(جنرل (عام
اردو یونیورسٹی کو میڈیکل کالج کے قیام کا پروفیسر طارق منصور کا مشورہ

کسی بھی یونیورسٹی کا یومِ تاسیس جہاں جشن منانے کا موقع ہوتا ہے وہیں یونیورسٹی کی کارکردگی کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔ مانو نے کافی ترقی کی ہے اور ملک بھر میں اس کے ٹیچر ایجوکیشن کالجس، کیمپسیس، پالی ٹیکنیک، آئی ٹی آئیز کا جال پھیلا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوشش کی جائے تو یہاں میڈیکل کالج کے بشمول مزید پیشہ ورانہ علوم کے شعبے قائم ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر طارق منصور، وائس چانسلر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی یومِ تاسیس کے موقع پر بحیثیت مہمانِ خصوصی آن لائن خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے صدارت کی۔
پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ مرکزی حکومت میڈیکل کالجس کا قیام چاہتی ہے اگر مانو اس پر توجہ دے تو حکومت ضرور اس میں مدد کرے گی۔ آئندہ برسوں میں آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم کی جگہ بین موضوعاتی اداروں کا قیام ہوگا۔ اس جانب بھی مانو توجہ دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُردو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا پرانا رشتہ ہے۔ مانو کے تین وائس چانسلر مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبہ رہے ہیں۔ اس تعلق کو مزید بہتر بنانے کے لیے مسلم یونیورسٹی ، اردو یونیورسٹی کا تعاون کرنے تیار ہے۔ اس کے علاوہ جہاں ضرورت ہوگی مسلم یونیورسٹی ، مانو سے مدد لے گی۔ یونیورسٹی کے سٹیلائٹ کیمپسیس، ماڈل اسکولس، ٹیچر ایجوکیشن کالجس اردو کی ایک طاقتور بنیاد رکھتے ہیں۔ اردو ہماری تاریخ و تہذیب کا حصہ ہے۔ ہمیں دیگر اقوام سے سبق لینا چاہیے جو تعداد میں کم ہیں لیکن اپنی زبان کو نہیں چھوڑا اور دنیا میں ترقی کی۔ انہوں نے اردو یونیورسٹی کے 2021ءکی ڈیجیٹل کیلنڈر کی بھی ستائش کی۔ پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ کویڈ 19 کے باعث دنیا نے آن لائن تدریس و تحقیق پر توجہ دی۔ انہوں نے مانو کے معیارِ تعلیم کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مانو کو مسلسل دو مرتبہ NAAC کی جانب سے ”اے“ گریڈ حاصل ہوا ہے۔ مانو کے آئی ایم سی یو ٹیوب چینل نے اردو معلوماتی مواد بڑے پیمانے پر فراہم کیا۔ وائس چانسلر ، اے ایم یو نے طلبہ کو نصیحت کی کہ اگر آپ اچھے انسان نہیں ہیں تو اچھے ڈاکٹر یا انجینئر بھی نہیں بن سکتے۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ ایک وقت وہ تھا جب عثمانیہ یونیورسٹی اردو ذریعہ سے اعلیٰ تعلیم فراہم کرتی تھی۔ اس کے ذریعہ تعلیم کی تبدیلی کے بعد اردو یونیورسٹی کے قیام کے بارے میں سونچا گیا۔ اٹل بہاری واجپائی کے دور میں یہ یونیورسٹی قائم ہوئی۔ کوئی بھی زبان انسان کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وجود میں آتی ہے اور اگر سرکاری سرپرستی حاصل ہو تو وہ زبان ترقی کرتی ہے اور ذریعہ تعلیم بھی بنتی ہے۔ اردو، ہند آریائی زبانوں کے اختلاط سے وجود میں آئی اور سرکاری زبان کا درجہ بھی حاصل کیا۔ لیکن بعد میں اس کی تنزلی کے اسباب بھی پیدا ہوئے۔ اردو یونیورسٹی اپنے قیام سے ہی اردو کی ترقی اور مختلف مضامین میں اردو کے ذریعہ تعلیم فراہم کرنے میں کامیاب تجربہ کر رہی ہے۔ آج یونیورسٹی میں سماجی علوم کے علاوہ کمپیوٹر سائنس انجینئرنگ، پالی ٹیکنیک اور آئی ٹی آئی کی تعلیم اردو میں فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مادری زبان میں تعلیم فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے اور مختلف مہارتوں کے حصول اور ریسرچ پر توجہ دلائی گئی ہے۔ ریسرچ کے لیے قومی سطح پر ایک ادارے کے قیام پر بھی زور دیا گیا ہے۔ کسی بھی پالیسی سے فائدہ صرف اسی وقت ہوگا جب اس پر مو ¿ثر عمل آوری ہو۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی نے مختلف ویبنار منعقد کرتے ہوئے اسے سمجھنے اور عمل آوری کا آغاز کردیا ہے۔ مانو نے آن لائن تعلیم کے علاوہ امتحان کا انعقاد اور داخلوں کا اہتمام بھی کیا ہے۔ پروفیسر رحمت اللہ نے تقریر کے آخر میں اپنے پُر اثر اشعار کے ذریعہ مولانا آزاد، مانو کے سابقہ وائس چانسلرس، مہمان پروفیسر طارق منصور اور اردو یونیورسٹی کو خراج پیش کیا۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے خیر مقدمی خطاب میں کہا کہ ماہر نفسیات الفریڈ ایڈلرنے کہا تھا کہ انسان اپنے اندر ناممکن کو ممکن میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ابتداءمیں آزادی ناممکن نظر آتی تھی لیکن ہمارے رہنماﺅں نے اسے حاصل کیا۔ آزادی کا اصل مقصد سماجی تبدیلی، سماجی ترقی ہے جس میں ذات پات، مذہب، ثقافت، زبان کو بالائے طاق رکھ کر سبھی کی ترقی کو یقینی بنانا تھا۔ تعلیم کے ذریعہ سبھی کی ترقی ممکن ہے۔ اسی لیے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد رہنماﺅں نے بھی ترقی کے لیے یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا۔ اس کے بعد اردو یونیورسٹی کے قیام کے لیے بھی کمیٹی قائم کی گئی اور 1998 میں یونیورسٹی قائم ہوگئی۔ یونیورسٹی کے قیام سے بطور خاص لڑکیوں، دینی مدارس اور اردو میڈیم طلبہ کو فائدہ ہوا۔ یونیورسٹی تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کو اردو سے جوڑتے ہوئے لسانی اقلیت کو بازار کی ضرورتوں کے مطابق تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ امید ہے کہ یونیورسٹی میں اگلے برسوں میں طب، قانون اور انجینئرنگ کی مزید شاخوں کو بھی یونیورسٹی میں قائم کیا جائے گا۔ پروفیسر صدیقی نے مہمان کا تعارف بھی پیش کیا۔
پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین اسکول آف لینگویجس نے نہایت جامع اور سیر حاصل شکریہ ادا کیا۔ عابد عبدالواسع، پبلک ریلیشنز آفیسر نے کاروائی چلائی۔ ڈاکٹر عاطف عمران، استاذ اسلامک اسٹڈیز کی قرا ¿ت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ انسٹرکشنل میڈیا سنٹر نے جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر کی نگرانی میں اس کا لائیو ویب کاسٹ کیا جو youtube.com/imcmanuu پر موجود ہے۔
جرم
ہتھیاروں کی خریداری یوپی اور ممبئی سے دو گرفتار، ممبئی کے ملاڈ سے ملزم کی گرفتاری کے بعد اسلحہ جات کی برآمد

ممبئی : ملاڈ پولیس اسٹیشن کی حدود میں غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف بین الریاستی ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی ممبئی پولیس نے کیا ہے پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ دیگر ریاستوں سے ممبئی میں ہتھیار لے کر ایک شخص آنے والا ہے اس اطلاع پر پولیس نے جال بچھا کر ملاڈ میں مشتبہ شخص کی تلاشی لی تو اس کے پاس سے دیسی پستول اور ایک کار آمد کارتوس برآمد ہوا ملزم یہاںچنچولی بندر کے پاس مشتبہ حالت میں گشت کر رہا تھا. ملزم سے تلاشی کے بعد اس کا نام دریافت کیا گیا تو اس نے اپنا نام دھیرج سریندر اپادھیائے 35 سال بتایا اور بوریولی کا ساکن ہے اس کے خلاف پولیس نے آرمس ایکٹ کے تحت کیس درج کیا ہے یہ ملزم غیر قانونی طریقے سے بلا لائسنس کی پستول لے کر گشت کررہا تھا ۔ دھیرج اپادھیائے جرائم پیشہ ہے اس کے خلاف کستوربا ، دہیسر ، سمتا نگر ، این ایچ بی کالونی کستوربا پولیس اسٹیشنوں میں جرائم درج ہیں ملزم سے باز پرس کی گئی تو اس نے بتایا کہ یاتری ہوٹل کے قریب چنچولی پاٹھک کے پاس اس نے مزید ایک دیسی پستول چھپائی ہے اس کی اطلاع پر پولیس نے یہاں سے ایک دیسی کٹہ بھی برآمد کر لیا ہے ملزم سے باز پرس کی گئی تو اس نے بتایا کہ اس نے اتر پردیش کےرویندر پانڈے عرف رگھویندر سے یہ ہتھیار خریدا تھا اس کے بعد پولیس کی ٹیم اتر پردیش گئی گورکھپور سے رویندر عرف رگھویندر کو گرفتار کیا گیا ہے جب اس کا محاصرہ کیا گیا تو اس کی یوپی رجسٹرڈ نمبر کار سے ایک دیسی پستول دو خالی میگزین اور دس کارآمد کارتوس برآمد ہوئی ملزم کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر ممبئی لایا گیا ہے ملزمین کے قبضے سے پانچ دیسی کٹہ ، ایک دیسی پستول میگزین دو خالی میگزین ۹ کارآمد کارتوس ،۱۲ بئیر رائفل کی ۱۰ کارآمدکارتوس ایک ماروتی چار پہیہ ضبط کی گئی ہے یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر ڈی سی پی سندیپ جادھو کی رہنمائی میں انجام دی گئی ہے ۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
’آئی لو محمد‘ کیس میں گرفتاری کے خلاف رضا اکیڈمی کی دہلی کورٹ میں پی آئی ایل، ایف آئی آر منسوخی اور گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ، عوام سے امن کی اپیل

نئی دہلی : ’آئی لو محمد‘ معاملے میں درج مقدمات اور کی گئی گرفتاریوں کے خلاف رضا اکیڈمی نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عوامی مفاد کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی ہے۔ یہ عرضی رضا اکیڈمی کے چیئرمین الحاج سعید نوری صاحب کی ہدایت پر مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (ایم ایس او) کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری کی جانب سے داخل کی گئی۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے درج تمام ایف آئی آرز کو منسوخ کیا جائے اور گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اس موقع پر الحاج سعید نوری صاحب نے کہا کہ رضا اکیڈمی پرامن قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، اس لیے عوام سے اپیل ہے کہ وہ ہر حال میں امن و سکون اور بھائی چارہ قائم رکھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ کی لڑائی قانونی دائرے میں رہ کر لڑی جائے گی۔
ایم ایس او کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے بھی نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے مطالبات کے حصول کے لیے صرف پرامن اور عدم تشدد کے راستے کو اختیار کریں اور کسی بھی اشتعال انگیزی سے دور رہیں۔
(جنرل (عام
دہلی ہائی کورٹ نے سمیر وانکھیڑے سے آرین خان کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں اپنی عرضی میں ترمیم کرنے کو کہا

ممبئی، 26 ستمبر : آئی آر ایس افسر سمیر وانکھیڑے کی طرف سے ہدایت کار آرین خان اور بالی ووڈ کے میگا اسٹار شاہ رخ خان کے ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے کو دہلی ہائی کورٹ نے ٹوئیک کرنے کو کہا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے پوچھا کہ وانکھیڑے کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دہلی میں کیوں دائر کیا گیا؟ ہائی کورٹ نے برقرار رکھنے پر بھی سوال اٹھایا۔ عدالت نے وانکھیڑے کو اپنی عرضی میں ترمیم کرنے کو کہا۔ ہتک عزت کی درخواست پر نظرثانی کے بعد سماعت ہوگی۔
سمیر وانکھیڈے نے الزام لگایا ہے کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی او ٹی ٹی سیریز ’دی با***ڈس آف بالی ووڈ‘، جس کی ہدایت کاری آرین نے کی ہے، میں جھوٹا، بدنیتی پر مبنی اور ہتک آمیز مواد دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انسداد منشیات نافذ کرنے والے اداروں کی شبیہ کو داغدار کیا گیا ہے اور اسے منفی انداز میں دکھایا گیا ہے، جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے۔ اس سیریز میں ایک ایسا سلسلہ دکھایا گیا ہے جہاں منشیات نافذ کرنے والی ایجنسی کا ایک افسر، سمیر سے مماثلت رکھتا ہے، ایک پارٹی پر چھاپہ مارتا ہے، جیسا کہ آخر الذکر نے اکتوبر 2021 میں ایک کروز پارٹی پر چھاپہ مارا تھا۔
سمیر وانکھیڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ ویب سیریز نے جان بوجھ کر ان کے خلاف تعصب اور ہتک آمیز مواد پیش کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سمیر وانکھیڑے اور آرین خان کا معاملہ فی الحال ممبئی ہائی کورٹ اور ممبئی کی ایک خصوصی این ڈی پی ایس عدالت میں زیر التوا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ویب سیریز میں ایک کردار کو “ستیامیو جیتے” کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس کے فوراً بعد وہ کردار فحش اشارہ کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہ اس نعرے کی توہین ہے جو قومی نشان کا حصہ ہے اور قومی عزت کی توہین کی روک تھام ایکٹ 1971 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ سیریز کا مواد انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف شقوں کی خلاف ورزی کرتا ہے کیونکہ یہ قابل اعتراض مواد کا استعمال کرکے قومی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔
-
سیاست11 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا