ ہم تھک کر یہاں سے بھاگ جائیں۔ انہوں نے عزم کے ساتھ کہا کہ ہم تھکنے والے نہیں ہیں اور اس وقت تک مظاہرہ جاری رکھیں گے جب تک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیا جاتا۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24 گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ دقومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگا دیا تھا۔
خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین یہاں پر امن طریقے سے خواتین کا احتجاج جاری ہے مظاہرہ میں تنوع اور حکومت کی توجہ مبذول کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ نیا کر رہے ہیں اور پچاس سے زائد میٹر سیاہ کپڑا پر نو سی اے اے، نو این آر سی، نو این پی آر لکھ کر احتجاج کیا اور اسی کے ساتھ 11 میٹر سیاہ کپڑے کا آنچل بناکر بھی احتجاج کیا۔ اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ، بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک، بیری والا باغ، نظام الدین، جامع مسجد سمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر، اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندور میں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال، اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19 دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22 لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا اب ہزاروں میں ہیں۔ خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ، سہارنپور، مبارک پور، اعظم گڑھ، اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29 دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔ سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ، سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور، بہار شریف، جہاں آباد، گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگو سرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیار پور سب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ، دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی، آرام پارک خوریجی، حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ دہلی،۔جامع مسجد دہلی، ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، رانی باغ سمری بختیار پور ضلع سہرسہ بہار، سبزی باغ پٹنہ، ہارون نگر، پٹنہ، شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار، بیگو سرائے بہار، پکڑی برواں نوادہ بہار، مزار چوک، چوڑی پٹی کشن گنج بہار، مگلا کھار، انصار نگر نوادہ بہار، مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی، سیتامڑھی، سمستی پور، تاج پور، سیوان، گوپال گنج، کلکٹریٹ بتیا، ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی، پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد، کونڈوا، پونہ، ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں، جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار، اسلامیہ میدان الہ آباد یوپی، روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی، محمد علی پارک چمن گنج کانپور یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان، کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان، اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور، مانک باغ اندور، اجین، دیواس، کھنڈوہ، مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا، ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ، کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد، عادل آباد، آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم، اننت پور، سریکا کولم، کیرالہ میں کالی کٹ، ایرنا کولم، اویڈوکی، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر فتح آباد، فریدآباد، جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو، لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

جرم

گجرات کے امریلی ضلع میں سنسنی خیز واقعہ… دلت نوجوان کا قتل، دکاندار کے بچے کو ‘بیٹا’ کہنے پر بھڑک اٹھا تشدد

Published

on

Murder

امریلی : گجرات کے امریلی ضلع میں ایک سنسنی خیز واقعہ پیش آیا۔ 16 مئی کو ایک دلت نوجوان نیلیش راٹھوڑ کو کچھ لوگوں نے پیٹا تھا۔ یہ واقعہ معمولی بات پر پیش آیا۔ بھاو نگر کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران نیلیش کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اس معاملے میں نو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اب اس پر بھی قتل کا الزام عائد کیا جائے گا۔ دلت رہنما جگنیش میوانی نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کچھ مطالبات پیش کیے ہیں اور جب تک یہ مطالبات پورے نہیں ہوتے لواحقین نے لاش لینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ واقعہ امریلی ضلع کے ساور کنڈلا روڈ پر پیش آیا۔ نیلیش راٹھوڑ اور اس کے تین دوست ایک ڈھابے پر کھانے سے پہلے چپس خریدنے کے لیے ایک دکان پر گئے تھے۔ چپس خریدتے ہوئے نیلیش نے دکان کے مالک کے بیٹے کو فون کیا۔ اسی معاملے پر مبینہ طور پر 13 لوگوں نے نوجوان کو زدوکوب کیا۔

راٹھوڈ کی موت کے بعد، دلت رہنما اور کانگریس ایم ایل اے جگنیش میوانی نے ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ جب تک کچھ مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ لاش نہیں لیں گے۔ ان مطالبات میں چاروں متاثرین کو سرکاری نوکری یا چار ایکڑ اراضی اور کیس کے تمام مجرموں کی گرفتاری شامل ہے۔ میوانی نے کہا کہ ملزم کے خلاف گجرات کنٹرول آف ٹیررازم اینڈ آرگنائزڈ کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہئے اور خاندان کی خواہش کے مطابق ایک سرکاری وکیل مقرر کیا جانا چاہئے۔ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو خاندان راٹھوڈ کی لاش نہیں لے گا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گوراڈیہ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ راٹھوڈ کی لاش لینے کے لیے اہل خانہ کو راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ گوراڈیہ نے کہا کہ 13 ملزمان میں سے ہم نے نو کو گرفتار کیا ہے۔ باقی چار کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ راٹھوڈ شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، جبکہ مارے جانے والے دیگر تین افراد خطرے سے باہر ہیں۔ یہ واقعہ 16 مئی کو اس وقت پیش آیا جب دلت نوجوان لال جی چوہان، بھاویش راٹھوڑ، سریش والا اور نیلیش راٹھوڑ امریلی شہر کے ساور کنڈلا روڈ پر واقع ایک ڈھابے پر دوپہر کا کھانا کھانے سے پہلے ایک دکان سے چپس خریدنے گئے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق، دکان کا مالک چھوٹا بھرواڑ اس وقت ناراض ہو گیا جب نیلیش نے اپنے بیٹے کو بیٹا کہہ کر پکارا۔ بتایا گیا کہ جب پتہ چلا کہ نیلیش دلت ہے تو اس کے ساتھ ذات پات کی بنیاد پر گالی گلوچ بھی کی گئی۔ مرکزی ملزم کا تعلق دیگر پسماندہ طبقے سے ہے۔ جب تین دیگر نوجوان معاملہ کو سمجھنے کے لیے دکان پر گئے تو بھرواد اور ایک اور شخص وجے نے ان کی پٹائی شروع کردی اور 9-10 دیگر لوگوں کو بھی موقع پر بلایا۔

لاٹھیوں اور کلہاڑیوں سے مسلح افراد نے نوجوانوں کو بے رحمی سے مارنا شروع کر دیا جس کے بعد انہیں خود کو بچانے کے لیے کھیتوں میں چھپنا پڑا۔ ایک بزرگ کی مداخلت کے بعد ہی وہ رک گئے۔ امریلی کے ایک اسپتال میں داخل لال جی چوہان کی شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے ایف آئی آر درج کی اور بھرواڑ سمیت نو لوگوں کو حملہ، فساد اور غیر قانونی اجتماع کے الزام میں گرفتار کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب اس کے خلاف قتل کی دفعہ کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

مرکز-ریاست ٹیم انڈیا کی طرح کام کرے، نیتی آیوگ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ سے کیا کہا پی ایم مودی

Published

on

PM.-MODI

نئی دہلی : نیتی آیوگ کی 10ویں گورننگ کونسل کا اجلاس ہفتہ کو نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی نے کی۔ اس دوران وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہمیں مستقبل کے لیے تیار شہروں پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی، اختراع اور پائیداری ہمارے شہروں کی ترقی کا انجن ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی، اختراع اور ماحولیات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ شہروں کو اس طرح تیار کرنا ہو گا کہ وہ آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔ نیتی آیوگ کی 10ویں گورننگ کونسل میٹنگ میں پی ایم مودی نے کچھ خاص کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریاست میں کم از کم ایک ایسی جگہ ہونی چاہئے جو دنیا بھر میں مشہور ہو۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ہر ریاست کو ایک ایسی جگہ بنانا چاہئے جو دیکھنے میں بہت خوبصورت ہو اور ہر طرح کی سہولت ہو۔ اس سے قریبی شہروں کی ترقی بھی ہوگی کیونکہ وہاں بھی سیاح آئیں گے۔ اس سے ریاستوں کو فائدہ ہوگا اور لوگوں کو دیکھنے کے لیے نئی جگہیں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو ٹیم انڈیا کی طرح مل کر کام کرنا چاہئے۔

اس سال کی میٹنگ کا مرکزی موضوع ہے – ‘ترقی یافتہ ریاست سے ترقی یافتہ ہندوستان @ 2047’، جس میں ریاستوں کو مرکز میں رکھ کر ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے پر بات چیت ہوئی۔ اس میٹنگ میں ‘ترقی یافتہ ہندوستان @ 2047’ کے وژن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سنیچر کی صبح اس میٹنگ میں کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی وشنو دیو سائی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھی آئے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی میٹنگ میں پہنچے۔ ملاقات میں ملک کو آگے لے جانے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تمام وزرائے اعلیٰ نے اپنی اپنی ریاستوں کی ترقی کے لیے تجاویز دیں۔ وزیر اعظم مودی نے تمام وزرائے اعلیٰ کی تجاویز کو غور سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، تب ہی ہندوستان 2047 تک ترقی یافتہ بن سکے گا۔

Continue Reading

سیاست

لوک جن شکتی پارٹی کے قومی صدر چراغ پاسوان کے بارے میں رام داس اٹھاولے نے کہا کہ ابھی بہار آنے کی ضرورت نہیں، بہار میں این ڈی اے کی حکومت بنے گی۔

Published

on

Lok-Janshakti-Party

پٹنہ : مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے قومی صدر چراغ پاسوان کو لے کر اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ چراغ کو فی الحال بہار واپس آنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں مرکز میں اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہئے۔ اٹھاولے نے یقین ظاہر کیا کہ بہار اسمبلی انتخابات کے بعد این ڈی اے کی حکومت بنے گی اور پھر چراغ بہار میں سرگرم ہو جائیں گے۔ دراصل، حال ہی میں چراغ پاسوان نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بہار میں اسمبلی الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہیں وزیر اعلیٰ کے عہدے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ پٹنہ میں ان کے حامیوں کی طرف سے لگائے گئے پوسٹروں نے انہیں وزیر اعلیٰ کے طور پر دکھایا، سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔ جب رام داس اٹھاولے سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے چراغ کو مرکز میں رہنے کا مشورہ دیا۔

مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف اور امپاورمنٹ رام داس اٹھاولے، جو جمعرات کو بہار کے دورے پر تھے، نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (آر پی آئی) بہار اسمبلی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ تاہم وہ این ڈی اے کے امیدواروں کے لیے مہم چلائیں گے۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا، ‘ہم بہار میں الیکشن نہیں لڑیں گے، لیکن مضبوطی سے این ڈی اے کے ساتھ کھڑے ہیں۔’ اٹھاولے نے بودھ گیا میں بدھسٹ ٹیمپل ٹرسٹ کو بدھ برادری کے حوالے کرنے کی وکالت کی۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ مندر کے احاطے میں ہونے والی بھگوان شیو کی پوجا کو کسی اور جگہ منتقل کیا جائے تاکہ مذہبی جذبات کا توازن برقرار رہے۔ چراغ پاسوان نے کچھ دن پہلے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے بعد ان کے رویے میں کچھ غیر معمولی محسوس ہوا۔ بعد میں انہوں نے میڈیا سے کہا، ‘این ڈی اے میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے کوئی جگہ خالی نہیں ہے۔’ اس بیان سے کئی سیاسی معنی نکالے جا رہے ہیں۔

اٹھاولے کے تازہ بیان کو چراغ پاسوان کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے – ابھی مرکزی سیاست میں سرگرم رہیں اور بہار میں اسمبلی انتخابات کے بعد کی صورتحال کا انتظار کریں۔ یہ بیان نہ صرف چراغ کی حکمت عملی کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ این ڈی اے کے اندر کی مساوات کو بھی نئی شکل دے سکتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com