Connect with us
Wednesday,03-December-2025

(جنرل (عام

اردو یونیورسٹی کو میڈیکل کالج کے قیام کا پروفیسر طارق منصور کا مشورہ

Published

on

urdu-university

کسی بھی یونیورسٹی کا یومِ تاسیس جہاں جشن منانے کا موقع ہوتا ہے وہیں یونیورسٹی کی کارکردگی کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔ مانو نے کافی ترقی کی ہے اور ملک بھر میں اس کے ٹیچر ایجوکیشن کالجس، کیمپسیس، پالی ٹیکنیک، آئی ٹی آئیز کا جال پھیلا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوشش کی جائے تو یہاں میڈیکل کالج کے بشمول مزید پیشہ ورانہ علوم کے شعبے قائم ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر طارق منصور، وائس چانسلر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی یومِ تاسیس کے موقع پر بحیثیت مہمانِ خصوصی آن لائن خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے صدارت کی۔
پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ مرکزی حکومت میڈیکل کالجس کا قیام چاہتی ہے اگر مانو اس پر توجہ دے تو حکومت ضرور اس میں مدد کرے گی۔ آئندہ برسوں میں آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم کی جگہ بین موضوعاتی اداروں کا قیام ہوگا۔ اس جانب بھی مانو توجہ دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُردو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا پرانا رشتہ ہے۔ مانو کے تین وائس چانسلر مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبہ رہے ہیں۔ اس تعلق کو مزید بہتر بنانے کے لیے مسلم یونیورسٹی ، اردو یونیورسٹی کا تعاون کرنے تیار ہے۔ اس کے علاوہ جہاں ضرورت ہوگی مسلم یونیورسٹی ، مانو سے مدد لے گی۔ یونیورسٹی کے سٹیلائٹ کیمپسیس، ماڈل اسکولس، ٹیچر ایجوکیشن کالجس اردو کی ایک طاقتور بنیاد رکھتے ہیں۔ اردو ہماری تاریخ و تہذیب کا حصہ ہے۔ ہمیں دیگر اقوام سے سبق لینا چاہیے جو تعداد میں کم ہیں لیکن اپنی زبان کو نہیں چھوڑا اور دنیا میں ترقی کی۔ انہوں نے اردو یونیورسٹی کے 2021ءکی ڈیجیٹل کیلنڈر کی بھی ستائش کی۔ پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ کویڈ 19 کے باعث دنیا نے آن لائن تدریس و تحقیق پر توجہ دی۔ انہوں نے مانو کے معیارِ تعلیم کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مانو کو مسلسل دو مرتبہ NAAC کی جانب سے ”اے“ گریڈ حاصل ہوا ہے۔ مانو کے آئی ایم سی یو ٹیوب چینل نے اردو معلوماتی مواد بڑے پیمانے پر فراہم کیا۔ وائس چانسلر ، اے ایم یو نے طلبہ کو نصیحت کی کہ اگر آپ اچھے انسان نہیں ہیں تو اچھے ڈاکٹر یا انجینئر بھی نہیں بن سکتے۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ ایک وقت وہ تھا جب عثمانیہ یونیورسٹی اردو ذریعہ سے اعلیٰ تعلیم فراہم کرتی تھی۔ اس کے ذریعہ تعلیم کی تبدیلی کے بعد اردو یونیورسٹی کے قیام کے بارے میں سونچا گیا۔ اٹل بہاری واجپائی کے دور میں یہ یونیورسٹی قائم ہوئی۔ کوئی بھی زبان انسان کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وجود میں آتی ہے اور اگر سرکاری سرپرستی حاصل ہو تو وہ زبان ترقی کرتی ہے اور ذریعہ تعلیم بھی بنتی ہے۔ اردو، ہند آریائی زبانوں کے اختلاط سے وجود میں آئی اور سرکاری زبان کا درجہ بھی حاصل کیا۔ لیکن بعد میں اس کی تنزلی کے اسباب بھی پیدا ہوئے۔ اردو یونیورسٹی اپنے قیام سے ہی اردو کی ترقی اور مختلف مضامین میں اردو کے ذریعہ تعلیم فراہم کرنے میں کامیاب تجربہ کر رہی ہے۔ آج یونیورسٹی میں سماجی علوم کے علاوہ کمپیوٹر سائنس انجینئرنگ، پالی ٹیکنیک اور آئی ٹی آئی کی تعلیم اردو میں فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مادری زبان میں تعلیم فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے اور مختلف مہارتوں کے حصول اور ریسرچ پر توجہ دلائی گئی ہے۔ ریسرچ کے لیے قومی سطح پر ایک ادارے کے قیام پر بھی زور دیا گیا ہے۔ کسی بھی پالیسی سے فائدہ صرف اسی وقت ہوگا جب اس پر مو ¿ثر عمل آوری ہو۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی نے مختلف ویبنار منعقد کرتے ہوئے اسے سمجھنے اور عمل آوری کا آغاز کردیا ہے۔ مانو نے آن لائن تعلیم کے علاوہ امتحان کا انعقاد اور داخلوں کا اہتمام بھی کیا ہے۔ پروفیسر رحمت اللہ نے تقریر کے آخر میں اپنے پُر اثر اشعار کے ذریعہ مولانا آزاد، مانو کے سابقہ وائس چانسلرس، مہمان پروفیسر طارق منصور اور اردو یونیورسٹی کو خراج پیش کیا۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے خیر مقدمی خطاب میں کہا کہ ماہر نفسیات الفریڈ ایڈلرنے کہا تھا کہ انسان اپنے اندر ناممکن کو ممکن میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ابتداءمیں آزادی ناممکن نظر آتی تھی لیکن ہمارے رہنماﺅں نے اسے حاصل کیا۔ آزادی کا اصل مقصد سماجی تبدیلی، سماجی ترقی ہے جس میں ذات پات، مذہب، ثقافت، زبان کو بالائے طاق رکھ کر سبھی کی ترقی کو یقینی بنانا تھا۔ تعلیم کے ذریعہ سبھی کی ترقی ممکن ہے۔ اسی لیے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد رہنماﺅں نے بھی ترقی کے لیے یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا۔ اس کے بعد اردو یونیورسٹی کے قیام کے لیے بھی کمیٹی قائم کی گئی اور 1998 میں یونیورسٹی قائم ہوگئی۔ یونیورسٹی کے قیام سے بطور خاص لڑکیوں، دینی مدارس اور اردو میڈیم طلبہ کو فائدہ ہوا۔ یونیورسٹی تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کو اردو سے جوڑتے ہوئے لسانی اقلیت کو بازار کی ضرورتوں کے مطابق تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ امید ہے کہ یونیورسٹی میں اگلے برسوں میں طب، قانون اور انجینئرنگ کی مزید شاخوں کو بھی یونیورسٹی میں قائم کیا جائے گا۔ پروفیسر صدیقی نے مہمان کا تعارف بھی پیش کیا۔
پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین اسکول آف لینگویجس نے نہایت جامع اور سیر حاصل شکریہ ادا کیا۔ عابد عبدالواسع، پبلک ریلیشنز آفیسر نے کاروائی چلائی۔ ڈاکٹر عاطف عمران، استاذ اسلامک اسٹڈیز کی قرا ¿ت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ انسٹرکشنل میڈیا سنٹر نے جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر کی نگرانی میں اس کا لائیو ویب کاسٹ کیا جو youtube.com/imcmanuu پر موجود ہے۔

(جنرل (عام

مہاپرینیروان دیوس : ممبئی میں سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر کے لیے 6 دسمبر کو ڈاکٹر امبیڈکر کی برسی کے موقع پر چھٹی کا اعلان

Published

on

ممبئی : ڈاکٹر بھیم راؤ رام جی امبیڈکر (بی آر امبیڈکر) کی 69 ویں برسی کے موقع پر، جسے مہاپرینیروان دیوس بھی کہا جاتا ہے، ہفتہ 6 دسمبر کو ممبئی میں تمام سرکاری اور نیم سرکاری اہلکاروں کے لیے چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔ مہاپری نروان دیواس سماجی انصاف، مساوات اور انسانی حقوق کے لیے ان کی کوششوں کو عزت دینے کے ایک موقع کے طور پر کام کرتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تھانے ضلع میں میونسپل افسران کو بھی چھٹی دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جو ملازمین چھٹی کے اہل نہیں ہیں ان کو ایک دن کی کمائی ہوئی چھٹی دی جائے گی۔ بلدیہ کے سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضروری خدمات میں کام کرنے والے کارکنوں اور ملازمین کو چھٹی سے استثنیٰ دیا جائے گا۔ یہ دن ڈاکٹر بھیم راؤ رام جی امبیڈکر کی موت کی یاد مناتا ہے، جو ہندوستانی آئین کے خالق اور سماجی انصاف کے لیے جدوجہد کرنے والے رہنما تھے۔ یہ لازوال امن کی طرف اس کی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ کم نمائندگی والی کمیونٹیز کی حمایت کرنے اور مساوات اور انسانی حقوق کی حمایت میں اس کے دیرپا اثر و رسوخ کا احترام کرتا ہے۔ یہ ایک منصفانہ اور جامع کمیونٹی کے ان کے وژن کے تئیں غور و فکر، عزت، اور لگن کی تصدیق کا دن ہے۔ مہاپرینیروان دیوس ایک مساوی معاشرے کے قیام کے لیے ڈاکٹر امبیڈکر کی ثابت قدمی کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے اور سماجی انصاف کے لیے جاری کوششوں کو تحریک دیتا ہے۔

6 دسمبر کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی برسی کے موقع پر یہاں چیتیا بھومی پر بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کی امید ہے۔ سالانہ تقریب میں ملک بھر سے ڈاکٹر امبیڈکر کے لاکھوں پیروکار آتے ہیں۔ 2 دسمبر کو مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے تمام محکموں کو ہدایت دی کہ وہ چیتیا بھومی پر سیکورٹی اور دیگر تمام ضروری انتظامات کو یقینی بنائیں۔ فڈنویس نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ دادر کے علاقے میں جہاں چیتیا بھومی واقع ہے، مناسب ‘منڈپ’ (چھائیوں/پنڈال) کے انتظامات، پینے کے پانی کی سہولیات، صفائی ستھرائی، ٹریفک کے انتظام اور مناسب اشارے کو یقینی بنائیں۔ سنٹرل ریلوے 6 دسمبر کو بابا صاحب امبیڈکر کی برسی پر 12 اضافی مضافاتی خدمات چلائے گا، جسے ان کے لاکھوں پیروکار مہاپرینیروان دیوس کے طور پر مناتے ہیں، جو ملک بھر سے دادر میں چیتیا بھومی پر جمع ہوتے ہیں۔ ایک ریلیز میں، سی آر نے کہا کہ یہ اضافی مضافاتی خصوصی ٹرینیں جمعہ-ہفتہ کی درمیانی رات کو پریل-کلیان اور کرلا-پنویل اسٹیشنوں کے درمیان چلائی جائیں گی۔ یہ اضافی مضافاتی خصوصی ٹرینیں کرلا، کلیان، تھانے، پریل، واشی اور پنویل اسٹیشنوں سے صبح 00.45 سے صبح 4 بجے کے درمیان چلائی جائیں گی۔ برہان ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ (بہترین) کو عقیدت مندوں کی سہولت کے لیے اضافی بسیں تعینات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ سالانہ جائزہ ہر سال خلا کی نشاندہی کرنے اور انتظامات کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کانگریس مسلم مسائل کو نہیں اٹھا سکتی جب خود کو اٹھانے سے قاصر ہو : محمود مدنی

Published

on

نئی دہلی، 3 دسمبر، جمعیۃ علماء ہند (جے یو ایچ) کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے بدھ کو کہا کہ کسی بھی مرکزی دھارے کی سیاسی جماعت سے صرف مسلمانوں کی وکالت کرنے کی توقع رکھنا غیر حقیقی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے سے قاصر ہے کیونکہ وہ اپنے خدشات کو دور کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ آئی اے این ایس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، مولانا مدنی نے کہا کہ سیاست کو صرف مسلمانوں کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے، بلکہ دیگر "اہم مسائل” جیسے آلودگی وغیرہ کے ساتھ دیکھا جانا چاہئے۔ جب یہ پوچھا گیا کہ کیا کانگریس مسلم کمیونٹی کے حقوق کے لئے لڑتی ہے، جے یو ایچ کے سربراہ نے کہا، "یہ ایک بہت ہی سیاسی سوال ہے، کسی بھی مرکزی دھارے کی سیاسی پارٹی سے صرف مسلمانوں کے لئے لڑنے کی توقع رکھنا غلط ہے یا اب میں کسی پارٹی سے اس طرح کے مسائل کو اٹھانے کی توقع نہیں کرنا چاہتا۔ (کانگریس) اپنے مسائل بھی نہیں اٹھا پاتی ہے، وہ کسی اور کے مسائل کیسے اٹھائے گی؟ مدنی سے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی کے بارے میں بھی یہی سوال پوچھا گیا، جس پر انہوں نے کہا کہ فی الحال کوئی بھی سیاسی پارٹی بنیادی مسائل پر نہیں لڑ رہی ہے، اور ہر کوئی ایسا کرنے میں "ناکام” ہوا ہے۔ "سیاست کو صرف مسلمانوں کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے، لیکن ملک اور قوم کی تعمیر کے لئے، آلودگی کا مسئلہ، چاہے وہ ہوا، پانی، یا یہاں تک کہ دماغ کی آلودگی کا مسئلہ ہے، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو اس سے لڑنا چاہئے، چاہے وہ مل کر لڑیں یا الگ الگ، یہ ان کی مرضی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہماری جماعتیں بنیادی مسائل پر صحیح طریقے سے نہیں لڑ رہی ہیں۔” جے یو ایچ کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس میں ہر کوئی ناکام ہے۔ مزید برآں، مدنی نے ‘جہاد’ کے تصور کے بارے میں بات کی اور کہا کہ یہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری قوم کے لیے اہم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسے اسکولی تعلیم میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ بچے اس کے معنی اور مقصد کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘جہاد’ (ایک اصطلاح جو روایتی طور پر اسلام کے دشمنوں کے خلاف جدوجہد یا لڑائی یا مسلم کمیونٹی کی حفاظت کے لیے استعمال ہوتی ہے) کی بار بار غلط تشریح کی گئی ہے اور جان بوجھ کر تشدد سے جوڑا گیا ہے۔ مدنی نے الزام لگایا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی کو بھڑکانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ کچھ افراد جو خود کو سناتن دھرم اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے طور پر شناخت کر رہے ہیں، جان بوجھ کر "جہاد کے مقدس اسلامی اصول” کو مسخ کر رہے ہیں اور اسے دہشت گردی سے تشبیہ دے رہے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

تلنگانہ میں کار ڈیوائیڈر سے ٹکرانے سے تین لوگ مارے گئے

Published

on

حیدرآباد، 3 دسمبر، تلنگانہ کے کھمم ضلع میں بدھ کے روز ایک سڑک حادثہ میں تین افراد بشمول ایک لڑکے کی موت ہوگئی اور ایک اور شدید زخمی ہوگیا۔ ستوپلی منڈل کے کشتارام میں قومی شاہراہ پر ایک تیز رفتار کار سڑک کے ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی۔ کار میں سوار تین افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ ایک شخص زخمی ہوگیا۔ مرنے والوں کی شناخت ایس کے ساجد (25)، سدھی سیجوئے (18) اور مرکتلہ ششی (11) کے طور پر ہوئی ہے۔ زخمی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، کار ڈرائیور بظاہر کنٹرول کھو بیٹھا اور ڈیوائیڈر سے ٹکرا گیا۔ گاڑی، جو چندروگنڈہ سے ستوپلی کی طرف جارہی تھی، حادثے میں پوری طرح کچل گئی۔ پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری اسپتال منتقل کردیا۔ پولیس کا خیال ہے کہ تیز رفتاری کے باعث حادثہ پیش آیا۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور مزید تفتیش کر رہے ہیں۔

دریں اثناء حیدرآباد میں ایک ٹپر بے قابو ہو گیا جس سے چند گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ یہ حادثہ دوپہر ایک بجے کے قریب ملک پیٹ- دلسکھ نگر روڈ پر پیش آیا اور کنٹرول کھونے کے بعد ٹپر نے حیدرآباد میٹرو پل کے نیچے سڑک کے ڈیوائیڈر کو پھلانگ کر سڑک کے دوسری طرف ایک ٹرک کو ٹکر مار دی۔ اس کے بعد ٹرک ایک بس سے ٹکرا گیا۔ تاہم ٹی وی ٹاور کراس روڈ کے قریب پیش آنے والے اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ٹپر کی بریک فیل ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں یہ تصادم ہوا۔ ٹپر ڈرائیور گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے تباہ شدہ گاڑیوں کو ہٹانے اور ٹریفک بحال کرنے کے لیے کرین لگا دی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی۔ حیدرآباد میں ایک اور واقعہ میں چندراین گٹہ پولیس اسٹیشن کی حدود میں ایک آٹو رکشہ میں دو لاشیں ملی ہیں۔ پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کر کے تفتیش شروع کر دی۔ پارک کیے گئے آٹو رکشا میں انجکشن اور سرنج ملے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ ان کی موت کی وجہ منشیات کی زیادہ مقدار ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com